وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی صدر آئی ایس او تہور حیدری سے ملاقات کی اور یمن کی موجود صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے یمن کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے مرکزی صدر کو یمن کے حوالے سے اہم اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ حرمین اور کعبہ کو کوئی خطرہ نہیں، بلکہ آل سعود کی بادشاہت کو خطرہ ہے، یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں، وہ نظام نہ اسلامی ہے، نہ جمہوری، نہ عوامی ہے۔ یہ ظلم پر مبنی ایک نظام بنا رکھا ہے اور یہ سارے شور مچانا شروع ہو گئے ہیں کہ یہ حرمین و شریفین کا مسئلہ ہے۔ آئی ایس او کے مرکزی صدر تہور حیدری کا کہنا تھا امریکہ نواز قوتوں کو یمن پر جارحیت سے گریز کرنا چاہئے، اس سے مشرق وسطی کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین اور جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ میں اتحاد کا باضابطہ اعلان سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور جمعیت علمائے پاکستان کے صدر پیر معصوم شاہ نقوی کی دیگر رہنماوُں کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں مملکت خداداد پاکستان کو دونوں مسلکوں نے مل کر بنایا تھا اور انشااللہ اس کی حفاظت بھی مل کر کریں گے،پاکستان کے دشمنوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو ہوا دی،آج الحمدللہ وہ ناکام ہوچکے ہیں پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں ،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سعودی عرب فوج بھجوانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ،انہوں نے کہا کہ اسلامی ایٹمی پاور ہونے کے ناطے ہمیں مسلمان ملکوں کی لڑائی میں فریق بننے کی بجائے مسلمانوں کو آپس میں ملانے اور ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے،پاکستان اپنی سلامتی کو مقدم رکھے،ہم اسلام میں اتحاد اور اخوت کا باعث بنیں نہ کہ کسی پراکسی وار کا حصہ بن کر ملک کو مزید کسی امتحاں سے دوچار کریں ۔حکمران ہوش کے ناخن لیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر معصوم نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بانی قائد اعظم شیعہ اور پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال سنی مسلک سے تھے اس وطن عزیز کو شیعہ اور سنی نے مل کر بنایا آج ہمارااتحاد اس بات کی غمازی ہے کہ ہم فرقہ واریت کے نام پر پاکستان کو کمزور نہیں کرنے دینگے،پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں ہم دہشت گردی کے خلاف آپریشن کو خوش آئند اور پاکستان کی سلامتی وبقا کو ایک سنگ میل سمجھتے ہیں تکفریت اور دہشت گرد پاکستان کے دوست نہیں،ہمیں ان دشمنوں سے نجات کے لئے کمر بستہ ہو کر اپنی افواج کی پشت پر کھڑا ہونا ہوگا،سعودی عرب کی جانب سے مسلمان ملک یمن میں حملہ قابل مذمت ہے،پاکستان کو اس جنگ میں دھکیلنے والے دراصل آپریشن ضرب عضب کو متاثر کرنے کے درپے ہیں،ہمیں مسلمان ملکوں میں لڑائی پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے،ہم پاکستان کی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی کسی خارجہ پالیسی کو تسلیم نہیں کریں گے دونوں جماعتوں کے سرابراہوں نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط بھی کیے۔
حکومت مصالحانہ کردار ادا رکرتے ہوئے یمن میں جمہوری نظام قائم کرنے کا فارمولہ پیش کرے، سید ہاشم موسوی
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماعلامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکمران اپنی بادشاہت بچانے کی خاطر یمن پر حملہ کرکے بدترین ریاستی دہشتگردی اور سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ عرب عوام آمریت سے تنگ آچکی ہیں۔ وہ اپنے ممالک میں جمہوریت اور خود مختاری کے خواہاں ہیں۔ مغربی ممالک اور عرب حکمران عوام کی بیداری کا رخ فرقہ واریت کی طرف موڑ رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس صورتحال کے باوجود نواز حکومت کا قوم اور پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنا اور سعودی آمر کے ظالمانہ اقدام کی حمایت کرتے ہوئے فوجی امداد کی یقین دہانی کرانا وطن عزیز سے ان کی وفاداری پر سوالیہ نشان ہے۔یمن کے خلاف جنگی فریق بن کر نواز حکومت ملک کی خودمختاری و سالمیت اور پاک فوج کی عزت کو داو پر لگا رہی ہے۔ حکومت حرمین شریفین کے مقدس نام پر سیاست کرتے ہوئے عوام کو فریب دینے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ حرمین شریفین کو اگر آمروں سے خطرہ نہ ہو تو یمنی مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ہو سکتا کیونکہ یمنی مسلمان تو قبلہ اول کی آزادی کے بھی خواہاں ہیں۔ شریف برادران اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایسے بیانات ان کے انتہا پسندانہ و تکفیری سوچ کی عکاسی کررہی ہیں۔ حکومت افغان جنگ کے بھیانک نتائج سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں اب یمنی عوام کا قاتل نہ بنائیں۔ قوم پہلے سے ہی نسلی ، لسانی، صوبائی اور مذہبی تعصبات کا شکارہیں۔ اب یمن کے معاملات میں مداخلت کرکے قوم میں مذید انتشار اور فرقہ واریت کو ہوا نہیں دینی چاہیے۔یمن کے خلاف جنگی فریق بننے کی بجائے حکومت مصالحانہ کردار ادا کرتے ہوئے وہاں جمہوری نظام قائم کرنے کا فارمولہ پیش کریں۔ تاکہ یمن میں امن و امان قائم ہو اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان بھی نہ پہنچے۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد سبطین حسینی نے کہا ہے کہ حرمین کی حفاظت اور ملکی سالمیت کے نام پر ایک اسلامی اور ہمسایہ ملک پر جارحیت علاقے کو آگ کی وادی میں دھکیلنا اور استعمار و استبداد کے مکروح عزائم کو عملی جامہ پہنانا ہے،بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کے دوران رہنما ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ آل سعود کے حکمرانوں نے 90 کی دہائی میں امریکی ایماء پر کفار کے نجس قدم حجاز مقدس پر رکھوانے کے علاوہ لاکھوں انسانوں کے خون میں برابر کے شریک ہو کر قدرتی وسائل سے مالامال ممالک، کویت و عراق کو بے تحاشہ نقصان پہنچایا اور لاکھوں انسانوں کو بے گناہ قتل کراوایا اور اب یمن میں مداخلت کرکے مشرق وسطیٰ بلکہ عالم اسلام میں تفرقہ ڈالنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ یمن میں امن و استحکام کی بجائے بے گناہ عوام کا خون بہا کر کس کی خدمت کی جارہی ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) سندھ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر 22 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو شہداء کمیٹی تمام امن پسند قوتوں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کے خلاف سخت احتجاجی تحریک چلائے گی۔ ان خیالات کا اظہار شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج وطن عزیز دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے جس کا سبب ماضی میں حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں، سابق آمر جنرل ضیاء الحق کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ آج دہشت گردی، بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی صورت میں قوم کے سامنے ہے، کہ جس دہشتگردی سے نہ تو پاکستان کے عوام محفوظ ہیں اور نہ ہی پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور ادارے اور حد تو یہ ہو چکی ہے کہ ہمارے اسکولوں کو بھی دہشت گرد ی کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ ریاستی ادارے اور حکمران دہشت گردی کی آگ بجھانے کے لئے ملک گیر آپریشن کرتے اور دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے سرپرست عناصر کا قلع قمع کرتے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں ہوا، بلکہ حکمران طبقہ ایک مرتبہ پھر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے انہی غلطیوں کو دوبارہ دہرانے کے سنگین اقدامات کرنے کی کوشش کر رہاہے اور اب یمن کے معاملے میں سعودی عربیہ کی جانب سے شروع کی جانے والی جارحیت میں براہ راست حصہ بننے کی غلطی کے لئے ماحوال سازگار بنایا جا رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو قتل کرنے کیلئے کرائے کا قاتل بننے کی تیاریاں نہ کی جائیں اور پاکستان کی افواج کو غیر ملکی جنگ جو کہ امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پر کی جا رہی ہے اس جنگ سے دور رکھا جائے، سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ میں المناک سانحہ ہے اور جس کا سبب یہ تھا کہ گذشتہ چند سالوں سے اس ضلع میں اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور مراکز کی فعالیت تھی، ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور ان کے معاونین کے خلاف کاروائی کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان بھر کے عوام، بالخصوص سندھ کے بہادر بیٹوں نے دہشت گردی کے اس المناک واقعے کے بعد دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کے خلاف جس موثر رد عمل کا اظہار کیا و ہ بھی قابل ستائش ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امن پسند قوتیں متحد ہوکر دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دے سکتی ہیں، شہداء کمیٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس کراچی کی طرف کئے گئے لانگ مارچ کے بعد ظلم اور دہشت گردی کے خلاف اپنی جد وجہد کو ختم نہیں کیا بلکہ جاری رکھا ہے، اس حوالے سے شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین کی حیثیت سے میں پاکستان کی تمام محب وطن قوتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے 19 اپریل کو دہشت گردی کے خلاف ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں شریک ہوں اور دہشت گردی کی خلاف مشترکہ جد وجہد میں شریک ہوں۔ 19 فروری کو سندھ حکومت کے ساتھ شہداء کمیٹی کے مذاکرات کے نتیجہ میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سدباب بنیادی نکتہ طے پایا تھا، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سندھ حکومت معاہدے پر عمل درآمد میں سست رفتاری اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ ایسے نا اہل افراد سے باز پرس کیوں نہیں کرتے کہ جن کے سبب تاحال شہداء کمیٹی کے ساتھ کئے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا جا سکا ہے، ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معاہدے کے تحت کئے جانے والے وعدوں پر فی الفور عملدرآمد کو یقینی بنائے اور سست روی اور کام کو روکنے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے، بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں آپ کی توجہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے بیان کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ رکن صوبائی اسمبلی کے اس بیان کی روشنی میں تحقیقات کریں کہ کیا واقعی بعض سیاسی رہنماؤں کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں؟ عوام اس بارے میں حقائق جاننا چاہتے ہیں۔ شہداء کمیٹی شکار پور نے فیصلہ کیا ہے کہ مورخہ 19 اپریل کو دہشت گردی کے خلاف عوامی ریفرنڈم کا دن منایا جائے گا، اس سلسلے میں رابطہ مہم شروع کر دی گئی، تاہم اس حوالے سے سول سوسائٹی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما، قوم پرست رہنماؤں، اقلیتی رہنماؤں اور اکابرین سے روابط کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم آخر میں سندھ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر 22 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو شہداء کمیٹی تمام امن پسند قوتوں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کے خلاف سخت احتجاجی تحریک چلائے گی، لہذٰا اس سے قبل کے عوام سڑکوں پر اتر آئیں حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور فی الفور اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تنظیمی کنونشن 4,5 اپریل کو اسلام آباد میں ہو گا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی،صوبائی اور ضلعی مسؤلین شرکت کریں گے اور اپنے اپنے شعبوں کی روپورٹس پیش کریں گے کنونشن میں تنظیمی سٹرکچر کو مزید وسعت دینے،تنظیم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی، دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی استعداد میں اضافہ، آئندہ پروگراموں پر مشاورت اور دیگر اہم امور پر بھی تفصیل سے بات چیت ہو گی اسکے ساتھ ساتھ اب تک کیے گئے کاموں کا تنقیدی جائزہ اور ہر سطح پر احتساب بھی کیا جائے گا جس سے اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں میں مزید نکھار پیدا ہو گا اور اس کلچر کے احیاء سے تنظیمی زندگی میں نئی تازگی اور آئندہ آنے والے وقتوں کی تیاری ممکن ہو پائے گی۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکر ٹری فلاح و بہبود و چیئرمین کنونشن نثار علی فیضی نے مرکزی سیکر ٹریٹ میں کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں مرکزی سیکر ٹری روابط ملک اقرار،مرکزی مسؤل آفس علامہ اصغر عسکری ،اسلام آباد،راولپنڈی کے ضلعی مسؤلین سمیت دیگر کمیٹیوں کے افراد شریک تھے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ وطن عزیز کے استحکام اور سالمیت کے خلاف جاری سازشیں عروج پر ہیں اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے تمام مثبت قوتیں اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں پاکستان کے گوش و کنار میں جاری دہشتگردی کی آگ کے پس پردہ ان مذموم عزائم کی راہ میں اگر کوئی ملت صف اول پہ ہے تو وہ ملت جعفریہ ہے جس کے پاکباز جوان،بزرگ اور بچے ان درندوں کی وحشت کا مقابلہ اپنی مظلومیت کی طاقت سے کر رہے ہیں نثار علی فیضی نے کہا کہ سالانہ تنظیمی کنونشن ایم ڈبلیو ایم کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا او ر مسؤلین سے لیکر ہر کارکن میں کام کرنے کا ایک نیا ولولہ اور جوش پیدا ہو گا شہداء کے خون کے امین اور وارث حسینی ؑ جذبوں سے سرشار زینبی ؑ کردار ادا کرنے والے ایم ڈبلیو ایم کے سر بکف مسؤلین اپنی ذمہ داریوں کی بخوبی احسن ادائیگی کے لیے ہر سال کی طرح اس سال بھی تنظیمی کنونشن میں بھر پور انداز میں شریک ہو کر شہداء ملت سے تجدید عہد کریں گے کنونشن کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ۔