وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی ، وزیر قانون آغا رضا نے بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دے دیا ۔قبل ازیں انہیں نے اسمبلی میں شدید احتجاج کرتے ہوئے دہشت گردی کے نہ رکنے والے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی۔انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری کے افراد کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔انہیں حب الوطنی کی ایسی بھیانک سزا نہ دی جا ئے۔ملت تشیع کے خلاف جاری ان مذموم کاروائیوں میں داعش اور اس کی حمایت یافتہ کالعدم مذہبی جماعتیں ملوث ہیں جن کی پشت پناہی بھارت،اسرائیل اور امریکہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مخصوص مکتبہ فکر کو نشانے کا مقصد مسلکی تعصب کو ابھارناہے۔ملت تشیع نے ملک و قوم کے مفاد میں ہمیشہ صبر سے کام لیا اور دانش و بصیرت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ہمیں مزید آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔ہزارہ برادری اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں بھی دیگر قوموں کی طرح مکمل حقوق حاصل ہیں۔ان سے زندگی کا حق چھیننے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی،ریاستی اداروں سے اپنی قوم کے جینے کا حق مانگنے کیلئے دھرنے پر مجبور ہوئے ہیں، جب تک آرمی چیف کوئٹہ نہیں آتےاور خانوادہ شہداءدھرنا ختم نہیں کرتے میں دھرنے سے نہیں اٹھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قومی سلامتی جیسے اہم امور سے ٖغافل ہے ۔تمام وزرا اور مشیر نا اہل سیاستدانوں کو دیانت دار ثابت کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہیں انہیں ملک و قوم کے استحکام اور سلامتی سے کوئی غرض نہیں۔انہوں نے بلوچستان کی صوبائی حکومت پر زور دیا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے موثر نتائج برآمد ہون۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جب تک کسی مثبت حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا جاتا تب تک وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے پہ در پہ واقعات کے بعد شہریوں نے مختلف جگہوں پر دھرنا دے رکھا ہے جن میں سب سے زیادہ قابل ذکر بلوچستان اسمبلی کے باہر اور شہدا چوک ہیں۔ان دھرنوں میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما اور کارکناں بھی شریک ہیں۔