وحدت نیوز (سہیون شریف) وادی مہران سندھ کی پہچان اور معروف صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر ؒ کی درگاہ کے حوالے سے شہرت یافتہ سیہون شریف کے جید عالم دین اور پرنسپل دانشگاہ امام علی رضا ؑ علامہ طاہر حسین نجفی نے باقائدہ طور پر مجلس وحدت مسلمین میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے ، تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی مزار شریف حضرت لال شہباز قلندر ؒ پر حاضری کے بعد ان سے اپنے مدرسے میں ملاقات کے دوران علامہ طاہر حسین نجفی نے ایم ڈبلیوایم میں شمولیت کا اعلان کیا  ، اس موقع پرانہوں نے کہاکہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور مجلس وحدت مسلمین کی وطن عزیز میں شیعہ سنی وحدت اور مکتب تشیع و مظلومین پاکستان کے حقوق کی جدوجہد سے متاثر ہو کر ایم ڈبلیوایم میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے ، ایم ڈبلیوایم نے مشکل وقت میں ملت جعفریہ کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا اور اسے اس کے غصب شدہ حقوق کی جانب متوجہ کیا ، انشاءاللہ مکتب اہلبیت ؑ کی خدمت کیلئے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے شانہ بشانہ میدان میں حاضر رہوں گا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم صوبہ  سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی ڈومکی ،ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ آغا سید علی رضوی،صوبائی رہنما آغا منور جعفری اور ایم ڈبلیوایم ضلع مٹیاری کے سیکریٹری جنرل مولانا اختر حسین شریعتی سمیت دیگر بھی موجود تھے، جنہوں نے علامہ طاہر حسین نجفی کو ایم ڈبلیوایم میں شمولیت پر مبارک باد دی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین سکردو سٹی کے مولانا فدا علی ذیشان نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ نئے امریکی صدر نے اپنے حلف کے ساتھ ہی کئی مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ داخلہ پر پابندی عاید کردی اور پاکستان سمیت بیشترممالک کے شہریوں پر کڑی شرائط عاید کرکے انکی بھی انٹری روکنے کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق یہ عمل بجائے خود ان اقوام کے ساتھ تعصب اور انکی توہین ہے جو کہ کسی بھی غیرتمند ریاست کیلئے ناقابل قبول ہے۔ دنیائے اسلام کا اہم ترین ملک ہونے کے ناطے پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسی امتیازانہ سلوک کو برداشت نہ کریں اور پتھر کا جواب اینٹ سے دینے کی روش کو فورا اپنائیں۔ پاکستان کو دیگر مسلم ممالک کیلئے بھی قابل تقلید ملک بننے کی ضرورت ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ ہم بولڈا قدم اٹھانے میں تاخیر نہ کریں۔

 انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دوسروں پر انحصار کرنے اور اپنے وسائل سے استفادہ نہ کرنے کے نتیجے میں ہم اہم ترین اسٹریٹجک خطے اور قدرتی و انسانی وسائل سے مالا مال ہوتے ہوئے بھی دیگر ممالک کے محتاج ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوسریے ممالک کی طرفسے سے نافذ کرنیوالی پالیسیوں پر چلنے کی بجائے غیرتمندی کا مظاہرہ کریں، اپنے وسائل سے استفادہ کریں اوراپنے اندر موجود قابل ، محنتی اور دیانتدار لوگوں کو مواقع فراہم کرکے ان پر اعتماد کریں تاکہ دنیا میں ہم ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شریک ہوں اور ہمارا امیج ایک روشن و تابناک ملک کے طور پر ابھرجائے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلسِ وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کےڈپٹی سکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کا بینہ اجلاس کے دوران  تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم افراد کی شخصیت کا وہ عظیم سرمایہ ہے جو انسان میں چھپی ہوئی تمام صلاحیتوں کو شگوفا کر سکتی ہے اور تعلیم ہی وہ زیور ہے جو انسانی شخصیت کو نکھارتی ہے تعلیم کے بغیر کوئی شخص بلند انسانی مقامات تک پہنچ سکتا ہے نہ ہی کوئی قوم ترقی کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے. لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں جس چیز کو سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے وہ تعلیم ہے.  ستر سال گزرنے کے باوجود بھی ہمارا تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے . حد تو یہ ہے کہ ہمارے جامعات و اداروں سے حاصل شدہ ڈگریوں کی خود ہمارے ملک میں ہی کوئی وقعت نہیں ہے چہ جائیکہ انٹر نیشنل سطح کی بات کی جائے۔

انہوں نےمزید کہاکہ  ہمارے انہی تعلیمی اداروں سے ڈگریاں حاصل کرنے والے جوان جاب کریٹر کی بجائے جاب سیکرز بن گئے ہیں اور نوکریوں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھیر رہے ہیں ہمارے جوان محنت بھی کرتے ہیں لیکن پھر بھی اس قابل نہیں بنتے کہ نوکریاں تلاش کرنے کی بجائے نوکریاں تخلیق کریں  اسکی وجہ یہ نہیں کہ جوانوں میں صلاحیت موجود نہیں ہمارے جوانوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہیں لیکن ہمارا تعلیمی نظام انتہائی ناقص اور ایک صدی پراناہے نوجوان نسل کی یہ ابتری ہمارے مستقبل کی پیشنگوئی کر رہی ہے اور اگر حکومت اور مقتدر حلقوں نے اس بحران کی طرف توجہ نہیں دی تو مستقبل قریب میں وطن عزیز انتہائی خطرناک اور پیچیدہ مسائل سے دوچار ہوگا ضرورت اس امرکی ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر نظام تعلیم کو بہتر بنایا جائے اور نوجوان نسل جوہمارے مستقبل کے معمار ہیں کو بڑی تباہی سے بچایا جائے . صوبائی سطح پر بھی حکومت بلوچستان صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے انقلابی اقدامات اٹھا کر تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں کیونکہ صوبہ بلوچستان کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ناقص نظام تعلیم ہے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ ایک طرف پورا عالم اسلام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف بیانات پر سراپا احتجاج ہے تو دوسری طرف سعودی عرب امریکی حماقت کی حمایت کر رہا ہے، سعودی عرب کے وزیرتیل خالد الفلیح کی جانب سے امریکی صدر کے سات مسلم ممالک کے مسلمانوں پر دروازے بند کرنے کے اقدام کی حمایت عالم اسلام کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، سعودی وزیر نے امریکی صدر کے احمقانہ فیصلے کی حمایت کر کے اسلام کی خدمت نہیں بلکہ مسلمانوں سے عداوت کا اظہار کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں جنوبی پنجاب کے میڈیا سیکرٹریز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف اقدامات پر امریکہ سمیت پوری دنیا سراپا احتجاج ہے، لیکن سعودی عرب کی جانب سے امریکی صدر کی حمایت اُسے شہہ دلانے کے مترادف ہے، اُنہوں نے کہا کہ کل تک جو جماعتیں اور رہنما امریکی صدر کے اقدامات کی مذمت کر رہے تھے آج اُنہیں سعودی عرب کی جانب سے بیانات کی مذمت کرنی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ عالم اسلام کا بٹوارہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے مفادات کی خاطر چند ممالک کو استعمال کر رہا ہے، کاش دنیا کے دیگر ممالک بھی ایران اور عراق کی طرح عملی غیرت کا ثبوت دیتے اور امریکی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کرتے،؟ لیکن مشرق وسطی کے چند ممالک امریکی ڈالروں کی کمائی پر چلتے ہیں اُن سے اسلام اور مسلمان ممالک پر عائد پابندیوں کا کوئی اثر نہیں۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کے امریکی اقدامات کی مذمت کرنی چاہیے نہ کہ امریکی دبائو میں شہریوں اور جماعتوں کو کالعدم قرار دینا چاہیے، پاکستان کے حکمران اپنی غیرت کا ثبوت دیں اور دفتر خارجہ امریکہ کو دھمکی کا جواب دھمکی سے دے کہ اگر امریکہ پاکستانی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تو کوئی امریکی بھی پاکستان داخل نہیں ہو سکے گا۔ جب تک ہمارے فیصلہ واشنگٹن، لندن، جدہ اور بیجنگ میں ہوتے رہیں گے ہم خوددار نہیں بن سکیں گے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلٰی جی بی اور سپیکر جی بی اسمبلی خطے کے حقوق سے محروم مظلوم عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش نہ کرے۔ یہ ٹارگٹیڈ سبسڈی، عوام کے امیر ہونے کی باتیں مضحکہ خیز اور حقیقت سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔ صرف دو سال قبل لیگی حکمران خطے کی غربت کا رونا رو رہے تھے۔ الیکشن کمپین میں انہوں نے اپنا منشور بھی غربت سے نجات اور بیروزگاری سے نجات سمیت اسکردو روڈ کی تعمیر وغیرہ شامل کیا تھا۔ ان دو سالوں میں انہوں نے کونسا ایسا جادو کیا کہ گلگت بلتستان والے امیر ہوگئے اور بے روزگاری ختم ہوئی ہو۔ اس وقت جی بی میں اعلٰی تعلیم یافتہ افراد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔  گلگت بلتستان میں کونسا ایسا میگا پروجیکٹ شروع ہوا ہے، جس میں ہزاروں افراد بھرتی ہوئے ہوں۔ ان دو سالوں میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں چند بھرتیاں ہوئی ہیں اور محکمہ صحت میں ہونے والی بھرتیوں کی حقیقت بھی سامنے آگئی ہے۔ جی بی میں گنتی کی پوسٹوں کے لئے ہزاروں افراد کی درخواستیں اس بات کی دلیل کے لئے کافی ہے کہ خطے میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ہزاروں خطے کے پڑھے لکھے افراد پرائیوٹ اداروں میں اپنے شعبے سے ہٹ کر جاب کرنے پر مجبور۔ دوسری طرف گندم کی سبسڈی کو ٹارگٹیڈ کرنے کی باتیں غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش ہے۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ گندم سبسڈی سے خطے کی اکثریت مستفید ہو رہی ہے اور جو امیر طبقہ ہے وہ کب گندم کے لئے قطاروں میں بیٹھا اور گلی سڑھی گندم پر گزارا کیا۔ گلگت بلتستان کے امراء تو پنجاب سے آنے والے فائن آٹے تناول فرماتے ہیں، جسے خریدنے کی استعداد عوام میں نہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت برسر اقتدار آتے ہی لاکھوں بوری گندم کوٹے میں کمی کر دی اور اس کے بعد قلت پیدا کرکے عوام کو قطاروں میں بٹھا کر ذلیل کر دیا۔ وزیر خوراک کو سیل پوائنٹس پر عوام کی قطاریں شاید نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے وہ میڈیا میں بیان دیتا ہے کہ گندم کی قلت کہیں نہیں۔ یقیناً حکمرانوں کے لیے کسی چیز کی قلت نہیں، اگر گندم کی قلت ہے تو عوام کے لئے ہے۔ عوام گندم سبسڈی ختم کرنیکی کوشش کرنے والی حکومت کو ہی ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ ملکر آہستہ آہستہ گندم سبسڈی کو ختم کرے گی۔ گندم سبسڈی کی رقم کو بھی اپنی تیجوریاں بھرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس وقت حکمران طبقے کے علاوہ کوئی ایسا نہیں ہے، جو پہلے غریب ہو اور اب امیر ہو ئے ہو۔ اگر جی بی میں ایسی صنعتیں بن چکی ہوتی جس میں ہزاروں ہنر مند کھپ چکے ہوتے، درجنوں میگا پروجیکٹس چل پڑے ہوتے، سینکڑوں ادارے قائم ہوئے ہوتے، لوگوں کی زندگی کا معیار بدل چکا ہوتا تو مان لیتے کہ عوام امیر ہوگئے ہیں۔ جس خطے کے ہسپتالوں میں پونسٹان کی گولی دستیاب نہ ہو، سڑکیں کھنڈرات میں بدل چکی ہوں، بجلی آنا خبر بن جائے، تعلیم یافتہ افراد شہروں کا رخ کریں، ہوائی سفر عوام کے لئے خواب بن جائے اور حکمرانوں کی کارکردگی صرف اخباری بیانات میں نظر آئے، اس خطے میں کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ لوگ امیر ہو گئے ہیں۔

وحدت نیوز(گھوٹکی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سندہ کے 5 روزہ دورے کے پہلے دن گھوٹکی پہنچے تو ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا معشوق علی قمی کی قیادت میں سینکڑوں کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔ دورہ سندھ کے موقع پر مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ گھوٹکی میں مدرسہ امامیہ باقرالعلوم ؑ کی افتتاحی تقریب اور سید پور شریف میں لبیک یا حسین (ع) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مدارس علمیہ نے علوم دینیہ اور معارف اہل بیت ؑ کی تبلیغ و ترویج میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قرآن کریم نے ہمیں صبر و استقامت کا درس دیا ہے، صبر استقامت اور نصرت الٰہی پر ایمان، اہل حق کی کامیابی کا سبب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی ؒ امام خمینی ؒ کی فکر کے مبلغ تھے دشمن ان کے الٰہی و انقلابی افکار سے خائف تھا، دشمن کے لئے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ متحد ہوکر انقلابی جدوجہد کے ذریعے سامراج اور ان کے ایجنٹوں کو رسوا کریں۔ ہم اپنے عظیم قائد کے مشن کو آگے بڑہائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ قائد وحدت کی قیادت میں ہم پاکستان میں قوم شیعہ کی مظلومیت کو طاقت میں تبدیل کریں گے۔ پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ وطن عزیز کی سربلندی اور دفاع کے ساتھ ساتھ اسلام کی بقاء اور سامراجی کی نابودی میں کلیدی کردار ادا کریں گے، ہم قائد شہید کے ارمانوں کی تکمیل کریں گے۔

Page 72 of 210

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree