وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر آجانے کے باجود شہباز شریف کا مستعفی نہ ہونا باعث شرم ہے، شہباز شریف کا ایک اور جھوٹا قوم کے سامنے آگیا ہے،اڑتالیس گھنٹےکی ڈیڈلائن کے خاتمے کے بعدملک گیر دھرنوں کا آغازکردیا جائےگا،عوام نے فیصلہ کرلیااب حکومت کے خاتمے تک گھر نہیں جانا، ان خیالات کا اظہارانہوں نےمرکزی سیکریٹریٹ میں جاری ایم ڈبلیوایم کی کور کمیٹی کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پرایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ شفقت شیرازی،علامہ احمد اقبال،علامہ اعجازبہشتی، علامہ عبد الخالق اسدی، ناصرعباس شیرازی اور فضل عباس نقوی موجود تھے۔

 

علامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاون کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ کو ایک ہفتہ تک عوام کی نظروں سے اوجھل رکھی ،اب جب رپورٹ منظرعام پر آچکی ہے تو سانحہ کے مرکزی ملزم اور پندرہ بے گناہ خواتین و جوانوں کے قاتل شہباز شریف اورنواز شریف کا مستد اقتدار پربیٹھے رہناآئین اور قانون کی کھلم کھلا توہین ہے، پاکستان کے کروڑوں عوام نواز شریف اور شہباز شریف کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں،اسلام آبادمیں موجود لاکھوں غیور پاکستانی وطن عزیز میں رائج استبدادی، کرپٹ،استحصالی، سرمایہ دارانہ نظام سے نجات حاصل کئے بغیرگھروں کو نہیں لوٹیں گے، ایم ڈبلیوایم پاکستان کو حقیقی جمہوری آزادی دلوانے اور اہل سنت کے ساتھ قائم اسٹریجیٹک پارٹنر شپ کی بقاءکے لئے اپنےخون کے آخری قطرے تک میدان میں حاضر رہیں گے۔

 

انہوں نے مذید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے حکومت کو دی جانے والی ڈیڈ لائن کے خاتمے اور نواز شریف کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا دائرہ کار وسیع کردیا جائے گا، تمام اتحادی جماعتیں مل کر ملک بھر کی اہم شاہراہوں اور ریلوے اسٹیشنز پر دھرنوں کا آغاز کر دیں گی ، پہلے مرحلے میں سندھ اور پنجاب کی اہم شاہراہیں بلاک کی جائیں گی، دوسرے مرحلےمیں گلگت بلتستان ، بلوچستان اورخیبر پی کے میں دھرنوں کا آغاز کر دیا جائے گا اور یہ دھرنے حکومت کے خاتمے تک جاری رھیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے جو اپنے اہداف طے کئے تھے وہ حاصل کر لئے ہیں، سیاسی ہدف میں اگر ہمیں کامیابی ہو گئی تو اچھی بات ہے اور اگر نہ ہوئی تو ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے، ہم نے شیعہ اور سنی کو اکٹھا کر دیا ہے اور ہم نے پاکستان کے اندر محبت کی فضاء قائم کر دی ہے اور ہم تشیع کے وہ مطالبات جو ہمیشہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دئیے جاتے تھے انہیں مین اسٹریم میں لے آئے ہیں، اور اب قومی جماعتیں اُس پر بات کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔


ایک منتخب وزیر اعظم کے خلاف تحریک چلانے اوراس موومنٹ میں کسی خفیہ ہاتھ کے ملوث ہونے کے شبہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےناصرشیرازی نے کہا کہ جسے آپ منتخب وزیراعظم کہہ رہے ہیں وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر نہیں آئے، بلکہ وہ جعلی الیکشن اور دھاندلی کے ذریعہ سے اقتدار میں آئے ہیں، وہ قانونی اور آئینی جواز کھو چکے ہیں، آپ کو معلوم ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار خود قومی اسمبلی میں بیان دے چکے ہیں کہ ہر حلقے میں ساٹھ سے ستر ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی، اس کے بعد کیا دلیل رہ جاتی ہے کہ آپ اقتدار میں رہیں، آپ حق حکمرانی کھو چکے ہیں، آپ کے بھاری مینڈیت کے سارے دعوے ہوا میں اڑ چکے ہیں۔ آپ کیخلاف تمام ثبوت سامنے آ چکے ہیں، آپ کے ساتھ دھاندلی میں آر اوز اور جوڈیشری ملی ہوئی تھی، آپ دہشتگردوں کی ملی بھگت سے اقتدار میں آئے ہیں، ایک سال گزرنے کے باوجود آپ نے جن حلقوں پر اعتراض کیا گیا اور سوال اٹھائے گئے وہاں ووٹوں کی تصدیق نہیں ہونے دی، جس طرح تحریک انصاف نے وائٹ پیپر جاری کیا اور حلقے کھولنے کی بات کی، اسی طرح مجلس وحدت نے بھی حلقے کھولنے کی بات اور وائٹ پیپر جاری کیا۔ جب الیکشن کمیشن متنازعہ بن جائے، عدالتیں فیصلے نہ سنائیں، الیکشن ٹربیلز جانبدار بن جائیں اور کئی درخواستیں آج بھی التواء کا شکار ہیں ایسی صورت میں آپ کے پاس کیا چوائس بچتی ہے۔ ہمارا مارچ دراصل کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ہے، جنہوں نے عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے۔

 


طاہر القادری کے ساتھ مجلس وحدت کے اتحاد پر بعض شخصیات کے اعتراض پروضاحت کرتے ہوئے ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ اس معاملے کو ہر پہلو سے الگ الگ دیکھنے کی ضرورت ہے، علامہ طاہر القادری کے اندر پانچ وہ صفات ہیں جو کسی اور میں نہیں ہیں، نمبر ایک طاہر القادری اہل سنت کے اندر وہ شخصیت ہیں جو پورے پاکستان میں مجلسیں پڑھتے ہیں، اس کے علاوہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے اندر جتنے بھی اہل سنت کے قائدین ہیں اُن کے پاکستان کے اندر یا کسی علاقے کے اندر نیٹ ورک ہو سکتا ہے لیکن اتنا وسیع و عریض نیٹ ورک نہیں ہو سکتا جتنا ڈاکٹر صاحب کا نیٹ ورک ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر طاہر القادری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اہل تشیعُ کے حوالے سے ایک اسٹینڈ اختیار کیا ہے، شیعوں کے موقف کو قبول کیا ہے پاکستان میں کوئی ایسا سنی رہنما نہیں ہے جس نے اہل تشیع کے مذہبی مقدسات کو کھل کر قبول کیا ہو اور موقف کی تائید کی ہو، امام بارگاہوں کے اندر جانا، مجلس عزاء سے خطاب کرنا پلس پوائنٹ ہے، تیسری بات یہ ہے کہ علامہ طاہر القادری نے تکفیریت کو پہلے دن سے نامنظور کیا ہے، اُنھوں نے اہل سنت اور اہل تشیع کی کسی بھی تکفیر کو حرام قرار دیا ہے۔ تکفیریوں کے خلاف چھ سو صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ طالبان اور ان کے حواریوں کو وہ ایک آنکھ نہیں بھاتے، چوتھی چیز یہ ہے کہ نہ صرف انہوں نے علمی سطح پر کام کیا ہے بلکہ عملی طور پر تکفیریت کے خلاف میدان عمل میں نکلے ہیں، آخری بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر تکفیری لابی یعنی سعودی لابی کیخلاف ایک محاذ کی علامت بن چکے ہیں۔

ایسی شخصیات بہت کم ہوتی ہیں جو ان پانچ صفات کی حامل ہوں، اہل سنت میں یہ واحد شخصیت ہیں جس میں یہ تمام صفات موجود ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے اہل سنت بھائیوں میں واحد سیاسی جماعت ہے جو ناصرف بہت منظم ہے بلکہ اپنے وسیع نیٹ ورک کی بدولت ایک ملک گیر جماعت کا اعزاز رکھتی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہم کن حالات سے دوچار ہیں، ہمارے پاس کیا آپشنز ہیں؟ میرا آپ سے سوال ہے کہ پاکستان میں کونسی پارٹی نہیں ہے جس پر الزامات نہ لگے ہوں، پاکستان سب جماعتوں اور شخصیات پر الزامات لگے ہیں، آپ دیکھیں کہ طالبان سے مذاکرات کے ایشو پر کون کہاں تھا، اس صورتحال میں ہمیں کہاں ہونا چاہیئے تھا۔ آخر ہم پاکستان کے حالات سے اپنے آپ کو کنارے پر نہیں رکھ سکتے۔ ہم نے ایک نئے اتحاد کو وجود بخشا ہے، شیعہ سنی وحدت پیدا ہوئی ہے جو ڈرائنگ روم سے نکل میدان عمل میں پہنچ چکی ہے، اب یہ وحدت فقط آپ کو کانفرنسز اور سیمینار کی حد تک دکھائی نہیں دے گی، آپ دیکھیں کہ ورکرز کی حد تک ساتھ ملکر چل رہے ہیں۔

جہاں تک تحریک انصاف کی بات ہے کہ ہم انہیں مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اپنے سابقہ موقف سے پیچھے ہٹیں اور ہمیں یقین ہے کہ انہیں عوام کی طاقت پیچھے ہٹنے پر مجبور کریگی۔ سنی اتحاد کونسل اور طاہرالقادری یعنی بریلوی بھائیوں نے سانحہ راولپنڈی میں ہمارا ساتھ دیا اور کھل کر ساتھ کھڑے ہوئے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں بھی ان کا ساتھ دینا چاہیئے، ماڈل ٹاون میں ان کے ساتھ ظلم ہوا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنی ہر تقریر میں کہا ہے کہ ہم ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اس لئے ہم نے طاہرالقادری کا ساتھ دینے کا اعلان کیا کیوں کہ وہ اس وقت مظلوم ہیں، ان کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے، ایسا ظلم جس کی پاکستان میں کوئی تاریخ نہیں ملتی، ایسی ظالم حکومت جو ایف آئی آر تک درج نہیں ہونے دیتی۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا ہمیں ایسی صورتحال میں طاہرالقادری ساتھ نہیں دینا چاہیئے تھا، جب ان کے چودہ افراد کو شہید کر دیا گیا، عورتوں کے منہ میں گولیاں ماری گئیں۔ ان لوگوں نے شام کے معاملے پر ہمارا ساتھ دیا، عراق کے معاملے پر ہمارا ساتھ دیا، بحرین کے معاملے پر ہمارے موقف کی تائید کی، سعودیوں کی کھل کر مذمت کی۔

ہم ایسی حکومت کیخلاف کھڑے ہوئے ہیں جس نے شام کے معاملے پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر دی، جس نے بحرین کے بادشاہ کو چالیس سال میں پہلی بار پاکستان میں آنے کی دعوت دی اور معاملات آگے بڑھائے، یہ لوگ سعودیوں کے ساتھ اس حد تک گئے کہ قاتلوں کے ہمراہ کھڑے ہو گئے۔ بحرین کے قاتل بادشاہ کو پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا۔ پاکستان کے پچاس ہزار شہریوں کے قاتلوں سے مذاکرات کا راگ الاپا گیا، راولپنڈی واقعہ میں حکومت نے سرکاری وکیل کے بجائے ایک کروڑ روپے ادا کرکے اسپیشل وکیل کیا۔ آپ دیکھیں کہ مسلسل تشیع پر مظالم ڈھائے گئے، شہباز شریف نے ملک اسحاق جیسے لوگوں کو رہا کرایا۔ شیعہ بےگناہ افراد گرفتار کرائے گئے، حتیٰ شیعہ لیڈرشپ پر ہاتھ ڈالا گیا۔

 


تحریک انصاف اور عوامی تحریک کےعلیحدہ علیحدہ احتجاجی ایجنڈے پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے ناصر شیرازی نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان عوامی تحریک کا پاکستان مسلم لیگ قاف کے ساتھ اتحاد ہوا جس میں انہوں نے دس نکات پر اتفاق کیا، اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ساتھ ملکر ہم نے چار اپنے پوائنٹس دیئے اور اتحاد کیا۔ مجلس نے چار پوائنٹس کا اضافہ کرایا، یہ پوائنٹس پاکستان کی تاریخ ساز پوائنٹس ہیں۔ وہ پوائنٹس جن کو پاکستان میں گم کر دیا گیا تھا ان پوائنٹس کو صف میں لاکھڑا کیا ہے، ہم نے اُن مظلومین کے مطالبات اور مفادات  پاکستان کے صف اول کے مطالبات بنا دیئے ہیں۔ پہلا نقطہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے، دوسرا نقطہ تکفیریت کو پاکستان کے اندر ناقابل معافی جرم قرار دینے کا ہے، تیسرا نقطہ پاکستان میں دہشتگردوں اور سیاسی سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے پر لا کھڑا کرنا ہے، چھوتھا نقطہ پاکستان میں شیعہ اوقاف شیعوں کے لئے اور سنی اوقاف سنیوں کے لئے ہو گا اور ان نکات پر تین پارٹیوں کا اتحاد ہو گیا ہے تاہم صرف ایک پارٹی جس نے سائن نہیں کئے تھے وہ پی ایم ایل کیو ہے جس نے اس پر سائن نہیں کئے، وہ متناسب نمائندگی کا حصول ہے۔ ہم نے یہ تمام چیزیں مکتب اہل بیت کی خدمت کیلئے پیش کی ہیں اور ان کی عزت و سربلندی کیلئے میدان عمل میں ہیں۔

جہاں تک آپ کے انقلاب والے سوال کا تعلق ہے تو اتنا عرض کروں کہ یہ انقلاب علامہ طاہر القادری کا موقف اور اُن کے الفاظ ہیں، یہ طاہر القادری کا نعرہ ہے جیسے پاکستان کے اندر ہمارا نعرہ "جوانیاں لوٹائیں گے انقلاب لائیں گے"، ہمارا مقصد کہ پاکستان میں شیعہ اور سنی کو ایک پیج پر کھڑا کرنا ہے اور تکفیریت کو تنہا کرنا ہے اور نشان عبرت بنانا ہے۔ اس اتحاد میں اب پاکستان سنی تحریک بھی شامل ہو چکی ہے۔ الحمدللہ پاکستان کے اندر شیعہ سنی اکھٹے ہوگئے ہیں اور جو کوئی بھی ان کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اگر شیعوں میں سے ہو گا تو شیعہ اُن کو اور اگر اہل سنت میں سے ہو گا تو سنی اُن کو عبرت ناک سزائیں سنائیں گے اور پاکستان میں شیعہ اور سنیوں کے درمیان کوئی فاصلے باقی نہیں رہیں گے۔ شیعہ سنی ایک دوسرے کے مکتب کا احترام کریں گے۔ ہم نے یہ کیفیت بنا دی ہے کہ ہزاروں سنی لوگ مجلس وحدت المسلمین کا لبیک یا حسین (ع) کے نعرہ سے استقبال کرتے ہیں، ہم نے لبیک یاحسین (ع) کا مظلومین کا نعرہ بنا دیا ہے ہم نے پاکستان کے اندر لبیک یا رسول اللہ (ص) اور لبیک یا حسین (ع) کے نعرے کو عام کردیا ہے۔ اب یہ نعرے وحدت کی علامت بن چکے ہیں۔ یہ سب کچھ اس سیاسی عمل کے نتیجے میں ہوا ہے۔ آج حقیقی اہل سنت اور اہل تشیع اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمارے تمام مطالبات آئینی ہیں، آئین سے باہر نہیں ہیں، یہ مطالبات اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں، جہاں تک عمران خان اور ہمارے مارچ کے فرق کی بات ہے وہ سسٹم کی تبدیلی کی بات ہے، ہم سمجھتے ہیں اس کرپٹ نظام سے تبدیلی نہیں آ سکتی۔ جب تک بنیادی تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی اس وقت تک گلو بٹ جیسے لوگ اور کردار سامنے آتے رہیں گے۔

ایسی تبدیلی ہو کہ یہ مسائل سے کم سے کم ہو جائیں۔ عدل و انصاف کا بول بالا ہو، لوگوں کو انصاف ملے، تفریق پیدا نہ ہو، انصاف ہوتا نظر آئے۔ عمران خان چند حلقوں کی بات کر رہے ہیں، وہ فقط وزیراعظم کے استعفٰی کے بات کر رہے ہیں اور دوبارہ الیکشن کی بات کر رہے ہیں، لیکن ہم مکمل نظام کی تطہیر چاہتے ہیں، ایسا نظام جس میں عام بندہ بھی الیکشن لڑ سکے اور اسمبلی میں پہنچ سکے۔ میرے خیال میں ہمارا پہلے مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، وہ یہ کہ ہم مشترکہ دشمن کے مقابل کھڑے ہو چکےہیں، امید ہے کہ آگے کوئی صورت نکل آئیگی۔

 


آخری سوال مجلس نے اس اتحاد سے اب تک کیا حاصل کیا ہے۔ اگرآپ لوگ حکومت نہیں گرا پاتے تو اس میں کس کی کامیابی ہوگی اور کس کی ناکامی؟ کے جواب میں ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے اہداف جو طے کئے تھے وہ ہم نے حاصل کر لئے ہیں، سیاسی ہدف میں اگر ہمیں کامیابی ہو گئی تو اچھی بات ہے اور اگر نہ ہوئی تو ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے، ہم نے شیعہ اور سنی کو اکٹھا کر دیا ہے اور ہم نے پاکستان کے اندر محبت کی فضاء قائم کر دی ہے اور ہم نے تشیع کے وہ مطالبات جو ہمیشہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیئے جاتے تھے انہیں مین اسٹریم میں لے آئے ہیں، اور اب قومی جماعتیں اُس پر بات کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان ثالثی کا کردار بھی ادا کیا ہے، الحمدللہ یہ کردار مکتب اہل بیت (ع) کے پاس آیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نوے فیصد مقاصد حاصل کر چکے ہیں۔ سیاسی حوالے سے بھی پرامید ہیں کہ انشاء اللہ کامیابی ہوگی۔ ہم نے کوشش کی کہ غزہ کے ایشو پر اپنے سنی بھائیوں کو ساتھ ملائیں الحمدللہ پوری قوم نے دیکھا کہ وہ ہمارے ساتھ نظر آئے۔ ہم اپنے مشترکہ دشمن کیخلاف ایک بہت بڑا اتحاد بنانے جا رہے ہیں۔ دشمن کو یہ چیز ایک آنکھ نہیں بھاتی۔

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب حکومت ایم ڈبلیوایم کے کارکنان و عہدیداران کو ہراساں کرنے سے بازرہے ، 14اگست کے مارچ میں شرکت سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ،شہباز شریف کی غنڈہ گردی کا راج جلد ختم ہونے والا ہے، قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر محصورین ماڈل ٹائون کے لئے کیمپ لگا دیا گیا ہے ، شرکاء کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں ،پنجاب کے 37اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے، ا ن خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے وحدت ہائوس مسلم ٹائون لاہور میں صوبائی شوریٰ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔


ان کاکہنا تھاکہ مسلم لیگ کی پنجاب حکومت پرامن شہریوں سے پر امن احتجاج کا جمہوری وآئینی حق نہیں چھین سکتی ،گذشتہ دس رو ز سے پنجاب حکومت نے ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے، شہباز شریف کے خادم اعلیٰ ہونے کے جھوٹے دعوے کا پول کھل چکا ہے، شہباز شریف انتہائی درجے کے جھوٹے و ظالم حاکم ہیں ، پنجاب کے مختلف اضلاع میں ایم ڈبلیوایم کے بیسیوں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ مختلف شہروں میں اب بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے ،انہوں نے شرکائے اجلاس سے کہا کہ ہمیں عہد کر نا ہوگا کہ جب تک ہم اس ظالم نظام حکومت کا خاتمہ نہ کر دیں اپنے گھروں کا نہیں لوٹیں گے، پنجاب حکومت کی تمام تر سازشیں ہمیں لانگ مارچ میں شرکت سے نہیں روک سکتیں ، انشاء اللہ پنجاب بھر کے37اضلاع سے ایم ڈبلیوایم کے مرد وخواتین کارکنان ہزاروں کی تعداد میں اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے،جبکہ جی ٹی روڈ پر ایم ڈبلیوایم کے مختلف اضلاع سبیلیں اور استقبالیہ کیمپ بھی لگائیں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مارچ روکنے کے نواز لیگ کے اقدامات غیر جمہور ی اور غیر آئینی ہیں، پنجاب پولیس نے ماڈل ٹائون کا غزہ کی طرح محاصرہ کیا ہواہے ،کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت ہے ،جب تک ظالم  حکومت کے تخت کو زمین بوس نہ کر لیں چین سے نہیں بیٹھیں گے،پاکستان بچانے کے لئے شیعہ سنی قائدین و عوام کا مجتمع ہونا استحکام پاکستان کے لئے نیک شگون ہے،استحصالی نظام کی تبدیلی کی جدوجہدکر نے پر غدار ی کا فتوا لگانے والے نواز حکومت کے ظالمانہ اقدامات پر منافقانہ خاموشی اختیارکر لیتے ہیں ، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے صوبائی سیکریٹریٹ مسلم ٹائون میں ایم ڈبلیوایم کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

ان کاکہنا تھا کہ پنجاب حکومت ظالمانہ اقدامات ہمارے مارچ کی دیوار نہیں بن سکتے، شہباز شریف نے قبضے کے کنٹینرز لگا کرشرکاء کی آمد و رفت میں رکاوٹ ڈانے کی کوشش کی ہے، کنٹینر ز کی تعداد میں 10گنا اضافہ کردیا گیا ہے، موبائل و کیبل نیٹ ورک بند کر کے ماڈل ٹائون کے محصورین کا رابطہ دنیا بھر سے منقطع کردیا گیا ہے، پولیس کے جوانوں کو لبھانے کے لئے خوبرولیڈی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی غیر اخلاقی اور غیر شرعی فعل ہے ، اس طرح کے احکامات جاری کر نے والوں کا شرم آنی چاہئے ، لیڈی پولیس اہلکاربھی کسی گھر کی عزت ہیں ، کسی کی ماں ،بہن ، بیٹی ہیں ، انہیں مرد  پولیس اہلکاروں کی توجہ کا مرکز بنا کر ماڈل ٹائون میں ڈیوٹی پر پابند بنانے کی کوشش انتہائی شرمناک فعل ہے،ایسے احکامات دینے والوں کے خلاف عدالتی کاروائی عمل میں لائی جائے،انہوں نے مذید کہا کہ حکومت مارچ کو روکنے کی کسی بھی سازش سے بازرہے، 14اگست کو انسانی سروں کا سمندر ہوگا جو ان ظالم ، کرپٹ اور دہشتگردوں کے سرپرست حکمرانوں کا خش وخاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) پاکستان عوامی تحریک کے وفد کی مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سے ملاقات، عوامی تحریک کے وفد کی قیادت مولانا عبدالرزاق قادری اور مولانا ضیاء احمد چغتائی کر رہے تھے، جبکہ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری سیاسیات سید تصور عباس موسوی، ریاستی سیکرٹری روابط مولانا سید حمید نقوی ضلع مظفرآباد کے سیکرٹری جنرل مولانا طالب ہمدانی بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور خصوصاً انقلاب مارچ کے حوالے سے بات چیت کی گئی، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی اور سیکرٹری سیاسیات سید تصور عباس موسوی نے کہا کہ قائد وحدت علا مہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر آزاد کشمیر بھر سے مجلس وحدت کے کارکنان و عہدیداران پاکستان عوامی تحریک کے شانہ بشانہ ہیں ۔

 

انہوں نے کہا کہ جابر حکمران جسطرح سے پاکستان کی مظلوم عوام کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں ہیں ، انشاء اللہ شیعہ سنی ملکر ناکام بنا دیں گے، ملک دشمنوں سے تو مذاکرات کیئے جاتے ہیں، انہیں مضبوط و مستحکم ہونے کے مواقع فراہم کیئے جاتے ہیں مگر محب وطن اور شہداء کے ورثا کے ساتھ ظلم کی بے مثال داستانیں رقم کر رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں کہ جب محب وطن اکھٹے ہو کر اسلام آباد کی طرف بڑھ کر ان کے اقتدار کو عوامی طاقت سے کچل دیں گے، قائد وحدت نے شیعہ سنی وحدت کا نعرہ لگایا ، کشمیر ی عوام عملی ثبوت پیش کرے گی، ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب مارچ کی مجلس وحدت مسلمین نے بھرپور حمایت کی ہے، انشاء اللہ حمایت کا عملی نمونہ جلد دیکھنے کو ملے گا، آزاد کشمیر سے قافلوں کی صورت میں شرکت کی جائے گی، اور بتایا جائے گا کہ مجلس وحدت مسلمین ڈالر اور ریال کی ریل پیل کے پجاری حکمرانوں کے خلاف بر سر پیکار ہے ، اور شیعہ سنی جو محب وطن طاقتیں ہیں وہ ان ظالم حکمرانوں کو جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی عوام میں پذیرائی مظلوموں کی حمایت کی بنا پر ہے۔

وحدت نیوز(سکھر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی شعبہ تربیت کی جانب سے ملک بھر میں بصیرت افزائی تبلیغی ورکشاپس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں صوبہ سندھ کے شھر سکھر میں سات روزہ بصیرت افزائی تربیتی کورس منعقد کیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر جید علماء کرام اور علاقہ کی معروف شخصیات کے ساتھ تربیتی کورس کی اختتامی تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین قم علامہ میثم ہمدانی، سیکرٹری تبلیغ مجلس وحدت مسلمین قم علامہ مختار احمد، سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین اصفہان علامہ تقی زیدی کے علاوہ مقامی علماء اور معروف شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کے بہترین انعقاد پر چوہدری اظہر سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع سکھر اور ان کی کابینہ  کے افراد کی خدمات کو سراہا گیا۔


 
پروگرام میں علامہ مومن قمی، علامہ سید اظہر حسین امام جمعہ شھر سکر، سابق ایم پی اے سکھر نصراللہ کے علاوہ دوسری سیاسی اور سماجی شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی نے شعبہ تربیت کی جانب سے ایسے تبلیغی اور تربیتی پروگرام کے انعقاد کو خوش آیند اور موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ علامہ مختار احمد کلیم نے ایم ڈبلیو ایم ضلع سکھر کو اس پروگرام کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی تربیت اور اس طرح کی تربیتی نشستیں منعقد کرنا شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا خواب تھا۔ اختتامی نشست میں ورکشاپ میں شریک ممبران کو کورس مکمل کرنے پر تعلیمی اسناد بھی دی گئیں۔ اختتامی دعا علامہ سید اظہر حسین نے انجام دی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree