The Latest
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا مظاہر حسین موسوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر عظم پاکستان کے اعلانات اس قوم کے ساتھ سنگین مزاق ہے اس طریقے سے انتخابات میں سیاسی رشوت کی جو کوشش کی ہے اس سے نواز لیگ کی سیاسی ذہنیت کو سمجھنے میں دشواری نہیں ہونی چاہئے ، دو سال قبل یہ اعلانات کیوں نہیں کئے گئے۔مزید بران انتظامی حوالے سے سے غیر مقامی فرد کو گورنر مقرر کرنا بیس لاکھ عوام کی توہین ہے۔ وہ یہاں کسی کو اس کا اہل نہیں سمجھتے یا کسی پر اعتبار نہیں کرتے یا انتخاباتبات کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔ یمن جنگ کے حوالے سے مکہ ومدینہ کو جتنا آل سعود سے خطرہ ہے کسی دوسرے سے نہیں ۔جسکی واضح مثال مکے مومیں جنت البقیع، محسنان ملت اسلامیہ حضرت ابوطالب ؑ اور حضرت خدیجہ الکبریٰ کے قبر کی حالت زار اور مدینہ میں آل رسول ﷺ، ازواج رسوال اور اصحاب رسوال کے قبور کی تاراجی ہے۔انہوں نے کہا کہ خائن حرمین نے مسجد الحرام کے سامنے تیس سال قبل چھ سو مردزن حاجیوں کا قتل عام فقط مردہ باد امریکہ مردہ باد اسرائل کے نعروں کے جرم میں کیاگیا۔علاوہ ازایں جمہوری ملک کو شاہی ملوکیت سے دوستی کی پینگیں بڑھانا سیاسی نقط نظر سے جمہوریت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقدس فقط مکہ اور مدینہ کو حاصل ہے ریاض اور اسلام آباد میں فرق نہیں۔حرمین الشریفین آل سعود کی میراث نہیں عالم اسلام کا مرکز ہے اسے اسلامی دنیا کے حوالے ہونا چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز لیگ سیاسی انتقام پر یقین رکھتی ہے۔ جس کی مثال مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریڑیٹ پر اور مسؤلین پر ATA لگا کر سیاسی انتقام کی ابتدا کی ہے ۔ آمریت کی پیداوار سے اس کے علاوہ کوئی توقع فضول ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) سعودی عرب دنیا میں امریکی اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ اس کا دفاعی بجٹ 60 سے 70 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ اڑھائی لاکھ افراد پر مشتمل فوج ہے۔ امریکہ کے 5 ائیر بیس سعودی عرب میں موجود ہیں۔ جہاں 20000 امریکی سپاہی حفاظت کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی افواج بھی کثیر تعداد میں پہلے سے ہی موجود ہیں۔ 9 دیگر ممالک بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، قطر، سوڈان، اردن اور مصر بھی شامل ہیں، جبکہ امریکی افواج انہیں مکمل جاسوسی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہیں۔ اس کے مقابلے میں اس ’’عظیم ترین لشکر‘‘ نے جن لوگوں پر حملہ کیا ہے، ان کی تعداد محض 20 سے 30 ہزار ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے تن پر ڈھنگ کا لباس ہے نہ پاؤں میں جوتی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں موجود ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہوگا، جسے حرمین شریفین اپنی جان سے بڑھ کر عزیز نہ ہو۔ البتہ یہ موضوع ضرور قابل بحث ہے کہ آیا سعودی عرب اور یمنی قبائل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ سے حرمین کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہے یا نہیں؟ یمن حضرت اویس قرنی کا دیس اور عشاق رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نگری ہے۔ یہاں اسلام کی روشنی خواجہ اویس نے پھیلائی اور اس طرح پھیلائی کہ 99 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ یہ وہ سرزمین ہے جس کے بارے میں روایات ملتی ہیں کہ اس زمین سے جنت کی خوشبو آتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یمن کی جانب اشارہ کرکے فرمایا: سنو! ایمان اہل یمن میں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)۔ مزید فرمایا ’’ایمان یمنی ہے، فقہ یمنی ہے، حکمت یمنی ہے۔
‘‘
26 مارچ کو سعودی عرب نے 9 اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر یمن پر حملہ کیا۔ تادم تحریر ان اتحادی ممالک کے حملوں میں یمن کے 2571 سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں۔ جن میں 172 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد دو ہزار سے متجاوز ہے۔ سعودی فرمانروا سے لے کر کسی بھی چھوٹے یا بڑے حکومتی عہدیدار نے یہ خدشہ ظاہر نہیں کیا کہ خدانخواستہ اس جنگ کے نتیجے میں کعبہ شریف یا روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطرے میں ہے۔ آپ کوشش کریں اور گوگل کریں کہ 26 مارچ یمن پر حملہ کرنے کے دن سے آج تک سعودی عرب یا 9 اتحادی ممالک میں کسی ایک ملک میں بھی ’’حفاظت حرمین‘‘ کے حوالے سے کوئی ایک جلسہ ہوا ہو، کوئی جلوس نکلا ہو، کوئی ریلی برآمد ہوئی ہو یا کوئی کانفرنس منعقد ہوئی ہو۔ وہاں کے عوام بہت اچھی طرح یہ جانتے ہیں کہ حرمین کو دور دور تک کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ البتہ پاکستان میں کچھ جماعتوں کے ہاتھ ’’مال کماؤ پروگرام‘‘ آگیا ہے اور وہ حرمین کے مقدس ترین نام پر اپنی دکانیں چمکا رہے ہیں۔
میں حیران رہ گیا کہ اسلام آباد کے ایک پنچ ستارہ ہوٹل میں ’’حفاظت حرمین کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی ہے۔ یہ پیسہ کون دے رہا ہے اور کسے دے رہا ہے، خدا کی ذات بہتر جانتی ہے۔ زمینی حقائق کا جائزہ لیں تو سعودی عرب دنیا میں امریکی اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ اس کا دفاعی بجٹ 60 سے 70 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ اڑھائی لاکھ افراد پر مشتمل فوج ہے۔ امریکہ کے 5 ائیر بیس سعودی عرب میں موجود ہیں۔ جہاں 20000 امریکی سپاہی حفاظت کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی افواج بھی کثیر تعداد میں پہلے سے ہی موجود ہیں۔ 9 دیگر ممالک بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، قطر، سوڈان، اردن اور مصر بھی شامل ہیں، جبکہ امریکی افواج انہیں مکمل جاسوسی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہیں۔ اس کے مقابلے میں اس ’’عظیم ترین لشکر‘‘ نے جن لوگوں پر حملہ کیا ہے۔ ان کی تعداد محض 20 سے 30 ہزار ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے تن پر ڈھنگ کا لباس ہے نہ پاؤں میں جوتی۔
یمن کی آبادی تقریباً 40 فیصد زیدی شیعہ یعنی انصاراللہ اور 60 فیصد سنی افراد پر مشتمل ہے۔ جن میں اکثریت شافعی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ یمنی صدر ہادی کے خلاف اٹھنے والی عوامی تحریک میں شیعہ اور سنی دونوں مسلمان شامل ہیں اور ان کے بنیادی مطالبات بدعنوانی کا خاتمہ، پٹرول کی قیمتوں میں کمی اور قومی حکومت کی تشکیل ہے۔ صدر ہادی ملک سے فرار ہوا تو انہی افراد نے حکومت تشکیل دی اور تمام طبقوں کو آئینی حقوق اور آزادی دی۔ سابق صدر علی عبداللہ صالح اور اس کی حامی افواج بھی انصاراللہ کی حمایت کر رہی ہیں۔ البتہ سعودی عرب کو مسلکی حوالوں سے فکر لاحق ہوئی کہ انصاراللہ بھی حزب اللہ کی طرح ایران کا حمایتی گروپ نہ بن جائے۔ اس حوالے سے ایران پر حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔ جس کی ایران نے سختی سے تردید کی۔ بالآخر سعودی عرب نے اتحادیوں کی حمایت اور امریکہ کی مشاورت سے یمن پر حملہ کر دیا۔
انصاراللہ اور اس سے منسلک یمنی اتحادیوں کی امن پسندی کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان علی الاعلان سعودی عرب کا اتحادی ہے، انہوں نے یمن میں موجود کسی بھی پاکستانی کو نہ صرف گزند نہیں پہنچائی بلکہ ان کی بحفاظت واپسی کو بھی یقینی بنایا اور پرنم آنکھوں سے انہیں وداع کیا۔ کیا یہی پاکستانی طالبان یا داعش کے علاقے میں ہوتے، تو کیا انکی زندہ واپسی کا تصور کیا جاسکتا تھا۔؟ حیرت ہے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر جو اس مسئلہ پر اہل یمن کی بجائے سعودی عرب کا شکریہ ادا کر رہے تھے، ’’جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔‘‘ پاکستان اس وقت بہت نازک پوزیشن میں ہے۔ افواج پاکستان کو اندرونی و بیرونی دونوں جگہ دشمن کا سامنا ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ سات سال بعد پہلی دفعہ افواج پاکستان نے 23 مارچ کو پریڈ کرنے کا ’’رسک‘‘ لیا۔ بہت عرصہ بعد عوام اور افواج دہشت گردوں کے خلاف ایک صفحہ پر موجود ہیں، مگر ابھی تو ابتدا ہے۔
فاٹا بدستور دہشتگردوں سے بھرا ہوا ہے، کراچی جل رہا ہے، مساجد امام بارگاہیں، چرچ، سکولز، مارکیٹیں حتؑی کہ آرمی کے مراکز اور پولیس سنٹرز بھی محفوظ نہیں ہیں۔ سرحدوں کے پار انڈیا جبڑے کھولے کھڑا ہے۔ افغانستان سے ابھی بھی دہشتگرد داخل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں افواج پاکستان کو سعودی عرب بھیجنا ایسا ہی ہے جیسے آپ کے گھر چور گھسے ہوں اور آپ اپنے چوکیداروں کو ہمسائیہ کی حفاظت کے لئے بھیج دیں۔ کہنے والے تو یہاں تک کہہ رہے کہ یمن پر حملہ سعودی عرب نے نہیں کیا بلکہ امریکہ نے کروایا ہے۔ بالکل اس طرح جس طرح صدام سے پہلے ایران پر حملہ کرایا، پھر کویت پر اور اسی کی آڑ میں امریکی افواج ’’حفاظت‘‘ کی غرض سے سعودی عرب میں داخل ہوگئیں۔ اس حملہ کا مقصد دراصل پاکستان کو ایک نئی جنگ میں الجھا کر کمزور کرنا اور پھر مکمل ختم کرنا ہے۔ ہماری مقتدر قوتوں کو اس نازک وقت میں اپنا ملک بچانے کی فکر کرنی چاہیئے۔ جنگیں شروع کرنا اپنے اختیار میں ہوتا ہے مگر ختم اپنی مرضی سے نہیں ہوتیں۔
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعجاز ممنائی
وحدت نیوز (حیدرآباد) سندھ بھر میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں سستی اور یمن پر سعودی جارحیت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآبادکے زیر اہتمام قدم گاہ مولا علی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس سے مولانا امداد علی نسیمی نے خطاب کیا۔ خطاب میں انہوں نے کہاکہ شکار پور واقعہ کے بعدمجلس وحدت مسلمین سندھ نے 22نکاتی ایجنڈا حکومت سندھ کو دیا تھااور حکومت سندھ نے ہم کو بھرپور یقین دہانی کرائی تھی کہ آپ کے یہ جائز مطالبات ضرور پورے ہونگے۔ان مطالبات کو ابھی تک حکومت سندھ نے پورا نہیں کیا ہے ۔ اور تاخیر کیو ہو رہی ہے۔اور جو افراد دھشتگردوں کی پشت پناہی اندرون سندھ میں کر رہے ہیں ان دھشت گردوں کے خلاف بھی آپریشن میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے ۔ آخر ان دھشت گردوں کے خلاف آپریشن کیوں نہیں کیا جا رہا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پورے سندھ میں آپریشن کیا جائے اور یمن میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور سعودی ظالمنہ کاروائیوں کو فوراً روکا جائے اور 19 اپریل 2015کو گاڑی کھاتہ حیدر آباد میں ریفرنڈم کیمپ مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدر آباد سندھ کی جانب سے لگایاجائیگا۔ جس میں تمام اہل اسلام دھشت گردی کے خلاف اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔ اور اس میں کسی بھی مذہب اور کسی بھی فرقے کو لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں۔ کیوں کہ دھشت گرد اور دھشت گردی کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے،کیوں کہ دہشت گردی میں بے گناہ اور معصوم لوگ مارے جاتے ہیں۔
وحدت نیوز (گلگت) کارڈیک سنٹرکو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے دوسری جگہ شفٹ کرنا زیادتی ہے، چھ سال قبل منظور ہونے والا کارڈیک سنٹر جسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تعمیر ہونا تھا کو سیاسی اثررسوخ کو استعمال کرکے بننے نہیں دیا گیا اور اب وزیر اعظم کے فرمان پر جوٹیال شفٹ کیا گیاجس سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں کارڈیک سنٹر کے قیام میں رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاوجہ تاخیر کا شکار کردیا گیا،مجلس وحدت مسلمین اس بلا وجہ تاخیر اور پروجیکٹ کو جوٹیال شفٹ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےسیکریٹری اطلاعات سعید الحسنین نے اپنے ا یک بیان میں کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چھ سال قبل کارڈیک سنٹر منظور ہوا تھا اور یہ کارڈیک سنٹر ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں تعمیر ہونا تھا بدقسمتی سے پست ذہنیت کے حامل سیاست کاروں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے اس سنٹر کی تعمیر کو متنازعہ بناکر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے یہ پروجیکٹ عرصہ چھ سال تاخیر کا شکار ہوا اور وزیر اعظم کے حالیہ دورے کو غنیمت جان کر انہی کے ذریعے کارڈیک سینٹر کو جوٹیال شفٹ کرنے کا اعلان کروادیا گیا او ر کارڈیک سنٹر کیلئے جو زمین تجویز کی گئی ہے وہ جگہ مناسب ہی نہیں ۔کارڈیک سنٹر کی تعمیر کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں وافر رقبے میں مفت زمین موجود ہے اور یہاں یہ سنٹر تعمیر ہونے سے ہزاروں مریضوں کی مشکلات میں کمی آسکتی ہے اور ڈی ایچ کیو ہسپتال شہر کے وسط میں موجود ہونے کی وجہ سے گلگت کے تمام اضلاع اور آس پاس کے مریض آسانی کے ساتھ یہاں پہنچ سکتے ہیں۔محض سیاسی عناد اور ضد کی بنیاد پر ایسے اہم منصوبوں کو بلاوجہ تاخیر کا شکار کرنا اور اس سنٹر کو ایک ایسی جگہ منتقل کرنا جہاں عام آدمی کی پہنچ مشکل ہے گلگت کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی پر مبنی فیصلہ ہے جس کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔
شہداء کمیٹی سے حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے،علامہ مقصودڈومکی
وحدت نیوز(شکارپور)شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی معاون سیکریٹری امور سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں سندہ کے مختلف شہروں میں منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت وعدہ خلافی اور عہد شکنی کر رہی ہے، صوبائی حکومت کا رویہ افسوس ناک ہے۔ دہشت گردی کے اڈوں اور ٹریننگ کیمپس کے خلاف آپریشن نہیں کیا جارہا جبکہ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں،سندہ حکومت نے کروڑوں عوام کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ ۲۲ نکاتی معاہدے پر عمل کرے گی،سندہ حکومت کو اس معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔ عہد شکنی ہوئی تو احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔
در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے وزیر اعلیٰ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے رکن ایم این اے آفتاب شعبان میرانی سے رابطہ کرکے کمیٹی کی عدم فعالیت اور حکومتی رویئے کا شکوہ کیا۔ انہوں مطالبہ کیا کہ کمیٹی معاہدے پر عمل در آمد کی ذمہ داری پوری کرے، کمیٹی کے دوسرے رکن صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہوچکی ہے، لہذا معاہدے کے تحت جے آئی ٹی رپورٹ شہداء کمیٹی سے شئیر کی جائے،انہوں نے کہا کہ حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے۔
وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے دورہ عراق کے موقع پر مرجع تقلید جہاں تشیع حضرت آیت اللہ الشیخ بشیرحسین النجفی سے ان کی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات، علامہ ناصرعباس جعفری نے آیت اللہ بشیر نجفی سے انکی خیریت دریافت کی، علامہ ناصرعباس جعفری نے آیت بشیر نجفی کو پاکستان میں تکفیریت کےمقابل شیعہ سنی مضبوط اتحادکی تشکیل اور حکومتی اور تکفیری گٹھ جوڑ کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگا ہ کیا، ساتھ ہی انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے مختلف شعبہ جات اور فلاحی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی، علامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ یمن اور سعودیہ کے مسئلے پرغیر جابندار کرداراداکرنے کی پارلیمانی قرارداد ایم ڈبلیوایم اور دیگراہل سنت اتحادی جماعتوں کے واضح اور دوٹوک موقف کے باعث ممکن ہوئی،اس موقع پر آیت اللہ شیخ بشیر نجفی نے مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین اور تکفیریت کے مقابل شبانہ روزمحنت کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کی کامیابی اور شیعہ سنی وحدت کی مزید مضبوطی کے لئے خصوصی دعاکی، ساتھ ہی انہوں نے علامہ ناصر عباس جعفری کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلرعباس علی نے کہا ہے کہ ماضی میں ہمارے غلط کردار کی وجہ سے آج متحدہ عرب امارات جیسے ملک بھی ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں اور بد قسمتی سے دوسروں کے معاملات میں الجھنا ہماری پہچان بن چکی ہے۔ جو ایک ایٹمی ملک اور منظم فوج ہونے کے ناطے ہمارے لیے نیک نامی کا باعث نہیں۔ اس وقت ہم ایک مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ ہمارے اطراف میں مختلف قوتیں اپنے اپنے مفادات کے لیے بر سر پیکار ہیں۔ دنیا کی طاقتور قوتوں نے یہاں ڈھیرے ڈال رکھے ہیں۔ ان کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے اور احتیاط سے آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں اپنے ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات رکھنے ہونگے۔ سیاست میں مستقل دشمنیاں خطرناک ہوتی ہیں۔افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہم اپنے مفاد کی بجائے دوسروں کے معاملا ت میں دخل دینے کو ترجیح دی ہے۔ ہم ابھی افغان جنگ سے نہیں سنبھلے تھے کہ حکمران سعودی ، یمن کی رسہ کشی کو اپنے ذمے لینے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے واضح قراداد کے باوجود حکومت پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔ عرب شیوخ خیرات اور زکواۃ کی بنیاد پر ہمیں دھمکی دے رہے ہیں۔ اس دھمکی سے ہمیں اپنے کردار پر سوچنا ہوگا کہ ہم پیسوں کے لیے ہر ایک کے لیے دستیاب ہیں۔ ہم ایک خوددار اور غیرت مند قوم ہیں۔ ہماری ریاست اپنا ایک سیاسی اور معاشرتی تشخص رکھتی ہے۔ ہم کسی دوسری قوم کو اپنا کفیل تسلیم نہیں کرتے اور ہمیں کسی کا طفیلی بن کر رہنا بھی قبول نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین یمن کے بارے میں پارلیمنٹ کی سفارشات کی بھر پور حمایت کرتی ہے۔
وحدت نیوز (کوہاٹ) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پی کے علامہ سید محمد سبطین حسینی نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں اپنے سیاسی تشخص کے ساتھ قومی وحدت کا بھی لحاظ رکھا جائے گا۔ کچئی، علاقہ بنگش کے دورہ کے دوران رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ کسی بھی سیاسی و مذہبی تنظیم کے لئے اس کے سیاسی اداروں میں سیاسی نمائندگی ضروری ہے۔ لہذا ہم چونکہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اور ملت کی نمائندگی کا افتخار اور مختلف مواقع پر قوم کی خدمت کا اعزاز بھی حاصل ہے تو ضروری ہے کہ ہم بلدیاتی الیکشن میں بھرپور حصہ لیں اور اس فورم میں ہماری نمائندگی ہو۔ لیکن قومی شخصیات کی خدمات کا احساس اور ملت کی وحدت کا پاس رکھتے ہیں، جہاں اپنے پلیٹ فارم کا تشخص ضروری ہے وہاں قومی وحدت کا بھی بھرپور لحاظ رکھا جائے گا۔ انشاء اللہ ضلع کوہاٹ و ہنگو میں بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اور علاقائی صورتحال و شخصیات و علماء کے آراء کا بھی پاس رکھا جائے گا۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ وفاقی اور نگران حکومت انتخابات کرانے کے موڈ میں نہیں۔ نگران کابینہ اپنی ذمہ داریوں سے لاعلم ہے اور نگران وزراء آئے روز کوئی پینڈورا بکس کھول دیتے ہیں اور ایسے بیانات میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں جن کا نگران کابینہ کو مینڈیٹ ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت وزیر اعظم کے دورے میں ان آئین پاکستان کے تحت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات تین ماہ میں کروانے کے پابند ہیں جبکہ اسی ماہ کے دوسرے عشرے کے اختتام تک انتخابی شیڈول جاری نہیں کیا گیا تو پھر رمضان المبارک سے پہلے انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران الیکشن شیڈول کا اعلان کرینگے لیکن ان کا دورہ بھی اور الیکشن شیڈول جاری نہ ہوسکا۔ وزیر اعظم کے دورے سے لگتا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے انتخابات سے کوئی سروکار نہیں اور ان کو اندازہ ہوگیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ان کی پارٹی چند گنے چنے افراد پر مشتمل ہے اور وہ الیکشن میں جائے گی تو کاکامیابی کے آثار دور دور تک نظر نہ آنے کی وجہ سے وزیراعظم نے الیکشن سے متعلق کوئی فرمان جاری نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ذاتی دوستی نبھانے کی غرض سے ہنزہ کو الگ ضلع بنایا اور میر غضنفر کو یقین دلایا کہ آپ کی خوشی میری خوشی ہے اور آپ کے مطالبے کو عملی شکل دینامیرا فرض ہے جبکہ کھرمنگ اور شگر اضلاع کا اعلان مہدی شاہ کی سرکار نے پہلے ہی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال نے گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت واضح کرنے کا مطالبہ کیااور گلگت بلتستان کی70 فیصد آبادی بھی آئینی حیثیت کا مطالبہ کررہی ہے اور وزیر اعظم نے اس طرف کوئی توجہ نہ دیکر یہ واضح کردیا کہ وہ گلگت بلتستان کو آئینی تحفظ نہیں دے سکتے جبکہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر نے بھی آئینی اختیارات دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہوا وہی جو اندازہ تھا۔ وزیر اعظم نے شامیانے کے اندر جن پراجیکٹس کا افتتاح کیا ان کے متعلق تو عوام کو پہلے سے ہی معلوم تھا ۔ کارڈیک سنٹر جو تین سال قبل منظور ہوچکا تھا کو متنازعہ بناکر ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بننے نہیں دیا گیا اور اب یہ سنٹر جوٹال شفٹ کیا گیا ،اسی طرح سے جگلوٹ سے سکردو تک روڈ کی کشادگی کا منصوبہ اور دیامر ڈیم پچھلی حکومتوں کے دور میں تیار ہوچکے تھے۔اسی طریقے سے بونجی روندو ڈیم بھی سابقہ حکومتوں کی کارکردگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیپ اساتذہ19سالوں سے علاقے میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ ورکس کے سات ہزار ملازمین عارضی ہیں،بلدیاتی اداروں عارضی ملازمین ہوں یا محکمہ خوارک ، محکمہ تعلیم میں عارضی ملازمت اختیار کرنے والے اساتذہ جن کی تعدا 494 ہے۔ 183 ،116 کی مختلف لسٹیں موجود ہیں ان سب کے بارے میں کوئی اعلان نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سپریم اپیلیٹ کورٹ چیف جسٹس اور ماتحت عدلیہ کے اندر خالی اسامیوں پر سینئر وکلاء کے پینل سے تعیناتیوں کیلئے وکلاء تنظیموں نے قراردادیں پیش کیں ہیں۔ اسی طرح سرکاری اداروں میں ملازمتوں کے اشتہارات تو جاری ہوئے ہیں لیکن ان پر بھرتیاں نہیں ہورہی ہیں، یہ سارے مسائل غور طلب تھے اور مسلم لیگ ن گلگت بلتستان نے وزیر اعظم کی توجہ مبذول نہیں کروائی یا انہوں نے ان مسائل پر توجہ دلانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان مین بسنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی زمہ داری ہے کہ وہ علاقے کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر یک زبان ہوکر اپنے حقوق کیلئے اٹھ کھڑے ہوں اور فرقہ وارانہ سوچ سے نکل کر علاقے کے ساتھ ہونے والی سوتیلی ماں والا سلوک پر متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ خطے کے اندر عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں حقیقی معنوں میں طاقت کا قانون چلتا ہے اور مظلوم اور بے سہارا عوام کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اسکردو میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک عظیم ایٹمی ملک ہونے اور دینا کی مضبوط ترین فوج رکھنے باوجود داخلی طور پر گوناگوں مسائل کا شکار ہے، ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔ دہشتگردی، لوٹ مار، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ نہیں، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا تاحال قلع قمع نہیں ہوسکا ہے۔ ان حالات کے باوجود جب سعودی عرب نے یمن کے مظلوم عوام پر حملہ کرنے کے لئے فوج طلب کی تو نواز حکومت نے ملکی سالمیت کو چھوڑ کر پرائے کی جنگ میں حصہ لینے کا ارادہ کرلیا، جبکہ اس پرائے کی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا کیونکہ پاکستان کی فوج کے لئے ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے اور وہ دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار ہے، لہذا ہم نے عوامی اور سیاسی سطح پر اس مسئلہ کو اٹھایا، پاکستان کی مقتدر سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر یہ مناسب اور بروقت فیصلہ کیا کہ یمن کے مسئلے میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے اور یہ فیصلہ درست فیصلہ تھا۔ جب پارلیمنٹ نے مناسب اور ایسا فیصلہ جو پاکستان کی خود مختاری کی دلیل تھا، کیا تو متحدہ عرب امارت نے اس پر جس انداز سے ردعمل کا اظہار کیا وہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے، انہوں نے جو بیان دیا ہے وہ پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور وقار پر حملہ ہے۔ عرب امارت کے وزیر خارجہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے دوست عرب ممالک نے کس طرح ہمارے حکمرانوں کو غلام بنا رکھا ہے۔ عرب امارات کے ہمارے مہربان دوستوں کی یہ جو روش ہے اسکے ذمہ دار نواز شریف ہیں۔ انہوں نے اپنے خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے قوم کے وقار کو بیچ دیا ہے۔ انہوں نے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے بیس کروڑ عوام کی تذلیل کی ہے۔ عرب وزراء کے بیانات پر کوئی وضاحت طلب کرنا کجا انہیں ہمت نہیں ہو رہی کہ ایسا بیان کیوں دیا، جبکہ اس کے برعکس ترکی کی حکومت جو عرب ممالک کی مکمل اتحادی تھی، لیکن یمن مسئلہ کو غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ساتھ چھوڑ دیا۔ اس ہفتے میں مصر نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، دوسرے لفظوں میں یمن پر حملہ کرنے کے بعد سعودی عرب تنہا رہ گیا۔ یہاں افسوس کا مقام ہے کہ بعض عرب ممالک کی جانب سے تذلیل آمیز بیانات کے باوجود عرب ممالک کے حملوں کی تاب نہ لاتے ہوئے نواز شریف نے آج اپنے بھائی کے ساتھ ایک ٹیم کو بھیج دیا ہے، ہمیں خوف ہے کہ یہ برادران قومی وقار کو پھر نہ بیچ ڈالیں اور درپردہ ہماری فورسز کو پرائے کی جنگ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف متعدد بار گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کی باتیں بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے طلباء کے لئے پنچاب کی مختلف یونیورسٹیز میں کوٹہ بڑھانے اور اسکالرشپ دینے کے کھلوکھلے دعوے کے تھے۔ ان لوگوں نے پہلے کے اعلانات پر کونسا عمل کیا ہے جو اب کریں گے اور اس بار بھی انکے اعلانات پر عمل کرنے کی کیا ضمانت ہے۔ ان کے بہت سے اعلانات تو ایسے ہیں جن پر سابقہ حکومتوں میں ہونے والے منصوبوں پر تختی لگوانا نواز حکومت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، اس ڈیم پر تقریباً گذشتہ دس سالوں سے کام جاری ہے، عطاء آباد جھیل منصوبے پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اور اسی طرح رائے کوٹ پل تک سڑک کی تعمیر بھی مکمل ہونے والی ہے، یہ سارے کام تو سابقہ حکومتوں میں ہوچکے ہیں اور نواز شریف اسکا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے گلگت بلتستان میں اے سی سے لے کر ڈی ایس پی لیول تک کے افسران کو پنجاب سے لاکر تعینات کرکے گلگت بلتستان کے افسران کو انکے حق سے محروم کر رکھا ہے، تاکہ وہ اپنی تعین شدہ انتظامیہ کی مدد سے انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم واحد جماعت ہےجوگلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے محروم عوام کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور عوامی طاقت سے انتخابات میں بھرپور وارد ہوگی اور انشاءاللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ گلگت بلتستان کی عوام باشعور ہوچکی ہے اور جانتی ہے کہ کونسی جماعت گلگت بلتستان کی امنگوں کی ترجمانی کرسکتی ہے اور کونسی جماعتیں صرف انتخابات کے وقت گلگت بلتستان کی باتیں کرتیں ہیں۔ دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر نواز شریف کوئی جرائت مندانہ اقدام اٹھانے سے قاصر رہے۔ اگر وہ گلگت بلتستان کے عوام کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کی بات کرتے تو ہم انکے دعووں کو تسلیم بھی کرتے۔
علامہ محمد امین شہیدی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی خود مختاری ملنا اس عوام کا بنیادی حق ہے۔ یہ خطہ دوسرے خطوں کے عوام سے یکسر مختلف ہے کیونکہ اس خطے کے عوام نے اپنی قوت بازو سے یہ خطہ آزاد کرا کر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، تو کم از کم دیگر صوبوں کے رہنے والوں جتنا حق تو اس خطے کے عوام کا بھی ہے۔ ابھی تک اس خطے کے عوام کو حقوق میسر نہ آنا دراصل وفاقی حکومتوں کی اس خطے پر زیادتی اور عظیم ظلم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت پریشان ہے اور ڈیپریشن کا شکار ہے۔ گلگت کے واقعہ میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت سمیت دیگر افراد پر ATA لگا کر FIR کاٹی، ہم نے معلوم کیا تو کہا گیا کہ برجیس طاہر نے گورنری کا حق ادا کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کو کریش کرو حکومت کرو۔ نواز لیگ گلگت بلتستان میں جمہوری اور قانونی طریقے سے انتخابات لڑنے کی پوزیشن میں نہیں، لیکن امید ہے کہ گلگت کا مسئلہ فوری طور پر حل ہوگا اور حکومت دوبارہ ایسی غلطی نہیں دہرائی گی۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) مقبوضہ کشمیر میں نکالے جانے والی ریلی ہندوستان کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے، ہندوستان کا قبضہ غاصبانہ ہے، 7لاکھ کی فوج وادی میں رکھنے سے دلوں پر ہر گز حکمرانی نہیں کی جا سکتی ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر کے رہنماؤں علامہ سید تصور جوادی،علامہ افتخار الحسن جعفری ،سید تصور عباس موسوی، سید حسین سبزواری، عابد قریشی نے ریاستی دفتر سے جاری اپنے مشترکہ بیان میں کیا ، انہوں نے کہا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈے چھوڑ کر کشمیری عوام کی امنگوں کا احترام کرے، مقبوضہ کشمیر میں نکالے جانے والی ریلی بھارتی حکومت کے خلاف عوامی ریفرنڈم تھی، عوام نے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت غاصب ہے ، 7لاکھ فوج کے ساتھ ظلم و بربریت کی داستانیں تو رقم کر رہا ہے ، لیکن وہ کبھی بھی ہمارے دلوں کو نہیں خرید سکتا ، ہمارے دلوں پر حکمرانی نہیں کر سکتا۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم سلام پیش کرتے ہیں مظلوم و محکوم عوام کو کہ جنہوں نے صبر ، حوصلے و جرأت سے اپنے حق کے لیئے آواز اٹھائی، مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ لازوال محبت کے عزم کا اعادہ کیا، ایک طرف ان کے لاشے گر رہے ہیں ، لوٹ مار کا بازار گرم ہے ، دوسری طرف انہوں نے اپنے حق کے لیئے آواز اٹھائی ۔پاکستان و پاکستانی عوام بھی اپنے ان مظلوم و محکوم بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے، مجلس وحدت مسلمین مظلوموں محکوموں کی جماعت ہے، جہاں بھی ظلم ہو گا ، دنیا ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا پائے گی، ہم مظلوم کی حمایت سیاست نہیں عبادت و فرض سمجھ کر کرتے ہیں ۔ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ مشکل کی ہر گھڑی میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ان مظلوم و محکوم بھائیوں کی مدد کے لیئے اقدامات کرے، باہر کے حالات سدھارنے سے پہلے گھر کے معاملات کو درست کرے، حکومت پاکستان کسی دوسرے ملک کی سفارتکاری کے بجائے اپنی شہ رگ کشمیر کے لیئے سفارتکاری کرے، دنیا کو دکھلائے کہ کشمیر میں کس طرح نام نہاد جمہوریت ظلم کی المناک داستانیں رقم کر رہی ہے، مسئلہ کشمیر پر جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے اقوام عالم کی توجہ اس جانب مبذول کروائے۔