وحدت نیوز (گلگت) برمس کے عمائدین نے وحدت ہاوس گلگت میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ شیخ عاشق حسین ناصری اورصوبائی ترجمان الیاس صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکمران جماعت کی نظر میں گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے حالانکہ اس خطے کے عوام نے ڈوگرہ راج سے اپنی مدد آپ کے تحت آزادی حاصل کرکے اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے اور 28 ہزار مربع میل پر مشتمل خطہٌ گلگت بلتستان کو پاکستان کے حوالے کردیا۔یہ اس علاقے کے عوام کی بدقسمتی سمجھئے یا ملک عزیز پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ پر براجمان حکمرانوں کی نااہلیت، کہ 68 سال گزرنے کے باوجود اس علاقے کے عوام کو قومی و صوبائی اسمبلی کی نمائندگی حاصل نہ ہوسکی۔ ماضی میں آئینی حقوق کے حصول کیلئے کئی آوازیں بلند ہوئیں لیکن حکمرانوں نے اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے ان آوازوں کو خاموش کرادیا اور یوں آج تک علاقے کے عوام اپنے بنیادی انسانی حقوق اور آئینی حقوق کیلئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔

 

خطہ گلگت بلتستان جو بیش بہا قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ ہے کا تحفظ ہم سب کا فریضہ ہے تاکہ آنیوالی نسلیں ان وسائل سے استفادہ کرتےہوئے علاقے کا مستقبل روشن اور تابناک بنائیں گے۔بصورت دیگر اگر یہ وسائل کسی اور کے ہاتھ چلے گئے تو ان دوسری غلام اقوام کی طرح اس علاقے کے عوام بھی اپنی ہی سرزمین میں بھیک مانگتے پھریں گے اور کوئی بھیک دینے والا بھی انہیں میسر نہ آسکے گا۔ ڈوگرہ راج کے دوران 1927 میں ان قدرتی وسائل کے تحفظ اور عوام کے حقوق کی خاطر سٹیٹ سبجیکٹ رول کا نفاذ عمل میں آیا جس کے تحت کسی دوسرے علاقے کے شہری کو خطہ گلگت بلتستان میں زمین خریدنے پر پابندی عائد تھی اور یہاں کے قدرتی وسائل سے استفادے کا اختیار صرف اور صرف یہاں کے عوام کو حاصل تھا لیکن 1952 میں عوام کے اس حق کو نہ جانے کس مقصد کے تحت چھین لیا گیا اور سٹیٹ سبجیکٹ رول کو معطل کرکے ناردرن ایریاز ناتوڑ رول کو نافذ کردیا گیا جس کے تحت کسی بھی علاقے کے شہری کو گلگت بلتستان میں زمین خریدنے کی اجازت مل گئی اور یوں آج گلگت بلتستان میں غیر مقامی افراد کی ایک کثیر تعداد علاقے میں مقیم ہے اور مقامی آبادی اقلیت میں بدل رہی ہے۔حکومت نے ناردرن ایریاز ناتوڑ رول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے من پسند افراد میں کونو داس اور جوٹیال میں ہزاروں ایکڑ اراضی بانٹ دیا ہے جس سے مقامی آبادی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ خطہ گلگت بلتستان کے عوام کی دیرینہ روایات یہ بتاتی ہے کہ آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ متعلقہ آبادیوں کے عوام اپنے علاقے سے متصل بنجر اراضیوں کو خانگی تقسیم کے ذریعے اپنے زیر استعمال لاتے رہے ہیں اور ماضی کی حکومتوں نے ایسی روایات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے بنجر زمینوں کی آباد کاری کیلئے دست تعاون بھی بڑھادیا اور حکومت کی نگرانی میں واٹر چینلز بنوائے گئے اور نرسریز سے مفت میں درخت مہیا کئے گئے۔پچھلے کئی سالوں سے گلگت اور آس پاس کی بنجر اراضیوں کو آباد کرنے کے عوامی حق کو چھینتے ہوئے آباد کاری کے عمل میں حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جس سے تنگ آکر علاقے کے عوام عدالتوں میں انصاف کے منتظر ہیں۔

 

رہنماؤں نے مزید کہا کہ ناردرن ایریاز ناتوڑ رول کا زیادہ استعمال صرف اور صر ف گلگت شہر سے متصل آبادیوں میں ہورہاہے اور گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں میں اب بھی سابقہ روایات کے مطابق عوام بنجر زمینوں کو خانگی تقسیم کے ذریعے تصرف کررہے ہیں جو کہ ان علاقوں میں بسنے والے عوام کا بنیادی حق ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے عوام کوان کے علاقے سے متصل تمام بنجر زمینوں کے حقیقی وارث سمجھتی ہے اور یکطرفہ طور پر نافذالعمل ناتوڑ رول کو قاتل رول تصور کرتے ہوئے اس کی بھرپور مخالفت کرتی ہے۔چلاس داریل سے لیکر بلتستان خپلو اور غذر سے لیکر خنجراب تک کی بنجر زمینوں کے وارث ان علاقوں میں بسنے والے عوام ہیں جن کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی سازش کسی طور کامیاب نہیں ہونے دینگے۔موجودہ نگران حکومت جو چور دروازے سے اقتدار تک پہنچی ہے ،کو وحدت مسلمین نے شروع دن سے مسترد کیا ہے کیونکہ نگران حکومت کے وزراء کی فوج گلگت بلتستان کے وسائل پر ایک بوجھ ہیں اور نگران حکومت کی مشکوک سرگرمیوں سے اندازہ ہورہا کہ بروقت الیکشن کروانے میں ان کی نیت صاف نہیں ہے اور ان کے اقدامات سے کسی سازش کی بو محسوس ہورہی ہے۔

 

رہنماؤں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی کانا ڈویژن کے ساتھ مل کر مخصوص علاقوں کی بنجر اراضی کو خالصہ سرکار قرار دیکر ان اراضیوں کی بندربانٹ کا سلسلہ شروع کیا ہے اور مختلف سرکاری اداروں کو زمینوں کی الاٹمنٹ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ برمس داس کی اراضی کو مقامی لوگوں نے خانگی تقسیم کرکے آباد کاری شروع کی جہاں فی گھرانہ مشکل سے 10 مرلہ زمین نصیب ہوئی ہے میں حکومت کی طرف سے مداخلت کسی شرارت سے کم نہیں۔مزید یہ کہ مذکورہ جگہ میں 220 کنال اراضی قبرستان کیلئے مختص ہے۔ حکومت کے ایسے اقدامات سے علاقے میں نقص امن کا خدشہ لازمی امر ہے او ر اس کو بنیاد بناکر الیکشن ملتوی کرواکے اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں۔

 

رہنماؤں نے مزید کہا کہ ناتوڑ رول کا اجراء صرف اور صرف شیعہ آبادیوں پر کیا جارہا ہے تاکہ یہاں فرقہ واریت کے پرانے حربے کو استعمال کیا جاسکے اور غیر شیعہ آبادیوں کو بنجر زمینوں کی خانگی تقسیم کے ذریعے استعمال کی کوئی ممانعت نہیں ہے اور حکومت کا یہ اقدام صرف اور صرف اہل تشیع میں احساس محرومی پیدا کرکے ایجی ٹیشن کو ہوا دینے کے علاوہ کچھ نہیں۔ناتوڑ رول کا استعمال صر ف اور صرف شیعہ آبادیوں سے متصل بنجر اراضیوں پر کیوں؟ کسی غیر شیعہ آبادیوں سے متصل بنجر زمینوں پر کیو ں اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا؟ہم یہ بھی نہیں کہتے ہیں کہ اس قاتل قانوں کا اطلاق غیر شیعہ آبادیوں سے متصل بنجر اراضیوں پر ہو۔ ہم تو سرے سے اس قانون کی نفی کرتے ہیں جو پورے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اس آواز پر گلگت بلتستان کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوں ۔ آج ہماری آواز کو دبایا گیا تو آنیوالے کل میں دوسری آبادیاں بھی اس قانون کی زد میں آئینگی۔آج ہم چیخ رہے ہیں تو کل کوئی اور چیخے گا۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ سونی یار جو موجودہ نگران وزیر اعلیٰ کا علاقہ ہے جس کے کچھ حصے پرپاک فوج کا قبضہ تھا اور عوام نے فوج سے معاوضہ طلب کرتے ہوئے باقیماندہ علاقے کو خانگی تقسیم کرکے اپنی تحویل میں لے لیا اور موجودہ نگران وزیر اعلیٰ نے خود ہی پاک فوج سے اپنی اراضی کا معاوضہ بھی لیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کا یہ اقدام صحیح اور درست تھا۔نگران وزیر اعلیٰ بتائیں جب وہاں ناتوڑ رول نافذ نہ ہوسکا اور اس نے خود پاک فوج سے اپنی زمین کے عوض معاوضہ وصول کیا تو گلگت میں اس قاتل قانون کو نافذ کرکے عوام کی ملکیتی اراضی کو خالصہ سرکارکیسے قرر دیا جارہا ہے؟ اور یہ نہیں ماضی میں بھی اس مخصوص سوچ کے حامل لوگوں کو کوئی اہم ذمہ داری ملی تو اس سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ سال 2003 میں اس وقت کے ہوم سیکرٹری نے گلگت کے کشیدہ حالات میں کرفیو کا نفاذ کرکے نومل کے عوام کے چھلمس داس میں تعمیرشدہ مکانات کو بلڈوز کیا اور آج تک عوام کو انصاف نہیں ملا ہے۔

 

رہنماؤں نے صحافیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ حضرات تو خود لینڈ مافیا کا تذکرہ کرتے کرتے تھک ہار چکے ہیں اور اسی قاتل قانون نے محکمہ مال کے پٹواریوں اور آفیسروں کو ککھ پتی سے کروڑپتی اور ارب پتی بنادیا ہے۔محکمہ مال نہ صرف اپنے لئے مال بناتی ہے بلکہ دوسرے بھی اسی مال سے استفادہ کرتے ہیں اور یہ ناجائز مال حکومت کے ایوانوں تک بھی پہنچ جاتا ہے جو بظاہر نظر نہیں آرہا ہے۔اسی محکمہ مال کے مک مکا کا نتیجہ ہے کہ پہاڑوں پر لوگ چڑھ گئے اور اور پہاڑوں کو بھی بھاری رشوت کے عوض لوگوں کے نام الاٹ کیا جاچکا ہے۔

 

آخر میں رہنماؤں کاکہنا تھا کہ حکومت عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی بجائے آباد کاری کے مسائل پر توجہ دیکر بنجر اراضیوں کو سرسبز و شاداب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں نہ کہ عوام کی زمینوں کو ان سے چھین کر مفاد پرستوں کا پیٹ بھریں۔ ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو علاقے کے عوام کو بے چینی اور تشویش میں مبتلا کرے اورہماری امن پسندی کو کمزوری پر محمول نہ کیا جائے تو حکمرانوں کے حق میں بہتر ہوگا۔بصورت دیگر یا ہم رہیں گے یا پھر تم۔

وحدت نیوز(گلگت ) سانحہ شکار پور وفاقی اور صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بوتا ثبوت ہے، وزیر اعظم پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر کے ساتھ گورنر ہاؤس کراچی میں دعوتیں اڑانا ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے،ن لیگ اہل تشیع کو پاکستان میں تیسرے درجے کا شہری بھی تسلیم نہیں کرتی۔ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیں۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے گلگت ڈویژن کے زیر اہتمام سانحہ شکار پور کے خلاف نکالی جانیوالی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سمیت سندھ کے اعلیٰ حکام گورنر ہاؤس میں کھانوں پر تبصرے کرتے رہے لیکن سانحہ شکار پور کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کے دو لفظ بھی ان کے منہ سے نہ نکل سکے ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوری طور پر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فوری کاروائی کرکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نواز حکومت ملک میں انارکی پھیلاکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے جو کہ ملک عزیز پاکستان کی سا لمیت کیلئے خطرناک ہے۔وفاقی حکومت نے متنازعہ نگران حکومت تشکیل دیکر گلگت بلتستان کے اصلاحاتی پیکیج کو رول بیک کرنے لئے درپردہ کوششیں شروع کی ہیں، جو لوگ ملک کے محافظین کے خلاف ہرزہ سرائی اور گلگت بلتستان اصلاحاتی پیکیج کو قاتل پیکیج قرار دیتے رہے آج انہی لوگوں کو وزارتوں سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی ملک دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیخ صادق مہدوی نے کہا کہ سانحہ شکار پور میں وفاقی اور صوبائی حکومت برابر کی شریک ہیں اور اس موقع پر اپیل کرتے ہیں کہ پوری قوم متحد ہوکر دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والے دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملادیں۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے دیامر کے رہنماء ڈاکٹر زمان کی گرفتاری بلاجواز ہے فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ڈاکٹر زمان کی گلگت بلتستان میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں بیش بہا خدمات ہیں جو دیامر کی عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور علاقے میں ترقی کی نئی راہیں کھولنے میں مصروف عمل ہیں۔ ڈاکٹر زمان کی ملی اور قومی خدمات اور سیاسی افق پر ان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ سے علاقے کے سیاسی پنڈت انتہائی خوفزدہ ہیں اور وہ ڈاکٹر زمان کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان دیامر کی واحد شخصیت ہیں جو علاقے کے سیاسی پنڈتوں کو ناکوں چنے چبوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر زمان کی گرفتاری کے خلاف دیامر میں احتجاج کرنے والوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان کے خلاف قائم مقدمات جھوٹ اور انتقامی سیاست پر مبنی ہیں اور نگران حکومت سیاسی دباؤ کا شکار نظر آ رہی ہے۔ وفاق میں براجمان مسلم لیگ نواز اپنی مرضی کی نگران حکومت کو گلگت بلتستان کے عوام پر مسلط کر کے مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت جو مسلم لیگ نواز کی مرضی سے تشکیل پائی ہے اور علاقے کے عوام کے امنگوں کے بالکل برعکس ہے۔ نگران حکومت میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو کسی نہ کسی طرح سے مسلم لیگ نواز کے خیر خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان کو فوری طور پر الزامات سے بری کر کے رہا نہ کیا گیا تو علاقے میں شدید بے چینی پیدا ہوگی اور ہم گلگت بلتستان میں ان کی رہائی کیلئے تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

وحدت نیوز(گلگت) دہشت گردوں اور قاتلوں سے چشم پوشی کرنے سے علاقے میں امن کا قیام صرف ایک خواب ہے۔شاہراہ قراقرم پر بیگناہ انسانی جانوں سے خون کی ہولی کھیلنے والے درندوں کی پھانسی سے ہی انصا ف کاتقاضہ پورا ہوگا اور علاقے میں امن قائم ہوگا۔کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم امن کے بدلے شاہراقراقرم پر ہونے والی دہشت گردی سے چشم پوشی کریں گے۔ دہشت گردوں کی گرفتاری کے مطالبے سے دہشت گردوں کی سپورٹ کرنے والوں کی بے چینی کا شدید لازمی امر ہے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم روز اول سے دہشت گردوں کی علی الاعلان مذمت کرتے رہے ہیں ہمیں کسی دہشت گرد سے کوئی ہمدردی تھی،ہے اور نہ رہے گی اور نہ ہی کسی دہشت گرد کو آج تک سپورٹ کیا ہے۔گلگت بلتستان میں کچھ عناصرنے دہشت گردوں کی پشت پناہی کیلئے کمر کسی ہوئی ہے اور یہی عناصر گلگت بلتستان میں کبھی طالبان کی حمایت میں بیانات دے رہے ہیں تو کبھی داعش کی حمایت میں شہر میں وال چاکنگ کروارہے ہیں۔ حکومت ایسے عناصر کی نگرانی کرے جن کے بالواسطہ یا بلاواسطہ دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات استوار ہیں۔مئی 1988 میں گلگت بلتستان میں قتل و غارت کا جو بازار گرم کیا گیااور انہی عناصر نے قاتلوں کی مذمت میں آج تک ایک بیان جاری نہیں کیا بلکہ قاتلو ں کی حمایت میں کمر بستہ ہوگئے۔انہوں نے فورس کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کے امن کو سبوتاژ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کریں اور دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو بے نقاب کریں۔

وحدت نیوز (گلگت) عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سزا پانے والوں پر سے پابندی اٹھانا حکومت کا ایک مستحسن اقدام ہے، حکومت کے اس اقدام سے ہزاروں متاثرہ خاندانوں کوانصاف مل جائیگا اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوگی۔ وقت ضائع کئے بغیر انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو جنہیں عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سز ا مقرر ہوئی ہے پھندے پر لٹکایا جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شہر کا حالیہ دہشت گردی کا واقعہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے جس کی دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور ننھے منھے پھول جیسے بچوں کو خاک و خون میں نہلادینے والے طالبان سے ہمدردی رکھنے والے اور انہیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور انہیں بھی عبرت ناک سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں اور ان کے درپردہ سرپرستوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بغیر مستحکم پاکستان کا خواب ادھورا رہے گا۔ملک کی مسلح افواج ان دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے جبکہ حکومت نے ان دہشت گردوں کے پشت پناہوں کو اپنے بغل میں چھپایا ہوا ہے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو ملک کے کونے کونے میں آسانی کے ساتھ پناہگاہیں میسر آتی ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ عوام کے دفاع پر معمور سیکورٹی فورسز کی بھی از سر نو صف بندی کی ضرورت ہے اور ان پیرا ملٹری فورسز میں سے ایسے ناسوروں کو کاٹ کر پھینک دیا جائے جن کے درپردہ دہشت گردوں کے ساتھ رابطے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت شہر میں داعش کی حمایت میں مخصوص جگہوں پر وال چاکنگ گلگت انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔حکومت فی الفور اس مذموم حرکت میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرے اور انہیں قانون کی گرفت میں لائے بصورت دیگر اس علاقے کا امن کسی بھی وقت تہہ و بالا ہوسکتا ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن کو ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ ملک میں جاری حکومت مخالف تحریک سے پریشان مسلم لیگ حکومت پیپلز پارٹی کی مدد لینے کیلئے گلگت بلتستان میں برسراقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو توسیع دینے کے لئے رضا مند ہوگئی ہے اور موجودہ صوبائی حکومت کے زیر اہتمام الیکشن کی شفافیت مشکوک ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان کے تمام سیاسی جماعتوں کے مشاورت سے نگران حکومت تشکیل نہ دی گئی تو الیکشن چرانے کے سو فیصد امکانات ہیں۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اندر اور باہر تمام سیاسی جماعتوں کو عبوری حکومت کے حوالے میں اعتماد میں لیا جائے اور الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔وفاقی سطح پر گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کی موجود ہ حکومت کو توسیع دینے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے اور وفاق میں براجمان مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا اقتدار بچانے کیلئے ہر طرح کی سودابازی کیلئے تیار ہے ۔موجودہ حکومت نے اپنے پانچ سال پورے کئے ہیں جسے توسیع دینا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق تصور کیا جائیگااور ایسا اقدام عوامی مینڈیٹ کی تذلیل کا باعث ہوگا۔ الیکشن کمشنر سمیت دیگر جتنی بھی تقرریاں لیگی دور حکومت میں ہوئی ہیں وہ سب متنازعہ ہیں اور وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان کے عوام کی رائے کا کوئی احترام نہیں۔اپنے من پسند افراد کی اہم پوسٹوں پر تعیناتی کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سخت احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree