وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین جی بی اور اسلامی تحریک کا مشترکہ اجلاس گلگت میں ہوا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں لینڈ ریونیو ایکٹ، آئندہ عام انتخابات سمیت دیگر اہم امور پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل آغاسید علی رضوی، آئی ٹی پی کے رہنما شیخ مرزا علی، الیاس صدیقی، رکن جی بی اسمبلی حاجی رضوان، عارف قنبری، غلام عباس سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علی حیدر نے ایک خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اجلاس کا ایجنڈا بنیادی طور پر تین نکات پر مشتمل تھا، جس میں لینڈ ریونیو ایکٹ، جی بی میں کرپشن اور میرٹ کی پامالی، پری پول دھاندلی کے حوالے سے حکومت کی جانب سے حالیہ تبادلے اور تقرریاں شامل تھیں۔
اجلاس میں آغاسید علی رضوی نے آئی ٹی پی کے رہنمائوں کو گزشتہ روز چیف سیکرٹری سے ہونے والی ملاقات اور لینڈ ریونیو ایکٹ کے حوالے سے اپنے موقف پر اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ حالیہ تبادلے اور تقرریاں پری پول دھاندلی ہیں جس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
عام انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی بی الیکشن کے حوالے سے الائنس اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا قوی امکان ہے گوکہ اس حوالے سے باقاعدہ طور پر ابھی بات چیت نہیں ہوئی تاہم یہ اجلاس اس حوالے سے اہم پیشرفت ضرور ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) نائن الیون کے بعد امریکہ نے پوری دنیا کو سبق یاد کروایا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کر رہا ہے اور اس جنگ میں نہ جانے امریکہ نے کئی ایک ممالک میں دسیوں ہزار بے گناہوں کو بھی بھینٹ چڑھانے میں کسی قسم کی عار محسوس نہ کی ۔ ان مما لک میں سر فہرست افغانستان، عراق، لیبیا، پاکستان میں ڈرون حملوں سے شہید ہونے والے افراد اور اسی طرح دیگر ممالک میں امریکی افواج کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہیں ۔
بعد ازاں ان تمام ممالک میں امریکی افواج کو شکست اور امریکہ کی سیاست اور منصوبوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اگرچہ امریکہ پہلے ہی غرب ایشیائی ممالک میں ماضی میں یعنی سنہ2000ء تک بد ترین شکست کھا چکا تھا لیکن نائن الیون کے بعد امریکی منصوبوں کو ایک مرتبہ پھر دھچکا لگا اور بات یہاں تک آن پہنچی کہ امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مل کر غرب ایشیائی ممالک کے لئے ایک ایسا ناپا ک منصوبہ تشکیل دیا کہ جس کا ہدف ایک طرف مسلمانوں کا سب سے اہم مسئلہ یعنی فلسطین کا مسئلہ ختم کرنا تھا اور ساتھ ساتھ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کا تحفظ کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور نیو مڈل ایسٹ کے فارمولہ کو عملی جامہ پہنانا تھا ۔
امریکہ سنہ 2001سے 2006ء تک عراق، افغانستان اور خاص طور سے لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین ہونے والی33روزہ جنگ اور اسی طرغ غزہ میں سنہ2008ء میں اسرائیل اور حماس کے مابین ہونے والی بائیس روزہ جنگ میں شکست کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا تھا کہ خطے میں دہشت گرد گروہوں کی مدد سے خطے کی تمام ریاستوں کو کمزور کیا جائے اور پھر ان ممالک کو کئی ایک چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جائے تاکہ اسرائیل جو کہ گریٹر اسرائیل کے لئے مذکورہ بالا جنگوں میں شکست کے بعد ناکام ہو چکا ہے تو بالواسطہ طور پر ٹوٹنے والی ریاستوں کے مختلف ٹکڑوں پر صہیونیوں کی حکمرانی قائم کر کے خطے میں راج کیا جائے ۔
اس عنوان سے امریکہ نے باضابطہ داعش نامی دہشت گرد تنظیم کو وجود بخشا جس کا آغاز شام سے کیا گیا او ر پھر دیکھتے ہی دیکھتے اعلی ترین اور جدید ترین اسلحوں اور امریکی فضائیہ کی کھلم کھلا مدد کے بعد شام سے نکل کر داعش عراق میں بھی جا پہنچی ۔
امریکہ کی جانب سے داعش کے لئے بنائے گئے منصوبوں میں شام اور عراق کے بعد ایران کو غیر مستحکم کرنا اور اسی طرح داعش کو افغانستان میں لا کر پھر پاکستان کے خلاف سرگرم کرنا بھی شامل تھا ۔
گذشتہ برس افواج پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ داعش کے وجود کے نشانات شمالی وزیرستان اور افغانستان وپاکستان سرحد پر پائے گئے ہیں ۔ من جملہ یہ کہ امریکہ نے اپنی حاکمیت کو قائم کرنے کے لئے داعش کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف غرب ایشیائی ممالک کو نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا ئی ممالک میں داخل ہو کر ایک طرف جہاں چین کی ترقی کو روکنا تھا وہاں ساتھ ساتھ خطے میں امریکی و اسرائیلی پولیس مین ہندوستان کو بھی مزید شہہ دینا تھی تاکہ خطے میں امریکہ کی مکمل بالا دستی ہو ۔
اب اس کام کے لئے امریکہ کے ساتھ جہاں کئی ایک یورپی ممالک اپنے اقتصادی مفادات کی خاطر ساتھ ہو لئے تھے وہاں ساتھ ساتھ اپنی بادشاہتوں کو بچانے کے لئے عرب دنیا کے کئی ایک خلیجی ممالک بھی اس شیطانی منصوبہ بن چکے تھے ۔
حالیہ دنوں بغداد میں عراقی اور ایرانی فورسز کے کمانڈروں بالترین ابو مہدی مہند س اور قاسم سلیمانی کی امریکی افواج کے دہشت گردانہ حملوں میں شہادت کے بعد عرب دنیا اور بالخصوص مغربی ذراءع ابلاغ میں کئی ایک ایسی خبریں اور تجزیات شاءع ہو چکے ہیں کہ جن میں باقاعدہ طور پر اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ قاسم سلیمانی صرف ایران کے ایک جنرل نہیں تھے بلکہ ایک ایسی عالمگیر مزاحمتی شخصیت تھے کہ جنہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے ان تمام منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے کہ جس کے نتیجہ میں امریکہ اور اسرائیل غرب ایشیائی ممالک اور جنوبی ایشیائی ممالک کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے اور اپنا براہ راست یا بالواسطہ راج قائم کرنے کے خواہشمند تھے ۔
ایسی چند تحریریں نظروں سے گزری ہیں کہ جس میں فلسطین میں بھی اس مجاہد اسلام قاسم سلیمانی کے چرچے ہیں کہ کس طرح انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کو فلسطینیوں کے خلاف کامیاب نہیں ہونے دیا اور اپنی خدمات انجام دیں ۔ اسی طرح لبنان کے عوام بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ لبنان کی آزادی اور لبنان سے امریکی افواج کا انخلاء کا معاملہ ہو یا پھر صہیونی افواج کے انخلاء کا معاملہ ہو، شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت کو یہ اعزاز جاتا ہے کہ وہ لبنان کےلئے نجات دہندہ رہے ۔
شام کی بات کر لیں تو یہاں ایسے افراد کے تجزیات سامنے آئے ہیں کہ جنہوں نے لکھا ہے کہ نہ صرف شام کے مسلمان بلکہ مسیحی بھی قاسم سلیمانی کو شام کے لئے ایک مسیحامانتے ہیں کہ جنہوں نے شام کا دفاع کرنے میں فرنٹ لائن پر رہ کر مسلمانوں اور مسیحیوں کی ناموس و عزت کی حفاظت کی اور امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملایا ۔
ایسا ہی رحجان عرا ق کے اخبارات میں بھی موجو دہے کہ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی عرا ق میں اسلامی مزاحمت کے دو ایسے درخشاں کردار ہیں کہ جن کی بدولت آج عراق کے شہروں اور دیہاتوں میں داعش جیسی خبیث اور دہشت گرد تنظیم کا وجود ختم ہو اہے اور عرا ق میں بلا تفریق مسلمان ، مسیحی اور دیگر مسالک و مذاہب کے لوگوں کی ناموس اگر محفوظ رہی ہے تو ا س کا سہرا قاسم سلیمانی اور ابو مہدی جیسے عظیم فرزندان اسلام کو جاتا ہے ۔
امریکی اخباروں اور تجزیہ نگاروں کی اگر بات کی جائے تو یہاں بھی قاسم سلیمانی کے لئے ایسے ہی جذبات اور احساسات موجود ہیں اور کہا جا رہاہے کہ امریکہ صدر ٹرمپ نے قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کو قتل کرنے کے احکامات صادر کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ نہ تو پہلے کبھی دہشت گردوں کے خلاف تھا اور نہ آج کسی قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے ۔
بلکہ یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ امریکہ نے داعش جیسی خطر ناک تنظم کو خود بنایا، مالی و مسلح معاونت کے ساتھ ساتھ عسکر ی تربیت فراہم کی اور پھر اس دہشت گرد گروہ کے مقابلہ میں لڑنے والے فوجی کمانڈروں کو بغداد میں ایک بزدلانہ اور دہشت گردانہ کاروائی میں قتل کر دیا ہے ۔ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے تمام تر دعوے جھوٹے اور فریب پر مبنی ہے کہ جس میں امریکہ دنیا کے ممالک کو کہتا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کےخلاف جنگ چاہتا ہے بلکہ بغداد میں امریکی افواج کی دہشت گردانہ کاروائی نے امریکی دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اور دنیا کا بچہ بچہ اس بات کو جان چکا ہے کہ دنیا بھر میں تمام تر بدی کا محور امریکی نظام اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے ۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکریٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالرجامعہ کراچی
وحدت نیوز(اسلام آباد) راولپنڈی اسلام آباد کی شیعہ مساجد کے آئمہ جمعہ جماعت نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے مرکزی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیوایم میں ملاقات کی اور عالمی ایشوز سمیت ملکی و قومی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو اس وقت لاتعداد چیلنجز کا سامنا ہے۔جن کا مقابلہ دور اندیشی ، تدبر اور بہترین حکمت عملی سے ممکن ہے ۔ایران امریکہ تنازع میں پاکستان کو جاندار اور باوقار موقف اختیار کرنے کی ضرورت تھی تاکہ پڑوسی برادر ملک کے جرات مندانہ اقدام کی تائید ہوتی تاہم وزیر خارجہ کے کمزور موقف نے یہ ثابت کیا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی کو عوامی امنگوں یا عالمی حالات کے مطابق طے کرنے میں بااختیار نہیں۔ شاہ محمود قریشی کی ایوان میں تقریر سے امریکی ڈکٹیشن کے اثرات جھلک رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جس منشور کا واویلا مچا کر اقتدار میں آئی اس پر عمل درآمد کی ابھی تک کوئی جھلک نظر نہیں آتی۔پاکستان کو بیرونی ڈکٹیشن اور قرضوں سے آزاد کرنے، ملکی معیشت کی مضبوطی، بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ، انصاف کی بلاتحصیص فراہمی سمیت تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔غریب کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ جس گھر میں راشن کے اخراجات پورے نہیں ہوتے وہاں تعلیم و ہنر کے لیے وسائل کی دستیابی کیسے ممکن ہے۔تحریک انصاف کی حکومت ناتجربہ کاری کی بھینٹ چڑھتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت کے قریب موجود موقع پرست عناصر کا بھی اس بدحالی میں کلیدی کردار ہے۔عالمی طاقتوں کے مہرے بھی پاکستان کے استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔حکومت خود بھی خیالی دنیا میں رہتی ہے اور عوام کوبھی سہانے خواب دکھا کر خوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔موجودہ صورتحال میں علما ءکی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو درپیش مشکلات اور کسی بھی غیر منصفانہ طرز عمل پر خاموش رہنے کی بجائے اپنے اصولی موقف کے ساتھ میدان عمل میں رہیں اور عوام کی درست سمت میں رہنمائی کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کے جبری گمشدہ افراد کے لئے علمائے کرام آواز اٹھائیں کیونکہ یہ عمل غیر قانونی غیر آئینی اور غیر انسانی ہے، آئمہ جمعہ وجماعت نے9فروری کو منعقدہ شہید قاسم سلیمانی کے چہلم کے اجتماع میں بھرپور تعاون کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
وحدت نیوز(کشمور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی کا دورہ کشمور ضلعی سیکرٹری جنرل میر فائق علی جکھرانی کی رہائشگاہ پر مومنین سے تنظیمی اراکین سے ملاقات۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین وطن عزیز پاکستان میں قائد شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کے افکار کی روشنی میں انقلابی جدوجہد کر رہی ہے قوم میں علم و بصیرت میں اضافے کے ساتھ ساتھ قائد شہید کے سامراج دشمن انقلابی افکار پر عمل درآمد ہماری جدوجہد کا محور ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہمارے حکمرانوں کو عوامی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہئے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی اور ایک کروڑ ملازمتوں کا وعدہ پورا کیا جائے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل مٹھی بھر دہشت گردوں کا ٹولہ ہے، جو دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہے، لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوں گے، پاکستان کو ظالم اور مظلوم کا فرق کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممبر صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب الحاج شفقت حسنین بھٹہ کی والدہ مرحومہ کی وفات پر ان کی رہائش گاہ شالیمار کالونی میں اظہار تعزیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، انجینئر مہر سخاوت علی، ثقلین نقوی کے علاوہ ملک خاور حسنین بھٹہ، محمد اقبال بھی موجود تھے۔
اس موقع پر مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعا بھی کی گئی، جبکہ احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ امریکہ، اسرائیل، بھارت گٹھ جوڑ کی وجہ سے ایران، کشمیر، فلسطین اور خطہ میں جس ظلم و بربریت کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، یہ تینوں ممالک پاکستان کے دشمن ہیں اور ہر وقت اپنی سازشوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں، آج وقت آگیا ہے تمام مسلمان یکجا ہوکر ان انسانیت کے دشمنوں کا مقابلہ کریں، تاکہ اس کرہ ارض سے نفرتوں کے بیج بونے والوں کا خاتمہ ہوسکے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران بہت بلند بانگ دعوؤں کے بعد حکومت میں آئے تھے مگر ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا بلکہ اب تو آٹا بھی عوام کی پہنچ سے بہت دور چلا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام مہنگائی پر تو روتے ہی تھے اب آٹےکی عدم دستیابی نے تو عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ آٹا چونکہ ہر شخص کی ضرورت ہے لہٰذا آٹے کی قلت نے ہر فرد کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کرے اور خاص طور پر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کی جائے۔ ایسے تمام عناصر جو آٹے کے بحران کا سبب بنے ہیں ان سے کسی قسم کی رعایت نہ کی جائے بلکہ انہیں نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی عوام کیلئے پریشانی کا سبب نہ بن سکے۔