وحدت نیوز (کراچی) 71ویں جشن آزادی پاکستان کے موقع پر مجلس وحدت مسلمینکےوفد نے مزار بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ پر حاضری  دی، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی، کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنر ل مولانا صادق جعفری، مولانا نشان حیدرمولانا اظہر حسین نقوی، مولانا اسحاق قرائتی،مولانا عباس کمیلی،مولانابشیر انصاری،ناصرحسینی، میر تقی ظفر، حسن رضا سمیت بڑی تعدادمیں علمائے کرام، تنظیمی عہدیداران و کارکنان موجود تھے، ایم ڈبلیوایم کے وفد نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی اور پھول چڑھائے،جبکہ وطن کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کیلئے خصوصی دعا بھی کی۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے سکردو قمراہ میں اسدکی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام حسین ؑ اور شہدائے کربلا سے عقیدت و محبت ہی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے اور یہی سرمایہ انسان کو باعزت زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے کی یاد انسان کو ظلم کے مقابلے میں قیام کا درس دیتا ہے اور اسلامی اقدار پر سب کچھ قربان کرنے کا سبق ملتا ہے۔ آج دنیا بھر میں اگر مظلوموں کو اپنے وقت کے یزید و شمر کے خلاف بولنے کی ہمت پیدا ہوگئی ہے اور تحریک چلا رہے ہیں تو یہ سب معرکہ کربلا کی مرہون منت ہے جو مردہ قوموں کو زندگی بخشتا ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ امام حسین ؑ کا حقیقی پیروکار کبھی بھی ظلم کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کر سکتا، وہ سر تن سے جدا کر سکتا ہے لیکن ظالم کے آگے سر خم نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں واقعہ کربلا سے درس حریت لیتے ہوئے ظلم کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے تاکہ عدل و انصاف کا بول بالا ہو اور ظالم کی سرکشی ختم ہو جائے۔ ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھیں گے اتنی زیادہ قربانی دینی پڑے گی۔ کربلا سے درس لینے والے نہ کسی سے خوف کھاتے ہیں اور نہ کسی قسم کی مصلحت کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ سچ اور حق کی بالا دستی کے لیے سب کچھ قربان کر دیتا ہے۔ جس قوم کے پاس کربلا کا درس ہو انہیں نہ کوئی شکست دے سکتا ہے اور کوئی اس پر ظلم ڈھا سکتا ہے۔ عزاداری مردہ یزید پر لعن کرنے کا نام نہیں بلکہ وقت کے یزیدوں کو للکارنا اور ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) اسلام پورہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف حلقوں میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اورپاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں نے مشترکہ انتخابی مہم تیز کر دی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم اسلام پورہ یونٹ کی جانب سے حلقہ این اے 125 اور پی پی 149 میں پی ٹی آئی امیدواروں ڈاکٹر یاسمین راشد اور زبیر نیازی کی انتخابات میں حمایت کے لیے ساندہ روڈ آخری بس اسٹاپ انتخابی دفتر کا افتتاح کیاگیا۔ این اے 125 کی امید وار ڈاکٹر یاسمین راشد اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ سید حسن رضا ہمدانی نےانتخابی دفتر کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر علامہ سید حسن رضا ہمدانی کا کہنا تھا کہ ہم حضرت عباس علمدار کے پیروکار ہیں اور محترمہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام پی ٹی آئی امیدواروں کا ساتھ دینے کا وعدہ وفا کریں گے۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ٹاؤن سیکرٹری سید خرم زیدی نے محترمہ یاسمین راشد کی انتخابی مہم سے متعلق تفصیلی بریفنگ پیش کی جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایم ڈبلیو ایم قائدین کا انتخابی مہم میں ساتھ دینے پر شکریہ بھی ادا کیا اور مستقبل قریب میں ساتھ چلنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔انتخابی دفتر کی افتتاحی تقریب میں ایم ڈبلیو ایم کے پولیٹیکل کو آرڈینیٹر سید حسین زیدی ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل لاہور نجم خان سیکرٹری سیاسیات لاہور نقی مہدی ،سید فرقان رضوی ، ذوالقرنین زلفی، علی رضا، جلیس زیدی، خواجہ ظفری و برادران، اخلاق جعفری، حسن رضا، جاوید زیدی، رضا سردار بختیاری اور دیگر رہنماؤں سمیت کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی جبکہ تمام شرکاء نے متفقہ طور پر یاسمین راشد کو کامیاب کروانے کیلئے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) شیعہ ہزارہ قوم اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے پرزور مطالبے پرچیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پر از خود نوٹس لے لیا،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری سے مل کر آ یا ہوں، ہزارہ والے ڈر کے باعث سپریم کورٹ میں درخواست نہیں دے رہے ہیں،انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ہزارہ برادری کے قاتل کھلے عام جلسے کر رہے ہیں،چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے طلباء کو یونیورسٹی میں داخلے نہیں ملتے اور یہ لوگ اسکول یا ہسپتال نہیں جاسکتے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہزارہ والے پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ اور ساتھ ہی ہدایات جاری کیں کہ 11 مئی کو کوئٹہ میں از خود نوٹس کی سماعت کریں گے،بعد ازاں چیف جسٹس نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق لیے گئے از خود نوٹس کے تحت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی،گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کوئٹہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دھرنے میں بیٹھے ہزارہ برادری کے عمائدین سے اہم ملاقات کی،ملاقات میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ نسل کشی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ برادری کے افراد کئی روز سے کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیئے ہوئے ہیں،ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف بیشتر حصوں میں کاروباری سرگرمیاں بھی مکمل طور پر بند تھیں،دو روز قبل وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ برادری نے احتجاجی دھرنا جاری رکھا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے ملاقات پر بھی مظاہرین نے دھرنا ختم نہیں کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے باہر مجلس وحدت مسلمین کے کیمپ کا دورہ کیا تھا اورمظاہرین کی قیادت کرنے والے صوبائی وزیرقانون سید آغا رضا سے ملاقات میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی تھی،تاہم سید آغا رضا سمیت دیگر مظاہرین نے سیاسی رہنماؤں پر واضح کیا تھا کہ جب تک آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود کیمپ کا دورہ کرکے یقین دہانی نہیں کرائیں گے، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وحدت نیوز(کراچی) پاکستان بھر میں شیعہ قتل عام طویل عرصے سے جاری ہے، آمر جنرل ضیاء الحق کے لگائے گئے تکفیریت کے پودے نے جہاں پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی ہے، وہیں اس ہی تکفیریت کی قائل کالعدم دہشتگرد جماعتوں نے پاکستانی اہل تشیع مسلمانوں کو کافر قرار دے کر منظم طریقے سے ان کا بے دریغ قتل عام کیا ہے۔ اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ، مساجد و امام بارگاہوں میں خودکش دھماکے کئے، حتیٰ کہ شناختی کارڈ دیکھ کر شیعہ مسلمانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ دین اسلام میں جنگ کی حالت میں بھی خواتین اور بچوں سے ناروا سلوک رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے، لیکن دہشتگردوں نے یہاں ان پر بھی رحم نہیں کیا اور بچوں اور خواتین کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔ ایسی صورتحال میں کہ جب شیعہ عوام پاکستان میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ پر زندگی بسر کر رہے ہیں اور مشرقی سرحد سے داعش کی آمد کے آثار بھی نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں، شیعہ علماء اور اہم شخصیات کی سیکورٹی حکومت نے واپس لے لی ہے، حتیٰ تمام بڑی شخصیات اس وقت دہشتگردوں کیلئے نہایت ہی آسان ہدف بناکر پیش کی گئی ہیں۔ ایسی صورتحال میں شیعہ عوام و خواص کی جانب سے سخت تشویس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسی حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری علامہ مقصود علی ڈومکی نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے نام ایک کھلا خط جاری کیا ہے۔ جو قارئین کے مطالعے کیلئے پیش خدمت ہے۔

جناب عزت مآب ثاقب نثار صاحب
 چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان

موضوع۔ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف جاری دہشتگردی، کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی اور شیعہ مساجد، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکیورٹی کی واپسی

السلام علیکم!
جناب اعلیٰ گذارش ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان میں تسلسل کے ساتھ ملت جعفریہ کے علماء، اکابرین، شخصیات، ڈاکٹرز، انجینئرز اور معزز شہریوں کو تسلسل کے ساتھ دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ قتل عام اس تسلسل اور شدت کے ساتھ جاری ہے کہ اسے شیعہ نسل کشی ہی کا نام دیا جا سکتا ہے، کیونکہ ہمیں بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کرکے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ملک دشمن اور اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے یہ آلہ کار اس ملک و قوم کے دشمن ہیں یہی سبب ہے کہ انہوں نے پاک فوج کو نشانہ بنایا، وطن عزیز کی گلیاں پولیس کے جوانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے معصوم انسانوں کے خون ناحق سے رنگین ہیں، مگر اس صورتحال میں جس مسلک اور مکتب کو سب سے زیادہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا، وہ شیعان علیؑ ہی ہیں۔ آج بھی کوئٹہ کے ہزارہ قبیلہ کو شیعہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جنازوں کو اپنے کاندھوں پر اٹھانے والی اس ملت نے ہمیشہ پاکستان سے اپنی لازوال محبت کا اس طرح سے ثبوت دیا ہے کہ قومی پرچم کے سائے تلے اپنے شہیدوں کے جنازوں کو اٹھایا۔

جناب چیف جسٹس صاحب
اس صورتحال کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ دہشتگردی کے مراکز، سہولتکاروں اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو ملک بھر میں کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جو نفرت انگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور آج بھی کافر کافر کے فتنہ انگیز نعرے بلند کرتے ہیں، جبکہ تسلسل کے ساتھ ہونے والے ان سانحات میں ملوث مجرم ہر دفعہ باعزت بری ہو جاتے ہیں۔ بطور مثال 23 اکتوبر 2015ء کی شب عاشور جیکب آباد میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی، اٹھائیس معصوم انسان دہشتگردوں کے ہاتھوں مارے گئے، فقط دو سال کے اندر تمام دہشتگرد اور ان کے ساتھی باعزت بری ہوگئے، 22 اکتوبر 2015ء کو بلوچستان کے گاؤں چھلگری ضلع بولان کے خودکش حملے کے شہداء کے وارث آج بھی حکومتی اداروں سے اپنے پیاروں کیلئے انصاف طلب کر رہے ہیں، انہیں ڈھائی سال کے طویل عرصہ میں ایک بھی قاتل دہشتگرد یا اس کے سہولت کار ساتھی کا نام تک نہیں بتایا گیا۔ یہی صورتحال ان متعدد واقعات کی ہے، جو کوئٹہ میں رونما ہو رہے ہیں۔

جناب اعلیٰ
ایک طرف تسلسل کے ساتھ وطن عزیز پاکستان میں شیعیت کا قتل عام جاری ہے تو دوسری طرف شیعہ رہنماؤں اور مساجد، امام بارگاہوں و مدارس کی سیکورٹی واپس لی جا رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ انتظامیہ نے ملک کے مختلف شہروں میں سپریم کورٹ کے احکامات کا بہانہ بنا کر مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکورٹی واپس لے لی ہے، اس میں ایسی شخصیات بھی شامل ہیں، جن پر ماضی میں ایک سے زائد مرتبہ دہشتگرد حملہ کر چکے ہیں اور وہ دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ان شیعہ شخصیات اور اداروں کی سیکورٹی جلد واپس کی جائے، جن کو واقعاً خطرات درپیش ہیں۔ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں ان ہزاروں مظلوموں کو انصاف کی فراہمی میں آپ اپنا کردار ادا کریں گے، جنہیں بے جرم و خطا مارا گیا۔

جناب چیف جسٹس صاحب
آپ نے مختلف شعبوں میں عوام پر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف جس جرأت و دلیری سے اقدام اٹھائے ہیں، وہ یقیناًلائق ستائش ہیں، ایک مظلوم ملت کا فرد ہونے کے ناطے (جس نے اب تک بلامبالغہ سینکڑوں شہیدوں کا جنازہ اٹھایا ہے) آپ سے درخواست گذار ہوں، ان ہزاروں شہداء کے قاتل دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں، کوئٹہ میں ہونے والے مظلوم شیعہ ہزارہ شہریوں کے قتل عام کو رکوائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس قوم و ملک کی بہتر خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

نیک خواہشات کے ساتھ
مقصود علی ڈومکی
سیکریٹری جنرل، مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ترجمان سوشل میڈیا ویب سائٹ  www.mwmpak.orgکو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA )کی جانب سے بلاجواز طور پر بلاک کردیا گیاہے،انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں کو ایم ڈبلیوایم کی آفیشل ویب سائٹ بند کرنے ہدایت  جاری کردی گئی ہیں، پی ٹی اے حکام ویب سائٹ بلاک کرنے کے احکامات جاری سے انکاری ، تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ www.mwmpak.orgکے جہاں سے جماعت کی قیادت کی پالیسی بیانات اور خبریں جاری کی جاتی ہیں گذشتہ تین ہفتوں سے صارفین کو مختلف انٹر نیٹ سروسز پر ایم ڈبلیوایم کی ویب سائٹ وزٹ کرنے پر مشکلات اور دشواریوں کاسامنا کرنا پڑرہا تھا ،صارفین جب ایم ڈبلیوایم کی ویب سائٹ پر وزٹ کرنے کی کوشش کرتے انہیں ایک ہدایت نامے کا سامنا کرنا پڑتا کہ مذکورہ ویب سائٹ ممنوعہ مواد کے باعث (PTA )کی ہدایت پر بلاک کردی گئی ہے، ایم ڈبلیوایم سوشل میڈیا ڈیسک کی جانب سے جب مختلف انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ آپ کی ویب سائٹ (PTA )کی ہدایت پر بلاک کی گئی ہے، گذشتہ روز ایم ڈبلیوایم کی مرکزی دفتر سے جب(PTA ) حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے ایساکوئی ہدایت نامہ مذکورہ کمپنیوں کوجاری نہیں کیا گیا، جبکہ آج مختلف قومی اخبارات میں بھی ایم ڈبلیوایم کی آفیشل ویب سائٹ کو (PTA ) کی حکم پر بند کرنے کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات علی احمر زیدی نے (PTA ) حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی آفیشل وہب سائٹ www.mwmpak.orgکو پاکستان بھر کی انٹر نیٹ سروسز پر بحا ل کیا جائے ، بصور ت دیگر ہم قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ایم ڈبلیوایم کی محب وطن قومی سیاسی ومذہبی جماعت ہے جو ملک بھر میں اتحاد بین المسلمین کے لئے کوشاں ہےاور جس کے اراکین اسمبلی اس قت دو صوبائی اسمبلیوں میں موجود ہیں اور عوام کی بھر پور نمائندگی کررہے ہیں ۔

Page 69 of 210

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree