وحدت نیوز(آرٹیکل) ہاں ہم جذباتی قوم ہیں ہاں ہم جذباتی ہیں حرمت رسول ص کے بارے میں ہاں ہم جذباتی ہیں عزادری سید الشہداء سے متعلق ہاں ہم جذباتی ہیں اپنے ارض پاک کے بارے میں ہاں ہم جذباتی ہیں اپنی پاک فوج کے بارے میں. ہاں ہم ہیں جذباتی کیوں کہ ہمیں اپنی مٹی سے پیار ہے ہمیں پاکستان سے عشق ہے اور اس وطن کے غیور بہادر سپوتوں اس وطن کے محافظوں سے جنون کی حد تک محبت ہے،ہاں ہم جذباتی قوم ہیں کیونکہ ہم اپنے وطن کیخلاف اور اپنے قومی سلامتی کے ضامن اداروں کیخلاف کسی کی بکواس سننے کو قطعی طور پرتیار نہیں. ہاں ہم ہیں جذباتی کیوں کہ ہمیں اپنے نیشنل انٹرسٹ سے بڑھ کر اور کچھ عزیز نہیں،ہاں ہم جذباتی قوم ہیں مگر پاراچنار میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد ساوتھ افریقہ لندن بھارت اور ملک کے اندر موجود چند ضمیر فروشوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری پاکستان اور پاکستانی اداروں کے خلاف چلائی جانے والی مہم اور انکے مذموم مقاصد سے بخوبی آگاہ ہیں،ہاں ہم جذباتی قوم ہیں مگر فورتھ جنریشن وار فیئر سے بخوبی آگاہ ہیں۔
ہاں ہم جانتے ہیں کہ امریکی اسرائیلی اور بھارتی خفیہ مشترکہ اتحاد پاکستان کے خلاف ایک ایسی جنگی حکمت عملی ترتیب دے چکا ہےجس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ھے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف محاذ بنانا ھے ۔ درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن ہے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ھے اور اب تک ھمارے 20 ہزار سے زائد فوجی جوان اس مٹی کا قرض چکانے اور پاکستان کی سالمیت کے لیئے ہمیں پرامن ماحول فراہم کرنے کے لیئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانی والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔
اس جنگ کے لئے امریکہ اور انڈیا کا آپس میں آپریشنل اتحاد ھے اور اسرائیل کی تیکنیکی مدد حاصل ھے۔ حال میں پاراچنار سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردی کی وارداتیں کروائی گئیں جبکہ ماضی میں کرم ایجنسی اور ہنگو میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے وادی سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے لئے مجبوراً پاک فوج کو پہلی بار انکے خلاف ان وادیوں میں داخل ہونا پڑا ۔ پاک فوج نے عملی طور پر انکو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی انکو بہت سے جاہلوں اور احمق نام نہاد فساد فی الارض کے متمنی مذہبی جنونی افرادکی حمایت حاصل ہے۔
فورتھ جنریشن وار (Fourth-generation warfare) ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جسکے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے، مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ہے ، صوبائیت کو ہوا دی جاتی ہے ، لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ہیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے ۔ اسکے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ہے اور اسکے ذریعے ملک میں خلفشار ، انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔
فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ ، عراق اور لیبیا کا حشر کر دیا اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان پر آزمایا جا رھا ھے اور یہ ہماری خوش قسمتی ہیکہ اس میں انہیں ابھی تک وہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی جسکا وہ خواب دیکھ رہے تھے،پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے امریکہ ، انڈیا اور اسرائیل اتحادی ہیں، باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں 50 ملین ڈالر سالانہ خرچ کریں گے، آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لئے اور کن کو یہ رقوم ادا کی جائینگی جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پر اثرورسوخ دیکھا جا سکتا ہے ، پاکستان کی ساری قوم اس امریکن فورتھ جنریشن وار کی زد میں ہے۔
یہ واحد جنگ ھوتی ھے جسکا جواب فوج نے نہیں قوم نے دینا ہوتا ہے،فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ہوتی ہے اور اسکا جواب سول حکومتیں میڈیا اور محب وطن عوام دیتی ہے ۔ پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اسلئے عوام میں سے ھر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا،اس حملے کا سادہ جواب یہی ہے کہ عوام ہر اس چیز کو رد کر دیں جو پاکستان ، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان یا قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو،اگر اس مٹی کا قرض اور اپنا فرض ادا کرنا ہے تو ہم سب محب وطن عوام پاکستان پر یہ واجب ہیکہ ہم من حیث القوم متحد ہوں پاکستان اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اس مسلط کردہ جنگ سے نجات کے لیئے اپنا اپنا کردار ادا کریں.اور تفرقہ پیدا کرنے والوں کو شٹ اپ کال دیں۔
پاکستان پائندہ باد
تحریر۔۔۔سید علی حسین نقوی
(سیکریٹری امور سیاسیات ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ)