The Latest

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین عزاداری سیل کا علامہ عبد الخالق اسدی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیر صدارت میں ہنگامی اجلاس،اجلاس میں پنجاب بھر میں محر م الحرام میں مجالس، جلوس ہائے عزاء اور عزاداروں کو درپیش مشکلات پر گفتگو،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے تمام اضلاع بشمول لاہور میں مقامی پولیس و انتظامیہ کے ذریعے حکومت عزاداروں کو ہراساں کرنے میں مصروف ہے،چاردیواری کے اندر مجالس ہمارا آئینی و قانونی حق ہے،پنجاب پولیس عزاداری کیخلاف غیر قانونی و غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جمالی بلوچاں ضلع خوشاب میں خواتین کی چاردیواری کے اندر مجلس پر اس طرح سے دھاوا بول دیا گیا جیسے مقبوضہ کشمیر میں انتہاپسند ہندو درندے مظلوم کشمیریوں پر دھاوا بولتے ہیں،انتظامیہ کا یہ رویہ کسی بھی طور قابل قبول نہیں ، ہمیں بتایا جائے کہ آیا ہم پاکستانی شہری نہیں؟ ہم اس عاقبت نااندیشی اور تعصب بھرے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ضلع خوشاب کی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکاروں کو متنبہ کرتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ کو لگام دے۔

علامہ اسدی نے تمام اضلاع کے عزاداری سیل کے اراکین کو ملکی حالات کی روشنی میں خصوصی ہدایات جاری کیں۔انہوں نے اس عزم کو دہرایاکہ ملت تشیع پرامن اور وطن عزیز کی باوفا قوم ہے،ہم اس ملک کے آئین کو تسلیم کرنے اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہیں، یہ عزاداری ،مجالس و جلوس ہائے عزا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے،عزاداری سیل کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے عزاداروں کو ہراساں کرنے کے عمل کو مجلس وحدت مسلمین کی لیگل ٹیم اعلیٰ عدالتوں میں رٹ کریگی،مجلس وحدت مسلمین پنجاب عزاداری سیل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ سجاد بیگ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں متعصب پولیس آفیسرز مسلسل عزاداروں کو پریشان کرنے میں مصروف ہیں کچھ اضلاع سے پولیس کی جانب سے رشوت اور پیسوں کا مطالبہ بھی کرنے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں ہم تمام حقائق کو اپنی رٹ کا حصہ بنائیں گے،اجلاس میں درج ذیل قراداد متفقہ طور پر منظور کئے گئے۔

1 ۔عزاداری نواسہ رسولﷺ کو محدود کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، 2 ۔پنجاب پولیس کے ذمہ داران ضلعی پولیس افسران کی افسر شاہی کا نوٹس لیں بصورت دیگر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے ذمہ دار متعلقہ انتظامیہ پر ہوگی،3 ۔علماء و ذاکرین پر ضلع بندیاں ناقابل قبول ہیں،ذکر محمد وآل محمدؑ پر پابندیاں آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ریاستی جبر ہے، 4 ۔ایمپلی فائر ایکٹ کے ناجائز استعمال کو روکا جائے،5 ۔مجالس ،جلوس ہائے عزاء کو مکمل فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مقامی انتظامیہ ہمارے سامنے کسی کالعدم گروہ و ملک دشمنوں کو نا بٹھائے ہم ملک دشمنوں کیساتھ بیٹھنا آئین و قانوں کی خلاف ورزی اور ملک سے غداری کے مترادف سمجھتے ہیں۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے قمراہ میں نامور عالم دین، ایم ڈبلیو ایم قم کے سربراہ حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین ملت اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تھے، انکی زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی، وہ گلگت بلتستان میں مقاوت و مجاہدت کی مثال تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی سربلندی اور اسلامی اقدار کو احیاء کرنے کے لئے صرف کی۔ وہ بلند پایہ خطیب، عالم مبارز، مجاہد، محقق اور بلند پایہ معلم تھے۔ انکی المناک شہادت سے گلگت بلتستان میں جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا محال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی المناک شہادت پر امام دوراں،ؑ رہبر معظم، اہلیان گلگت بلتستان بالخصوص لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور لواحقین کو صبر و شکر کی تلقین کے ساتھ ساتھ تبریک بھی پیش کرتے ہیں، کیونکہ شہادت خدا کی جانب سے ایک عظیم تحفہ ہے جو وہ اپنے مقرب بندوں کو عنایت کرتا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور اراکین مرکزی کابینہ علامہ امین شہیدی ،علامہ شفقت شیرازی،علامہ حسن ظفرنقوی، علامہ اعجاز بہشتی،علامہ احمد اقبال رضوی او رابوذرمہدوی، ناصرشیرازی ،صوبائی سیکریٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی، سیکریٹری جنرل سندھ علامہ مختارامامی،سیکریٹری جنرل خیبر پختونخواعلامہ سبطین حسینی، سیکریٹری جنرل گلگت بلتستان علامہ شیخ نیئر عباس، سیکریٹری جنرل بلوچستان علامہ مقصودڈومکی اور سیکریٹری جنرل ریاست جموں کشمیرعلامہ تصور جوادی نے ایم ڈبلیوایم شعبہ قم المقدس کی سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹرشیخ غلام محمد فخر الدین کی سانحہ منیٰ میں المناک شہادت پر اپنے مشترکہ بیان میں دلی رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ فخر الدین کی شہادت نا فقط اہل بلتستان بلکہ پوری ملت تشیع کا عظیم نقصان ہے،علامہ فخر الدین کی شہادت سے ملت تشیع ایک بڑے مدبر،شجاع ، نڈر، خطیب بے مثال اور مدافع ولایت سے محروم ہوگئی ہے، شہید کی پوری زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی، عہد شباب سے ہی شہید نے انقلاب اسلامی او رمقام معظم رہبری کی عملی اتباءاو ر پیروی کا آغاز کیا،ملک کے گوش وکنار میں حقیقی نظام ولایت کی سفیر بن کر گئے،یہاں تک کہ حج بیت اللہ کے موقع پر بھی وہ اپنی شرعی ذمہ داریوں سےکما حقہ عہدہ برآں ہوتے رہے ،دوران حج حکم امام خمینی کی تعمیل میں خود بھی برائت ازمشرکین کیلئے صف اول میں دکھائی دیتے بلکہ دیگر حجاج کو بھی اس عمل خیر کی تاکید کرتے،شہید کی غریب الوطنی اور دیار غیر میں شہادت پوری امت مسلمہ بالعموم اور مجلس وحدت مسلمین کیلئے بالخصوص بار گراں ہے،آغائے فخر الدین جیسے گوہر نایاب صدیوں میں جنم پاتے ہیں،اس عظیم سانحے پر ہم امام زمانہ عج، رہبر معظم انقلاب اور شہید خانوادے کی خدمت میں ہدیہ تعزیت اور تسلیت عرض کرتے ہیں ،ساتھ ہی پسماندگان کیلئے اس دکھ اور الم کی گھڑی میں خداسے خصوصی صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں ، خدا ہمیں شہید کے مشن کی تکمیل کی توفیق عنایت فرمائے۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سبطین حسین الحسینی نے پشاور میں منعقدہ شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعۃ الشہید عارف حسین الحسینی شہید قائد کی یادگار ہے، لہذا ملت کو دین کی بہتر رہنمائی اور معارف و تعلیمات آل محمد (ع) سے آشنا کرانے کے لئے ضروری ہے کہ جامعۃ الشہید کی سرپرستی میں مرکز تبلیغات اسلامی کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جائے۔ اس ادارے کا ایک الگ تشخص ہو اور یہ ادارہ علوم و معارف اہل بیت (ع) کی ترویج و تبلیغ کے لئے ایک منظم انداز میں کام کرےاور اس سلسلہ کو آگے بڑھائے۔ رہنما ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ہمارے شہداء صبر و استقامت کے پہاڑ تھے ، انہوں نے راہ حسین (ع) پہ چل کے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے اور شمع فروزاں بن کر ملت کو صبر و استقامت کا درس دیتے رہے۔ ہم بھی شہدا کے راہی ہیں اور زمانہ کے تمام تر ستم کے باوجود یاد و فکر شہدا زندہ ہے اور ہم اسے تابندہ رکھیں گے۔ 27 سال گزر جانے کے باوجود شہید قائد کی یاد اور دیگر شہدا ملت کا تذکرہ شہدا کی قربانیوں اور ان کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔ ہم اس سفر کو جاری رکھیں گے اور تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے یاد شہدا کو زندہ رکھیں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام شیخ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محرم حق و صداقت کی فتح اور ظلم و سرکشی کے زوال کا مہینہ ہے، ہر دور کے ظالم و جابر حکمران اپنے اقتدار کے چھن جانے کے خوف سے ماہ محرم میں بیجا پابندیاں عائد کرکے اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا والوں تک پہنچانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے ہیں، لیکن یہ خون حسین علیہ السلام کی تاثیر ہے کہ آج پوری دنیا حسین کے عشق میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محرم صبر و استقامت، فداکاری اور ایثار و قربانی کا مہینہ ہے اور محرم کی مجالس میں شرکت کرکے اپنی زندگی کو بابرکت بنایا جاسکتا ہے۔ یہ ایسا بابرکت مہینہ ہے جس میں نواسہ رسول ؐ نے اپنے پورے خاندان کو دین اسلام کی آبیاری کیلئے خدا کی راہ میں قربان کر دیا اور رہتی دنیا تک ظلم و بربریت اور ناانصافی کے خلاف انسانیت کو استقامت و جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا درس دیا، آج کوئی اسلام اور انسانیت کی بات کرتا ہے تو یہ خون حسین کا صدقہ ہے۔

شیخ نیئر عباس مصطفوی نے تمام خطباء، علمائے کرام اور ذاکرین عظام سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تقاریر اور وعظ و نصیحت کی محافل و مجالس میں واقعہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ امن، محبت اور بھائی چارگی کے سنہرے اصولوں پر اظہار خیال کریں۔ تمام اسلامی مسالک کے مابین فروعی اختلافات کو موضوع بحث نہ بنائیں بلکہ مشترکات کے تذکرے سے مسالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی بھرپور کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں ہمارے اتحاد سے خوف زدہ ہیں اور نت نئی سازشوں کے ذریعے اسلامی مکاتب فکر کے درمیاں اختلافات کو ہوا دیکر فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتی ہیں۔ لہٰذا علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے علاقے میں پائیدار امن کیلئے اپنی توانائیوں کا بھرپور استعمال کریں۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان نے منیٰ واقعہ  میں حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر غلام  محمد فخر الدین کی شھادت پرگہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ حجۃ الاسلام والمسلمین شھید  فخرالدین واقعا اسلام کا فخر تھے اورپاکستانی علماء میں ایک منفرد حیثیت کی شخصیت تھے ،کہ جن کی شھادت سے ایک ایسا خلا واقع ہوا ہے جس کے پر ہونے میں مدتیں لگیں گی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان نے کہا کہ علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین اپنے نام کی طرح ملت تشیع پاکستان کا فخر اور اپنی مثال آپ تھے جو علم و عمل میں اھل البیت علیہم السلام کے حقیقی پیروکار تو اخلاق و کردار اور گفتار میں شھید قائد علامہ عارف حسین الحسینی(رح) کی یادگار تھے۔

سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس نے کہا شھید علامہ فخر الدین علم و عمل میں زھد و تقوی میں بے مثال تھے وہ مبلغ ولایت و نظریہ ولایت فقیہ تھے اور ہمیشہ نشر و تبلیغ علوم آل محمد علیہم السلام میں کوشاں تھے ۔

حجۃ الاسلام والمسلمین  عقیل حسین خان نے کہا  علامہ ڈاکٹر شھید فخر الدین کی شھادت کے موقع پر ہم امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف ،مقام معظم رہبری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل ،ناصرملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور شھید کے خانوادہ محترم کی خدمت میں تسلیت وتعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدایا  شھید کو جوار آئمہ میں بلند ترین مقام عنایت فرما اور شھید کے خانوادہ کو صبر جمیل عنایت فرما (آمین یا رب العالمین)

وحدت نیوز (مکہ مکرمہ) بلتستان کے نامور عالم دین، بلند پایہ خطیب، عالم مبارز مجلس وحدت مسلمین قم المقدسہ کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی سانحہ منٰی میں شہادت کی تصدیق ہوگئی، انکے جسد خاکی کی تدفین کل سعودی عرب میں ہوئی۔ خانوادہ شہید کو انکی شہادت کی اطلاع دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال دوران حج سعودی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے سبب پیش آنے والے دلخراش سانحے میں بلتستان کے سات حجاج گمشدہ تھے، ان میں ایک شیخ غلام محمد فخرالدین بھی شامل تھے۔ گذشتہ روز ایک کنٹینر سے علامہ موصوف کی لاش اتارنے کی خبر کی تصدیق ہوگئی ہے، جس کی سعودی عرب میں ہی تدفین کر دی گئی ہے۔ علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے صدرکی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں جبکہ ان دنوں وہ مجلس وحدت مسلمین قم کےسیکریٹری جنرل  کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ انکی شہادت کے بعد بلتستان میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے، جسے پر کرنا آسان نہیں۔ حجت الاسلام شیخ غلام محمد فخرالدین نے رواں سال 28 جنوری کو المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران سے اپنے تحقیقی تھیسز کا کامیاب دفاع مکمل کرنے کے بعد قرآنیات میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ موصوف کو اس مقالے کی نہایت عالمانہ تکمیل پر ساڑھے اٹھانوے فیصد نمبر دیئے گئے اور وہ المصطفٰی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے بلتستان کے چوتھے دانشور تھے۔

آلِ سعود۔۔۔عمل سے زندگی بنتی ہے

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ۔ ایک وہ جو نظریے سے عمل کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں یعنی ان کا کہنا ہے کہ کسی کے نظریے سے اس کے عمل کا پتہ چلتا ہے اور دوسرے وہ ہیں کہ جن کا کہنا ہے کہ کردار سے کسی کے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے ۔

 

 ہم فیصلہ تاریخ سے کرواتے ہیں ۔ تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نظریے سے عمل کا نہیں بلکہ عمل سے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے فرعون کوہی لے لیجیے فرعون کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منکر خدا تھا اس نے حضرت موسی ٰ ؑ کے مقابلے میں آکر توحید کو جھٹلانے کی کوشش کی تھی اور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا اپنی جھوٹی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے بنی اسرائیل کے معصوم بچوں کا قتل عام کرتا تھا اسی طرح نمرود نے حضرت ابراہیمؑ کو آگ میں ڈال کر خدا سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ میری بحث فرعون یا نمرود کے عقیدے و نظرے پر نہیں ہے ان کے عقیدے تو واضح تھے بلکہ یہ تو خود ہی اپنے عقیدے کا اظہار کرتے تھے اپنے آپ کو خدا کہلواتے تھے اور اپنی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے لوگوں کا قتل عام کیا کرتے تھے ہم نے ان کو بطور نمونہ اور اپنی بات کے ثبوت کے لیے کہ عمل سے عقیدے کا پتہ چلتا ہے پیش کیا ہے  ۔

میں بات ان کے عقیدے و نظریئے پر کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے ظاہرا اسلام قبول کیا اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہوگئے جیسے یزید !

 تاریخ گواہ ہے کہ یزید نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، یزید نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں اسلام کو اتنا نقصان پہنچایا کہ جس کا ازالہ قیامت تک نہیں کیا جاسکتا ،اس کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی واقعہ کربلا رونما ہوا، اس نے کربلا کے میدان میں جو ظلم خاندان پیغمبر ؑ پر کیا اس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے،اس نے محسن انسانیت امام حسین ؑ کو بڑی بے رحمی سے قتل کیا،یزید اپنے آپ کو خلیفہ رسولﷺ سمجھتا تھا اور نواسہ رسولﷺ کو اس خلافت کا باغی کہتا تھا اسی بات کو لے کر یزید نے اپنے بنائے ہوئے نام نہاد مفتیوں سے امام حسینؑ کے قتل کا فتوی جاری کروایا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مفتی کا بک جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ رسم تو یزید سے چلی آ رہی ہے ،یزید کے مظالم یہاں تک نہ رکے بلکہ مکے و مدینے کی سرحدوں کو بھی پار کر گے اس نے مکے پر دھاوا بول کر خانہ خدا کو آگ لگا کر حجاج کرام کو قتل کیا،پھر  مکے سے نکل کر اس نے مدینے پر حملہ کر کے دس ہزار مسلمانوں کو شہید  کیا، مسجد نبوی میں گھوڑے باندھے اور تین دن تک مسجد نبوی نیں اذان اور نماز نہ ہو سکی اور اپنے فوجوں پر مدینے میں رہنے والے مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو حلال قرار دیا اور کافی تعداد میں ناجائز بچے پیدا ہوئے۔[1]

ان سارے مظالم پر اس وقت بھی چند لوگوں کے سواء ساری امت مسلمہ خاموش رہی اور یزید کے ان تمام مظالم کو اسلام کا رنگ دیتی رہی ۔ یہ تھی یزید کے عمل کی اس کے نظریے و عقیدے پر دلالت ۔

 اب بات تھوڑی سی آل سعود کے عقیدے و نظریے پر ہو جائے کہ ان کے عقیدے و نظریے کے تانے بانے کہاں جا کر ملتے ہیں، آل سعود نے اقتدار میں آتے ہی کردار یزیدی کو دہرانا شروع کر دیا ،جس طرح یزید نے مدینے پر حملہ کیاا تھا اسی طرح اآل سعود کے پہلے خلیفہ محمد بن سعود نے مدینے پر حملہ کر کے مزارات اہلبیتؑ و اصحاب پیغمبرﷺ کو گرایا اور روزہ رسول کی بے حرمتی کی[2] ۔

جس طرح  یزید نے کربلا کے میدان میں امام حسین ؑ کو شہید کیا تھا  اسی طرح آلِ سعودنے کربلا پہ حملہ کر کے امام حسین ؑ کے مزار کو گراکر یزید کی سنت پر عمل کیا، یزید نے کعبے پر حملہ کر کے خانہ خدا کو جلایا تھا اور بہت سارے حجاج کو قتل کیا تھا،آلِ سعود نے یزید کی اس سنت کو اسی سال منیٰ کے میدان میں پورا کیا،یزید نے کعبےکو جلایا تھا آلِ سعود نے حجاج کرام کی لاشوں کو سورج کی تپش سے جھلسا کر یزید کی سنّت ادادکی۔

یزید نے ذوالحجہ میں مدینے پر حملہ کیا تھا اور تقریباً چار ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے ،اس سال سانحہ منیٰ بھی ذوالحجہ میں پیش آیا  ہے اوراس میں بھی تقریباً چار ہزار سے زائد حجاج کرام بڑی بے دردی سے مارے گئے فرق صرف اتنا ہے کہ وہ یزید کا کارنامہ تھا اوریہ اآل یزید کا کار نامہ ہے۔

جس طرح سے یزید نے اپنے پالتو مفتیوں  سے امام حسین کے قتل کا فتویٰ جاری کروایا تھا اسی طرح آلِ سعود نے بھی اپنے  زر خرید مفتیوں  کے ذریعے سے حجاج کرام کے قتل کا ذمہ دار خدا کو ٹھہرایا ہے۔

 یزید بھی حرام مہینوں میں مسلمانوں کو قتل کرتا تھا آلِ سعود نے  بھی حرام مہینوں میں یمن پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ، یزید اپنے آپ کو امیر المومنین کہتا تھا آلِ سعود اپنے آپ کو خادمین حرمین کہتے ہیں۔

 جس طرح یزید نے کربلا کے میدان میں چھوٹے چھوٹے بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے تھے  اسی طرح یہ آل سعود آج یمن میں بچوں کا قتل عام کررہے ہیں ، نہتے یمنیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ۔

 افسوس اس بات کا ہے کہ جس طرح امت مسلمہ یزید کے ظلم پر خاموش تھی اسی طرح آج ال سعود کے مظالم پر بھی خاموش ہے۔ ماضی میں جس طرح یزید کی عیاشیوں، بدکاریوں اور مظالم  کو چھپایاجاتاتھا اسی طرح آج آلِ سعودکی عیاشیوں،بدکاریوں اور مظالم کو چھپایاجارہاہے۔

لیکن ہمارے میڈیا،حکمرانوں،نام نہاد مفتیوں اور زرخرید دین کے ٹھیکیداروں کو تاریخ سے یہ عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرور ہوتاہے۔حکومت اور دولت کی طاقت سے جب یزید اپنے آپ کو زیادہ عرسے تک امیرالمومنین نہیں کہلوا سکا تو آلِ سعود خادم الحرمین شریفین ہونے کا ڈھونگ کب تک رچائے رکھیں گے۔یزید کی طرح آلِ سعود کا ہر عمل ان کے باطل ہونے پر کھلاگواہ ہے۔

 

                                             
تحریر۔ سجاد احمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.  

 

[1] :خلافت و ملوکیت ص 182،تاریخ طبری ج4ص472،ابن الشر ج3 ص310

[2] از تاریخ نجد و حجاز

شام کے بدلتے حالات

وحدت نیوز(آرٹیکل)تاریخی ملک سوریا یعنی شام اس وقت آگ و خون کی لپیٹ میں ہیں سب جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ سے وہاں پر داعش یا isis or isil کے نام سے نام و نہاد اسلامی لبادہ اوڑے تکفیری دہشت گرد حکومت شام کے خلاف بر سر پیکار ہے جن کو ایک عالمی سازش کے تحت وجود میں لایا گیا اور دنیا بھر سے تکفیری سوچ کے حامل افراد کو اس میں شامل کیا گیا جس کے پیچھے عالمی طاقتیں خصوصا امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل،سعودیہ عربیہ اور ترکی پیش پیش ہیں۔ان دہشت گردوں کو وجود میں لانے کی ایک اہم وجہ اسرائیل کو پروٹیکشن دینا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف بر سر پیکار اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کے ساتھ مصروف رہے اور اس طرح اسرائیل خطے میں اپنی ایجاداری برقرار رکھ سکیں اور مسلہ فلسطین سے عالم اسلام کی نظریں ہٹ جائے اور فلسطین میں اسرائیل اپنے مر ضی سے اپنا غاصب حکومت کو مستحکم کر سکیں اس کے علاہ اقتصادی حوالے سے بھی عالمی طاقتوں کی مفادات شامل ہے ۔

بحرحال دہشت گرد تکفیری گروہ داعش اور دولت اسلامیہ جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے اور حقیقت میں یہ یہود و نصاری سے بھی بتر لوگ ہیں جو بے گناہ انسانوں کو چاہیے وہ شیعہ ہو یا سنی،عیسائی ہو یا کوئی اور جو بھی ان کے سامنے سر نہیں جھکا تا وہ ان کے سر تن سے جدا کرتے ہیں اور ان کے مال اسباب کو لوٹا جاتا ہے اور ان کے ناموس کی بے حرمتی کی جاتی ہے بلکہ بعض جگہوں پر باقاعدہ ان مظلوم خواتین اور بچوں کو سرعام کچھ پیسوں کے عوض فروخت کر دیے جاتے ہیں اور ان کو اپنے غلام بنایا جاتا ہے۔ان تمام مظالم اور سفا کیت کے باوجود بہت سارے اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ان کو مالی معاونت سعودی عربیہ اور دیگر عرب ممالک کرتے ہیں ان کو اسلحہ اور تربیت امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں اور ان کا اصل مرکز ترکی میں قائم ہے جہاں سے یہ افراد آسانی سے شام اور عراق میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں پر بے گناہ مسلمانوں کے ساتھ خون کی حولی کھیلی جاتی ہے ۔ظاہری طور پر مغربی میڈیا نے شام کے صدر بشارلسد کو ظالم اور قابض قرار دیا ہے اور ان دہشت گردوں کو شام کی اپوزیشن جماعت کے طور پر پیش کی جارہی ہے کچھ اپوزش بھی ان دہشت گردوں کے ساتھ ضرور ہے مگر جس طرح مغربی میڈیا ان دہشت گردوں کو اپوزیشن اور اعتدال پسند باغی کے لبادہ میں پیش کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ اور فریب ہے۔

ان کی فریب کاری اور دغلہ بازی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ایک طرف یہ ان دہشت گردوں کو ماڈرن ملیٹن کے نام سے تربیت، اور اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اچھے دہشت گرد ہے جو اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اوپر سے دنیا کو دیکھا نے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم اصل داعش پر فضائی کاروائی کر رہے ہیں اور یہ کار وائی عرصہ سے جاری ہے جس سے کبھی دہشت گرد کم تو نہیں ہوئے البتہ مزید مظبوط اور طاقت ور ضرور ہوئے، کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام عراق دونوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ان دہشت گردوں کو فضاء سے اسلحہ اور بارود پھنکتے تھے تاکہ یہ جدید اسلحہ کے ساتھ حکومت سے لڑے، جس میں اب تک لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہزاروں مارے گئے لیکن دہشت گرد ختم ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا گیا۔

اب جب امریکہ اور اس کے حواریوں کے اصل چہرہ دنیا کے سامنے واضح ہو چکے تو شامی حکومت کے اتحادی یعنی ایران،روس اور دیگر ممالک نے ان دہشت گردوں کے صفائی کا حتمی فیصلہ کرلیا اور یوں اس جنگ میں ایران حزب اللہ اور روس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دہشت گردوں کو ہر محاز پر شکست دی۔

تقریبا تیس ستمبر سے روس نے شامی حکومت بشارالسد کی درخواست پر دہشت گرد گرو ہ داعش، آئی ایس النصرا اور دیگر دہشت گرد گروہ کے خلاف فضائی بحری کاروائی کی جس سے روس کے ایک رپورٹ کے مطابق اب تک چالیس فیصد دہشت گردوں کے ٹھیکانے تباہ ہوئے ہیں اور چار دن پہلے ایک ہزار کے قریب دہشت گردوں نے شامی حکومت کے سامنے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں اور اپنے آپ کو حکومت کے حوالے بھی کردیا ہے۔جو کہ شام اور اس کے اتحادیوں کی ایک بڑ ی فتح ہے۔

اب ساری دنیا میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا ڈنڈورا پیٹ نے والے امریکہ اور اس کے اتحادی بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیوں کہ ان کے پالتو دہشت گرد جو ان کے اشارے پر جہاں چاہے ناحق خون بہاتے تھے اور مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو عام کرتے تھے اور فساد پھیلاتے تھے اب وہ میدان سے جان بچا کر فرار ہو رہے ہیں روس کے فضائی حملوں اور شامی اور حزب اللہ کے جوانوں کی زمینی کاروائی نے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے کمر بھی توڑ ڈالے ہیں۔دہشت گردوں سے دنیا کو خطرہ کہہ کر دنیا کو بے وقوف بنا نے والا امریکہ اب خود دہشت گردوں کو بچانے کے لئے میدان میں کود پڑے ہیں اور امریکی صدر اوبامہ نے براہ راست روسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے، بی بی سی کے ایک خبر کے مطابق شام کے علاقہ Hassakeh میں امریکہ کی C-17 ٹرانسپورٹ طیاروں نے پینتالیس ٹن اسلحہ دہشت گردوں کو پھنکا ہے، اب امریکہ سعودیہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوشش کررہے ہیں کہ ان کے پالتو دہشت گردوں کی مدد کی جائے اور بھاگتے ہوئے دہشت گردوں کو واپس میدان میں لایا جائے۔لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہے ہیں ، ادھر شام اور اس کی اتحادیوں کی مسلسل کامیابیوں نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے اور انشاء اللہ دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں فتح شامی حکومت کی ہی ہوگی۔ لیکن یہ جنگ کس موڑ پر جاکر ختم ہوگا شائد ہے خود شامی حکومت اور عالمی طاقتوں کو بھی خبرنہ ہوگا مگر یہ بات ضرور غور طلب ہے کہ اب جب دونوں عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے امنے سامنے ہوگئے ہیں تو یہ جنگ آسانی سے ختم نہیں ہوگی اور یہ کئی اور ممالک کو اپنے لپیٹ میں لیے سکتے ہیں۔

دوسری طرف ایک اور خطرہ ان ممالک کو بھی ہے جنہوں نے اس جنگ میں دہشت گردوں کی حمایت کی یا کسی زریعہ سے ان کی مدد کی کیونکہ اب شام میں دہشت گردوں کے خلاف گھیر ا تنگ ہو چکا ہے اور ادھر عراق میں بھی دہشت گردوں کو پے در پے شکست کا سامنا ہے اب ان صورتوں میں جن ملکوں سے یہ دہشت گرد گئے تھے اب یہ دہشت گرد واپس اپنے ملک لوٹنا چاہتے ہیں جو کہ خود یورپ سمیت دیگر ممالک کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ، اور اسی خطرہ کے پیش نظر بہت سارے ممالک نے اپنے داخلی اور خارجی راستوں میں کڑی نگرانی شروع کی ہے تاکہ ان دہشت گردوں کے نقل و حمل پر نظر رکھی جا سکے۔

اسی طرح اگر ہم وطن عزیز پاکستان میں دیکھیں تو یہاں بھی داعش اور ان جیسے دہشت گردوں سے محبت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے جس کا عتراف خود حکومت نے بھی کی اور آرمی چیف جنرل راحیل اور دفتر خارجہ نے واضح الفاظ میں بیان دیا ہے کہ داعش اور ان جیسے دہشت گردوں کے سایہ کو بھی برداشت نہیں کرینگے۔ ہوسکتا ہے کہ بعض عرب ممالک یا عالمی طاقتوں کی یہ خواہش ہو کہ وہ شام اور عراق کے بگوڑوں کو پاکستان میں موجود طالبان اور القاعدہ کے حمایتی افراد یا کلعدم جماعتیں پناہ دیں، جیسے اس سے پہلے طالبان کے بنانے کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت سب جانتے ہیں، یا کچھ اور خواہش ہو مگر اس وقت حکومت پاکستان اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے خصوصا پاک فوج نے جس عزم اور جزبہ سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا ہوا ہے اور ملک عزیز پاکستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے یہ کامیابیاں قابل تحسین ہے اور پوری قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دیا ہے اور عوام کی خواہش بھی یہی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں سے پاک ملک بنے اور ہمیں اپنے بہادر فوج پر اور ان کے سپہ سالار جنرل راحیل پر پورا یقین ہے کہ وہ پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کا اور ان کے نظریاتی اور مالی مدد کرنے والوں کا خاتمہ کرینگے اور داعش جیسے دہشت گردوں کا سایہ بھی وطن عزیز پر پڑنے نہیں دینگے اور کسی عالمی مفادات کی خاطر پاکستان کو شام عراق بنے نہیں دینگے ۔


تحریر ۔۔۔۔ ناصر رینگچن

امتِ مسلمہ ۔۔۔بول کہ لب آزاد ہیں تیرے

وحدت نیوز (آرٹیکل) گھروں ،گلی کوچوں اور بلند و بلا عمارتوں پر لگے بڑے بڑے مختلف رنگوں کے چراغ ، وسیع و عریض و طولانی راستوں پر  ہیوی قسم کے نصب شدہ بلب ، اسی طرح بازاروں میں روشنیوں کا دلفریب سماں ، ہر طرف اجالا ہی اجالا، ان سب چیزوں نے آج ہماری دنیا سے آج  گویا اندھیرے کا وجود ہی مٹا دیا ہے، آج کے انسان کی رات، دن سے زیادہ روشن و رنگین نظر آتی ہے ،آج جس دور میں ہم زندگی بسر رہے ہیں اسے روشنیوں کا دور کہا گیا ہے یعنی انسان نے ترقی و تکامل کی دوڑ میں اندھیروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے فقط ظاہری روشنی و اجالے کو ہی نہیں بلکہ اس دور کے مہذب انسان کا یہ دعویٰ ہے کہ آج اس نے انسانیت کو لاحق ہونے والے ہر  خطرے اورہراندھیرے و جہالت کو اپنے سے کوسوں دور کرلیا ہے اور ان اندھیروں سے بہت آگے نکل آیا ہے۔

 آج کثرت سے سکول، کالج و یونیورسٹیز کا قیام درحقیقت  ظلمت جہالت سے  نور علم کی طرف سفر ہے ، آج ظلم کی جگہ عدالت و انصاف ، غلامی کی بجائے آزادی اور آمریت پر جمہوریت کی برتری کا نعرہ  عام ہے ، بے رخی و بے اعتناعی کے بجائے لاکھوں فلاحی و سماجی نتظیمیں جذبہ انسانیت کے تحت کام کر رہی ہیں۔

 یہ سب انسان کے اسی دعویٰ رشد کا ثبوت ہیں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم یعنی ملت اسلامیہ اس نظریہ رشد انسانیت کے بانی ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب انسانیت جہالت و گمراہی کی دلدل میں اسقدر ڈرب چکی تھی کہ گویا اب اس کا باہر نکلنا محال تھا عین اسی وقت دین اسلام نے آکر ڈوبتی ہوئی انسانیت کو سہارا دیا اور اپنی آغوش محبت میں پروان چڑھایا ۔

 آج الحمدللہ ہم دین اسلام کے علمبردار ہیں مگر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلام کہ جس نے صدیوں سے گمراہی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کے ہاتھ میں ہدایت کا چمکتا ہوا چراغ تھمایا اور تکامل کی راہوں پر گامزن کیا ، آج اس کا نقشہ ہی کچھ اور ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی اگر کوئی قوم بدنظمی ، بے اعتدالی ،ظلم و بربریت کی شکار ہے تو وہ ملت اسلامیہ ہی ہے گویا آج ملت اسلامیہ میں روشنیوں کے باوجود اندھیروں کا راج ہے ۔

 ایسا کیوں ؟؟ اور کس لیے ؟؟

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اسلام کے آفاقی اصولوں سے منہ موڑ لیا ہے جبکہ دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ کچھ نام نہاد گروہ و جماعتیں جن کا حقیقت میں اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ملت اسلامیہ کی قیادت کر رہی ہیں اور اسلام کو اپنے مفاد و ذاتی اقتدار کی بھینٹ چڑھا رہی ہیں نہ تو  یہ اسلام کی خیرخواہ ہیں اور نہ ہی انہیں اسلامی اقدار کا کچھ پاس ہے ۔

یہاں تک کہ اب یہ نام نہاد گروہ  سرعام اسلام کے اصولوں کی مخالفت کررہےہیں جبکہ ان کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وہ ظاہر میں اتنے مقدس ہیں کہ امت مسلمہ کے کسی فرد میں یہ ہمت نہیں کہ ان کی طرف انگلی بھی اٹھا سکے۔ مثلا قرآن کہتاہے کہ اے نبیﷺ یہ لوگ تم سے حرام مہینوں میں جنگ کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے [1]،ایک طرف تو قرآن کا یہ صریح حکم ہےکہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے جبکہ علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ حرام مہینے ماہ رجب ، ذیقعدہ ،ذی لحجہ و محرم ہیں اور یہ وہ مہینے ہیں کہ جن میں کفاّر بھی جنگ کو حرام سمجھتے تھے[2] ۔

 قرآن نے اس اصول کو متعدد دفعہ ذکر کیا ہے ایک جگہ یوں گویا ہے کہ اے ایمان والوں اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ ہی ادب والے مہینوں کی [3] یہاں پر چند جملے خودایک  مفّسر [4] کے نقل کرتا ہوں :شعائر شعیرہ کی جمع ہے کہ جس کے معنی حرمات اللہ ہیں یعنی وہ چیزیں کہ جن کی تعظیم اللہ نے مقّرر کی ہے بعض کے نزدیک یہ شعائر عام ہیں [5] بجکہ بعض نے یہاں حج و عمرہ کے مناسک مراد لیے ہیں یعنی ان کی بے حرمتی و بے توقیری نہ کرو اسی طرح حج و عمرہ کی ادائیگی میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو کیونکہ یہ بھی بے حرمتی ہے [6] یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ محمد بن سلمان کا شہانہ طریقے سے رمی جمرات کے لیے آنا جو کہ سیرت رسول گرامیﷺ کے واضح خلاف ہے ، کیا یہ مناسک حج میں رکاوٹ نہیں ہے؟ کیا یہ حرکت ہزاروں بے گناہ حاجیوں کی ہلاکت کا سبب نہیں بنی؟ کیا یہ شعائراللہ کی توہین نہیں ہے ؟

 ابوالاعلی مودودی اس مطلب کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو کسی مسلک عقیدے یا طرز عمل یا کسی نظام کی نمائندگی کرتی ہو وہ شعائر کہلاتی ہے جیسے سرکاری جھنڈے فوجی یونیفارمز وغیرہ اسی طرح گرجا گھر و صلیب مسیحت کے شعائر ہیں ، کیس ، کڑے و کرپان سکھ مذہب کے شعائر ہیں ،ہتھوڑا و درانتی اشراکیت کے شعائرہیں یہ تمام شعائر اپنے اپنے پیروکاروں سے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص کسی مذہب کے شعائر کی توہین کرتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ اصل میں اس نظام کا دشمن ہے اور اگر توہین کرنے والا خود اسی نظام سے تعلق رکھتاہو تو یہ کام اس کے ارتداد و بغاوت کے ہم معنی ہے[7]۔

اب ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ  آیا وہ مساجد کہ جنہیں اللہ نے تعظیم عطاء کی ہے  اور اولیاء کرام کے مزارات و عبادتگاہیں کہ  جو آل سعود نے شام و یمن میں گرائی ہیں یہ شعائر اللہ  ہیں یا نہیں ؟

کیا ان کا احترام واجب نہیں ہے ؟ اور خود خدا کے حرمت والے مہینے کہ جن کی حرمت کو آل سعود نے پامال کیا ہے اور مسلسل کررہے ہیں کیا ان کا یہ کام ان کے ارتاد و بغاوت پر دلالت نہیں کرتا ؟

یاد رہے کہ  قرآن  اسی قانون کو ایک اور مقام پر یوں بیان کرتا ہے کہ اللہ کے نزدیک کل بارہ مہینے ہیں اور چار ان میں سے حرمت والے ہیں اور یہی خدا کا صحیح نظام ہے ذلک الدّین القیّم یعنی یہی دین ہے اور تم لوگ ان مہینوں مین اپنے اوپر ظلم نہ کرو [8] حرف مفّسر تم لوگ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو حرمت والے مہینوں میں قتال کرکے ،ان کی حرمت پامال کر کے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کرکے [9]  ۔

مولانا مودودی صاحب یوں رقم طراز ہیں کہ ان ایّام میں بدامنی پھیلا کر تم اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور وہ چار مہینے یہ۔۔۔۔۔ ہیں[10] ۔

آج آل سعود نے خدا کے اس قانون کو کھلم کھلا توڑا ہے اور اس کا مذاق اڑایا ہے ،آل سعود نے خدا کے حرام مہینوں میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی  ہے، خدا کی حرمت والے مہینوں میں  یمن پر االِ سعود کے حملے جاری ہیں ،کبھی ان کے ظلم کا شکار ایلان جیسا معصوم شامی بچہ ہوتا ہے  اورکبھی  یمن کے تین بھائی کہ جو شادی کے وقت ان کے مظالم کا شکار ہوتے ہیں ۔

قابلِ ذکر با ت  تو یہ ہے کہ ان سارے سعودی مظالم پر  امت مسلمہ نے کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی مسلم میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی ! جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  سانحہ منیٰ بھی انہی کے شاہانہ پروٹوکول کی وجہ سے پیش آیا ہے اور  یہ حج کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کرنے کے بجائے سینہ تان کر کہہ رہے ہیں کہ انتظامات حج ہماری خود مختاری  اور استحقاق کا مسئلہ ہے مگر یہ بھول رہے ہیں کہ خانہ خدا اور مکہ پوری امت مسلمہ کا حرم ہے ،نہ کہ  آلِ سعود کی ذاتی جاگیر اور پھر خدا کی حدوں کو پامال کرنے والے اور الہی اصولوں کو سرعام جھٹلانے والے ہرگز اس کے اہل نہیں ہو سکتے ۔

تحریر۔ ساجد علی گوندل

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.


[1] سورہ بقرہ آیت 217 ۔ یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ قل قتال فیہ کبیر ۔ تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی

[2] تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی صفہ 192 ، القرآن القریم الشیخ صالح عبدالعزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو

[3] سورہ مائدہ آیت 2 ۔یایھا الذین امنو لا تحلوا شعائراللہ ولا الشھر الحرام ۔۔۔۔۔۔ الالقرآن الکریم الشیخ صالح عبدالزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو صفہ 281 ، 282

[4] الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آل سعود

[5] یعنی خدا کی تمام نشانیاں

[6] القآن الکریم الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آلسعود صفہ 281

[7] تفہیم قرآن ابوالاعلی مودودی جلد 1 صفہ 248

[8] سورہ توبہ آیت 36 انّ عدّت الشھور عنداللہ اثناعشر شھرا فی کتب اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔منھا اربعت حرم ذلک الدین القیم  ۔ ترجمہ الشیخ الصالح عبدالعزیز آل سعود صفہ 519 و ابوالاعلی مودودی صفہ 192

[9] الشیخ الصالح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد آل سعود صفہ 519

[10] میہنوں کا ذکر اوپر گزر چکا ہے تفہیم القران  ابوالاعلی صفہ 192

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree