قرارداد پاکستان اور مردم شماری

23 March 2017

وحدت نیوز (آرٹیکل) قرار داد پاکستان کے وقت  قائداعظم نے فرمایا کہ  "لفظ قوم کی ہر تعریف کی رو سے مسلمان  ایک علیحدہ قوم ہے اور اس لحاظ سے ان کا اپنا علیحدہ وطن اپنا علائقہ اور اپنی مملکت ہونی چاہئے  ، ہم چاہتے ہیں کہ آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنے ہم سایوں کے ساتھ  امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں  اور اپنی روحانی ، ثقافتی ،معاشی ، معاشرتی اور سیاسی زندگی کو اس طریق پر زیادہ سے زیادہ ترقی دیں جوہمارے نزدیک بہترین ہو اور ہمارے نسب العین سے ہم آہنگ ہو ۔"

اے قائد تیرااحسان ہے ہم پر کہ ہمیں ہماری شناخت دی ہمیں آزادی دلائی ہمیں اپنا وطن دیا جس پر ہم جتنا فخرکریں کم ہے کہ ہم غلامی کی
 ذلت سے  سے آزادی و حریت  کی عزت  وعظمت سے ہمکنار ہوئے مسلمانوں کے اس وطن میں کہیں بھی لسانی ، سیاسی یا  فرقہ ورانہ گروہ بندی کا کوئی شائبہ تک نہیںتھا  ،  مگر دشمن کو یہ بہت ناگوار گذرا  اس نے اس وقت سے لے کر آج تک ہم سے اسی کا بدلہ لینا شروع کیا جو ہم نے اتحاد آپ کی قیادت میں دکھایا  دشمن نے آپ کوبھی بہت دکھ دیئے اور ساتھ ساتھ آپ کی دلائی ہوئی آزادی کو بھی پارہ پارہ کردیا دشمن کا ہمیں کوئی  ڈر اور دکھ نہیں مگر اب تو شکوہ اپنوں کا ہے ۔

 آج کسی دوست نے پیغام بھیجا کہ مردم شماری والے دوسری معلومات کے ساتھ  جب مسلم لکھواتے ہیں تو فرقے کے بارے میں بھی پوچھتے ہیں کہ سنی ہو یا شیعہ  اگر کوئی سنی لکھواتا ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ بریلوی ہو دیوبندی  اہلحدیث ہو  ہووغیرہ وغیرہ   ۔یہ سن کر حیرانی ہوئی یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے اداروں کو ہماری نسب العین کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہماری حکومتیں بھی ان کے آلہ کار کے طور پر ان کے ہی ایجنڈا پر کام کرنا شروع کردیتی ہیں اور قانون اور آئین کی یوں سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور ادارے خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہتے ہیں اور سب اسمبلیاں جہاں آئین کے تقدس کی رٹ لگی رہتی ہے وہ بھی ایسے خاموش ہو جاتے ہیں جیسے ان کے منہ میں زبان نام کی کوئی چیز ہی نہ ہو خیر ان کو کیا پڑی کہ وہ اپنے آقائوں کے خلاف ہوں جبکہ اس میں ان کا بھی کوئی فائدہ نہ ہو بڑے بڑے قانون کے ماہر جن کی فیس سن کر ہی ان کے بڑے قانوندان ہونے کا احساس ہوتاہے وہ بھی اس معاملے سے نظریں چرارہے ہیں اور حکومت تو ویسے بھی اپنے جرم چھپانے میں اتنی مصروف ہے کہ اس کو کوئی دوسرا ہوتا ہواجرم نظر ہی نہیں آتا ، اور عدلیہ بھی کیا کرے کہ اس کے پاس سو ئوموٹو کا اب فیشن ہی نہیں رہا  یاپھر  شاید وہ بھی ایک موسم کی طرح ہی ہوتا ہے ۔

بحرحال  جب قرارداد پاکستان اور آئین پاکستان کا مطالعہ کیا جائے تو فرقہ ورانہ تقسیم کہیں نظر نہیں آتی بلکہ پاکستانی من حیث القوم  ایک قوم ہی ملتی ہے جسے  دشمن  نے مختلف  لسانی اور علائقائی  اور سیاسی گروہوں میں تو تقسیم کرہی دیا ہے  اور اب  اسے فرقوں میں تقیم در تقسیم کیا جارہا ہے ۔

جب مسلم کی حیثیت سے اس سارے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کرتاہوں تو قرآن کی روشنی میں  ایک بات ملتی ہے کہ اگر حکمران فرعوں کی طرز کا ہو تووہ بڑی بڑی قوموں کو گروہوں میں تقسیم کرتا ہے تاکہ اس میں ضعف پیدا ہوجائے ۔
(سورہ قصص  )  
اب یہ سمجھ نا ہے کہ یہ فرعون کوئی لوکل ہے یا امپورٹیڈ یا کہیں بیٹھ کر ان کو اپنے اشارے پر نچارہاہے اس طرح ہمارے ملک کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنایقیناَ بے وجہ تو نہیں خصوصاَ اس وقت جب مذہبی ہم آہنگی کی مسلمانوں میںپہلے سے زیادہ ضرورت ہو ایسے وقت میں مسلمانوں کی مسلکی تقسیم کچھ خاص اشارہ تو کرہی رہی ہے ۔  

یہ سب ہونے کے بعد اس آفت زدہ قوم سے کہ جو صبح اٹھتی ہے تو چائے بنانے کے لئے سوئی گیس نہیں ہوتی ، آفس جانے کے لئے کپڑے استری کرے توبجلی نہیں ہوتی ، گھر سے آفس جائے توباہر سڑک نہیں ہوتی حد تو یہ کہ باہر نکلا تو واپسی کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی  ایسی بے یارومددگار قوم کو اس قدر تقسیم کرکے اس قوم سے یہ مطالبہ بھی کیا جاتا ہے کہ اس ملک میں  ایک قوم بن کر رہواس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی مضحکہ خیز بات ہو کہ جس کو حکومتی سطح پر تقسیم کرنے کی اس قدر کوششیں کی جائیں اسی سے ہم آہنگی اور یکجہتی  اور ایک قوم بننے کا مطالبہ بھی کیا جائے ۔

کیا کوئی تاریخ پاکستان کا ماہر بتا سکتاہے کہ  1940  میں  جب قرارداد پاکستان پیش ہوئی تھی تو اس وقت اس اجلاس میں بیٹھے ہوئے ایک لاکھ کے مجمع میں جس میں شیعہ سنی موجود تھے کسی ایک کے وہم و گمان میں بھی یہ بات تھی کہ جس  قوم کوہم آزادکرا رہے ہیں اس کو  اسی ملک میں سرکاری سطح پر تقسیم کیا جائے گا ۔  اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو ہم کو مننا پڑے گا کہ ہم اپنے اس نظریے سے کتنی وفا کررہے ہیں  ۔

اس آئینے میں دیکھنے کے بعد ہمیں مردم شماری کی اصلیت کو سمجھنا چاہئے جبکہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ریفیوجیز کیمپس جو کچی آبادیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں کے بارے میں کوئی پالیسی واضع نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی اب تک فارم کچی پینسل سے پر کرنے پر حکومت نے کوئی ایکشن لیا ہے نہ ہی اس مردم شماری میں کوئی متناسب نمائیندگی موجود ہے  اس مردم شماری کے نتیجے میں آبادیاتی و ثقافتی تبدیلی آجائے گی جو کسی بھی قوم کے لئے موت کے مترادف ہے  امید ہے اگر حکومت  اور سیاسی پارٹیاں اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہیں  تو ہم عوام اپنی زندگی اور موت کے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں ۔


تحریر۔۔۔۔عبداللہ مطہری



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree