The Latest

وحدت نیوز (کراچی) ملک بھر میں ملت جعفریہ پاکستان کے عظیم اور محبوب قائد ،فرزند امام خمینی (ر)شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رح)کی ستائیسویں برسی انتہائی عقیدت و احترام اور مذہبی جوش وخروش سے منائی گئی ہے۔مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی جانب سے ،سکھر،شکار پور،لاڑکانہ،جیکب آباد،سہیون، دادو، نواب شاہ،خیر پور،حیدر آباد ،کوئٹہ،سمیت کراچی اور ملک کے مختلف چھوٹے بڑے مقامات پر فرزند رہبر کبیر امام خمینی (ر)اور ملت جعفریہ کے محبوب اور عظیم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رح)کی ستائیسوی برسی کی یاد میں پیروان شہید قائد علامہ عارف حسینی(رح)کی جانب سے مجالس ترحیم اور سیمینارز کا انعقاد کیاگیا،جبکہ ملک بھر میں لاکھوں پیروان قائد شہید 5اگست روز شہادت قائد شہید کی مناسبت سے اپنے ہر دل عزیز اورمحبوب ترین قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رح)شہید سے تجدید عہد وفاکے ساتھ منایا۔

شہیدقائد عارف حسین الحسینی کی ستائیسوی برسی کا مرکزی پروگرام محفل شاہ خراسان میں منعقد ہو جس سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما مولانا احمد اقبال ،علامہ مختار امامی،مولانا نشان حیدر ساجدی ،علامہ مبشر حسن ،مولانا علی انورنے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک اور امت کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لئے شہید عارف حسین الحسینی کی زندگی کو اپنانا ہوگا،شہید نے اپنی مختصر زندگی میں مسلم امہ کے لئے بے پناہ خدمات سرانجام دیں یہی وجہ ہے کہ اپنے ہوں یا پرائے سب ان کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتے انہوں نے کہاکہ عارف حسینی صرف ایک مذہبی رہنما کا نام نہیں بلکہ ایک سوچ اور فکر کا نام ہے جو کہ آج بھی زندہ ہے ،شہید نے نہ صرف داخلی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھی بلکہ بین الاقومی سطح پر پاکستان کے حقیقی دشمنوں کیخلاف بھی آواز بلند کرتے رہے، علامہ عارف عارف الحسینی نے سب سے پہلے مسئلہ فلسطین ہو یا روس کا افغانستان پر قبضہ عالمی سطح پر بھر پور احتجاج کیا اور باقی تمام جماعتوں کو قائل کرکے ان کی حمایت حاصل کی ،آج کے مسائل سے نکلنے کے لئے بھی اس وقت قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس کا کہناہے کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے حق میں ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے جس کے ذریعہ ہی دہشت گردی کے نا سور کا خاتمہ ممکن ہے، فوجی عدالتوں کا قیام اور ان کے اختیارات میں اضافہ شہدا کے خاندانوں کا درینہ مطالبہ تھا ملٹری کورٹس کے ذریعہ ہی خطرناک ترین دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔

علامہ راجہ ناصر کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہزاروں افراد کے قاتلوں نے موجودہ عدالتی نظام کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آزادی حاصل کی اور اپنے مراسم عالمی دہشت گرد تنظیموں سے قائم کیے اور ملک کو پہلے سے زیادہ نقصان پہنچایا، موجودہ حالات میں ملک اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد مزے سے آزاد پھریں اور پوری قوم کو سیکیورٹی کے نام پر ان کے گھروں میں یر غمال بنا دیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی عدالتی کلیدی حیثیت رکھتی پاکستان میں ایسے دہشت گردوں کی کمی نہیں جن کے خوف سے جج انہیں سزا سناتے ہیں اور نہ ہی کوئی ان کے خلاف گواہی دینے کی جرات کرتا ہے، پاکستانی عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے ،انشااللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے ان وحشی درندہ صفت دہشتگردوں کا خاتمہ ہوگاانہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ نے ان افراد کو بھی بے نقاب کردیا ہے جو کہ چند روپوں کو ملکی مفاد سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں، قوم جان لے کہ ان حالات میں فوجی عدالتوں کی مخالفت کرنے والے ملک و قوم سے مخلص نہیں ملٹری کورٹس کے حق میں فیصلہ کے بعد اس بات کی قوی امید ہے کہ ان خطرنات دہشت گردون کوان کے انجام تک پہنچایا جائے گا جنہیں کل تک کسی کا خوف نہیں تھا۔ اب ملک دشمن عناصر کو بھی سمجھ جانا چاہئے کہ وہ انصاف کو یرغمال بناکر اپنے دہشت گرد ساتھیوں کو نہیں بچا سکتے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحد ت مسلمین پاکستان کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے کہا ہے کہ پاکستان بالخصوص کوئٹہ شہر کو تعلیم کے شعبے میں ترقی دینا ہمارا شعار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ ہر عام و خاص بالخصوص نوجوان نسل کی ترقی کیلئے ہم شروع ہی سے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبے بھر میں تعلیم کو عوام الناس کیلئے عام کرنا چاہتے ہے،ہم چاہتے ہیں کہ اچھی اور معیاری تعلیم ہر ایک کے دسترس میں ہو ،انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں تعلیم کے حصول کا ایک غیر معمولی جذبہ دیکھنے کوملتا ہے موجودہ نوجوان نسل تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دے رہے ہیں جو ہمارے مستقبل اور قوم کی ترقی کیلئے ایک نیک شگن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کو تعلیم کے حصول کیلئے ہر روز دور دراز راستوں کا سفر کرنا پڑتا ہے ان کیلئے آمد و رفت کا تو انتظام کیا گیا ہے مگر انہیں مزید سہولتوں کی ضرورت ہے ۔اسکے علاوہ سیکورٹی کے باز مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے بلوچستان یونیورسٹی علمدار کیمپس کا قیام علاقے میں ضروری سمجھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ باتیں بلوچستان یونیورسٹی علمدار کیمپس کے قیام کے مقاصد میں سے چند یہ ہے جسکا کام پچھلے کئی مہینوں سے جاری ہے اور جلد ہی انشاء اللہ ہماری قوم بلوچستان یونیورسٹی علمدار کیمپس سے مستفید ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اسکے بعد تعلیمی میدان میں مزید ترقی کے مواقع فراہم کئے جائینگے مختلف تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائیگا ۔بلوچستان یونیورسٹی کے اس سب کیمپس کے قیام سے ایک فائد ہ یہ بھی ہوگا کہ روزگار کہ مواقع میں اضافہ ہوگا بہت سے لوگوں کو نوکریاں ملینگی ،طلبا ء کے علاوۃ وہ قابل افراد جو بے روزگار ہیں ۔یونیورسٹی کا قیام انکے لئے بھی مفید ہے اسکے علاوہ علاقے کے مختلف اسکولوں میں طلباء کو جن چیزوں کی ضرورت تھی ہم نے انہیں وہ اشیاء فراہم کر دیں جن مقامی اسکولوں کو کتابیں بر وقت نہیں پہنچ سکی تھیں ہم نے انکو ساری کتابوں کی کاپیاں بنا کر تقسیم کی تاکہ ان طلباء کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اسکے علاوہ ہم نے اسکولوں کو کمپیوٹرز ، سکینرز،پرینٹرزاور جدید تقاضوں ہم آہنگ ملٹی میڈیا فراہم کیں۔

وحدت نیوز(گلگت) حکومت جھوٹے الزامات کے تحت مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کو گرفتارکرکے تصادم کی طرف لیجانا چاہتی ہے تاکہ گلگت بلتستان میں الیکشن کے دوران کئے گئے وعدوں سے عوام کی توجہ ہٹائی جاے۔ مجلس وحدت مسلمین مسلسل حکومت کو ان کے کئے گئے وعدوں کو یاد کراتی رہے گی اور جماعت کے خلاف ہر قسم کی سازشوں کا مقابلہ قانونی طریقے سے کرینگے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن فوج بھیجنے کے خلاف نکالی جانیوالی ریلی میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر بد نیتی پر مبنی ہے جس کو عد الت میں چیلنج کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات کے ذریعے انہیں محفوظ راستہ د ینا چاہتی تھی اس راستے کے سامنے مجلس وحدت حائل ہوئی اور حکومت خواہش کو شرمندہ تعبیر ہو نے نہیں دیااور نواز لیگ کی خواہش کے برخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس کی مجلس وحدت نے مکمل سپورٹ کیا اور اسی جرم کی پاداش میں نواز حکومت مجلس وحدت کے رہنماؤں کے خلاف جھوٹے ایف آئی آر کے ذریعے بدنام کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں لیگی حکومت ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں اور رہنماؤں کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے ،علامہ امین شہیدی کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کروانا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی جبر کے سامنے مجلس وحدت گھٹنے ٹیکنے والی نہیں اور ہر ظلم کے خلاف میدان میں کمربستہ رہے گی ،جہاں ظلم ہوگا وہاں مجلس وحدت کو کھڑے پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں اور جیل ہمارے عزم اور حوصلے کو شکست نہیں دے سکتی بلکہ ایسی چیزوں سے ظلم کے خلاف اور مظلوموں کی حمایت کا جذبہ مزید پختہ ہوتا جائیگا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مظلوموں کی آواز ، ظالموں کے خلاف للکار ، قائد ملت جعفریہ ،کراچی تا کشمیر ہر دلعزیز محبوب قائدشہید علامہ عارف حسین الحسینی کو ہم سے بچھڑے 27سال ہو گئے۔ قائد شہید کے چلے جانے سے پیدا ہونے والا خلا صدیوں پر نہیں ہو سکتا ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے 5اگست برسی شہید قائد کے حوالے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ مظلوموں محروموں کی مضبوط آواز کا نام عارف حسینی تھا،ظالم وقت کو للکارنا شیوہ حسینی تھا، پارا چنار کے غیر معروف گاؤں سے اٹھ کر ملت کے دلوں میں بس جانے والے قائد کو ملت کبھی نہیں بھولے گی، وہ اتحاد بین المسلمین کے عملی داعی تھے ، انہوں نے اپنے ساری زندگی اس عمل کے لیئے وقف کی، انہوں نے بلا تمیز مسلک و مذہب مظلوم کی حمایت کا نعرہ بلند کیا ، جو کہ تاریخ پاکستان میں ایک منفرد عمل تھا، وہ کہا کرتے تھے ہم ظالم کے خلاف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو، اور ہر مظلوم کے حامی ہیں ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو،آپ کے اسی عمل نے طاغوت کے ایوانوں میں لرزہ طاری کر دیاتھا،شیطان بزرگ امریکہ بھی آپکی اتحاد بین المسلمین کے لیئے کی جانے والی کاوشوں کو اپنے لیئے زہر قاتل سمجھتا تھا، وہ نہیں چاہتا تھا کہ شہید کا یہ مشن مکمل ہو ، وہ مسلمانوں کو باہم دست و گریباں ہی دیکھنا چاہتا تھا، اسی طرح استعمار کے ایجنٹ بھی آپ کے دشمن بن گئے ۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی پاکستان میں جمہوریت کے لیئے دی جانے والی قربانیاں بھی تا زیست یاد رکھی جائیں گی، وقت کے آمر وقت کے ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے خلاف چلنے والی تحریکوں میں بھی آپ نے صف اول کا کردار ادا کیا ، جس کی بنا پر آپ کو کئی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا، کئی اضلاع میں تو آپ کا داخلہ تک بند کر دیا گیا تھا، علامہ تصور جوادی نے کہا کہ حقیقی اسلام کی ترویج کے لیئے شہید قائد کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے ، شہید سے تجدید عہد کا دن ہے کہ اے شہید ہم آپ کے لہو سے جلنے والی شمع یوں ہی جلائے رکھیں گے، ہم شیعہ سنی میں تفرقہ نہیں آنے دیں گے، ہم ایک رہیں گے، ہم جمہوریت و جمہوری نظام سے محبت کریں گے،ہم اپنے وطن کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت خون کے آخری قطرے تک کریں گے۔ہم ملک و ملت کی خدمت کریں گے۔ مظلوموں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ظالم کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔

وحدت نیوز(چنیوٹ) ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جاری آپریشن ضرب عضب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس بات کے خواہاں ہیں کہ اسکا دائرہ وسیع کیاجائے تاکہ ملک سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے ان کے مراکز وہ چاہے جنوبی وزیرستان میں ہوںیا جنوبی پنجاب میں ان کا قلع قمع کیاجائے ان خیالا ت کا اظہار صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحد ت مسلمین پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی نے گزشتہ روز ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان کی حمایت کرتے ہیں اور اس بات کے متقاضی ہے کہ اس کو غیر جانبدار نہ ہونا چاہیے کیونکہ ابھی تک اس سلسلے میں تیس ہزار سے زائد قربانی دینے والی ملت تشیع کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور شہداء کے ورثاء کو ہی اذیت دی جارہی ہے کبھی ڈرا کر کبھی مقدمات قائم کرکے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اصل دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے میں ناکام ہورہی ہے پنجاب حکومت ہمارے کارکنوں کے ساتھ بہیمانہ رویہ روا رکھے ہوئے ہیں یہ ظالمانہ پالیسی صرف پنجاب کے اندر ہے باقی کسی صوبے کے اندر اسکا وجود نہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا حق بجانب ہے کہ شریف برادران کی حکومت عوام کی کسمپرسی کی حالت پر رحم نہ کھاتی پندرہ سال سے زائد حکمرانی کرنے کے باوجود سیلاب کے حوالے سے ان کی کوئی پلاننگ نہیں ہے انہوں نے حکومت پنجاب سے مطالبات کیے کہ ملت تشیع پر قائم مقدمات کو فی الفور ختم کیاجائے سید عاشق حسین بخاری اور دیگر بے گناہ افراد کو فی الفور رہا کرکے ان کے مقدمات کو خارج کیاجائے تمام جلوس ہائے عز ا و دیگر احتجاجی جلوس پر عائد بلاجواز پابندیاں ختم کی جائیں مختار حسین تاؤ ، گوگے شاہ کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے اور سیلاب کے نقصانات کا ازالہ کیاجائے اور انکی روک تھام کے اقدامات کیے جائیں اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ مہدی کاظمی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، سید اخلاق الحسن بخاری صوبائی سیکرٹری سیاسیات اور سید انیس عباس زیدی ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ نے یوم شہادت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 1988 کو پاکستان اور پاکستانی عوام کو انسانیت ، اسلام اور پاکستان کے مسائل کیلئے مخلصانہ جدوجہد کرنے والے عظیم قائد سے محروم کر دیا۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی جیسے عظماء سے اپنے آپ کو منصوب کرنے والا کھبی بھی اسلام ، ملت تشیع اور وطن کی خاطر عملی جدوجہد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔

شہیداء راہ حق کو اپنا مشن عزیز تھا اور وہ اس اپنے مقدس مشن پر فدا ہونے کا عملی درس دے گئے ہیں۔ اور شہید قائد کے حققیی فرزندان اور وارثین وہی ہونگے جو ان کے مشن کی تکمیل کے لئے عملی فعالیت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ آج بھی پاکستان کے اندر فعال نظر آنے والا نظریاتی طبقہ شہید کے افکار سے درس لے کے پرورش پانے والا طبقہ ہے۔ پس عصر حاضر کی ضرورت یہ ہے کہ شہید کے افکار کو زندہ کیا جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے سیکریٹری علامہ اعجاز بہشتی نے مری، تریٹ  سیداں میں قائد شہید عارف حسین کی برسی کے حوالے سے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی لہو کی پاسداری کا درس حضرت زہنب ع نے دیا۔ آج کے دور میں شہدا کا یاد مناناخود شہادت سے کم نہیں ہے ۔

شہداء کو یاد رکھنا کا معنی اسلامی اصولوں اور اقدار دینی کو یاد رکھنا ہے ،رہبر معظم نے تاکید کی ہے کہ ہمشیہ شہداء کویاد رکھیں تاکہ جذبہ ایمانی باقی رہے ،رہبر معظم آیت اللہ خامنہ نے فرمایا 25سال قبل نواب صفوی کا اک خطاب جو شہادت کے حوالے سے تہا آج تک میرے رگوں میں باقی ہے وہ جذبہ شہید عارف حسین الحسینی کی برسی حقیقت میں لبیک یا حسین اور لبیک یا خامنہ ہے ،عصرحاضر کے ہر ظالم کو ذلیل کرنا ہے تو شہدا کو یاد کرنا ہو گا۔ قاید عارف کی فکر اور نظریہ کو زندہ رکھنا اور اس کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) سید الشہداء ؑ کے حقیقی فرزندقائدِ ملت جعفریہ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ملتِ جعفریہ کے باوفا ناصر ومددگار، لاکھوں حسینی نوجوانوں کے دل کی ڈھڑکن، اتحاد بین المسلمین کے داعی، امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ کے سچے پیروکار، مربی اخلاق، پاکیزہ کردار، حریت کا پیامبر، مملکتِ پاکستان میں بسنے والے ہر انسان کے حقوق کے ترجمان، پاسبانِ انقلاب اسلامی، استعماری و استکباری قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے سپہ سالار اور معاشرتی برائیوں کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے والے تقویٰ گزار اسلامی اور معاشرتی مفکر تھے۔ عالمی استعمار کے اور اس وقت کے آمر حکمران جو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر اسلام کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی کی سازش کر رہا تھے کے خلاف سرزمیں پاکستان پر آواز احتجاج بلند کرنے کی پاداش میں اس عظیم مجاہد اور روحانی شخصیت کو 5اگست1988کی صبح دورانِ نماز فجر پشاور کے مدرسہ علمیہ جامعہ المعارف میں شہید کردیا گیا اس طرح شہید قائد نے اپنے امامِ برحق علی ابن ابوطالب ؑ کا سنت ادا کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔تاریخ نے ایک پھر خود کو دہرایا اور محرابِ مسجد خونِ ناحق سے رنگین ہوگئی۔ مگر شاید قاتل تاریخ سے ناواقف تھا کہ جب بھی کبھی کسی کو ناحق قتل کیا جاتا ہے تب انقلاب آتا ہے شہید کا خون رایئگاں نہیں جاتا۔ اس آواز کو تو خاموش کیا جا سکتا ہے مگر شہید کے افکار زندہ رہتے ہیں بقولِ شاعر
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

شہید میں قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں اسی لئے قائدِ ملت جعفریہ مفتی جعفرحسین قبلہ مرحوم نے اپنے ساتھ ساتھ ہر قدم پہ علامہ کو رکھاچاہے وہ زکوۃ عشر آرڈنینس ہو یا مکتبِ تشیعوں کے مسائل ہوں یاطلباء کیلئے نصاب کا نفاذ ہو علامہ شہید ہرلمحہ مفتی جعفر حسین کے مجاہدِ ہر اول دستہ اور بہترین مشیر کے طور پر کام کرتے رہے۔ اور یہی وجہ تھی کہ جب قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین کا وصالِ پر ملال ہوا تو ملتِ جعفریہ کی نظریں علامہ سید عارف الحسینی کی جانب تھی۔ اس وقت کے علماءِ کرام کی بھی نظر میں علامہ شہید سے بہترقیادت سنبھالنے والا کوئی نہ تھا۔بلا شک و شبہ علامہ میں قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ اتم پائی جاتی تھی اس لئے متفقہ طور پر 1984میں قوم اور جید علماءِ کرام نے آپ کو قائدِ ملتِ جعفریہ منتخب کرلیا۔

قوم کی قیادت سنبھالتے ہی علامہ شہید اور زیادہ حقوقِ ملت کے لئے جدوجہد کرنے لگ گئے۔ آپ کے سامنے کراچی سے پاراچنار تک کے حالات تھے اس لئے آپ نے پورے ملک کے دورہ جات شروع کردئے اور علماء کرام، ذاکرینِ عظام،عمائدین،زعماء اور عوام سے رابطے شروع کئے۔

علامہ شہیدمیں انکساری اس درجہ تھی کہ خود لوگوں سے ملنے جاتے۔ فنا فی ذات شخصیت تھے کبھی انا پرستی کا شکار نہیں ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو بھی اس بات کی تلقین کرتے تھے اگر ملت کے مفاد میں اپنی ذات بھی فنا کرنے پڑے تو گریز نہ کرو۔ یہ قانونِ الہٰی ہے کہ جو خود کو اس کی اس کے رسولﷺ اور اس کے پیاروں کی ذات میں ضم کر لیتا ہے اور اپنا آپ بھول جاتا ہے خدا اس کا تذکرہ بلند فرماتا ہے۔ ایسا ہی شہید قائد کے ساتھ بھی ہوا۔ ان نامساعد حالات میں دن کا یہ مجاہد رات میں پرودگار کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرتا ہوا مصلے پر نظر آتا۔ اور نمازِ شب میں یہ دعا کرتا کہ

(اے امام زمانہ (عج) مجھے ملت کی قیادت میں ثابت قدمی عطا فرما، مجھے
سرزمیں پاکستان اور ملت کے حقوق کے تحفظ کی توفیق عطا فرماپہاڑاپنی جگہ
چھوڑ دیں مگر میرے قدم پیچھے نہ ہٹیں، میرا عزم و حوصلہ متزلزل نہ ہونے پائے)

پھر وہ وقت بھی آیا جب آمرِ وقت نے اعلان کیا کہ پاکستان کے تمام ہوائی اڈے امریکہ کے مشکل حالات میں امریکہ کے حوالے کئے جاسکتے ہیں تو عوام میں اضطرابی کیفیت پائی جانے لگی اور پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ گیا ایسے میں مجاہدِ ملت علامہ عارف حسین الحسینی اٹھ کھڑے ہوئے اور قرآن و سنت کانفرنس کا اعلان کر دیا جو مینارِ پاکستان پہ منعقد ہوئی جس میں علامہ شہید کی قیادت میں لاکھوں فرزندانِ توحید نے پاکستان کے دفاع و سلامتی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کا عہد کیا۔عالمی استعمار کے ایوانوں میں اس کانفرنس کے بعد زلزلہ طاری ہوگیااور شہید قائد نے عہد وفا کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔

آج پھر وہی مسائل پاکستان کو درپیش ہیں اور قائد شہید کے حقیقی وارث علامہ راجہ ناصر عباس جعفری یہ نعرہ لگا کر مجلسِ وحدتِ مسلمین پاکستان کا قافلہ لے کر نکلیں ہیں (پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے) اور انشااللہ ہم سب اس قافلے کے راہی ہیں اور آئمہ طاہرین ؑ ،شہید قائداور شہداءِ وطن کی پیروی میں اس مملکتِ خداداد پاکستان اور اس میں رہنے والے محبانِ وطن کے تحفظ کے لئے اپنے خون کے آکری قطرے تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے


تحریر: ناصرحسین الحسینی

وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے ستائیسویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے  کہا کہ آج اس شہید قائد کی شہادت کا دن ہے جس نے اپنی قوم و ملت اور اپنے خدا کے ساتھ جو عہد کیا اسے نبھایا، اپنے راستے کے سچائی کی گواہی اپنے لہو سے دی، پاکستان کے تمام مومنین کو، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو اور دنیا بھر میں اسلامی ممالک کی ان شخصیات کو جو شہید قائد کو تسلیم کرتی ہیں سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں،شہید قائد امام خمینیؒ کی مرجیعت اور ان کی رہبریت پر ایمان رکھتے تھے، مرجیعت علمی رہبری کو کہتے ہیں جبکہ لیڈرشپ ایک اجتماعی روابط کو کہتے ہیں۔ شہید قائد امام خمینیؒ کو اپنا مرجع بھی مانتے تھے اور اپنا رہبر بھی مانتے تھے۔ یعنی شہید قائد ولایت فقیہ پر بھی ایمان رکھتے تھے،شہید قائد کا اس بات پر یقین تھا کہ غیبت کبریٰ میں یہ امام زمانہ ؑ کی ولایت کا تسلسل ہے، پس شہید قائد اس بات کے قائل تھے کہ غیبت کبریٰ میں جو ہمیں صراط مستقیم کے ساتھ متصل رکھتا ہے وہ صرف اور صرف ولایت فقیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد پاکستان کو ایک مستقل پاکستان دیکھنا چاہتے تھے، ایک ایسا پاکستان کہ جس میں پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کے درمیان بہترین عادلانہ تعلقات اور روابط ہوں،جہاں پر بھائی چارہ، اخوت ہو، مسلمانوں اور پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے درمیان بھائی چارے کی بہترین مثال قائم ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ ہمارا وطن مستقل ہو، آزاد ہو، اس کی خارجہ و داخلہ پالیسی آزاد ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ پاکستان کو عالمی قوتوں کے سایہ سے نکالا جائے اور اسے خودمختار بنایا جائے،شہید قائد امام علی ؑ کی طرز پر پاکستان میں ملت جعفریہ کے سیاسی کردار کی ادائیگی کے خواہش مند تھے، امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ شہید قائد اپنے تفکر کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں اور شہید قائد کا تفکر یہ تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے اور اسرائیل کو عالم اسلام کا دشمن سمجھتے تھے۔ یہ شیطانی نظام تھا جو عالم اسلام پر مسلط تھا۔ شہید قائد کا نظریہ ولایت فقیہ پر بھی ایمان تھا۔ شہید کا خدا کے ساتھ رابطہ تھا۔ شہید قائد معنوی لحاظ سے بھی بہت بلند تھے۔ خدا پر توکل، خدا پر قوی ایمان یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جو بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ دعا، طہارت، پاکیزگی نفس یہ ساری چیزیں شہید قائد کے اندر بہت زیادہ پائی جاتی تھیں،ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کے شہید قائد کی سیرت مبارکہ کو اپنی عملی زندگی میں نمونہ عمل بناکر باطل سے ٹکرانے کی جرائت پید اکریں ۔




 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree