The Latest

کیا چین پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے؟

وحدت نیوز(آرٹیکل)اس وقت تمام دنیا کی نظریں پاکستان اور چین کی دوستی خصوصا پاک چین کے درمیان جو اقتصادی معاہدہ ہوا ہے جسے پاک چین اقتصادی راہداری (China Pakistan Economic Corridor) کا نام دیا ہے، اور دنیا کو خصوصا انڈیا،امریکہ اور یورپی ممالک سے پاکستان کی یہ طرقی برداشت نہیں ہو رہی،لیکن اس معاہدہ کو کامیاب بنانا پاکستان اور چین دونوں کی مفاد میں ہے اور یہ ایک اہم معاہدہ ہے۔ مگر سوال یہاںیر یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان چین کا ہمسایہ ملک کیسے بنا؟؟ کیا چین واقعی پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے؟ کیوں کہ ہمسایہ سے مراد ایک گھر جو دوسرے گھر سے ملا ہوا ہو، اسی طرح ریاستی سطح پر ایک ریاست کی سرحد دوسری سرحد سے ملتا ہو تو اُسے ہمسایہ ملک کہا جا تا ہے۔ مجھے ایک میسج ملا جس میں لکھا تھا، اگر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے تو چین پاکستان کا ہمسایہ ملک کیسے بن گیا؟ میں نے بھی سوچا تو واقعی بات تو سچ ہے، گلگت بلتستان یکم نومبر۱۹۴۷ کو اپنے زور بازو پر آزاد ہوا اور آزاد ہونے کے بعد قائد عظم محمد علی جناح کی با بصیرت اور سیا سی قیادت سے متاثر ہو کر بلا کسی معاہدہ کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا ، اس جذبہ اور پاکستان سے محب کا گلگت بلتستان کو یہ صلہ ملا کی آج تک پاکستان کی حکومت اس انتہائی اہم علاقہ کو اپنا حصہ تسلیم کرنے سے انکار ہے، کبھی کسی وزیر کا بیان آتا ہے تو کبھی کسی تنظیم کا کی گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ کشمیر کا حصہ ہے۔

لیکن حکومت پاکستان کی عجب منطق ہے، گلگت بلتستان کو نہ آئینی حقوق دیا جاتا ہے اور نہ آپنا حصہ تسلیم کرتا ہے مگر گلگت بلتستان کے ہر فرد کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ موجود ہے پاکستان کی افواج سے لیکر ہر ادارے میں گلگت بلتستان کے جوان پاکستان کی استحکام اور ترقی کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں، ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں ، کالج سے لیکر تمام یونی ورسٹیوں میں گلگت بلتستان کے طلباء طالبات آگے آگے ہے ، علمی اور عملی میدان میں تمام پاکستانیوں کی طرح شانہ بہ شانہ ہیں۔

جب گلگت بلتستان کے جوان، سیاچن سے لیکر گوادر تک پاکستان کی سا لمیت کے لئے اپنے جان کے نظرانے پیش کر رہے ہیں، پاکستان کی ہر سرحد پر دشمن کے سامنے سیسہ پیلائی دیوار کی طرح ڈٹے ہوے ہیں، ۱۹۴۷ سے ۲۰۱۵ تک اپنے جائز حقوق نہ ملنے کے باوجود ہر وقت اور ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا کبھی دشمن کو موقع فراہم نہیں کیا ،ان سب کے باوجود حکومت کا گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ تسلیم نہ کرنا سراسر زیادہ تی نہیں ہے تو اور کیا ہے۔

اگر حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو پانچوں صوبے کا درجہ دیں اور ان کے جائز حقوق کوتسلیم کیا جاتے توپاکستان کی معیشت اور تعلیم و ترقی کے ہر میدان کا گراف مزید بلند ہوتا۔ حکومت کو ہر سال اربوں روپے گلگت بلتستان سے حاصل ہوتے ہیں، بلکہ اربوں روپے تو صرف ٹوریزم پر حاصل ہوتے ہیں اس کے علاوہ معدنی وسائل،فصلوں اور جنگلات سے جو انکم ہے وہ الگ ہے، سب سے اہم بات پاک چین کے دوستی کا نعرہ بلند کرتے ہیں اور پاکستان کے وزیر عظم چین جا کر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ پاک چین دوستی کے ٹو سے بھی بلند اور سمندر سے بھی گہرا ہے مگر جس خطے کے زریعے یہ ہمسایہ ملک بنا ہے اس خطے کو اس کے بنیادی حقوق بھی نہیں دیا جاتا،جب الیکشن کا زمانہ ہو تو خود وزیر عظم گلگت بلتستان کا روخ کرتے ہیں اُس وقت نہ ہی یہ علاقہ متنازعہ بنتا ہے اور نہ ہی کشمیر کاحصہ، اور وہاں آکر بڑے بڑے جھوٹے دعوی اور وعدے کیے جاتے ہیں اورجیسے ہی مفادات حاصل ہوتے ہیں ،گلگت بلتستان پھر کشمیر کا حصہ بن جاتا ہے اور اقوام متحدہ یاد آجاتا ہے۔

گلگت بلتستان کو ۶۷ سال سے آخر کس چیز کی سزا مل رہی ہے؟ کبھی بسوں سے اُترا کر مار دیا جاتا ہے تو کبھی گندم بھی چھین لیا جاتا ہے، اس وقت نہ وہ گلگت بلتستان کے بزرگ ہیں اور نہ ہی پاکستان میں قائد اعظم جیسا لیڈر، گلگت بلتستان کے جوان اب ہر میدان میں آگے ہے ہمیں اپنے جوانوں پر فخر ہے جنہوں نے گلگت بلتستان کا نام روشن کیا، شکر ہے خدا کا کہ ہم ایک ایسے علاقہ سے تعلق ہے جوبہادروں اور دلیروں کا علاقہ ہے،اور میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے جوانوں کی صبر پر کہ انھوں نے حقوق نہ ملنے کے باوجود کبھی اُف تک نہیں کیا اورصبر کے دامن کو نہیں چھوڑااور اپنی قابلیت اور کوششوں کو پاکستان کی ترقی اور سلامتی کے لئے قربان کیا۔

حکومت کو چاہیے وہ اس قدرتی وسائل سے مالامال اور اہم اسٹرٹیجک علاقہ کو اس کے آئنی حقوق سے محروم نہ رکھیں، پاکستان کی تاریخ میں بنگلہ دیش کی مثال موجود ہے کہ جو زبان ، لسان اور ذاتی مفادات کو اس قدر فوقیت دی کہ آخرد بنگلہ دیش کے نام سے ایک الگ ریاست وجود میں آیا، پاکستان کو اگر جغرافیائی اور اسٹرٹیجک اہمیت حاصل ہے تو اسکی ایک اہم وجہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلوقات ہے، چین پاکستان کا اہم سیاسی اور عسکری پارٹنر ہے، اور چین دنیا میں اُبھر تا ہوا سُپر پاوربھی ہے جس نے اہل یورپ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ساری دنیا اندورینی طور پر چین کی طاقت سے خوف زدہ ہے، ان حالات میں پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے لیکن افسوس کی جس خطہ کی وجہ سے چین پاکستان کا ہمسایہ بنا وہ خطہ تمام تر حقوق سے محروم ہے،پا ک چین کی اقتصادی راہداری کا اصل راستہ گلگت بلتستان مگر اس خطہ کا کوئی ٹیم اس کمیٹی میں شامل نہیں ہے،آخر حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو اس قدر نظر انداز کیوں کرتا ہے؟ کیا پاکستان کی تعمیر وترقی میں گلگت بلتستان کا کوئی حصہ نہیں؟ کیا وہاں کے لوگوں نے پاکستان کے لئے قربانی نہیں دی ؟ اس کی سب سے بڑی مثال کارگل وار ہے، کیا پاکستان کے جوان پاک فوج کے اعلی ٰ عہدوں پر فائز نہیں؟ کیاپاکستان کے سرحدوں پر ہمارے جوان چوکس سینہ تان کر کھڑے نہیں ہے؟ خدا را کسی بھی بیماری کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے نہیں تو وہ بیماری پھیل جاتی ہے اور علاج ناگزیر ہو جاتا ہے


تحریر۔۔۔ناصررینگچن

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویثرن کے سیکر ٹری جنرل حسن ہاشمی نے امام بارگاہ سجادیہ نارتھ ناظم آباد پر تکفیری دہشت گردوں کے کریکرحملے اور تین عزاداروں کے زخمی ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکشن پلان پر اگر اس کے اصل اہدافات کو مدنظررکھ کرعمل درآمد کیا جاتا تو اہل تشیع مسلسل دہشت گردی کا نشانہ نہ بنتے،جبکہ گزشتہ روز عزیز آباد گلشن شمیم کے پاس شبیہہ ذوالجناح لیکر جانیوالے عزادار حیدر علی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک بار پھرشہر قائد کو دہشتگردوں کے رحم کرم پر چھوڑدیا گیا بلدیاتی الیکشن سے قبل شہر میں خونی کھیل شروع ہو گیا ہے گزشتہ دو روز میں مسلسل دو شیعہ عزاداران کو دہشتگردوں کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جانا قانون نافذ کرنے والے ادروں پولیس اور رینجرز کی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہے گزشتہ روز نواسہ رسول کے فرزند حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے جلوس عزاء سے واپسی پر شبیہہ ذوالجناح کے متولی حیدر علی کو سفاک دہشتگروں کی جانب سے نشانا بنانے کے واقعے میں علی حیدر موقع پر شہید ہو گئے تھے جبکہ عزادار کامران اور ذوالفقار زخمی ہوئے واقعہ سندھ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی نا اہلی کا مہ بولتا ثبوت ہے۔ شہر قائدمیں ایک بار پھر شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہونا سکیورٹی اداروں اور سندھ حکومت کی نا اہلی ہے اس سے قبل لیاقت آباد میں عزادار حسنین کو سفاک دہشتگردوں کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا گیا تھا ٹارگیٹ کلنگ کے دونوں واقعات کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ حسن ہاشمی نے سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کے وہ واقعات میں ملوث دہشتگردوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے اس کے ساتھ ساتھ شہر میں موجود دہشتگردکالعدم جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے۔دریں اثنا ء ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے والے حیدر علی کی نماز جنازہ مسجد و امام بارگاہ شہدائے کر بلا انچولی میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں سینکڑوں عزادارن سمیت شیعہ رہنما ؤں نے شرکت کی اورسندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری سمیت شہر میں موجودکالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیابعد اذاں متولی حیدر علی تدفین وادی حسین قبرستان میں ادا کی گئی ۔

وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ اپنی معلومات کو درست کرلیں مجلس وحدت مسلمیں ایک پارلیمانی جماعت ہے جس کے نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وزیر اعلیٰ موصوف کو اگر صوبہ پسند نہیں تو اپنے نام کے آگے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نہ لکھیں بلکہ کوئی اور نام جو انہیں پسند ہے لکھ لیا کریں۔وزیر اعلیٰ بتائیں اگر انہیں گلگت بلتستان کا صوبہ بننا گوارا نہیں تو اسمبلی سے متفقہ قرارداد کیوں پاس کروائی۔صوبے کے قیام کی مخالفت کرکے وزیر اعلیٰ نے اراکین اسمبلی کی توہین کی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت پر تنقید کا کوئی لمحہ ضائع نہ کرنے والے وزیر اعلیٰ نے اپنی اور ممبران اسمبلی کی تنخواہ تین سو فیصد بڑھائی ہے جبکہ کارگا بجلی گھر کو چلانے کیلئے ان کے پاس کوئی فنڈز نہیں۔ حکومتی دعوے ہوا ہوگئے گلگت شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 15 گھنٹے سے تجاوز کرگئی،کارگاہ کین پراجیکٹ مکمل ہے محض عدم ادائیگی کی وجہ سے 3.3 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی ہے۔گلگت شہر میں طوفانی لوڈشیڈنگ سے ایک طرف ہزاروں ہنرمندوں کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے تو دوسری طرف قوم کے معماروں کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔سیلاب اور زلزلے کے متاثرین سردی کے اس موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا داریل میں ایس سی او کے ملازمین کے اغوا کو 5 دن گزرچکے ہیں لیکن مغویوں کو بازیاب کرانے کیلئے حکومت کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوچکی ہے اور وزراء کے یادداشت سے سو دنوں میں تبدیلی محو ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے کے قیام کے مخالف ہیں توموصوف تو اسمبلی سے ایک قرارداد کے ذریعے وزیر اعلیٰ کو عہدہ بھی ختم کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریڑی علامہ اعجاز بہشتی نے وحدت سیکریٹریٹ اسلام آباد میں برادر ارشاد سے ملاقات کی اورسیکورٹی اداروں کی جانب سے اسلام آباد میں عزاداری امام حسین ع کو محدود کرنے،اوربرادر ارشاد سمیت بے گناہ عزاداروں کی بلاجواز گرفتاری کی سخت الفاظ میں مزمت کی۔ اس موقع پر علامہ اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ ماہ محرم میں سیکورٹی کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کرنے والے اپنے دعوں تک ہی محدود رہے گے ہیں،بلوچستان کا سانحہ پھر جیکب آباد میں عزاداری پر حملہ، محرم کے شروع سے اب تک مسلسل شعہ نسل کشی جاری ہے۔ حال ہی میں کوئٹہ اور کراچی میں مومنین کا بے گناہ قتل عام پر حکومت اور سیکورٹی ادارے خاموش تماشی کیوں بنے ہوئے ہیں۔حکومت کو چاہے کہ وہ فوری شعہ نسل کشی اور دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کاروئی کریں اور عوام کے سامنے ان دہشت گردوں کو بے نقاب کریں جو اس مقدس مہنہ میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں۔علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا تھا کہ عزاداری امام حسین ّ کا مقصد اسلام کی دفاع اور شریعت محمدی ص کو بیان کرنا ہے، حکومت کی جانب سے اس پُر امن عزاداری کو محدود کرنا اور جلوس کے راستوں میں رکاوٹ حائل کرنا انتہائی افسوس اور ناقبل برداشت ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) عوام غربت سے مقابلہ کرنے کیلئے کمر کس لیں ،نواز لیگ نے بادشاہانہ طرز حکومت کی ایک جھلک دکھادی ہے صوبائی اسمبلی آئندہ پانچ سال تک اسی طرح چلتی رہی تو اس قوم کا خدا ہی حافظ ہے۔غریب عوام اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اسمبلی ممبران کو اپنی تنخواہ کی فکر ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر سائرہ ابراہیم نے جلال آباد میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد کئی اسمبلی سیشن منعقد ہوئے لیکن عوام کو ریلیف پہنچانے کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔کیا مہنگائی صرف اسمبلی اراکین کیلئے ہی مختص ہے کہ اپنی تنخواہ تین سو فیصد بڑھائی جبکہ ان کے ماتحت غریب ملازمین کیا من و سلویٰ پر گزارہ کرتے ہیں؟کاش اپنی تنخواہیں بڑھانے سے پہلے اراکین اسمبلی ان غریب عوام کے بارے میں سوچتے جنہوں نے ننگے پیر چل کر انہیں ووٹ دیکر اسمبلی تک پہنچایا ہے۔غریب عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہی ہے تو دوسری طرف حاکم،امراء اور وزراء پر تعیش زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سڑک پرجھاڑو پھیرنے والوں نے حکومتی خزانے سے ہاتھ صاف کرنے کا پورا پروگرام بنالیا ہے اور اسمبلی اراکین کی تنخواہیں بڑھاکر سب کا منہ بند کردیا ہے تاکہ کوئی رکن اسمبلی حکومتی شاہانہ اخراجات اور کرپشن کے خلاف آواز نہ اٹھاسکے۔انہوں نے کہاکہ تعلیم،صحت اور بنیادی انسانی سہولتوں کی فراہمی کے بلند بانگ دعوے کرنے والوں نے کیوں چپ سادھ رکھی ہے جبکہ ہسپتالوں میں غریب عوام کو دوائی تک نصیب نہیں۔

وحدت نیوز (سکھر) وارثان شہداء کمیٹی چھلگری بلوچستان و جیکب آباد و شکارپور کا اہم اجلاس چیئرمین علامہ مقصودعلی ڈومکی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں شہداء کے ورثاء و زخمی شریک ہوئے۔ اس موقع پر وارثان شہداء نے حکومتی نااہلی اورمجرمانہ غفلت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بلوچستان اور سندہ میں دھشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیاگیا کہ ۲۴ نومبر کو چھلگری بلوچستان سے وارثان شہداء کا لانگ مارچ شروع ہوگا جو جیکب آباد اور شکارپور سے ہوتا ہوا آگے بڑھے گا۔لانگ مارچ میں تمام مکاتب فکر کے رہنما شیعہ سنی عوام اور سیاسی رہنماء، ھندو ،سکھ ،مسیحی رہنماء بھی شامل ہوں گے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و چیئرمین شہداء کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جنوری کو کربلا معلی اما مبارگاہ ،جامع مسجد سید الشہداء ؑ میں 65نما زیوں کو شہید کیا گیا ۔10ماہ گذر گئے مگر آج بھی وار ثان شہداء انصاف کے منتظر ہیں ۔وارثان شہداء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں سندہ حکومت نے معا ہدہ کیا مگر عوام سے کیا گیا وعدہ وفا نہ ہوا۔ ۸ محرم کو چھلگری ضلع بولان میں خود کش حملہ ہوا۔11معصوم انسان مسجد میں حالت نماز میں شہید ہو گئے۔آج بھی نصیر آباد ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن میں دھشت گردوں کے اڈے اور ٹریننگ کیمپس قائم ہیں۔ شب عاشور کو جیکب آباد میں المناک سانحہ رونما ہوا جس میں 29عزادار ،معصوم بچے ،بچیاں اور بزرگ شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے با وجود کالعدم تنظیموں کی نفرت انگیز سر گر میاں جاری ہیں۔سانحہ جیکب آباد کے بعد پر امن عزاداروں پر پولیس نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجہ محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشتگردی کے اڈے کسی صورت قبول نہیں۔ہمیں اس دھرتی کا امن عزیز ہے ۔لہذٰاپوری قوم اور وارثان شہداء کا آرمی چیف ،وفاقی اور صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ دہشتگردی کے ان اڈوں کے خلاف فی الفور آپریشن کیا جائے ،دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپس کا مکمل خاتمہ کرتے ہوئے ان کے سھولتکاروں اور کالعدم جماعتوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے۔اس سلسلے میں ہم رابطہ عوام مہم چلائیں گے ۔ اور ۲۴ نومبر کو دہشتگردی کے خلاف پر امن لانگ مارچ کریں گے ۔ جس میں وارثان شہداء کے ہمراہ سیا سی ،سماجی رہنماء ،قوم پرست کارکن ،سول سو سائٹی اور شیعہ سنی مسلمان کے ساتھ ساتھ ھندو ،سکھ ،مسیحی بھائی بھی ہمارے ساتھ ہوں گے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ کراچی،کوئٹہ اور دیگرشہروں میں ملت جعفریہ کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ نا فقط خوف وہراس پھیلانے بلکہ بلدیاتی انتخابات میں تعطل کی سنگین سازش ہے، بعض سیاسی وکالعدم جماعتیں بلدیاتی انتخابات سے فرار کا راستہ چاہتی ہیں جس کیلئے وہ دہشت گردی کا سہارا لے رہی ہیں،کراچی شہر میں روزانہ کی بنیادپر اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کا ایک مرتبہ پھرآغاز ہوچکاہے، نیشنل ایکشن پلان کی افادیت کا پرچارکرنے والے اور کراچی میں قیام امن کے دعویدارکس بل میں چھپ گئے ہیں،ہماری مائوں ،بہنوں اور یتیم بچوں کی آہیں انہیں سنائی نہیں دیتیں ،کوئٹہ میں کورکمانڈرناصرجنجوعہ کی سبکدوشی کے فوری بعد شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں تیزی باعث تشویش ہے،صوبائی حکومت کوئٹہ میں نقص امن کا فوری نوٹس لے، کوئٹہ شہر اہل تشیع کیلئے نوگوایریا بن چکا ہے، سید ناصرشیرازی نےوفاقی آرمی چیف،وزیر داخلہ ، ڈی جی رینجرزسندھ اوروزیر اعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں اہل تشیع سمیت تمام شہریوں کی جان ومال عزت آبروکی حفاظت کو یقینی بنائےاور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردعناصرکو گرفتار کرکے فوری طورپر نشان عبرت بنایا جائے ۔

وحدت نیوز (لاہور) حکیم امت علامہ اقبال کے افکار و نظریات پر عمل پیرا ہو کر ہی ملک و قوم کو درپیش مشکلات پر قابو پایاجا سکتا ہے،ہم نے اقبال کے ،، خودی،، کے درس کو بھلا کر اغیار پر بھروسہ کر کے اپنے لئے اور قوم کے لئے مسائل پیدا کیے،اقبال کے پاکستان میں انتہا پسندوں اور فرقہ پرستوں کے لئے کوئی جگہ نہیں،قیام پاکستان کے لئے امت نے وحدت و اخوت کے ساتھ جدو جہد کیا تھا،آج ہمیں پھر سے اسی راہ کو اپنانے کی ضروت ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری امورتربیت علامہ احمد اقبال رضوی  نے صوبائی سیکرٹریٹ میں حکیم امت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے حکمران اقبال اور قائد کے افکار و نظریات سے کوسوں دور ہے،اگر آج بھی ہم حکیم امت کے افکار پر عمل پیرا ہوں تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ایشیامیں لیڈنگ رول ادا کرے،معاشرے سے عدم براداشت انتہاپسندی،فرقہ واریت کے خاتمے کا واحد حل علامہ اقبال کے نظریات پر عمل پیرا ہونا ہے،قیام پاکستان میں تمام مکاتب فکر نے انہی قائدین کی رہنمائی میں ایک امت بن کر جدو جہد کی اور وطن عزیز کی آزادی کو ممکن بنایا،آج ہمیں پھر سے اسی جذبے اور ولوالےکی ضرورت ہے،دشمن ہمیں مختلف گروہ اور فرقوں میں تقسیم کرکے ملکی سالمیت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں،آج ہمیں قومیت،لسانیت اور فرقوں میں تقسیم کر کے لڑایا جارہا ہے،ایک مخصوص سوچ کو جسے پوری دنیا کے مہذب قومیں درد کرتی ہیں اسے ہمارے اوپر مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

علامہ احمد اقبال  کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے تعلیمی نصاب میں حکیم امت علامہ اقبال اور قائد اعظم کے افکار و نظریات کو وہ مقام نہیں دیا جارہا جس کے وہ حقدار ہیں،زندہ قومیں ہمیشہ اپنے رہبروقائدین کے افکار کو فراموش نہیں کرتیں،اب بھی وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں اورپاکستان کے حقیقی نظریہ پر عمل کرکے ایک قوم بن کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیں،تاکہ بانیان پاکستان کے اصل مقاصد اور ہدف کو حاصل کرسکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حکومت کے متعصبانہ طرز عمل کے باعث نیشنل ایکشن پلان اپنی اہمیت و افادیت کو کھو چکا ہے۔صوبہ سندھ اور بلوچستان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑا جا رہا ہے۔ کالعدم جماعتوں کے ساتھ مذاکرات دہشت گرد قوتوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔حکومت ملک بھر میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔کالعدم تنظیموں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مجالس و جلوس پر ریاستی اداروں کے ذریعے پابندیاں لگا فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش میں نون لیگ براہ راست ملوث ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی سب سے پہلے ہم نے حمایت کی۔نیشنل ایکشن پلان پر بھی ہمارا موقف واضح اور اٹل تھا لیکن ملت تشیع کے افراد کے بے جا پکر دھکڑ سے اس پلان کے اصل حقیقت اور حکومتی بدنیتی کھل کر سامنے آ چکی ہے ۔صرف صوبہ پنجاب میں عزاداری کے انعقاد پر ہزاروں بے گناہ افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندارراج کیا گیا۔ اسلام آباد میں عدالتی حکم ہونے کے باوجود روایتی جلوس کو روکنے کے لیے وحشیانہ تشدد کی راہ اختیار کی گئی جو سراسر ریاستی دہشت گردی ہے۔اس طرح کے اقدامات ناقابل برداشت و ناقابل قبول ہیں۔ حکومت اپنی مشکلات میں خود اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ محرم الحرام عزاداری سید الشہدا کا مہینہ ہے جسے ہم خالصتا ایام اہلبیت ؑ کے طور پر گزارنا چاہتے ہیں ۔ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن حکومت میں موجود کچھ شر پسند شخصیات دانستہ طور پر کشیدگی کی فضا کھڑی کرنا چاہتی ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان کے نام پر حکومتی غنڈہ گردی کو اب بند کیا جائے۔عزاداری کے جلوسوں کے حوالے سے کاٹی جانے والی تمام ایف آر فوری طور پر خارج کی جائیں اور مجالس و جلوس کی راہ میں قانون کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے سلسلے کو روکا جائے۔

وحدت نیوز(لاہور) بلوچستان میں آئے روز کی ٹارگٹ کلنگ پر حکومت اور اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان کالعدم گروہ کے رہنماوں سے ملاقاتوں کے بجائے ان کیخلاف کارروائی کریں، نیشنل ایکشن پلان وفاق سمیت چاروں صوبوں میں ملت جعفریہ کیخلاف استعمال ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں رہنماؤں و کارکنان کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے سندھ اور بلوچستان کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں سنجیدہ نہیں، ملک بھر میں کالعدم تکفیری گروہ نفرتیں پھیلانے میں مصروف ہے، حکمران مصلحت پسندی کا شکار ہیں، پُرامن اور مستحکم پاکستان کا واحد حل انتہا پسندی کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے سانحہ سندر میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور جاں بحق افراد کی مغفرت کیلئے خصوصی دعا کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree