وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری کی والدہ ماجدہ قضائے الہٰی سے کوچ کرگئیں، مرحومہ طویل عرصے سے علیل تھیں ، مرحومہ کی نماز جنازہ آبائی گائون ڈیرہ اللہ یار میں ادا کردی گئی جس میں سیاسی وسماجی شخصیات سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، مرحومہ کے انتقال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ، سید ناصرشیرازی، اسد عباس نقوی ، مہدی عابدی ، علی احمر زیدی، علامہ ہاشم موسوی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ باقر زیدی،ملک اقرار حسین ، نثار فیضی، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ مختارامامی، علامہ مبارک موسوی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ تصورجوادی، علامہ آغا علی رضوی،علامہ اقبال بہشتی سمیت ملک بھر سے قائدین اور تنظیمی عہدہداروں نے علامہ برکت علی مطہری سے اظہار تعزیت اور افسوس کیا ہے ، رہنماوں نے مرحومہ کی مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمين پاکستان کراچی ڈويژن ضلع ملير (وحدت سوشل میڈیا ٹیم)کے زير اہتمام ايک روزه ميڈياورک شاپ کا اہتمام امام خمينی اسپتال کے لائبريری ہال جعفرطيار سوسائٹی ميں کيا گيا،جسميں ۵۰ سے زائد طلبہ اور پروفيشنلز نے شرکت کی، اس ورک شاپ کا عنوان سوشل ميڈيا کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات اور اسکا سدباب تها، ورکشاپ کے مختلف سیشنز سے پرنٹ ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیاکے ماہرین سید مہدی عابدی،منور عالم، مدثرحسین اور ڈاکٹر ندیم نقوی نے خطاب کیا،ورک شاپ کا ٓاغاز دوپہر تين بجے قران کريم کی تلاوت سے کيا گيا بعداز تلاوت نعت خواں  جری حسين نے نعت رسول (ص) پيش کی، ابتدائيہ کلمات امام خمينی اسپتال کےايڈمنسٹریٹر ڈاکٹرنديم نقوی نے پيش کيئے ،انہوں نے اپنی تقرير ميں کہا کہ ميں مجلس وحدت کے جوانوں کو خراج تحسين پيش کرتا ہوں جو بروقت معاشرے کی ضروريات کومدنظر رکهتے ہوئے ايسے پروگراما ت منعقد کرواتے ہيں۔

ابتدائی کلمات کے بعد ايک نوجوان سيد حسن کی جانب سے جنگ نرم کے عنوان سےبنائی گئی پاور پوانٹ پريسنٹيشن پيش کی گئی، اس پريسنٹيشن نے شرکاء کو کافی متاثر
کيا جسکا اظہار انہوں نے اپنے تاثرات ميں بهی کيا جو ورک شاپ کے ٓاخر ميں جمع کيئےگئے تهے۔ورک شاپ ميں اليکٹرانک و پرنٹ ميڈيا کے ماہرين سميت سوشل ميڈيا کے ايکسپرٹس نے اپنے خصوصی ليکچرز ميں ميڈيا اور سوشل ميڈيا کی اہميت اسکے مثبت و منفی اثرات سميت ديگر پہلو وں پر گفتگو کی،ورک شاپ ميں گفتگو کرتے ہوئے۔

مقررين نے کہا کہ جديد دور کے سوشل ميڈيا سے پہلے ہمارا سب سے بڑا سوشل ميڈيا عزادری سيد الشہداء اور نذر و نياز کی محافل ہيں،انہوں نے کہاکہ انہيں محافل کے ذريعہ ٓاج تک اسلام ہم تک پہنچا ،انہوں  نے متوجہ کيا کہ سينہ با سينہ سماجی رابطوں کو بڑهايا جائے، مقررين کا کہنا تها کہ سوشل ميڈيا پر انسان کو اختيار حاصل ہے ، اسکے ايک کلک پر جنت اور دوزخ بهی ہےلہذا ان سوشل ميڈياکو کس طرح استعمال کرنا ہے اسکا فيصلہ خود کرنا ہوگا، اچهے کام بهی کيئے جاسکتےہيں اور برے بهی يہ اختياری عمل ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے سانحہ چیئرنگ کراس پر اپنے مزمتی بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ  نیشنل ایکشن پلان پر درست عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے ہوا اگر نیشنل ایکشن پلان پر صحیح معنوں میں عمل ہوتا تو آج یہ سانحہ نہ ہوتا ہمارے پیارے ہم سے نہ چھینے جاتے ہم لاہور سانحے کی شدید مزمت کرتے ہیں، اس سانحے میں وہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان اور ملٹری کورٹس کے اقدمات کو ناکام بناکر دہشت گردوں کے حوصلوں کو بلند کیا ہے ،ضرورت اس امرکی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پراسکی اصل روح کیساتھ عمل دارمد کو یقینی بنا جائے اور دہشت گردوں کیساتھ ان کے سہولت کاروں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاسکے، اگرملٹری کورٹس کے فیصلوں پر عمل نہ کیاگیا تو اس طرح کے دہشت گردی کے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں اور دہشت گردوں کے حوصلے بڑھتے چلے جائیں گے وقت آگیا ہے دہشت گردی کے ناسور کو اس ملک سے اکھاڑ کر پھینکا جائے۔

پنجاب حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین کو تو انتقام کا نشانہ بناتے رہی لیکن ملک دشمن دہشت گردوں سے نبٹنے میں ناکام نظر آتی ہے، پنجاب حکومت اپنے ان اتحادیوں کے بار میں فوری ایکشن لیں ان واقعات میں وہی دہشت گرد قوتیں ملوث ہیں جن کے ساتھ پنجاب حکومت کے کچھ وزراء کو اکثر دیکھاگیا ہے کاش نیشنل ایکشن پلان کے نام پراپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی بجاے تکفیری دھشت گردوں سہولت کاروں اور دھشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف اقدامات کرتے تو آج اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا ستم بالاے ستم یہاں دہشت گردوں اور تکفیریوں کے سرپرستوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اسمبلی کاممبر بناجاتاہے،ملک کا سب سے بڑا دہشتگرد گروہ ہے جس کے باپ کے نام پر دہشت گردی میں اعلانیہ ملوث ہو اسی کا بیٹا ملک کی سب سے بڑی صوبائی اسمبلی کا رکن ہے وہاں دھشت گردی کو ختم کرنے والے نعرے کھوکھلے نظر آتے ہیں ۔پورے پنجاب میں آپریشن کرکے دھشت گردوں اورسہولت کاروں کو قرار واقعی سزاد دیے بغیر دہشت گردوی کے عفریت کو ختم کرنا ناممکن ہے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) چوروں کو گھروں میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر کہیں چور گھس آئیں تو فورا انہیں پکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے،لیکن اگر کسی حویلی میں چور گھس آئیں اور چور چور کا شور مچ جائے لیکن حویلی کے چوکیدار اور بعض مکین بلند آواز سے یہ کہیں کہ یہاں تو  کوئی چور نہیں گھسا تو پھر چوروں کو پکڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ پھراس کے بعد ہر دوسرے تیسرے دن حویلی میں چوری کی وارداتیں ہونی شروع ہوجائیں جس پر کچھ لوگ تو واویلا کریں لیکن کچھ لوگ مسلسل یہی کہیں کہ کچھ چوری نہیں ہوا اور کوئی چور نہیں گھسا تو اس کا کیا مطلب ہے!؟

اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ حویلی کے اندر کچھ لوگ چوروں سے ملے ہوئے ہیں، جب تک اس طرح کے لوگوں کی بات سنی جاتی رہے گی اس وقت تک چوریاں ہوتی رہیں گی۔

آج عراق میں  داعش کمانڈرز کے اجلاس پر حملے میں 13کمانڈرز مارے گئے ہیں جبکہ دیگر3ٹھکانوں پر بمباری میں 64جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔یعنی عراق میں دہشت گردوں کو مزید دھچکا لگا ہے، جب سے شام اور عراق میں دہشت گردوں کو شکست ہورہی ہے تب سے ذرائع ابلاغ نے شور مچایا ہوا ہے کہ دہشت گرد بھاگ بھاگ کر پاکستان میں جا رہے ہیں لیکن پاکستان کی بعض اہم شخصیات کا کہنا ہے کہ نہیں یہاں تو کوئی دہشت گرد نہیں آیا۔

جی ہاں جس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں آیا اسی  ملک میں  آج سے چار دن پہلے  نیشنل کاﺅنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی جانب سے محکمہ داخلہ پنجاب کو اطلاع دی گئی تھی کہ لاہور میں دہشت گردی کا خطرہ ہے ، چونکہ اس ملک میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے لہذا ٹوٹی ہوئی کمر  کے ساتھ  دہشت گردوں نے  آج  پھرلاہور میں  دھماکہ کر کے ڈی آئی جی ٹریفک پولیس کیپٹن (ر) سید احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت  چودہ افراد شہید کر دئیے ہیں۔

دوسری طرف کوئٹہ میں بھی  سریاب پل پر بھی دھماکہ ہوا ہے جس میں دو  افراد شہیداور گیارہ زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود بعض لوگ بضد ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور مزید دہشت گرد پاکستان میں نہیں آرہے، بعض تو یہ رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے۔

یہ بات سمجھنے کی ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ شام اور عراق سے بھاگے ہوئے دہشت گرد پاکستان میں بھی داعش کے نام سے ہی کارروائیاں کریں، وہ  پاکستان میں آکر دہشت گردوں کے  پہلے سے موجود کسی بھی  نیٹ ورک سے مل سکتے ہیں یا کسی نئے نام سے کام  شروع کر سکتے ہیں۔

ابھی اس لاہور والے  دھماکے کی ذمہ داری کالعدم جماعت الاحرار کے ترجمان نے قبول کر لی ہے، شام اور عراق سے بھاگے ہوئے دہشت گرد اسی جماعت الاحرار میں بھی ہو سکتے ہیں لہذا ناموں پر جھگڑنے کے بجائے دہشت گردوں کو پکڑا جائے۔

البتہ تعجب کی بات یہ ہے کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے، جو پاکستان کو کافرستان کہتے ہیں جو قائداعظم کو کافراعظم کہتے ہیں اور جو خود کش حملوں کی زمہ داری بخوشی قبول کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو  آئین پاکستان کو ہر چیز پر مقدم سمجھتے ہیں، جو وطن سے محبت کو ایمان کی علامت قرار دیتے ہیں، جو قائداعظم کو بابائے قوم کہتے ہیں۔۔۔

ہمارے ملک میں دونوں طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں، وہ لوگ جو آرمی اور پولیس کے جوانوں اور آفیسرز کو شہید کرنے کو ثواب کہتے ہیں ،ہمارے ملک میں ان کی سرگرمیوں پر پردہ ڈالا جاتا ہے اور کہاجاتا ہے کہ نہیں نہیں ہمارے ہاں تو کوئی دہشت گرد نہیں لیکن جو لوگ شہید ہوتے ہیں اور ملک و ملت سے محبت کرتے ہیں جو دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں اور جن کے اہلخانہ بھی پریس کانفرنسوں میں روتے ہیں کہ ان کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں، انہیں دہشت گرد کہہ کر لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔

یعنی اس ملک میں جو دہشت گرد ہے وہ دہشت گرد نہیں ہے اور جو دہشت گرد نہیں ہے وہ دہشت گرد ہے۔  

ایک طرف ہمارے ہاں جو دہشت گرد نہیں ہیں انہیں زبردستی ٹارچر کر کے ملک سے بیزار کرنے کا کام کیا جارہاہے جبکہ دوسری طرف امریکی  جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ پاکستان، روس اور ایران افغانستان میں امریکی و نیٹو مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے دئیے گئے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا ”افغان سکیورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک ہیں ۔ جن کے سینئر رہنما پاکستان کی محفوظ پناہ گاہوں میں مکمل  آزادی سے لطف اندوزہورہے ہیں۔

یعنی اس وقت ایک مسئلہ تو یہ ہے کہ عالمی برادری بھی ہم پر اعتماد نہیں کررہی اور امریکہ جیسا دوست ملک بھی ہمیں اپنا دشمن سمجھتا ہے، دوسرامسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کے اندر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں ہماری فوج ، پولیس اور عوام سب  کے گرد دہشت گردی کا حصار ہے اور  تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ جولوگ دہشت گرد نہیں ہیں انہیں بعض سرکاری اداروں نے لاپتہ کررکھا ہے جو کہ ملکی سلامتی کے لئے کسی طور بھی  درست قدم نہیں۔

ہمیں ملی طور پر یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ چوروں کو گھروں میں پناہ نہیں دی جاتی،اس لئے جو دہشت گرد ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی نہیں کی جانی چاہیے لیکن جو دہشت گرد نہیں ہیں انہیں خواہ مخواہ میں دہشت گرد کہہ کر  ہراساں نہیں کرنا چاہیے۔

ہمیں زمینی حقائق کے مطابق جو دہشت گرد ہے اسے ہی دہشت گرد کہنا چاہیے اور جو نہیں ہے اسے نہیں کہنا چاہیے۔

 

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لیّہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی نے لاہور دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر درست سمت میں عمل ہوتا تو لاہور جیسا واقعہ پیش نہ آتا۔ دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع لیہ کے علاقہ چوک اعظم میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں دہشتگردوں نے ایک بار پھر اپنی سفاکیت اور درندگی کا ثبوت دیتے ہوئے بے گناہوں کا خون بہایا ہے، حکومت بتائے کہ کہاں ہے دہشتگردوں کی وہ ٹوٹی ہوئی کمر۔؟ جس ملک میں وزیر داخلہ دہشتگردوں کیساتھ ملاقاتیں کریں اس ملک میں امن ایک خواب ہی نظر آتا ہے۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو صرف اپنے سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کیا، اگر نیشنل ایکشن پلان پر درست عمل ہوتا تو آج ہمیں لاہور میں بے گناہوں کے جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سانحہ لاہور میں شہید ہونے والے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ہم ایک بار پھر حکمرانوں کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہیں کہ پاکستان دشمن دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے وفد کے ہمراہ سر گنگا رام ہسپتال میں چئیرنگ کراس دھماکہ میں زخمی ہونے والے پولیس کے نوجوانوں کی عیادت کی،وفد میں صوبائی رہنما سید حسین زیدی،زاہد مہدوی،ضلع لاہور کی رہنما سید سجاد نقوی اسد علی ،رانا کاظم علی،شامل تھے،علامہ حسن ہمدانی نے زخمی پولیس نوجوانوں کی بہادری اور ہمت کو خراج تحسین کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی،گنگارام ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پنجاب میں عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہیں،پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پرفقط  سیاسی مخالفین کیخلاف انتقامی کاروائیاں جاری ہے،مسلم لیگ ن کالعدم دہشتگردوں کیخلاف کاروائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،پنجاب میں رینجرز اور فوج کے نگرانی میں آپریشن ناگزیر ہوچکاہے،فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں کے سزاوں پرعملدرآمد میں رکاوٹ خود حکمران وقت ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ کو مصلحت پسندی کے نذر کیا جارہا ہے،حکمرانوں کی نااہلی اور دہشتگردوں کے ساتھ نرم گوشہ رکھنے کا خمیازہ عوام اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھگت رہے ہیں،پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ہم گذشتہ دوماہ سے اپنے پیاروں کے جنازے اُٹھا رہے ہیں،لیکن بے حس پنجاب کے حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی،ہم شہداء لاہور کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،انشااللہ ہم اپنے شہیدوں کے پاکیزہ لہو سے کسی کو غداری نہیں کرنے دینگے،انہوں نے 14 فروری شام 5بجے چئیرنگ کراس شہداء کے جائے شہادت پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دعائیہ تقریب کا بھی اعلان کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree