وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت میں کبھی یہ جرات نہیں ہوئی ہے کہ بسوں سے نہتے مسافرین کو اتار اتار کر گولیوں سے چھلنی کرنے والے، پاکستان کی سکیورٹی اداروں پر حملے کرنے والے اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے والے دہشت گردوں پر دہشت گردی ایکٹ نافذ کرے بلکہ اس کے برعکس مسجد اور علم پاک کو شہید کرنے سے روکنے والے بے گناہ جوانوں پر اے ٹی اے نافذ کرکے اپنی پہچان دنیا کے سامنے واضح کر دی۔ یہ ریاست اسلام کی ریاست ہے کسی خالصہ سرکار، ہندو پنڈت یا سکھ یاتری کی نہیں، عوام اپنی زمینوں پر جہاں چاہیں مسجد بنا سکتے ہیں، چاہے اس مسجد کی تعمیر سے کسی کے ناجائز تجاوزات کی راہ میں رکاوٹ ہو یا نہ ہو اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی۔ ہم نے روز اول سے کوشش کی کہ اسکردو مسجد کا معاملہ مذاکرات اور نرم انداز سے حل ہوجائے لیکن صوبائی شاہی حکومت اپنی گنتی کے چند روز اور اقتدار کے سہارے اپنے عزیزوں کو نوازنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور مسجد کو منہدم کرکے دم لینے کی خواہاں ہے، تاکہ وہاں تجاوزات تعمیر کرسکے۔ اگر گلگت بلتستان حکومت نے فوری طوری پر اس مسئلے کو حل نہیں کیا اور گرفتار ہونیوالے بے گناہوں کو رہا نہ کیا تو پاکستان کے کونے کونے اور دنیا کے مختلف مقامات میں بھی اسکردو انتظامیہ اور گلگت بلتستان حکومت کی اس شرمناک سیاہ کاری کو منظر عام پر لایا جائے گا، جس نے بابری مسجد کی یاد تازہ کی تھی۔ اگر گلگت بلتستان حکومت نے ہوش کے ناخون نہ لیے تو ہم پاکستان بھر میں اسے ایسے ذلیل و رسواء کریں گے کہ انہیں منہ چھپانے کو جگہ نہیں ملے گی۔