وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ایک تعزیتی اجلاس مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سانحہ پارا چنارپر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے ہوئے شہدا کی بلندی درجات کے لیے دعا کی گئی۔اجلاس میں مرکزی و صوبائی رہنماؤں سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ پارا چنار بم دھماکے نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی کامیابی کے حوالے سے قوم کو تذبذب میں مبتلا کر دیا ہے۔پاراچنار جیسے حساس علاقے میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔دہشت گرد عناصر کی ان کاروائیوں کا مقصد ذمہ دار اداروں کو یہ باور کرانا ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا اعلان محض لفاظی ہے۔وہ اپنی ملک دشمن کاروائیاں جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔وطن عزیز کی سالمیت و بقا ہمیں ہر شے پر مقدم ہے۔دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت کی ہر مثبت کوشش کی مکمل طور پر تائید کی جائے گی۔پاک فوج اور قومی مفاد کے خلاف عسکری کاروائیوں میں مصروف کالعدم جماعتیں ہی دہشت گرد نہیں بلکہ ہر وہ قوت دہشت گردکے زمرے میں آتی ہے جو مالی، فکری یا جسمانی طور پر ملک دشمن طاقتوں کی تقویت کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا پارا چنار کے عوام نہ صرف محب وطن ہیں بلکہ ملک و قوم کے نڈر محافظ اور پاکستان کا مضبوط دفاع ہیں۔ ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے ان کا کردار ہمیشہ مخلصانہ رہا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ ان کو مکمل طور پر تحفظ فراہم کرے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارا چنار بم دھماکے کے شہدا کے وارثوں کو معاوضے فراہم کیے جائیں اور زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولتوں میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔اجلاس میں پاک فوج ،ملت تشیع اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے دیگر شہدا کی بلندی درجات کے لیے فاتحہ خوانی اور وطن عزیز کی سلامتی و استحکام کے لیے دعا بھی کی گئی۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس سولجر بازار میں پولٹیکل کونسل کئے جلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان لاکھوں بہادر لوگوں کی جانی و مالی قربانیوں کا حاصل ہے، یہ قربانیاں ایک عظیم مقصد کے لیے دی گئی، وہ عظیم مقصد خطے کے حصول کے لیے تھا، جس پر اسلام کے سْنہری اور پاکیزہ حصول کا عملی اجرا کیا جا سکے، بد قسمتی سے پاکستان اور اسلام دشمن عناصر نظریہ پاکستان پر ضرب لگانے لے لیے عالمی طاقتوں کے ایماء پر پاکستان کو، گروہی لسانی، مذہبی گروہ بندیوں میں اس حد تک تقسیم کر رہا ہے کہ نظریہ پاکستان کی روح دھندلا جائے۔ آزادی کے بعد سے اب تک پاکستان نے بہت سی مصیبتں برداشت کیں اور یہ سفر اتنا ہی مشکل اور کٹھن تھا جتنا پاکستان بننے میں تھا، اس سرزمین کے باوفا بیٹے اس پاک سر زمین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین اور ملک بھر میں محبت کرنے والے شیعہ، سنی عوام اس ملک کا حقیقی نظریاتی و جغرافیائی دفاع ہیں۔ یہ وجہ ہے کہ بد ترین دہشت گردی اور ظلم و ستم کے باوجود دشمن کامیاب نہیں ہو سکا، کیونکہ اس پاک وطن کی مٹی میں شہیدوں کا لہو شامل ہے، اگر کوئی اس ملک سے غداری کرنا بھی چائے تو شہدوں کا لہو اسکی حفاطت کرتا ہے۔مملکت پاکستان کی ترقی کے لیے تمام مذہبی، سیاسی، ثقافتی ہم آہنگ جماعتیں ملکر قومیت کے بْت توڑ دیں، ہمیں یک جان ہو کر دہشت گردی کے کینسر کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہو گا۔ ہمارا عہد ہے کہ خون کے آخری قطرئے تک ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ اس وطن کا دفاع کریں گئے۔
وحدت نیوز (ملکوال) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سینٹرل پنجاب کے سات روزہ تنظیمی دورے پر آج ملکوال منڈی بہاوالدین پہنچ گئے،منڈی بہاوالدین پہنچے پر کارکنوں کی بری تعداد نے ان کا استقبال کیا،ملکوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام پیغمبر امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن انتہا پسندی اور دہشتگردی کے ذریعے اسلام اور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش میں ہے،کالعدم شدت پسندی کو فروغ دینے والوں کو ملک میں کھلی چھٹی دے کر حکمرانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملکی و عوامی مفاد سے زیادہ انکو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات مقدم ہے،پاراچنار میں مظلوم محب وطن شہریوں کو خاک و خون میں نہلایا گیا ،افسوس سیاسی اشرافیہ ٹس سے مس نہیں ہوئے،دہشتگردوں کے سہولت کارو اور سیاسی سرپرستوں کیخلاف حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے،پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرنے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں،داعش کا وجود پاکستان میں ہے،اور یہ دہشتگرد گروہ منظم ہو رہے ہیں،پاراچنار میں کاروائی داعشی دہشتگردوں کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے پرامن شہریوں اوردورد وسلام پڑھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،بیلنس پالیسی کے یہ غیر منصفانہ عمل دہشتگردی کے خلاف جھنگ کو متاثرکرنے کی سازش ہے،پنجاب میں ہمارے بہت سے علماء اور پڑھے لکھے نوجواناں عرصہ دراز سے لاپتہ ہیں،ہمیںبتایا جائے ہمارا جرم کیا ہے؟ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا یہ عمل قابل قبول نہیں، دراصل یہ عمل ایک سازش کا حصہ ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ کرپشن کے پیداوار چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ان کا بے رحمانہ احتساب کیے بغیر ملک میں ترقی اور امن کا قیام ممکن نہیں۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کی جانب سے پاکستان سے آئے ہوئے مشهور و معروف ذاکرین عظام کی دفتر مجلس وحدت مسلمین قم میں دفتر کے مسؤل اور دیگر علماء سے اہم ملاقات ہوئی جس میں ذاکر اہلبیت جناب حاجی ناصر عباس نوطق. جناب سید ذریت عمران شیرازی. جناب سردار وسیم عباس خان بلوچ. جناب اسحاق حسین ترابی و دیگر چند اور ذاکرین کے ہمراہ ممبر صوبائى اسمبلی پنجاب جناب سردار قیصر عباس خان مگسی بهی شامل تهے. ملاقات میں ایم ڈبلیوایم کے سیکرٹری امور خارجہ حجت السلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت عباس شیرازی نے حالات حاضره پاکستان اور پاراچنار میں ہونے والے حالیہ بم دهماکہ اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو بیان کیا. مسؤل ایم ڈبلیوایم قم حجت السلام والمسلمین ڈاکٹر گلزار احمد جعفری نے کہا کہ ملت کے تمام طبقات کو مل کر کام کرنے کى ضرورت ہے. ذاکرین عظام نے اس خواہش کا اظہار کیا که اسلام آباد. لاہور اور بھکر میں ذاکرین،خطباء اور واعظین کے لیے تحقیقی سينٹر اور لائبریری کا قیام عمل میں لایا جانا چاہئیے ،ذاکرین نے ملی مسائل میں مجلس وحدت مسلمین کی بهرپور حمایت کے عزم کا اعاده کیا. آخر میں شرکاء کے اعزاز مین عشائیہ دیا گیا۔
وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) جامعہ مسجد شیعہ لاٹو فقیر میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ایک اہم میٹنگ کا انعقاد ہوا، جس کا مقصد کوٹلی امام حسینؑ کو اوقاف اور دیگر قابضین کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانا تھا۔ میٹنگ کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید غضنفر عباس شاہ نے کی۔ اس اہم میٹنگ میں ایم ڈبلیو ایم صوبہ خیبر پختوںخوا کے نمائندے تہور عباس شاہ کے علاوہ علاقہ کے شیعہ رہنماء علمدار حسین ہاشمی سٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر محرم علی شیر، ملک انوار حسین دھپ، نیئر عباس متولی کوٹلی امام حسینؑ، مشتاق حسین میمن، محمد اسلم، شیخ محمد اظہر ممبر کونسلر، سید عابد حسین شاہ، سید تحسین حسین علمدار نائب ناظم، اسد عباس زیدی چاہ سید منور شاہ، خادم حسین سابق ڈویژنل انجینئر پی ٹی سی ایل، اشفاق حسین، محمد سلیمان، بلال عباس شاہ ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیکرٹری، محمد سبطین رابطہ سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم، منیر حسین، سید نجم الحسن شاہ جنرل سیکرٹری مرکزی کمیٹی کوٹلی امام حسینؑ، مطیع اللہ، فیاص حسین بخاری، بشیر حسین جڑیا، سید فرحت عباس شاہ متولی مرکزی امام بارگاہ، سید سجاد شاہ شیرازی ناظم اور دیگر شخصیات شریک تھیں۔
شرکاء میں سے سید اسد عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی اس مسئلے پر میٹنگ کی ہے، یہ زمین جاگیر علی اکبرؑ ہے، زمین کا کل رقبہ 367 کنال 9 مرلے ہے اور ہم اوقاف کو اس میں سے ایک مرلہ بھی دینا گوارہ نہیں کرتے، یہ ہماری قوم کی زمین ہے، کسی کو حق حاصل نہیں کہ اس پر اپنا اختیار جتائے۔ اگر اس زمین کی آزادی کیلئے ہمیں بھوک ہڑتال بھی کرنی پڑی تو ہم کریں گے، ہمیں موت آجائے پرواہ نہیں ہے، کچھ لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے انتظامیہ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انکا گھناؤنا چہرہ سامنے لائیں گے۔ ہماری کوئی اور دوسری رائے ہے ہی نہیں، سوائے اس کے کہ کوٹلی امام کی زمین صرف اور صرف قبرستان اور عزاداری کیلئے استعمال ہو۔ سید سجاد شاہ شیرازی کا کہنا تھا کہ ایک ساتھ چلنے سے مقصد جلد اور آسانی سے حاصل ہوگا، اکیلے اکیلے رہے تو اُلٹا ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ سب سے پہلے ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ہمارا اگلا لائے عمل کیا ہے، ان شاء اللہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہمارا حق ہمیں ملے۔
اشفاق حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے ہوتے ہوئے اگر امام حسینؑ کی زمین کا ایک انچ بھی قبضہ میں ہے تو ہم سب امامؑ کے سامنے جواب دہ ہیں۔ کوٹلی امامؑ کی زمین کا سودا ہم کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے۔ کوٹلی امام کی سابقہ کمیٹی کے کچھ ممبران نے حکومت کے ساتھ مل کر اس زمین کے سودے کئے اور مارکیٹس بنائیں، ہم ان سب کی مخالفت کرتے ہیں، کوٹلی امامؑ کی نئی کمیٹی بنائی جائے۔ سید فیاص حسین بخاری نے کہا کہ کوٹلی امام حسینؑ کی ذمہ داری اوقاف سے لے لی جائے اور بنائی گئی نگران کمیٹی ممبران اس زمین کہ حفاظت کریں گے، 2013ء میں سابق وزیراعلٰی کہ سامنے یہ مسئلہ پیش کیا گیا، تاہم انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی، لیکن افسوس کہ انہوں نے اس وعدے کو پورا نہ کیا، جبکہ اب پی ٹی آئی کے دور میں یہ زمین دھوکے کے ساتھ اوقاف نے اپنے نام وقف کر دی۔ ہمیں ایم پی اے علی امین سے یہ شکوہ ہے کہ انہوں نے بھی اس حوالے سے کوئی تعاون نہیں کیا۔
1954ء سے لے کر اب تک ہم شیعہ قوم نے اس زمین میں اپنے اثاثے بنائے ہیں، جبکہ اوقاف ساری آمدن لے رہی ہے، محکمہ اوقاف کو چاہیے کہ ہمیں اس کا مکمل حساب دے، اس کے علاوہ محکمہ اوقاف نے اس زمین میں 2000 روپے میں کنالوں کے پلاٹ لوگوں کو ٹراسنفر کئے اور اس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ ہم نے کمشنر کے سامنے یہ ثبوت پیش کئے، لیکن انہوں نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ہمیں دھمکیاں بھی دی گئی، پیسے کا لالچ دیا گیا، ڈرایا گیا، مگر ہم ڈرنے اور بکنے والوں میں سے نہیں ہیں، میرا جینا اور مرنا اس زمین کیلئے ہے۔ اس میٹنگ میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے قراداد پڑھی گئی۔ تمام رہنماوں نے اس قرارداد پر اتفاق کیا کہ کوٹلی امام حسینؑ کی زمین شیعہ قوم کی زمین ہے اور ایک انچ بھی اوقاف کو نہیں دیں گے۔ ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اب تک جو ناجائز قبضہ کرکے چند لوگوں نے اپنے مکان تعمیر کئے ہیں، ان کو اس جمعہ سے پہلے پہلے گرایا جائے، اگر انتظامیہ نے یہ مکان نہ گرائے، تو ہم تمام شیعہ قوم مل کر بعد از نماز جمعہ ناجائز قابضین کے گھروں کو گرائیں گے۔ اس صورت میں کسی قسم کا نقصان ہوا تو اس کی ذمہ دار صرف اور صرف ضلعی حکومت ہوگی۔ میٹنگ کا اختتام سید فیاض حسین بخاری کی دعا سے ہوا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔
مقررین نے کہا کہ پارا چنار میں پیش آنے والا یہ واقعہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ ایسے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں لیکن حکومت ان کی سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پارا چنار واقعے نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دینے کے دعوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف جب تک آہنوں ہاتھوں سے نمٹا نہیں جاتا یہ عفریت ختم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار نیشنل ایکشن پلا ن کے سیاسی استعمال کا نتیجہ ہے۔ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا تا رہا جس کی وجہ سے دہشتگردی کی روک تھام نہیں ہو سکی۔ مقررین نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ نیشل ایکشن پلان کو اس کی روح کے ساتھ نافذ کیا جائے اور اس کا سیاسی استعمال ختم کیا جائے۔ ریاست دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والی حکومت سے باز پرس کی جائے اور ملک بھر میں امن کو قائم کرنے کے ٹھوس بsنیادوں پہ اقدامات کیا جائے۔