وحدت نیوز (کراچی) سندھ حکومت کی جانب سے شہداء سانحہ شکارپور کے ورثاء سے کئے گئے 22 نکاتی ایجنڈے کی تکمیل عدم توجہی کا شکار ہے، حکومتی کمیٹی نے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین سے کئے جانے والے وعدوں کو پورا نہیں کیا، شکار پور سانحہ کے لواحقین کی جانب سے مطالبات عوامی اور سندھ دھرتی کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے اہم ہیں، مگر سندھ حکومت دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات کرنے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دیتی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن نے وحدت ہاؤس میں جاری تنظیمی اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مولانا احسان دانش، مولانا صادق جعفری، علامہ علی انور جعفری، اصغر عباس زیدی، ناصر حسینی، انجینئر رضا نقوی، ڈاکٹر مدثر حسین، علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور و سانحہ صفورا سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ کے المناک سانحات ہیں، ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائی کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ دریں اثناء علامہ مبشر حسن نے ایم ڈبلیو ایم کراچی کابینہ اور کمیٹی کے ممبران کو 22 مئی سانحہ شکار پور شہداء کمیٹی کی شکار پور سے کراچی آمد اور ان کے شیڈول سے آگاہ کیا۔