وحدت نیوز (کراچی ) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہاشمی نے یمن پر سعودی و اتحادی شیوخ اور آمر عرب حکمرانوں کے حکم پر کی جانے والی فوجی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس یکطرفہ اسلام دشمن اور انسانیت دشمن جنگ کا کوئی کھوکھلا سا جواز یا بہانہ بھی نہیں تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز جنگ زدہ یمنی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے منائے جانے والے یوم دفاع امت مسلمہ کے ایک اجتماع سے خطاب میں کیا۔یوم دفاع امت مسلمہ کے حوالے سے کراچی جامع مساجد میں یمن کے مظلوم عوام پر عرب ممالک کے جارحیت کی مذمت کی گئی اور مظلوم یمنی عوام کے حق میں خصوصی دعائیں بھی کی گئی ۔حسن ہاشمی نے مزید کہا کہ عرب لیگ اور او آئی سی کے قیام کا مقصد عربوں کا اور مسلمانوں کا تحفظ تھا اور اس کا بنیادی ترین ہدف مقبوضہ فلسطین کی آزادی اور ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام تھا جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔انہوں نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ مقبوضہ یروشلم یعنی بیت المقدس شہر میں غاصب و ناجائز جعلی ریاست اسرائیل کے قبضے میں ہے اور غزہ کی جنگ میں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی اسرائیلی افواج تھیں۔لیکن نہ تو عرب لیگ اور خلیج فارس کی عرب تعاون کاؤنسل (جی سی سی) کے ممالک نے اور نہ ہی او آئی سی نے عربوں یا مسلمانوں کی مشترکہ افواج بنائی۔حالانکہ فلسطینی خواتین اور بچوں نے عربوں کی غیرت کو للکارا کہ تم ہماری مدد کو کیوں نہیں آتے لیکن کسی عرب حکمران کے کان پر جوں نہ رینگی۔اب امریکا اور اسرائیل کے دوست عرب حکمرانوں نے مسئلہ فلسطین کے دفن کرکے نئے مسائل ایجاد کرنے کے لئے پورے مشرق وسطیٰ اور نزدیکی عرب ممالک میں امریکا و اسرائیل کی نیابتی جنگیں شروع کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مکہ و مدینہ کے تاریخی قبرستانوں میں امہات المومنین (س)، آئمہ اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مزارات کو اسی خائن حرمین شریفین آل سعود کی حکومت نے مسمار کیا تھا اور مقامات مقدسہ کو خطرہ بھی انہی سے تھا نہ کہ یمن یا دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک سے۔انکا کہنا تھا کہ اسلام دشمن امریکی پٹھو آل سعود کی بادشاہت کے خاتمہ کے دن آگئے ہیں امت مسلمہ حرمین الشریفین کی جنگ کے نام پر دھوکہ نہیں کھائے گی، حرمین شریفین کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے پرو پگینڈا کرنے والے آل سعود کی نمک خواری میں اس جنگ کو مسلکی رنگ دے رہے ہیں یمن میں حوثی قبائل کی مزاحمت کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی سازش کو پاکستان کے شیعہ و سنی عوام یکسر مسترد کرچکے ہیں۔ حوثی قبائل کو باغی کہناٹھیک نہیں کیونکہ وہ ریاست یمن کے باغی نہیں ۔ غیر ملکی مداخلت کے باغی ہیں اور یمن کے صدر، وزیر اعظم اور ان کی عبوری حکومت جنوری میں ہی مستعفی ہوچکی تھی۔ اس وقت یمنی فوج ، حوثی اور شافعی سنی مسلمانوں پر سعودی وہابی افواج بمباری کررہی ہے۔بمباری یمن پر ہورہی ہے نہ کہ سعودی اتحادی ممالک پر۔ میڈیا سعودی ریالوں پر زرد صحافت سے گریز کرے۔خود سعودی حمایت یافتہ صدر علی عبداللہ صالح بھی زیدی شیعہ تھا جسے حوثیوں نے اقتدار سے عوامی طاقت کے ذریعے نکال باہر کیا۔ ایم ڈبلیو ایم حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ یمن میں موجود ہم وطنوں کی وطن واپسی کی یقینی بنائیں اور پرائی جنگ میں نہ کودے ۔