وحدت نیوز (گلگت) مظلوم کی حمایت اور ظالم سے اظہار بیزاری کرنے پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرکے ہراسان کرنا حقوق انسانی اور تعلیمات اسلامی کے منافی اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ صوبائی حکومت مسلم لیگ نواز کی ڈکٹیشن پر مجلس وحدت کے خلاف انتقامی کاروائی کا حصہ نہ بنے تو بہتر ہے۔حرمین شریفین کا واویلا کرنے والے بتائیں کہ کیا یمنی عوام نے سعودی عرب پر حملہ کیا ہے یا پھر سعودی عرب نے یمن پر جارحیت کی ہے؟ مظلوم اور ظالم میں فرق نہ کرنے والی حکومتیں بہت جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائینگی۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی سیکرٹری اطلاعات خواہر ساحرہ نے امپھری گلگت میں خواتین ونگ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی یہودی لابی کے ایماء پر یمن پر حملہ آور ہوئے ہیں حالانکہ یمن کی طرف سے کسی کو کوئی خطرہ لاحق تھا اور نہ ہے۔ مشرق وسطیٰ میں اگر کسی ملک سے خطرہ ہے تو وہ یہودی ریاست ہے جو آئے روز مظلوم فلسطینی عوام، بچوں اور خواتین کے خون سے سیراب ہورہے ہیں جن کے خلاف سعودی اتحاد نے آج تک کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ فلسطین کے مظلوم عوام مدد کیلئے پکار رہے ہیں اور عرب عیاش پرست حکمرانوں کی جانب سے مدد تو درکنار زبان سے حمایت میں کوئی بیان تک جاری نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان میں سعودی ڈالر سے پیٹ بھرنے والے حرمین شریفین کے دفاع کا شور مچاکر رائے عامہ کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مکہ اور مدینہ ملک حجاز میں واقع ہونے سے سعودی حکمران مقدس نہیں ہونگے ، آل سعود نے مقدس سرزمین کا کتنا احترام کیا سب جانتے ہیں اسی مقدس سرزمین یعنی مکہ مکرمہ میں امریکہ کے اشاروں پر آل سعود نے 400 حجاج کرام کا خون بہادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حامی ہیں چاہے اس کا تعلق کسی بھی فرقے اور مذہب سے ہو۔انہوں نے مسلم لیگ نواز کی ڈکٹیشن پرچلنی والی کٹھ پتلی نگران حکومت کو خبردار کیا کہ سیاسی انتقام کی بنا ء پر قائم مقدمات کو فوری ختم کیا جائے ۔