وحدت نیوز (کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع وسطی کی جانب سے ایک تربیتی اور تفریحی پروگرام تشکیل دیا گیا،جسمیں روحانی تربیت کے حوالے سے شجرہ مبارکہ امامِ حسن علیہ سلام کی نسلِ طیبہ سے امام زادہ حضرت جناب عبد اللہ شاہ غازی(رح) کے روضہ مبارک کی زیارت کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔جسکے بعد ساحلِ سمندر کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔پروگرام میں خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔وقتِ مقرر پر سب سے پہلے روضہ مبارکہ حضرت عبد اللہ غازی(رح) پر حاضری دی گئ، جہاں دعائے توسل کا اہتمام کیا گیا جسکی تلاوت مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جنرل سیکرٹری خواہر ہما جعفری نے فرمائی اور دورانِ دعا آئمہ علیہ سلام کے پُر درد مصائب پیش کرکے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) سے توسل اختیار کیا گیا۔اور روحانی تربیت کا اہتمام کیا گیا۔جسکے بعد مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع وسطی کے سیکرٹری شعبہ تعلیم و تربیت خواہر ندیم زہرہ نے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) کی حیاتِ مبارکہ پہ تفصیلی روشنی ڈالی۔آپ نےکہاکہ اس دُور کی تاریخ گواہ ہے کہ آپ(رح) اپنے اجداد کی طرح تقویٰ کی اعلٰی منزل پہ فائض تھے،واقعہ کربلا کی بعد آپ(رح) نے بنو امیہ کی ظالم و جابر حکومت کے خلاف اعلانِ جہاد کیا۔بعد از کربلا سیاسی و سماجی حالات و واقعات پر نظر کرتے ہیں تو تاریخ گواہی دیتی ہے کہ آپ نے اپنی زندگانی وقفِ انتقامِ کربلا کردی اور مظلوموں کے حامی و ناصر بن کر اٹھے۔اور ظالم حکمراں کے خلاف آپ(رح) نے علمِ جہاد بلند کیا۔اور پھر اس راہ میں مشکلات اور مصائب کو اٹھاتے ہوئے ہجرت کرکے سندھ میں آکر قیام کیا، سندہ کے بہت سارے لوگ بہت شروع سے ہی باطفیلِ آمدِ مبارک امیر المومنین حضرت علی(ع) مشرف بااسلام ہو چکے تھے اور محمد(ص) و آلِ محمد(ص) سے خصوصی عقیدت اور محبت اپنے دل میں رکھتے تھے۔اسی لئے سندہ کے بادشاہ راجہ داہر اور عوام نے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) کی سندہ آمد پر انکی خصوصی مدد کی اور آپ کو پناہ دی۔مگر ظالم حکمراں منصور دوانقی کو اطلاع مل گئ کہ نا صرف آپ زندہ ہیں بلکہ چاہنے والوں کے درمیان موجود ہیں تو اپنی انتہائی سفاک سپاہوں پہ مشتمل فوج بھیج کر سندہ پر حملہ کردیا۔ آپ(رح) نے اپنے آباؤ اجداد کی طرح بلا کسی خوف و خطر بہت بہادری کےساتھ بہترین جنگ کی۔یہاں تک کے جنگ لڑتے ہوئے آپ(رح) اپنے ۱۰ ساتھیوں سمیت شھید ہوگئے۔آپ(ع) نے انتہائی مظلومانہ انداز سے شھادت پائی کہ آپکا سرِ مبارک تو تن سے جدا کرکے بغداد روانہ کردیا گیا اور بدنِ مبارک کچھ دن بعد خاموشی سے ایک بلند ٹیلے پہ چند چاہنے والوں نے دفنا دیا۔سندہ کے بادشاہ اور لوگوں نے بھی آپکا بھرپور ساتھ دیا اور بلآخر راجہ داہر سمیت بے شمار ساتھی بھی شھید ہوگئے۔مگر آج کائنات گواہ ہے کہ آپ(رح) کا مزارِ مبارکہ تمام مذاہب اور مکاتبِ فکر کی آماجگاہ اور انکے لئے باعثِ برکت اور رحمت ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ خلق خدا یہاں سے بے شمار روحانی فیوض و براکات حاصل کررہی ہے۔بعد از خطاب وقتِ ظہرین کی مناسبت سے نمازِ ظہرین کا اہتمام کیا گیا۔وہاں سے بن قاسم پارک میں طعام تناول فرمانے کے بعد خواتین اور بچوں کو ساحلِ سمندر کی جانب لے جایا گیا۔جہاں خصوصیت کیساتھ بچے انتہائی لطف اندوز ہوئے۔ اور شرکاء سفر نے آئندہ بھی مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی سے ایسے ہی تربیتی اور تفریحی پروگرام ترتیب دینے کی درخواست کی۔