وحدت نیوز (شکارپور) شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے قمر الدین شیخ، مولانا سکندر علی دل، فدا عباس، سید عطا حسین شاہ، سید میر حسن شاہ و دیگر کے ہمراہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکار پور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ شکارپور کو 100 دن سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، مگر اس کے باوجود سندھ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے، ملک ریاض نے زخمیوں اور شہداء کیلئے جس رقم کا وعدہ کیا تھا وہ رقم ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ آج تک ہمارے زخمی علاج کیلئے پریشان ہیں، سندھ بھر میں دہشت گردوں کے اڈے اور ٹریننگ کیمپس موجود ہیں، ان کے خلاف آپریشن سست رفتاری کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکار پور، جیکب آباد، شہداد کوٹ، خیرپور و دیگر اضلاع میں جن دہشت گردوں کی ہم نے نشان دہی کی ان کے خلاف بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے، ہم کراچی میں آغا خانیوں کے قتل عام اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ٢٢ نکاتی مطالبات پر عمل در آمد کے سلسلے میں ٧ رکنی کمیٹی کا اعلان کیا، تین ماہ کے طویل عرصہ میں اس کا فقط ایک اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں ٣ حکومتی اراکین میں سے فقط ایک رکن شریک ہوا، گذشتہ دو ماہ سے کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا، جس پر ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں، وارثان شہداء کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر جلد عمل کیا جائے، ورنہ ہم احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔ دریں اثناء شہداء کمیٹی کے وفد نے ایس ایس پی شکارپور سے ملاقات کرکے سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری اور سیکورٹی معاملات پر گفتگو کی۔