وحدت نیوز (کراچی) وفاقی حکومت نے محکمہ داخلہ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ سندھ کے 15 تکفیری اور اہل تشیع علماء اور مذہبی رہنماؤں کی جانوں کو شدید خطرہ ہے جس کے پیش نظر ان علماء اور مذہبی رہنماؤں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے کرائسز منیجمنٹ سیل کی جانب سے محکمہ داخلہ سندھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ اہل تشیع مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء اور مذہبی رہنما جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی، جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، معروف ذاکر اہل بیت (ع) علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ حسین مسعودی، علامہ عون محمد نقوی، سید عباس زیدی اور حال ہی میں دہشت گردی کے واقعہ میں زخمی ہونے والے علامہ باقر زیدی شامل ہیں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے لہذا ان علماء اور رہنماؤں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ آج بڑے دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاں ایک طرف پوری پاکستانی ملت دہشت گردوں کے خلاف ایک زبان ہوکر صدائے احتجاج بلند کر رہی ہے وہاں دوسری طرف حکمرانوں کے کھوکھلے دعووں کے سوا کچھ بھی نظر نہیں آ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امام بارگاہ سید الشہداء سولجر بازار کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی حسین نقوی، آصف صفوی اور ناصر حسینی بھی موجود تھے۔ علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ ہمارے خفیہ ادارے اور سیکورٹی ایجنسیاں یا تو بری طرح ناکام ہو چکے ہیں یا پھر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی نہیں کرنا چاہتے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ خفیہ ادارے اور ایجنسیاں ہی دراصل کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔ موجودہ حکومت کو اگرچہ ابھی صرف ایک ماہ کا عرصہ گزرا ہے مگر جو وعدے کرکے یہ لوگ انتخابات میں جیت کر آئے ہیں ان وعدو ں پر عمل درآمد ہوتا دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا ہے جو کہ قابل تشویش بات ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک حلقے کی طرف سے باقاعدہ انسانیت کے قاتلوں دہشت گردوں کو جواز فراہم کرنے کے لئے منظم بیان بازی کی جا رہی ہے جس سے دہشت گردوں کو اور زیادہ شہ مل رہی ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ مغربی استعمار اپنے ناپاک عزائم اور مقاصد کی تکمیل کے لئے تمام اسلامی ممالک میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہا ہے، عراق، شام، یمن، لبنان سمیت متعدد ممالک کی صورتحال آپ کے سامنے ہے جہاں امریکہ اور اس کے اتحادی دہشت گرد ممالک کھلم کھلا معصوم انسانوں کے قتل عام کے لئے دہشت گردوں کے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں اور ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ افسوس اور بدنصیبی کی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلامی ممالک جنہوں نے کبھی بھی فلسطینی مظلوم عوام کے حق میں اور ان کی آزادی کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی بلکہ اسرائیل کے ہمنوا بن گئے ہیں اور اس گھناؤنے اور اسلام دشمن فعل میں امریکہ کے شریک کار بن چکے ہیں۔ جس کا نتیجہ صرف اور صرف اسرائیل کا استحکام اور فلسطینی جدوجہد کو سبوتاژ کرنا ہے۔ پاکستان میں بھی مغربی استعمار امریکہ، اسرائیل اور ان کے دہشت گرد اتحادی ممالک اور مقامی ایجنٹ یہی گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں، ہمارے وطن میں کہیں بھی شیعہ سنی فساد نہیں ہے مگر تسلسل کے ساتھ قتل و غارت گری کے ذریعے یہاں بھی امریکہ عراق، شام اور لبنان سمیت یمن جیسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے اور مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کے درمیاں خلیج کو بڑھا کر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہئیے کہ ہوش کے ناخن لیں، ہماری ایجنسیاں اور سیکورٹی کے ذمہ دار ادارے اس ملک کی سلامتی کے لئے امن و امان کو ترجیح دیں نہ کہ کالعدم ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کی سرپرستی کریں، جب تک امن و امان کی صورتحال بحال نہ ہو اور لوگ اپنی جان و مال کے تحفظ کی طرف سے بے فکر نہ ہوں ہمارے ملک کو خطرات لاحق رہیں گے۔

 

علامہ حسن ظفر نقوی نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف صرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں لہذٰا نواز حکومت کو چاہئیے کہ پنجاب کی طرح ملک کے دوسرے صوبوں پر بھی توجہ دے اور امن و امان کے قیام کے لئے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ سمیت گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کا حصہ سمجھتے ہوئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ پنجاب بھر میں کالعدم دہشت گرد گروہوں کے تربیتی مراکز موجود ہیں جو ملک بھر میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے مفادات کی خاطر کالعدم دہشت گرد گروہوں کو کام کرنے کی اجازت دے چکی ہیں تاکہ یہ کالعدم دہشت گرد گروہ حکومت اور حکومتی جماعتوں کے لئے افراد سازی کریں اور اس کی آڑ میں ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی ملوث رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور حکومتی سرپرستی میں کبھی پشاور، کبھی کوئٹہ اور کبھی کراچی سمیت گلگت بلتستان میں معصوم انسانی جانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ آج شہر کراچی میں ایک طرف کالعدم دہشت گرد جہاں ٹارگٹ کلنگ کرکے معصوم انسانوں کا قتل عام کر رہے ہیں وہاں انہی دہشت گردوں کی سرپرست پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے معصوم شیعہ طلباء جو کہ این ای ڈی جیسی بڑی جامعات کے ہونہار طلباء ہیں ان کو گرفتار کرکے جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ کراچی سے کمسن بچوں اور طالب علموں کو گھروں سے اغوا کیا جا رہا ہے اور ان پر من گھڑت اور جھوٹے مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب شہر کراچی میں ہی ایسے دہشت گرد موجود ہیں جو لوگوں سے نہ صرف بھتہ وصولی کر رہے ہیں بلکہ اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت گری میں ملوث ہیں وہ سب کے سب دندناتے پھر رہے ہیں کیونکہ ان دہشت گردوں کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔

 

انہوں نے اعلان کیا کہ سانحہ ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ، سانحہ پشاور سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے شہداء سے اظہار یکجہتی اور لواحقین سے ہمدردی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر جمعہ 5 جولائی کو ملک بھر میں ’’ یوم وفا و یوم یکجہتی شہدائے پاکستان ‘‘ منایا جائے گا اور اس سلسلے میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور شمعیں روشن کرکے شہدائے ملت جعفریہ پاکستان سمیت تمام دہشت گردی کا شکار ہونے والے مظلوم شہداء سے اظہار یکجہتی اور تجدید عہد کیا جائے گا کہ پاکستان کے غیور عوام دہشت گردی کے خاتمے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور پاکستان کو غیر ملکی آقاؤں کی ایماء پر مقامی ایجنٹ کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے۔ واضح رہے کہ جمعہ 5 جولائی کو مرکزی اجتماع مزار قائد پر منعقد ہوگا جس میں شہر بھر سے سول سوسائٹی اور شہداء کے لواحقین جمع ہوں گے اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ سے تجدید عہد کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کریں گے۔ پریس کانفرنس کے آخر میں مرکزی ترجمان نے چند مطالبات پیش کئے جو بالترتیب درج ہیں۔

 

1۔ تمام کالعدم تنظیموں اور ان کے رہنماؤں پر پابندی عائد کی جائے اور انہیں کسی بھی قسم کا کام کرنے نہ دیا جائے۔
2۔ سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشت گرد گروہوں کو بے نقاب کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔
3۔ حکومت اور ریاستی ادارے 71 ہزار پاکستانیوں کے قاتل دہشت گرد گروہوں سے مذاکرات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی بجائے ملک سے ان ملکی اور غیر ملکی درندوں کے خاتمے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں۔
4۔ سانحہ کوئٹہ میں ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹ ہونے کے باوجود خودکش حملہ آور سیکورٹی زون میں کس طرح داخل ہوا اس کی تحقیقات کی جائیں اور فی الفور منظر عام پر لائی جائیں۔
5۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کا صفایا کیا جائے اور ان کو تلاش کرکے ان کا خاتمہ کیا جائے تاکہ دہشت گردوں کا سدباب ممکن ہو سکے۔
6۔ سریاب روڈ کوئٹہ پر موجود کالعدم دہشت گرد گروہوں کے مراکز موجود ہیں تاہم ان مراکز کے خلاف فی الفور فوجی آپریشن کیا جائے اور ملک دشمن و اسلام دشمن دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔
7۔ کراچی میں ضلع غربی میں کواری کالونی اور سلطان آباد میں موجود غیر ملکی اور ملکی دہشت گردوں کے مراکز کا قلع قمع کیا جائے اور ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے تا کہ شہریوں کو دہشت گردی سے نجات ممکن ہو اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
8۔ سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے فی الفور معاوضہ ادا کیا جائے اور زخمیوں کا علاج معالجہ حکومت کی جانب سے کیا جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان یوتھ ونگ کے مرکزی مسؤل سید فضل عباس نقوی ایڈوکیٹ کراچی کا دو روزہ تنظیمی دورہ مکمل کرنے کے بعد لاہور پہنچ گئے ہیں۔ لاہور پہنچنے کے بعد برادر فضل عباس نقوی نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی اور پنجاب بھر میں یوتھ ونگ کی تنظیم سازی پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر یوتھ ونگ پنجاب کی تنظیم سازی کے لئے مشاورت کی گئی۔ بعدازاں مشاورت کے بعد پہلے مرحلے میں برادر نقی مہدی کو ایم ڈبلیو ایم لاہور ڈویژن کا آرگنائزر مقرر کردیا گیا جبکہ پنجاب کے مسؤل کے لئے مشاورت جاری ہے۔ برادر فضل عباس نقوی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی الٰہی تنظیم میں جوانوں کی ذمہ داری ہے کہ مکتب آل محمد (ع) کی تعلیمات کو عام کرنے لئے علمائے کرام کا دست بازو بنیں تاکہ ایک الٰہی معاشرہ کی تکمیل کے لئے منظم طریقے سے فعالیت کی جاسکے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے جمعہ کو ملک بھر سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں سانحہ مدرسہ حسینی پشاور اور کراچی میں جسٹس مقبول باقر پر دھماکوں کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا جبکہ ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی میں جامع مسجد خوجہ اثنا عشری کھارادر اورجامع مسجد دربار حسینی ملیر برف خانہ کے باہر مظاہرے کئے گئے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے زیر اہتمام مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی، علامہ علی انور جعفری،علامہ مبشر حسن، علامہ فرخ عباس رضوی (قم )، برادر حسن ہاشمی اور برادر سجاد اکبر نے کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی سنگین واردات اورپشاور میں جامع مسجد مدرسہ حسینی اور گلگت دیامرمیں سیاحوں پر دہشت گردی پر شدید غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ لاشوں پر لاشیں اٹھانے کے باوجود ملکی سلامتی و استحکام کے لیے صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ملک کے کونے کونے میں بے گناہ مسلمانوں اور سیاحوں کو خون میں نہلایا جا رہا ہے لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموش اختیارکر رکھی ہے۔

 

علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہماری آزاد عدالتوں کو ایک تھپڑ تو نظر آ جاتا ہے لیکن سینکڑوں بے گناہ انسانوں کا خون نظر نہیں آتا، اب وہ کم از کم سندھ ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس مقبول باقر ہی کو انصاف فراہم کردیں کہ جنہیں کالعدم تکفیری دہشت گردوں نے بم دھماکے کے ذریعے عوام کو انصاف فراہم کرنے کی سزا دینے کی سازش کی اور اس قاتلانہ حملے میں نو افراد شہید ہوئے، عدلیہ دیگر شہید ججوں اور وکلاء کے لواحقین ہی کو انصاف فراہم کردے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ شیعان حیدر کرار ع کے قتل عام پر خاموشی اختیار کر لیتی ہیں، افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مولانا مختار امامی نے خطاب کرتے ہو کہا کہ کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں کی عملی حکمرانی ہے اور اس حکمرانی کے آگے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کوئی رٹ نہیں، حکومت خاموش تماشائی بنی ہے اور اگر لب کشائی بھی کرتی ہے تو دہشت گردوں سے مذاکرات کی باتیں کرتی ہے جو دہشت گردوں کے آگے سرنگوں ہونے کے مترادف ہے۔

00 mwm shia sunni jirgaوحدت نیوز (گلگت) گلگت میں شیعہ سنی جرگے کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں دونوں طرف سے علمائے کرام اور شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر طرفین کی جانب سے نائی پوئی کے علاقے میں اب تک ہونے والے 23 شیعہ سنی افراد کے قتل پر عام معافی اور جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ یاد رہے کہ شیعہ سنی جرگے کی ڈیڑھ سال کی مسلسل کوششوں کے بعد جنگ بندی اور خون معافی کا اعلان کیا گیا ہے، اس موقع پر دونوں جانب سے شخصیات ایک دوسرے کے گلے ملیں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں جرگے کی علاقے میں امن کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششوں کا سراہا گیا اور حوصلہ افزائی کی گئی۔ مشترکہ اجلاس میں جرگے کی کوششوں کے پیش نظر مختلف شخصیات کو گلگتی ٹوپیاں بھی پہنائی گئیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کراچی میں جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نومنتخب حکومت مشرف کے ٹرائل سے پہلے دہشت گردی کا قلع قمع کریں۔ کیونکہ ملکی سلامتی کو اس ناسورسے بڑا کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان میں ہرآمر کا ٹرائل ضروری ہے۔ پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے اکتوبر1999کے اقدامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کاروائی کی جائے اور اس وقت کے وہ تمام ادارے جو ان غیر آئینی اقدامات کے حامی تھے ان کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ یک طرفہ کاروائی سے مزید ملکی معاملات کو مشکلات پیش آئیں گی۔ علامہ امین شہیدی نے سانحہ مدرسہ شہید حسینی پشاور، سانحہ دیا مر گلگت، سانحہ کوئٹہ اور کراچی میں جاری دہشت گردی کے واقعات کیخلاف حکومت کی طرف سے غیر سنجیدہ رویہ اپنانے پر بروزِ جمعہ 28 جون کو مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات میں مقتدر قوتوں کی خاموشی قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ آخر کونسی مجبوری ان حکمرانوں اور ریاستی اداروں کو لاحق ہے جو دہشت گردوں کیخلاف کاروائی سے روکتی ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت نازک دور سے گذر رہا ہے۔ انڈیا، اسرائیل، امریکہ گٹھ جوڑ اور افغانستان کے بدلتے ہوئے حالات پر تمام محبِ وطن قوتوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے دنیا کے سامنے ٹھوس مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ خارجہ پالیسی کو صحیح سمت دے کر دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ پاکستانی دہشت گردنہیں بلکہ دہشت گردوں کو ان شیطانی طاقتوں نے پاکستان پر مسلط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حالات کو خراب سے خراب تر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ غیر ملکی مہمان سیاحوں کا قتل گلگت بلتستان کی عوام کی معیشت اور سیاحت جس کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے کا قتل ہے۔ ان تمام واقعات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان میں 27جون کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تمام محبِ وطن قوتیں متحد ہو کر ان مسائل کا حل نکال سکیں اور یہ وقت کا بھی عین تقاضہ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree