وحدت نیوز(آرٹیکل) حضرت عیسی ٰ ؑ اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ تمہاری جیب میں کچھ ہے؟ اس نے کہا میرے پاس دو درہم ہیں۔حضرت عیسیٰؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر اسے دیا اور فرمایا یہ تین درہم ہو جائیں گے، قریب ہی آبادی ہے تم وہاں سے تین درہموں کی روٹیاں لے آؤ۔ وہ گیا اور تین روٹیاں لیں راستے میں سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰؑ نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں، ان میں سے آدھی روٹی حضرت عیسی ؑ بھی کھائیں گے اور آدھی روٹی مجھے ملے گی بہتر ہے کہ میں ایک روٹی پہلے ہی کھالوں چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰؑ کے پاس پہنچا۔ دونوں نے ایک ایک روٹی کھالی اور اس کے بعد حضرت نے پوچھا تین درہم کی کتنی روٹی ملی تھیں؟ اُس نے کہا دو روٹیاں ملی تھیں، ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی۔ حضرت عیسیٰؑ نے مزید کچھ نہیں فرمایا اور وہاں سے روانہ ہوئے، راستے میں ایک دریا آیا ، شاگرد نے حیران ہو کر پوچھا اے اللہ کے نبی ہم دریا عبور کیسے کریں گے جبکہ یہاں تو کوئی کشتی نظر نہیں آتی؟ حضرت عیسیٰؑ نے دریا میں قدم رکھا اور شاگرد نے بھی ان کا دامن تھام لیا خدا کے اذن سے آپ نے دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ آپ کے پاؤں بھی گیلے نہ ہوئے۔شاگرد نے یہ دیکھ کر کہا، میری ہزاروں جانیں آپ پر قربان آپ جیسا صاحب اعجاز نبی تو پہلے مبعوث ہی نہیں ہو اہو گا۔ آپ نے فرمایا : یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ اُس نے کہا جی ہاں، میرا دل نور سے بھر گیا ہے، پھر آپ نے فرمایا : اگر تمہارا دل نورانی ہوچکا ہے تو بتاؤ روٹیاں کتنی تھیں؟ اس نے کہا :حضرت روٹیاں بس دو ہی تھی۔پھر آپ وہاں سے چلے، راستے میں ہرنوں کا یک غول گزر رہا تھا، آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا، وہ آپ کے پاس چلا آیا آپ نے ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا اور شاگرد کو بھی کھلایا، جب دونوں گوشت کھا چکے تو حضرت عیسیٰؑ نے اس کی کھا پر ٹھوکر مار کر کہا"اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا" ہرن زندہ ہوگیا اور دوڑتا ہوا اپنی منزل کی جانب راوانہ ہوا۔ شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر مزید حیران ہوا اور کہنے لگا خدا کا شکر ہے کہ جس نے مجھے آپ جیسے نبی اور معلم عنایت فرمایا ہے۔حضر ت نے فرمایا یہ معجزہ دیکھ کر ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ شاگرد نے کہا اے اللہ کے نبی میرا ایمان پہلے سے دگنا ہو چکا ہے، پھر آپ نے فرمایا بتاو روٹیاں کتنی تھیں؟ شاگرد نے کہا روٹیاں دو ہی تھیں۔ بحر حال دونوں نے اپنا سفر جاری رکھا یہاں تک کہ ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچا اور دیکھا کہ سونے کی کچھ اینٹیں پڑی ہیں۔ آپ نے فرمایا ان کے نزدیک نہ جانا یہ باعث فتنہ و فساد ہے اور آگے بڑھ گئے۔ تھوڑا دور چلنے کے بعد شاگرد سے رہا نہ گیا اس کا فکرسونے کی اینٹوں پر تھی اس نے کسی نہ کسی طریقے سے حیلے بہانے سے حضرت سے اجازت لی اور اپنے راہ کو جدا کر دیا اور حضرت عیسی سے چھپ کر وہ اس پہاڑ کے دامن میں پہنچا اور سونے کی اینٹوں کو گھر لے جانے کی سوچ ہی رہا تھا کہ تین چور وں کا وہاں سے گزرا ہوا انہوں نے جب یہ منظر دیکھا تو شاگرد کو قتل کر دیا اور اینٹوں کو آپس میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ لوگ سفر اوربھوک کی وجہ سے نڈھال تھے۔ لہذا انہوں نے ایک کو روٹیاں لینے بھیجایہ شخص راستے میں سوچ رہا تھا کہ اگر میں روٹیوں میں زہر ملا دوں تو میرے دونوں ساتھی مر جائیں گے اور یہ ساری اینٹیں مجھے مل جائے گا۔دوسری طرف باقی دو چوروں نے بھی مشورہ کیاکہ جب ان کا ساتھی واپس آئے گا تو وہ دنوں مل کر اسے قتل کریں گے اور سونے کی اینٹوں کو آپس میں تقسیم کریں گے۔جب ان کا تیسرا ساتھی زہر آلود روٹیاں لے کر آیا تو ان دونوں نے منصوبے کے مطابق اس کو قتل کیا اور انہوں نے روٹیاں بھی کھائی تو وہ دنوں بھی وہی پر مر گئے۔ حضرت عیسیٰؑ کا جب واپسی پر وہاں سے گزرا ہوا تو دیکھا کہ ان اینٹوں کے پاس چار لاشیں موجود ہیں، آپ نے ٹھنڈی سانس بھری اور فرمایا"دنیا اپنی چاہنے والوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے"مال و دنیا کسی کی جاگیر نہیں ہیں۔
ہمارے وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب نے سیالکوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا:"احتساب کرنے والے بتائیں الزام اور مقدمہ کیا ہے؟کون سے پیسے دئے جو ہم لوٹ کر دبئی لے گئے، الزام لگانے والو!! کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آئی"۔ جسٹس عظمت سعید نے آبزرویشن دی کہ یہ درست ہے کسی اثاثے کے ساتھ وزیر اعظم کے براہ راست تعلق کو نہیں جوڑا جاسکا لیکن ایک چیز واضح ہے سب سے زیادہ فائدہ 88فیصد وزیر اعظم کو ہوا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا منی ٹریل کا جواب آج تک نہیں دیا گایا، میاں شریف نے فنڈز کہاں سے اور کیسے منتقل کئے، سرمایہ دبئی سے جدہ، قطر اور لندن کیسے گیا، اس بنیادی سوال کا جواب مل جائے تو بات ختم ہوجائے گی لیکن فلیٹس کی معلومات چھپانے کیلئے تہہ در تہہ آف شور کمپنیاں بنائی گئیں، منی ٹریل کی دستاویزات نہیں تھیں تو وزیر اعظم نے بیان کیوں دیا؟منی ٹریل معمہ ہے، وزیر اعظم سے کیسے یہ توقع رکھیں کہ بیان وہ دے اور ثابت کوئی اور کرے، دستاویزات نہیں دینگے تو کوئی اور نکال لائیگا، فاضل بنچ۔نواز شریف خود کو بری لزمہ ثابت نہیں کر سکے، شریف فیملی نے طے کیا تھا جے آئی ٹی کو کچھ نہیں بتانا، فیصلہ کرلیں ثبوٹ ہمیں دینگے یا ٹرائل کورٹ میں: عدالت۔
میاں صاحب یہ آنکھ مچولی کا کھیل زیادہ دیر نہیں چلے گا ، سب سے پہلے تو ہمیں آپ سے پوچھنا چاہئے" میاں صاحب بار بار کعبہ کس منہ سے جاؤ گے؟؟" اس ملک میں کرپٹ کون ہے کون نہیں ہے آپ کو توضیح کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہمارے حکمران کتنے مخلص اور دیانت دار ہیں۔ یہ مال دنیا کسی کا ساتھ نہیں دیتا ، آپ تاریخ کا مطالعہ کر کے دیکھیں آپ سے زیادہ چالاک ہوشیار اور ثروتمند حکمرانوں کے اس وقت نام و نشان بھی نہیں ہے پھر آپ کو تو بار بار کعبہ جانا ہوتا ہے نا، لہذا کچھ خدا کا ہی خوف کریں اور مسلمان ہونے کا ثبوت دیں آپ ابھی نہیں مانیں گے تو کسی نہ کسی دن تو اس کی پوری پول کھلنی ہے، اور خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ، دریائے نیل میں ڈوبنے کے بعد جتنا بھی موسیٰؑ و موسیٰؑ کے خدا پر ایمان لے آئیں فائدہ نہیں ہوگا اور اگر آپ سیدھا سیدھا حساب کتاب دیں گے تو آپ کو گلو بٹ پالنے و سانحہ ماڈل ٹاون جیسے واقعات بھی کروانے نہیں پڑئیں گے۔
تحریر : ناصر رینگچن