وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں ہر شخص کامیاب ہونا چاہتا ہے، ایک صاحب اپنے ایک دوست کی کامیاب گھریلو زندگی پر بہت رشک کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے اپنے دوست سے پوچھ ہی لیا کہ بھائی آپ کی کامیاب اور خوشگوار گھریلو زندگی کا راز کیا ہے!؟ ان کے دوست نے گلا صاف کرنے کے بعد کہا کہ ہماری کامیاب گھریلو زندگی کا راز یہ ہے کہ ہم نے کاموں کو آپس میں تقسیم کر رکھا ہےکاموں کو تقسیم کرنے کا طریقہ انہوں نے یہ بتایا کہ میں تو چھوٹے موٹے کاموںمیں الجھتا ہی نہیں، چھوٹے موٹے کام میری بیگم صاحبہ کرتی ہیں اور بڑے بڑے کام میں خود کرتا ہوں۔
انہوں نے خود ہی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے کام مثلا دکانوں سے سودا سلف خریدنا،کھانا پکانا،گھر کی صفائی کرنا،کپڑے دھونا، بچوں کو پڑھانا،۔۔۔یہ سب کام صبح سے شام تک بیگم صاحبہ کرتی ہیں۔ جبکہ بڑے بڑے کام مثلا بی بی سی سننا،اخبار پڑھنا، سیاستدانوں کے بیانات کا موازنہ کرنا، پارٹیوں کے حالات پر نگاہ رکھنا وغیرہ یہ سب کام صبح سے شام تک میں خود کرتا ہوں۔
ہمارے ملک کے سیاستدانوں کی کامیابی کا راز بھی یہی ہے کہ انہوں نے بھی کاموں کو تقسیم کررکھا ہے، چھوٹے موٹے کام عوام کے ذمے ہیں اور بڑے بڑے کام ہمارے سیاستدان خود کرتے ہیں۔ چھوٹے موٹے کام مثلا محنت کرنا، تعلیم حاصل کرنا، میرٹ کی امید رکھنا، نوکری کی تلاش کرنا، روزگار کے لئے مواقع ڈھونڈنا، جلسے جلوسوں میں دھمال ڈالنا، وقت پر پانی اور بجلی کے بل جمع کروانا۔۔۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے کام عوام کے ذمے ہیں لیکن بڑے بڑے کام مثلا پانامہ لیکس پر بیانات دینا، وکی لیکس کا تجزیہ کرنا، سوئس بینک اکاونٹس وغیرہ جیسے بڑے بڑے مسائل ہمارے حکمرانوں کے ذمے ہیں۔
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جس ملک میں زرداریوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اسی ملک میں عام لوگوں کو ڈاکٹر جعلی سٹنٹ ڈال دیتے ہیں۔ جس وقت ایک شہر میں لوگ شریف برادران کے جلسے میں آئی لو یو کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں ، اسی وقت ایک دوسرے شہرمیں ایک پولیس والا ایک رکشہ ڈرائیور کو ڈنڈے مار کر لہو لہان کردیتا ہے، جن دنوں ہمارے وزیراعظم کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی بات کررہے ہوتے ہیں ،انہی دنوں ہمارے ہاں سے سوشل ایکٹوسٹ اغوا ہونے لگتے ہیں، جس حکومت میں حکمران بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، اسی حکومت میں برقیات والے لوگوں کو بغیر میٹر ریڈنگ کے بل بھیجنا شروع کر دیتے ہیں۔
ہمارے ہاں کا عام آدمی وزیر اعظم کے جلسے میں نعرے لگانے، بلاول کے پنڈال میں دھمال ڈالنے اور عمران خان کے دھرنے میں بھنگڑا ڈالنے کے بعد پھر سے اپنے بچوں کو ٹاٹ سکولوں میں بھیجنے، غیرمعیاری تعلیم دلوانے، گندہ پانی اور کیمیکل ملا دودھ پلانے پر مجبور ہے۔
ہمارے لیڈر چھوٹے موٹے کاموں میں پڑتے ہی نہیں، کوئی سیاستدان فرسودہ تھانے ، کچہری اور پٹواری کلچرکے خلاف کھلی کچہری نہیں لگاتا،کوئی لیڈر منشیات اور کلاشنکوف کے خاتمے کو اپنے ایجنڈے میں قرار نہیں دیتا، کوئی غیر معیاری نظام تعلیم کے خلاف لانگ مارچ نہیں کرتا، کوئی انسانوں کو آلودہ غذا کھلانے، گندہ پانی اور دودھ پلانے کے خلاف دھرنا نہیں دیتا، کوئی دہشت گردی کی ٹریننگ دینے والے مدارس کے خلاف ہڑتال نہیں کرتا۔
اس ملک میں جس کے پاس پیسہ،منصب یا اقتدار ہے وہ کامیاب ہے، وہ جو چاہے کرلیتا ہے، وہ ائیر مارشل سے سیاسی رہنما بن جاتاہے، وہ چیف آف آرمی اسٹاف سے صدر پاکستان بن جاتا ہے، وہ دہشت گرد اور نادہندہ ہونے نیز جعلی اسناد کے باوجود اسمبلیوں میں پہنچ جاتاہے۔
یقین جانیے!پاکستان بننے کے بعد بھی پاکستان کا عام آدمی وہیں کھڑا ہے جہاں قیام پاکستان سے پہلے کھڑا تھا اورپاکستان میں ایک ایسے لیڈر کی جگہ آج بھی خالی ہے جو فرقے کے بجائے اسلام کی بات کرے، جو صوبے کے بجائے ملک کی خاطر لڑے ، جو تنقید کے بجائے تعمیر کر کے دکھائے، جو بھنگڑوں کے بجائے شعور عام کرے، جو کرسی کے بجائے انصاف کی خاطر اٹھے اور جو اقتدار کے بجائے اقدار کی خاطر قربان ہوجائے۔ایک ایسے رہنما کی جگہ تو آج بھی خالی ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہے کوئی جو اس خالی جگہ کو پر کر سکے!!!؟
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے زیر اہتمام شہر قائد میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ و ملک بھر میں دہشتگردی کے سانحات کے خلاف کراچی سمیت صوبے بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس سلسلے میں سندھ کے مختلف اضلاع کراچی،شکارپور،خیر پور، جیکب آباد،سجاول، بدین،لاڑکانہ،شہدادکوٹ میں بعد نماز جمعہ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیئے گئے،کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر کیا گیا، جبکہ جامع مسجد حیدری اورنگی ٹاو ن، جامع مسجد دربار حسینی برف خانہ ملیر، جامع مسجد ایم ایریا کورنگی و دیگر جامع مساجد کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماو ں مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا مقصودعلی ڈومکی ،مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور جعفری، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، مولانا غلام محمد فاضلی، مولانا دوست علی سعیدی،مولانا محمد نقی حیدری، مولانا اختر علی طاہری،مولانا محمد علی شر، مولانا مجاہد سعیدی،بشیر شاہ نقوی، مولانا نادر شاہ، مولانابہارمیمن،منور جعفری اور دیگر علمائے کرام نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کراچی آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ناکام میں بدلنے اور امن و امان کی فضاءکو خراب کرنے کا باعث بن رہی ہے، شہر بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف دہشتگرد کارروائیوں میں اضافے کی بڑی وجہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے کھلے ہوئے دفاتر، جلسے، جلوس، سرگرمیاں اور عہدیداران و کارکنان کی آزادانہ فعالیت ہے، جس نے ایک طرف تو حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور دوسری جانب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔
علمائے کرام نے کہا کہ آخر حکمرانوں و ریاستی اداروںکو کالعدم تنظیموں کی کھلے عام سرگرمیاں نظر نہیں آتیں، کیا وجہ ہے کہ اب بھی دہشتگرد عناصر کے حوالے سے اچھے اور برے کی تمیز باقی رکھی ہوئی ہے، آخر قانون و آئین سے بالاتر وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، چند سیاسی فوائد کے حصول کی خاطر ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، بلند و بانگ حکومتی دعوو ں کے کچھ ہی دیر بعد کوئی نیا سانحہ رونما معمول بن چکا ہے، ملک دشمن عناصر کے ساتھ لچک نے ملکی سالمیت و بقاءکو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ علمائے کرام نے مطالبہ سے کیا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر کراچی میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں، دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصرکو فوری گرفتار کیا جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں اور دہشتگردی میں ملوث نام نہاد مدارس کیخلاف مو ثر حکمت عملی کے تحت فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا جائے، دہشتگرد عناصر کے بجائے محب وطن شیعہ مسلمانوں کی بلاجواز گرفتاریوں و اغوا کے سلسلے کو فی الفور بند کروایا جائے، دہشتگردی کی شکار ملت جعفریہ پر بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ستم توڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سنٹرل پنجاب کے تنظیمی دورے کے آخر ی روز آج(28جنوری) کو لاہور پہنچیں گے،وہ لاہور میں ورکرز اجلاس سے شاہدر اور غازی آباد میں خطاب کریں گے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ونگ کے زیر اہتمام تقریب سے ٹاون شپ میں بھی خطاب کریں گے،سہ پہر 4:30 بجے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صوبائی سیکرٹریٹ شادمان لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے خصوصی ملاقات بھی کریں گے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام پارہ چنار میں دھماکے اور کراچی میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پرنس روڈ سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کر کے اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا , ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ ہاشم موسوی کہا کہ ایک سازش کے تحت پارہ چنار کی سر زمین کو لہولہان کرکے درجنوں کی تعداد میں نہتے عوام کو شہید اور زخمی کیا گیا حکومت کی جانب سے پارہ چنار کے عوام کو تحفظ اور طبی سہولیات فراہم کرنے میں مسلسل غفلت برتی جا رہی ہے , لگتا ہے کہ حکومت پارہ چنار کے محب وطن عوام کو اپنا نہیں سمجھتی کیونکہ اپنوں کے لیے انسان کے دل میں درد ہوتا ہے لیکن حکمرانوں کے دل میں پارہ چنار کے عوام کے لئے کوئی درد نہیں پایا جاتا ۔ پارہ چنار ایک حساس علاقہ ہے جو تین اطراف سے افغانستان میں گھرا ہوا ہے اور یہاں کے عوام کی اکثریت شیعہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ مسلسل طالبان اور داعش جیسی عالمی دہشتگرد تنظیموں کے نشانے پر ہے اسی طرح افغانستان میں انڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے را اور خاد بھی اسے پاکستان سے الگ کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں اور اس علاقے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
انہو ں نے مزید کہا کہ پارہ چنار کے محب وطن غیور عوام نے صبر اور جرائت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ سے ان سازشوں کو از خود بغیر کسی امداد کے ناکام بنایا ہے یہ علاقہ اس سے پہلے بھی تقریباً پانچ سال تک تکفیری دہشتگردوں کے محاصرے میں رہا لیکن وہاں کی عوام نے بے مثال قربانیاں دے کر مادر وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کرتے ہوئے دہشت گردوں کو شکست دی ۔ افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اب سیکورٹی اداروں اور حکومت کی طرف سے ان کے قانونی دفاع کے آلات کو ان سے چھینا جا رہا ہے جس سے خدشات پیدا ہو رہے ہیں وہاں کی عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اس اقدام سے داعش , طالبان اور انڈیا کی طرف سے پارہ چنار میں ایک بڑے قتل عام کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے لہذا حکومت اور ادارے وہاں کے قبائل سے چھینے گئے دفاعی آلات جلد از جلد واپس کرتے ہوئے ان خدشات کا ازالہ کریں, اسی طرح کراچی میں مسلکی بنیادوں پر شروع ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کی جائے اور تکفیری دہشتگردوں کے خلاف بھر پور آپریشن کرکے انکا خاتمہ کیا جائے ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھارت کو حقیقی دوست قرار دینا اوردہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کے عزم کااظہار امریکی صدر کی خطے میں ترجیجات کو واضح کررہاہے۔بھارت کی طرف امریکہ کا غیر معمولی جھکاؤ واحد اسلامی ایٹمی قوت پاکستان کو محض نیچا دکھانے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا اور امریکہ کی طرف سے ’’ڈو مور‘‘ کے مطالبے کا ہمیشہ مثبت جواب دیا گیا۔پاکستان کو دانستہ نظرانداز کرنا خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی کوشش سمجھا جائے گا۔پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کا از سر نو تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ چین اور روس کے ساتھ ہمارے پائیدار تعلقات دانشمندانہ خارجہ پالیسی کاتقاضہ اور ٹرمپ کی بھارت نوازیوں کا جواب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان استعماری قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام کا اتحاد ناگزیر ہے۔یہود و نصارٰی امت مسلمہ کے ازلی دشمن ہیں۔عالم اسلام کے خلاف ان کے اہداف واضح ہیں۔دنیا بھر میں صرف مسلم ممالک ہی دہشت گردوں کے نرغے میں ہیں ۔امت مسلمہ کو انتشار کا شکار کرنے والے عناصر کی باگ ڈور سامراجی ایجنٹوں کے ہاتھ میں ہے۔ہم تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں۔مسلمان حکمرانوں کی پالیسیاں محض کسی مخصوص ملک یا قوم کے لیے نہیں بلکہ امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد کو سامنے رکھ کر طے ہونی چاہیے۔اسلامی ممالک کو اپنا مذہبی تشخص قائم رکھنے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے اور امریکہ کی طرف دوستی کا ہاتھ دوطرفہ وقار اور تعاون کو مدنظر رکھ کر بڑھانا ہو گا۔ 7اسلامی ممالک پر امریکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ یہود و نصاری کی عالم اسلام کے خلاف جاری سرد جنگ کا حصہ ہے۔ سپر پاور ہونے کے زعم میں مبتلا امریکی صدر کا متعصبانہ رویہ امت مسلمہ کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ مستقبل میں امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مزیذ سخت فیصلوں کی توقع ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) بحرین کے ممتاز مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی گرفتاری کے لئے بحرینی سیکورٹی فورسز کے دھاوا کے نتیجہ میں شہریوں پر حملہ کے وحشیانہ اور ظالمانہ اقدام کی مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم آل خلیفہ حکومت کو اپنے ہر ظلم کا حساب ایک دن دینا ہی پڑے گا ۔
تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ خارجہ امور کے مرکزی سیکریٹری علامہ ڈاکٹرسید شفقت شیرازی نے اپنے بیان میں بحرینی عوام پر ہونے ہوالے ظلم اور آل خلیفہ کی فورسز کے آج فجر کے وقت ہونے والے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اورامت مسلمہ اور حکومت پاکستان سے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ پاکستانی عوام بحرینی حقیقی قیادت اور عوام کی اس پر امن تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ صبح فجر کے وقت آل خلیفہ کی ظالم فورسز نے بحرین کے عظیم قائد آیت اللہ عیسی احمد قاسم کی گرفتاری کے لئے حملہ کر دیااورنہتے عوام پر سیدھی فائرنگ کر دی نہتے عوام نے اپنے جسموں پر گولیاں کھا کر پیش قدمی کو روک دیااوراسکے نتیجہ میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
ہم ان عظیم اورباہمت بحرینی عوام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ شفقت شیرازی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان ظالم فورسز میں ایک بڑی تعداد پاکستانیوں کی ہے جو سیکورٹی گارڈز کے نام پر بحرین بھیجوائے گئے وہ بھی بحرینی سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر نہتی عوام پر ظلم وجورمیں شریک ہیں ۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف پاکستانیوں کو بحرینی عوام کے قتل میں شریک ہونے سے فورا روکیں بلکہ بحرینی فورسز میں موجود پاکستانیوں کو واپس بھی بلائیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کے علمبرادر نام نہاد ممالک اورا قوام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر مختلف ممالک کو تباہ کرنے والی طاقتیں بحرینی عوام پر ہونے والے ظلم پر مجرمانہ طور پرخاموش کیوں ہیں.؟
اس ظالم نظام کے مجرمانہ اقدامات اورریاستی دہشتگردی پربین الاقوامی برادری اور امت مسلمہ کے لبوں سے خاموشی کا تالا کب ٹوٹے گا۔ بحرینی اپوزیشن اورحکومت کے مذاکرات کے لئے کیوں پریشر نہیں ڈالا جا رہا.؟ یہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے دھرے معیار کب تک قائم رہیں گے؟