وحدت نیوز(گلگت) تین روزہ سی پیک کانفرنس محض گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے تھا۔اس کانفرنس کا مقصد گلگت بلتستان کے عوام سے ان پٹ لینا تھا لیکن تمام جماعتوں کے نمائندوں اور اشرافیہ کو مدعو کرکے اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ،سی پیک کے حوالے سے نہ تو حکومتی نمائندوں سے کوئی تجویز لی گئی اور نہ ہی اپوزیشن ممبران کو اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی ر ہنما و رکن اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے تین روزہ سیمینار میں اس میگا پراجیکٹ میں گلگت بلتستان کی حصہ داری کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس بڑے فورم میں کسی نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے بارے میں بات کی۔گلگت بلتستان کے عوام سی پیک کے فوائد سے زیادہ اپنی شناخت چاہتے ہیں ۔ستر سالوں سے اس خطے کے عوام کی شناخت ہی مٹادی گئی ہے ،وفاقی وزراء کے متضاد بیانات سے گلگت بلتستان کے عوام کو بہت مایوسی ہوئی ہے،جس محبت سے اس خطے کے عوام نے بائی چوائس پاکستان کا انتخاب کیا تھا ستر سالوں سے اس محبت اور خلوص پر پانی پھیردیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں مدعو سامعین کو صرف سوال کرنے کی اجازت تھی مگر جب سوالات پوچھے گئے تو تسلی بخش جوابات نہیں دیئے گئے۔سوال گندم کا اور جواب چنے کے مصداق وفاقی وزراء اپنی تقریر سنانے کے بعد کسی سوال کا جواب دئیے بغیر چل دیے۔گلگت بلتستان کے عوام کے دل موہ لینے کیلئے کچھ مقرروں نے یہاں کے عوام کی خوب تعریفیں کیں حالانکہ اس خطے کے عوام کسی کے تعریف کے محتاج نہیں،یہاں کے عوام اپنے حقوق مانگتے ہیں تو بدہے میں تعریفیں سننے کو ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کانفرنس میں پی ایس ڈی پی میں جو منصوبے رکھے گئے ہیں انہی کا ہی ذکر ہوتا رہا جبکہ ان منصوبوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سی پیک میں حصہ داری مانگتے ہیں منصوبے نہیں،ہمیں سی پیک میں حصہ دار بنائیں منصوبے ہم خود بنائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات جائز اور برحق ہیں اور عوامی رہنمائوں پر بغاوت اور غداری کے مقدمات درج کرنا انتہائی زیادتی ہے اور حکومت ایسے اقدامات سے گلگت بلتستان کے عوام میں محبت کی بجائے نفرت کا بیج بو رہی ہے ۔حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنمائوں کو فوری طور پر رہا کردے یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔