وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام مستونگ میں کار پر تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے چار ہزارہ شیعہ شہریوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف مسجدِ ولی عصر علمدار روڈ سے چوکِ شہداء تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کی اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا، علامہ ولایت جعفری اور عباس علی سمیت خواتین سمیت مردوں کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف اور شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں کی سزاکے حق میں نعرے درج تھے ۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے کہا کہ مستونگ میں شیعہ نسل کشی کا یہ سانحہ ہمارے مقتتدر حلقوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی اور صوبائی حکومت پر ایک ایسا سوالیہ نشان ہے، تواتر کیساتھ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں پولیس کو نشانہ بنائے جانے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس سے نمٹنے کیلئے کوئی واضح پالیسی نظر نہیں آتی ، گذشتہ 18 سالوں میں جس طرح ایک منظم سازش کے تحت کوئٹہ اور اسکے گردنواں میں ہماری ٹارگٹ کلنگ اور پھر منظم طور پر ہماری نسل کشی کا منصوبہ بنایا گیا اس میں بعض خلیجی ممالک خصوصا سعودی عرب کے اسرائیل پرست اور امریکہ پرست افکار کا بڑا عمل دخل رہا ہے۔
رہنماوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں،دہشتگردوں کے نرسری کالعدم شدت پسند گروہ کو بلوچستان میں مکمل آزادی دینا دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ناکام بنانے کی سازش ہے، ان دہشتگردوں گروہوں نے نام بدل کر پورے پاکستان کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اب یہ سارے دہشتگرد گروہ داعش کے کے تلے جھنڈے منظم ہوکر پاکستان کو اپنی آماجگاہ بنانے میں کوشاں ہےاور ہر سانحے کے بعد باقاعدہ طورپر داعش واقعے کی ذمہ داری نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ آئندہ بھی اسی طرح کے حملوں کی دھمکیاں دیتی ہے ،وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اگر عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتے یا پھر وزیر داخلہ کے پاس اختیارات نہیں ہے تو اپنے عہدہ سے مستفی ہوجائیں ۔ رہنماوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کی طرز پر کوئٹہ ، مستونگ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں قائم داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف آپریشن خیبر فور کی طرز کا ٹھوس آپریشن جلد از شروع کیا جائے۔