وحدت نیوز(مظفرآباد)حکومتی ظالمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں آزاد کشمیر کے شہریوں کو اسلام آباد کے مرکزی دفتر مجلس وحدت مسلمین سے تنظیمی امور کے سلسلے میں گئے ہوئے کارکنان و عہدیداران کو گرفتار کر کے بدترین تشدد و غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔ جس پر کشمیری عوام انتہائی غم و غصہ میں ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر ضلع مظفرآباد کے سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے ضلعی دفتر مجلس وحدت مسلمین مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما سید تصور عباس موسوی ، سیکرٹری اطلاعات سید ذیشان حیدر، سیکرٹری امور جوان ضلع مظفرآباد سید شاہد حسین کاظمی، وحدت اسکاؤٹس آزاد کشمیر کے چیف سید انصر عباس نقوی و دیگر ساتھیوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں ، کس قانون کے تحت انہیں پابند سلاسل کیا گیا، ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ذمہ داران کو جلد رہا کیا جائے ، نہیں تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی، گرفتاریاں ناقابل برداشت عمل ہے، بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ، ہم پرامن و جمہوری جدوجہد کے قائل ہیں ، ہمیں پرتشدد نہ بنایا جائے، حکومت پاکستان کشمیری قوم کو کیا پیغام دینا چاہ رہی ہے، وہ اسلام آباد نہیں آ سکتے ؟ اور اگر ہم اسلام آباد آتے ہیں ہمیں بے جرم و خطا گرفتار کر کے تشدد کے ذریعے روکا جائے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ آج ہمیں ڈرانے والوں کو کل خود کہیں چھپنے کی جگہ نہ ملے، اگر ہم اسلام آباد کی طرف نکل پڑے تو اوچھے ہتھکنڈوں والی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے کام نہیں آئیں گے، اس لیئے ہم پروزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے گرفتار رہنماؤں کو کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ حکومتی تھانے ایف آئی آر پہلے کاٹتے ہیں ، دفعات پہلے لگاتے ہیں اور لوگوں کو بعد میں گرفتار کرتے ہیں ، ایسے اقدامات سے اس نام نہاد جمہوری حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، کوئی چارہ نہیں نام نہاد جمہوری وزیراعظم گھر جائے اور ان ظالمانہ و وحشیانہ اقدامات کی شفاف تحقیقات کروائیں جائیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوری دور حکومت میں عوام پر طاقت کا بے دریغ استعمال دفعہ 144کا نفاذ ، چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جانا آمریت کی یاد تاذہ کروانے کا ذریعہ اور اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف نے ایک ڈکٹیٹر کی کوک میں سیاسی پرورش پائی تھی اور اس کے عملی مظاہرے کیئے جا رہے ہیں۔