The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ آرڈر کے مطابق ہم سوموار والے دن عمران خان سے ملیں گے، ہمیں امید ہے کہ قانون پر عملدرآمد ہو گا اور ہماری ملاقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، جن ممالک میں قانون کی بجائے کسی شخص کی من مانی چلتی ہے وہ ملک تباہ ہو جاتے ہیں، عوام نے انہیں 8 فروری کو آئینہ دکھایا ہے کہ ملک و ملت کی بہتری کے لیے عوامی اکثریت کا فیصلہ ہی مفید ہے نا کہ ایک کمرے میں بیٹھ کر چند افراد اپنے ناقص فیصلے قوم پر تھوپتے رہیں، لہٰذا عوام ہی طاقت کا اصل سر چشمہ ہیں۔ اگر عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا جائے گا تو پھر سوویت یونین جیسی ایٹمی طاقت بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے، ملک کو ایٹم بم نہیں عوام بچاتے ہیں، ہم آئین وقانون کی بالادستی کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ دفاعی اسٹڈیز میں بھی پڑھایا جاتا ہے کہ ناکام پالیسی اور حکمت عملی کو دوبارہ نہیں دہرایا جاتا لیکن یہاں اپنی ناکامیوں سے سبق نہیں سیکھا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتہائی بھونڈے انداز سے عوامی مینڈیٹ کی بے توقیری کر رہا ہے، ضلع کرم پارہ چنار کے حلقہ این-اے 37 میں ری کاؤنٹنگ کی آڑ میں کوئی کھلواڑ برداشت نہیں کیا جائے گا، ضلع کرم کی سیٹ وہاں کے شیعہ سنی عوام کی وحدت کی عکاس ہے، کرم کے عوام اپنے مینڈیٹ پر کسی قسم کا ڈاکہ برداشت نہیں کریں گے، یہ سیٹ ایسی ہڈی ثابت ہو گی جسے یہ نہ نگل سکیں گے اور نہ ہی اگل سکیں گے، ملک گزشتہ تین دہائیوں سے مسلسل تنزلی کی طرف جا رہا ہے لیکن ملک پر مسلط پی ڈی ایم ون اور ٹو میں شامل ٹولہ فائدے میں جا رہا ہے، انہیں کسی بھی کاروبار میں نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ شکار پور کے مغوی شہری عبدالرافع سمیجو کا ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل دردناک واقعہ ہے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت، پولیس اور رینجرز پر عائد ہوتی ہے۔ سندھ کو جان بوجھ کر ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا۔ سندھ میں اغواء برائے تاوان روز کا معمول بن چکا ہے۔ پولیس وڈیرہ اور ڈاکوؤں کے گٹھ جوڑ کے باعث اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ غریب پولیو ورکر رافع سمیجو کو اغواء کرکے دھمکیاں دی گئیں۔ مگر ایس ایس پی شکار پور کی نااہلی کے سبب یہ المناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا، مگر آج بھی کچے کے علاقے خصوصاً شکار پور اور کشمور ڈاکوؤں کی جنت بن چکے ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پولیس، وڈیرہ اور ڈاکوؤں کا گٹھ جوڑ عوام کے لئے عذاب بن چکا ہے۔ شکار پور میں ڈاکو پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے ایس ایچ او سمیت پورے عملے کو اغواء کر لیتے ہیں۔ رینجرز سے اسلحہ چھین لیتے ہیں اور جج اور پولیس افسران کو انڈس ہائی وے پر لوٹا جاتا ہے۔ ایسے واقعات تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں تین سو سے زائد معصوم شہری اغواء ہو چکے ہیں۔ کشمور سے کراچی تک عوام نے اغواء انڈسٹری کے خلاف دھرنا دیا، مگر حکومت اور ریاستی اداروں کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شکار پور اور کشمور کے منتخب عوامی نمائندوں کی مجرمانہ خاموشی انہیں شریک جرم سمجھنے کے لئے کافی ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) دعا کمیٹی صوبائی سکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے تحت ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل و محفل میلاد بسلسلہ جشن انوار شعبانیہ کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ پر کیا گیا۔ دعا کی تلاوت کی سعادت مولانا منہال حسین بنگش نے حاصل کی جس میں ماتمی انجمنوں، سماجی، سیاسی، اسکاؤٹس کے نمائندوں کی کثیر تعداد اور مومنین و خواتین نے شرکت کی۔
محفل میں معروف شعرائے کرام، منقبت خواں حضرات نے نذرانہ عقیدت پیش کیا، جن میں ناصر آغا، حکیم فیض رضا قادری، نایاب حسین زیدی، محمد علی جلالوی، ریاست میر، علی رضا جعفری، ماسٹر محمد رضا، علی حیدر زیدی، فہیم زیدی، محمد تقی ایڈوکیٹ، رضی زیدی شاہ، علی کوثر، عمران نقوی نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض ناصر الحسینی نے انجام دیئے۔
اس موقع پر مولانا منہال حسین بنگش نے خطاب کرتے ہوئے آئمہ معصومین علیہ السلام کی زندگی و سیرت پر روشنی ڈالی۔ دعا و محفل میلاد کے اختتام پر مومنین و مومنات میں جشن انوار شعبانیہ کے خوشی میں مٹھائیاں و نیاز تقسیم کی گئی۔ آخر میں شہدائے ملت جعفریہ پاکستان و کل مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا احتجاجی مظاہرے سے مقرین نے تاریخ فلسطین اور صہیونی افواج کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والے معصوم بچوں،خواتین ،بزرگوں سمیت متعدد بے گناہ عوام کے بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد ازجلد صیحت یابی کیلئے خصوصی دعائیں کی ۔ جس میں ملکی عوام نے مظلوم فلسطینی مسلمان سے اظہار یکجہتی اور غاصب اسرائیل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔کراچی جامع مسجد خوجہ اثنا عشری کھارادر کے باہر مرکزی احتجاج کیا گیا جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کی اس موقع پر کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری، علامہ ملک عباس، علامہ مبشر حسن، سمیت مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
مظاہرین نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے امریکہ، اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پرچم نظر اتش کئے۔مظاہرین سے خطاب میں علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ اقوام عالم امریکہ، برطانیہ کی سرپرستی میں جاری جنگ اور فلسطینیوں سے ان کی قبضہ سرزمین کو غاصب اسرائیل سے چھڑانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان دو ریاستی حل کی بات کر کے فلسطین کاز کے ساتھ خیانت کی مرتکب ہو رہی ہے۔ فلسطینی مزاحمت نے دو ریاستی حل کو دفن کر دیا ہے۔غزہ میں امریکی اور اسرائیلی جارحیت کی ہر سطح پر مذمت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ نومبر 1947کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے فلسطینی عوام کے ساتھ نا انصافی کی گئی اور فلسطین کو تقسیم کیا۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں دیگر مقررین کاکہنا تھا کہ عرب اور مسلمان حکمرانوں کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عرب حکومتیں اسرائیل کو تیل اور گیس کی سپلائی بند کریں۔
وحدت نیوز(جعفرآباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا ہے کہ صاف پانی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ حکمرانوں نے بلوچستان کے مختلف اضلاع کے بنیادی مسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ یہ بات انہوں نے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی کے ہمراہ ضلع جعفر آباد میں گوٹھ اللہ آباد اور ڈیرہ اللہ یار کے دورے کے موقع پر تنظیمی ذمہ داران اور دیگر افراد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ گوٹھ اللہ آباد کے مکینوں نے ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں کو اپنے بنیادی مسائل سے متعلق بتایا کہ گاؤں میں پینے کا صاف پانی موجود نہیں ہے۔ جس کے باعث بچے بڑے دور سے پانی بھر کر لاتے ہیں، جو کہ گاؤں والوں کے لئے تکلیف کا باعث اور خطرناک ہے، کیونکہ بچے پانی لانے کے لئے مین روڈ کراس کرتے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پینے کا صاف پانی بنیادی انسانی ضرورت اور ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ عوامی مسائل و مشکلات سے غافل حکومت نے کبھی عوامی مسائل کو سنجیدہ لیا اور نہ ہی ان کے حل پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سیلاب کے دوران ہم نے گوٹھ اللہ آباد کے مکینوں کی خدمت کی۔ ان شاءاللہ اہل خیر مومنین کے تعاون سے گاؤں کے مکینوں کو پینے کا پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔ اسی طرح ڈیرہ اللہ یار میں تنظیمی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین الٰہی جماعت ہے۔ جس میں کارکنوں کی تعلیم و تربیت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان نے مختلف اضلاع میں کارکنوں کی دینی اور تنظیمی تعلیم و تربیت کے لئے اسلام شناسی ورکشاپس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وحدت نیوز(گلگت)مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہے کہ سرکاری سکولوں اور کالجوں میں داخلوں کا مسئلہ گھمبیر ہو گیا مگر ڈمی حکومت کے پاس داخلوں کے مسئلے کے حل کیلئے کوئی پلان نہیں ہے، جس کی وجہ سے غریب والدین کے بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں، مہنگائی کی وجہ سے ہزاروں طلبہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے سرکاری اداروں میں آ رہے ہیں مگر کلاس رومز اور ہیومن ریسورس کی کمی کی وجہ سے بچوں کیلئے داخلوں کا حصول بڑا مشکل ہو گیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم اور صحت کے معاملے پر حکومت کو تماشہ لگانے نہیں دیں گے۔ تعلیم کے ساتھ ماضی میں کھلواڑ بہت ہوا ہے مگر اس دفعہ حکومت کو تعلیم اور صحت کے شعبے میں ہیرا پھیری کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں اور کالجوں میں داخلے دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جو حکومت بچوں کو بنیادی تعلیم نہیں دلا سکتی وہ کیا خاک دیگر مسائل حل کرے گی، اگر ہمارے پراجیکٹس ڈراپ نہ کئے جاتے تو تعلیم کا یہ حال نہ ہوتا، بلتستان میں تعلیمی بحران کو ختم کرنے کیلئے چار نئے ڈگری کالجز اور کئی سکولوں کی تعمیر کی ضرورت ہے، میں نے اپنی اے ڈی پی میں ایجوکیشن اور ہیلتھ کو خصوصی فوکس کیا ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، ورنہ بلتستان میں داخلوں کا مسئلہ اس قدر شدید نہ ہوتا، کالجوں اور سکولوں میں شام کی کلاسز چلانا مستقل حل نہیں ہے، یہ صرف جان چھڑانے والی بات ہے، حکومت سنجیدگی کے ساتھ بلتستان میں کالجوں اور سکولوں کی تعداد بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں پر جان بوجھ کر کام کو رکوا رہی ہے، اپوزیشن کے حلقوں میں بسنے والے بھی آخر انسان ہیں بتایا جائے کہ ان کا کیا قصور ہے ؟
وحدت نیوز(لاہور) عالمی یوم خواتین کے موقع پر مرکزی صدرمجلس وحدت مسلمین وومن ونگ سیدہ معصومہ نقوی کا کہنا تھا کہ خاتون کو اللہ تعالی نے بیک وقت دوہری صفات سے مزین کیا ہے جہاں وہ اپنے خاندان و اولاد کے لیے نرم گو ، شائستہ اور بردبار ہوتی ہے وہیں جب یہ خاتون معاشرے میں کام کرنے کے لیے آگے بڑھتی ہے تو صنف آہن بن جاتی ہے خواتین چاہیں تو اپنی ذات میں چھپی صفات کو پہچانتے ہوئے خدا کی جانب سے عطا کردہ بھرپور صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کر سکتی ہیں جو نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر بھی ایک مہذب معاشرے کی تشکیل میں بہترین کردار ہو سکتا ھے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین عالم سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کی سیرت مبارکہ کو اپناتے ہوئے اطاعت خداوندی‘عفت و پاکدامنی‘ پردہ و حیا‘ عبادت و ریاضت‘ زہدو تقوی کے ذریعہ اپنی انفرادی زندگیوں کو کامیاب بناسکتی ہیں بلکہ معاشرہ سازی کے لئے اجتماعی معاملات میں اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں اسلامی انقلاب لانے کی استعداد رکھتی ہوں بلاشبہ خواتین کے لیے سیدۃ النساء العالمین ، دختر رسول صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بہتر کوئ رول ماڈل نہیں انہوں نے مزید کہا کہ استعماری قوتیں ہماری خواتین کو آزادی کے نام پر بے حیائ اور فحاشی کی جانب اُکسا رہی ہیں اسلامی خواتین کو معلوم ہونا چاہیے کہ دین اسلام نے خواتین کو جس عزت ، وقار اور شرف سے نوازا ہے وہ انمول ہے ۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس علماء مکتب اہل بیتؑ پاکستان صوبہ سندھ کا پہلا صوبائی شوریٰ کا اجلاس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان کے مرکزی صدر علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے کی ۔
اس موقع پر مرکزی فلاح بہبود سیکریٹری مولانا انور علی جعفری بھی ان کے ہمراہ تھے، اجلاس میں مجلس علماء مکتب اہلبیت صوبہ سندھ کے صدر علامہ عبداللہ مطہری سمیت دیگراراکین سمیت سندھ بھر سے علماء کرام نے شرکت کی اور معزز مرکزی قائدین کو کراچی آمد پر خوش آمدید کہا۔
وحدت نیوز(لاہور) علامہ سید احمد اقبال رضوی وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپنے وفد کے ہمراہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس میں شرکت۔ آخری منٹ گیٹ جی ٹی روڈ نزد شالامار باغ آغاز میرج لان لاہور میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس کا انعقاد جس میں ملک بھر سے مشائخ عظام ،علمائے کرام اور مختلف مکاتب الفکر سے تعلق رکھنے والی جید شخصیات نے اس کانفرنس میں شرکت کی ۔
کانفرنس میں منہاج القرآن سے وابستہ مرد وزن نے کثیر تعداد میں شریک ہوئے ۔ جناب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے وفد کے ہمراہ اس کا نفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب فرمایا ۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب کی آمد پر علمائے کرام اور مشائخ عظام نے نعرہ تکبیر ،نعرہ رسالت کے نعروں سے استقبال کیا ۔ آغا سید احمد اقبال رضوی صاحب نے اپنی گفتگو کاآغاز آیت وحدت سے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا سے آغاز کیا ۔آغا صاحب نے اتنی جامع گفتگو فرمائی کہ ہر آدمی کانفرنس میں موجود ہر شخص داد دئیے بغیر نہ رہ سکا ۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنی گفتگو میں غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کا تذکرہ کیا اور شرکا ء کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان حکمران کہاں ہیں ۔ کب مظلوموں کی دادرسی کریں گے ۔ کب خواب غفلت سے بیدار ہونگے ۔ آج جو کچھ فلسطین میں ہورہا ہے اس میں مسلم حکمرانوں کی خاموشی اور غیر جانبداری بھی شامل ہے ۔
آخر میں علامہ صاحب نے وحدت امت کانفرنس کے شاندار انعقاد پر منہاج القرآن انٹرنیشنل کی انتظامیہ کومبارک باد پیش کی ۔ علامہ ظہیر کربلائی ، مولانا شمس الحسن نقوی ،نجم عباس ضلعی صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور ، آفتاب علی ہاشمی سنیئر نائب صدر مجلس وحدتِ مسلمین پاکستان ضلع لاہور ،رانا آصف یونس صدر ضلع لاہور بھی علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب کے ہمراہ تھے ۔پروگرام کے آخر میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی جانب علامہ سید احمد اقبال رضوی اور برادر آصف رضا ایڈووکیٹ کو شیلڈ پیش کی گئیں ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)خلقت آدم سے ابتک بشریت نے کئی ایسی نابغہ روزگار شخصیات دیکھیں کہ جو پروردگار عالم کے اس اعلان کا منہ بولتا ثبوت تھیں کہ
’’لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم‘‘ کہ ہم نے انسان کو اپنی بہترین شکل میں پیدا کیا۔ احسن تقویم سے مراد یہی ہے کہ ذات احدیت نے انسان کو جبلت وفطرت کے اعتبار سے بھی اور شکل و صورت کے اعتبار سے دیگر مخلوقات سے احسن بنایا ہے۔قرآن مجید نے جن لوگوں کو کامیاب اور حیات ابدی کا مصداق قرار دیا وہ شہدا ہیں ۔ قرآن کریم نے شہید کی حیات ابدی کا اعلان انتہائی تصریح سے اس انداز میں کیا ’’ولا تقولو لمن یقتل فی سبیل اللہ اموات بل احیا ء ولکن لا تشعرون ‘‘
جب بات شہدا وطن کی ہو تووطن عزیز پاکستان کے باوفا فرزندوں میں ایک عالی ترین نام شہید بزرگوار شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا نام ہے۔ وہ کہ جس کی زندگی کا ہر لمحہ ان کے نام نامی کیطرح سیرت محمد و علی علیھم السلام سے مزین تھا۔ اس عظیم شہید کو ہم جدا ہوئے آج انتیس برس بیت گئے لیکن اس کی یاد آج بھی لاکھوںحریت پسندوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔آج بھی ان کاخوبصورت چہرہ اور دلنشیں آواز جوانوں کے قلوب کو گرما رہی ہے۔ آج بھی نہ صرف خیبر سے کراچی تک بلکہ دنیا بھر پھیلے ہوئے فکری ونظریاتی جوان ان کی انقلابی فکر سے استفادہ کررہے ہیں۔ وہ ہستی کہ جس نے پاکستان میں جوانوں کے لئے شجرہ طیبہ کی بنیا دیں فراہم کیں ۔
فکر و عمل کیساتھ زندگی بسر کرنے والے افراد ہمیشہ کم ہوتے ہیں لیکن یہی وہ لوگ ہیں اللہ کے وعدے پہ عمل پیرا ہوتے ہیں اور اس آیہ مجیدہ ’’کم من فئتہ قلیلۃغلبت فئتہ کثیرۃ باذن اللہ‘‘ کے مصداق بن جاتے ہیں۔۔ انسان کا اپنی ذات تک بیدار ہونا آسان ہے امر ہے لیکن قوموں کے اندر فکری بیداری پیدا کرنا مشکل ہے۔ سلام اس شہید پہ جو نہ صرف خود انقلابی تھا بلکہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھا وہ سفیر انقلاب بن کے سرزمین پاکستان کے لاکھوں فرزندوں کو انقلاب کا راہی بنا گیا ۔وہ ایسا مفکر تھا جس نے لاکھوں اذہان کو فکر انگیز بنایا۔
شہید بزرگوار کی شخصیت کامل ترین اوصاف کا مجموعہ تھی۔ وہ نہ صرف شجاع تھے بلکہ وطن عزیز کے غیور فرزندوں کے لئے شجاعت کا استعارہ تھے۔ وہ ایک مجاہد بھی اور ایک بابصیرت سیاسی مدبر بھی تھے۔ وہ مشکل ترین حالات میں Lead from front کے زریں اصول پہ عمل پیرا تھے ۔ وقت کی ظالم ترین ملکی و بین الاقوامی قوتوں کے خلاف بیک وقت نہ صرف خود نبرد آزما تھے بلکہ ہزاروں پاکیزہ جوانوں کی راہنمائی و قیادت کا کا پرچم بھی تھامے ہوئے تھے۔پاکستان کے طول و عرض میں کوئی شہر ایسا نہین تھا جس کی فضا میں آپ کی ’’تکبیر‘‘ کی صدا نہ گونجی ہو۔
اس سرزمین کا وہ بطل جلیل تھا جو فکر امام راحل اور روش و سیرت امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ عملی پیرو تھا۔ وہ باتمام معنیٰ فرزند انقلاب تھا۔ شہد ا کی یاد ہمیں آگاہی و بیداری دیتی ہے جب بھی اس شہید کا ذکر ہوا اس شہید کی مقدس روح نے معاشرے کو اور بالخصوص معاشرے کے توانا ترین جزو یعنی جوانوں کو اور انکے قلوب کو انقلابی فکر کیساتھ منور کیا۔ بقول شہید مطہری رحمتہ اللہ علیہ ’’ شہید کا خون زمین پہ نہیں گرتا ہے بلکہ قوموں کی رگوں میں دوڑتا ہے ‘ ‘ ۔ شہید کے پاکیزہ خون سے لاکھوں انسان نئی زندگی پاتے ہیں ۔
بندگان الٰہی و پاکیزہ ہستیوں کی سیرت کا ایک خاصہ عجز و انکساری ہے۔ شہید کی زندگی عجز و انکساری اور تقویٰ الٰہی کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ وہ ایک ایسا طلمساتی کردار تھا جس نے بیک وقت ایک عام مزدور سے لیکر ملک کی اس وقت کی اعلیٰ ترین قیادت تک ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو نہ صرف جذب کیا بلکہ تمام طبقات کو اپنا گرویدہ بنایا۔ ان کیساتھ چلنے والا ایک ملاز م ، ایک ڈرائیور یا دیگر ایسا ہی عملہ اپنے لئے اعزاز سمجھتا تھا کیونکہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ہر فرد کی عزت نفس کا محافظ تھا۔ وہ دوستوں اور کارکنوں میں اس طرح زندگی بسر کرتا تھا کہ کبھی بھی کسی فرد کو ان سے خود پسندی و جاہ طلبی کا گمان تک پیدا نہ ہوتا تھا۔ وہ شاعر مشرق کے اس کا کامل ترین نمونہ تھے کہ ’’ ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم‘‘ ۔ وہ جوانوں کی آماجگاہ بنے ۔
اس عظیم ہستی نے اپنے قول و فعل سے بصیرت کے چراغ روشن کئے۔ کم کھانا اور کم سونا اور اپنے اوقات کو منظم و مرتب رکھنا ان کی زندگی کا خاصہ تھا۔ وسائل کی دستیابی اور ایک پروفیشنل ڈاکٹر ہونے کے باوجود شہید کی زندگانی سادگی و قناعت پسندی سے مزین تھی۔ امانت و دیانت اور قومی و ملی وسائل کا کما حقہ استعمال آپکی اجتماعی جدوجہد اور روش کار کا وہ روشن ترین پہلو ہے جس کے بغیر کوئی بھی قیادت یا گروہ ناکام تصور ہوتا ہے۔ اجتماعی جدوجہد میں احتساب کا عمل نہ ہو تو شخصیات ، ادارہ جات اور جماعتوں میں فسطائیت ، اقرباپروری اور بدعنوانیت کا عنصر شامل ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ شہید بزرگوار نہ صرف خود احتسابی
کے قائل تھے بلکہ اجتماعی جدو جہد میں احتساب عمل کے داعی تھے۔
وہ سیرت آئمہ طاہرین پہ گامزن تھے اور عزاداری سید الشہدا کے دفاع، ترویج اور اصلاح کے تمام پہلووں پہ ہمہ وقت خدمات سر انجام دیتے رہے۔ وہ ہمیشہ افراد کی استعدا د کے قائل رہے اور امام صادق ؑ کے اس قول پہ گامزن تھے کہ ’’ کبھی بھی لوگوں کے کم ہونے کیوجہ سے پریشان نہیں ہونا چاہیے‘‘ ۔
وہ کربلا کے راستے کے راہی تھے۔ وہ ناموس اسلام وقرآن کے علمبردار تھے۔ ہر پرچم بردار علمبردار نہیں ہوسکتا لیکن شہید بزرگوار حقیقتا فنا فی اللہ تھے ۔ وہ انقلاب اسلامی و انقلاب امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے حقیقی علمبردار تھے۔ وہ ناموس انقلاب کے محافظ تھے۔
وہ ہر وقت آمادہ و بیدار تھے اور اپنی آخری سانس تک ظلم و ظالم سے بر سرپیکار تھے۔وہ جس نے مشکل ترین اور سیاہ ترین دور میں بھی خوف کے بتوں کو توڑا اور وطن عزیز کے ہر فرزند کی زبان پہ یہ شعار جاری کرایا ’’ یہ درس کربلا کا ہے کہ خوف بس خدا کا ہے ‘‘ ۔ وہ جس نے خدا سے کئے ہوئے اپنے وعدے کو سچا کردکھایا اور آیہ کریمہ کا مصداق ٹھہرا کہ ’’ من المومنین رجال صدقوا ما عاھددواللہ علیہ‘‘
وہ بظاہر ایک طبیب تھا لیکن در حقیقت وہ لاکھوں دلوں کے لئے ’’ طبیب القلوب‘‘ بن گیا ۔
ان کے رفیق کار اور مفکر ادیب مرحوم و مغفور جناب ثاقب اکبر نقوی نے انہیں یوں خراج عقیدت پیش کیا
لہو کی وادی میں کون اترا
یہ کون خوں میں نہا گیا ہے
یہ کس کا پرچم ہے خوں میں لت پت
یہ کس کا چہرہ لہو لہو ہے
وہی جو ملت کی آبرو ہے
جو حوصلوں کی نوید بھی تھا
جو دل کے جذبوں کا ترجماں تھا
جو ہمتوں کا امین بھی تھا
جو نیکیوں کا قسیم بھی تھا
کریم ِعہد کریم بھی تھا
جو ہر گھڑی خوئے جستجو تھا
وہی جو ملت کی آبرو تھا
از قلم: ملک اقرار حسین علوی
مرکزی صدر عزاداری ونگ مجلس وحدت مسلمین پاکستان