وحدت نیوز (چنیوٹ) پاکستان بھر کی طرح مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ وحدت اسکاوٹس کے زیراہتمام چنیوٹ میں رجوعہ سادات کے مقام پر، خاکی، سیاہ اور نیلی وردیوں میں ملبوس وحدت اسکاوٹس کے چاک و چوبند دستوں نے، یوم پاکستان کی مناسبت سے پاکستان کے خاکی سبز ہلالی پرچم کو سلامی دی۔ پریڈ کے مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس اور ضلع چنیوٹ کے ڈی پی او تھے۔ سلامی کے چبوترے پر ڈی پی او چنیوٹ اور علامہ راجہ ناصرعباس کے ساتھ وحدت یوتھ ونگ کے انچارج سید فضل عباس نقوی اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری  امور سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی موجود تھے۔ وحدت اسکاوٹس کے پانچ سو رضاکاروں کے کئی دستوں نے سلامی کے چبوترے سے گذرتے ہوئے قومی پرچم کو سلامی دی۔ سلامی دینے والے ایک دستے کی قیادت جامعہ بعثت رجوعہ سادات کے سربراہ مولانا مظہر کاظمی کر رہے تھے، جبکہ جامعہ بعثت کے نائب سربراہ مولانا مہدی کاظمی پریڈ کمانڈر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ واضح رہے کہ پریڈ کی تیاریوں کی سلسلے میں علما کی سرپرستی میں وحدت اسکاوٹس کی طرف سے ملک گیر سطح پر تیاریاں کی گئی تھیں، پریڈ کے کامیاب انعقاد میں ایم ٹی آئی رجوعہ سادات نے کلیدی کردار ادا کیا۔ یوم پاکستان کی مناسبت سے منعقد ہونے والی تقریب میں اہل علاقہ، طلاب اور علمائے کرام کی کثیر تعداد ایم ٹی آئی رجوعہ سادات کے پریڈ گراونڈ میں موجود تھی۔ مہمانوں نے یوم پاکستان کے موقع پر وطن عزیز کے ساتھ تجدید عہد کیا اور تقریب کے انعقاد کے لیے جامعہ بعثت کے تعاون اور وحدت اسکاوٹس کے ذمہ داروں اور کارکنوں کی کاوشوں کو داد تحسین دی۔

وحدت نیوز (کراچی) وحدت یوتھ کراچی ڈویژن ضلع جنوبی کے زیر اہتمام فوارہ چوک سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا اور شمعیں روشن کی گئی ۔سعودی عرب میں سعودی متعصب حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کے علمبردار عالم دین آیت اللہ شیخ باقر نمر کو کئی ماہ سے قید و سلاسل میں رکھنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور سعودی حکومت کے متعصبانہ اقدامات کی شدید مذمت کی گئی، احتجاجی مظاہرے میں کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں سمیت بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نوجوانوں نے شرکت کی ، شرکائے مظاہرہ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آیت اللہ شخ نمر کی آزاد ی سمیت مردہ باد امریکہ، اسرائیل نامنظور اور شیخ نمر کو فوری رہا کیا جائے سمیت آیت اللہ باقر نمر کی رہائی کے لئے اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹر نیشنل ، سمیت عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے شیخ نمر کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

سعودی عالم دین آیت اللہ شیخ باقرنمر کی رہائی کیلئے وحدت یوتھ پاکستان کراچی ڈویڑن کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع جنوبی کے رہنما مولانا محمد حسین کریمی ،مولانا احسا ن دانش ،رضوان پنجوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعود ی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کے لئے جد وجہد کرنے والے شیعہ سنی وحدت کے علمبردار عالم دین آیت اللہ باقر نمر کو قید میں رکھا جانا انسانی حقوق کی پامالی اور مہذب دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ مقررین کاکہنا تھا کہ آیت اللہ باقر کا گناہ صرف اور صرف یہ ہے کہ انہوں نے عرب دنیا میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کی لہر پر لبیک کہا اور دنیا کے تمام طاغوتی نظاموں کے خلاف صدائے حق بلند کی ، انہوں نے سعودی عرب میں انسانی حقوق سے محروم عوام کے لئے بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لئے صدا بلند کی اور اس جرم کی پاداش میں انہیں سعودی متعصب حکومت کی جانب سے سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا جو یقیناًقابل شرم اور قابل مذمت فعل ہے۔

 

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اقوام متحدہ ، عالمی عدالت انصاف اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی اور ہیومن رائٹس واچ سمیت دنیا کے مہذب معاشروں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی شیعہ عالم دین آیت اللہ باقر نمر کو سعودی حکومت کی جانب سے گرفتاری کے خلاف سراپا احتجاج ہوں اور سعودی متعصب انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ فی الفور آیت اللہ باقر نمر کو رہا کریں ، اس موقع پر شرکاء نے آیت اللہ باقر نمر کی رہائی کے لئے نعرے لگائے اور مردہ باد امریکہ اور اسرائیل نا منظور کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) وحد ت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹس کیمپ کی آخری رات کو ہونے والے اسکاؤٹ کیمپ فائر کی یاد گار داستان ۔
وحدت اسکاؤٹس پاکستان جو کہ وحدت یوتھ پاکستان کا ذیلی شعبہ ہے اور پاکستان بھر میں انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے میں مصروف عمل ہے، 23مارچ یوم پاکستان کی مناسبت سے وحدت اسکاؤٹس کی جانب سے مرکزی اسکاؤ ٹ کیمپوری بعنوان ’’پیام امن ‘‘ کا انعقاد چنیوٹ میں رجوعہ سادات کے مقام پر کیا ، اس کیمپوری میں ملک کے گوش وکنار بشمول سندھ، پنجاب، بلوچستان،خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے وحدت اسکاؤٹس جوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

 

وحدت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹ کیمپ ’’پیام امن‘‘ میں نوجوانوں کی ذہنی ، جسمانی و روحانی نشو نما اور بہترین تربیت کے لئے منعقد کئے جانے والے پروگراموں میں نوجوانوں میں روزانہ صبح سویرے ورزش کرنے ، ابتدائی طبی امداد ، فائر فائٹنگ (ہنگامی صورتحال میں آگ بجھانے کی تربیت)، میسنجر آف پیس ، مہارت تیر اندازی ، باکسنگ، ہائیکنگ، خیمہ باشی،سیکورٹی کے بارے میں آگاہی ، بغیر برتن کے کھانا پکانے کی مہارت، پاکستان کے اندر پائی جانے والی مختلف ثقافتوں کے بارے میں ثقافتی فیسٹیول کا اہتمام جبکہ ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لئے شجر کاری اور مملکت پاکستان کے شہداء سمیت شہدائے ملت جعفریہ پاکستان کے ساتھ تجدید عہد وفا کرتے ہوئے شب شہداء کا اہتمام اور دینی علوم کی مناسبت سے عقائد ، احکام، ولایت فقیہ، درس قرآن، کربلائی نوجوان، غیبت ممنوع ہے، خلقت انسان میں ہدایت و رہبری، مدیریت جیسے اہم موضوعات پر دروس کا اہتمام بھی کیا گیا، نوجوانوں کی روحانی نشو نما کے لئے نماز با جماعت ، دعائیہ اجتماعات جس میں دعائے کمیل، دعائے عہد، دعائے توسل، دعائے ندبہ سمیت مناجات کے خصوصی پروگرام منعقد کئے گئے، وحدت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹس کیمپ کو جہاں ’’پیام امن ‘‘ کا عنوان دیا گیا تھا وہاں وحدت اسکاؤٹس نے اس مرکزی کیمپ کو ’’غیبت ممنوع ‘‘ کا شعار دیا اور اسی شعار کے تحت سال بھر اسکاؤٹس اپنے پروگراموں کو ترتیب دیں گے۔

 

واضح رہے کہ 23مارچ یوم پاکستان کی مناسبت سے وحدت اسکاؤٹس کے خصوصی دستوں نے یوم پاکستان پر مختلف انداز میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا عملی نمونہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پرچم کشائی کا مظاہرہ بھی کیا اور شہر میں فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔

 

دنیائے اسکاؤٹنگ ایک منفرد اور انوکھی دنیا کا نام ہے، جو لوگ اسکاؤٹنگ سے واقفیت رکھتے ہیں یقیناًوہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کسی بھی اسکاؤٹ کیمپ کی جان اس اسکاؤٹ کیمپ کے اختتام سے ایک رات قبل اسکاؤٹس کیمپ فائر کے عنوان سے ایک پروگرام کرتے ہیں اسکاؤٹس کے اس خاص پروگرام میں اسکاؤٹ کیمپ میں گزار ے گئے تمام دنوں کا احوال اور اس کا خلاصہ کچھ مزاحیہ لطیفوں، خبروں ، مزاحیہ و درس آمیز خاکوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، اس رات کو تمام اسکاؤٹس اپنی اپنی مہارتوں کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں اور یہ اسکاؤٹس کا ایک خاص پروگرام ہوتا ہے جسے اسکاؤٹس خاص طریقے سے ہی مناتے ہیں۔

 

وحدت اسکاؤٹس کے پانچ روزہ مرکزی اسکاؤٹ کیمپ ’’پیام امن ‘‘ کے اختتا م پر بھی وحدت اسکاؤٹس نے کیمپ فائر کا انعقاد کیا اور اس رات کو بھرپور انداز سے منایا ، کیونکہ اس موقع پر پاکستان بھر سے آئے ہوئے اسکاؤٹس نے مختلف موضوعات پر مزاحیہ و درس آمیز خاکے بھی پیش کئے، جبکہ اپنے سینئرز کی پیروڈی بھی بنائی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ مزاحیہ خبروں اور لطیفوں سے اسکاؤ ٹس کو لطف اندوز کیا جاتا رہا، لیکن اس کیمپ فائر کی سب سے عمدہ اور انوکھی بات یہ رہی کہ اچانک کیمپ فائر کے چار سو سے زائد شرکاء کہ جن میں مہمان خصوصی پنجاب بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری طارق قریشی سمیت تما م افراد کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں، آخر ایسا کیا ہوا تھا؟

 

جی ہاں ! یہ واقعاً ایسے لمحات تھے کہ درد دل رکھنے والے تمام افراد کی آنکھیں تر ہو چکی تھیں، اسٹیج پر گلگت اور بلتستان نے تعلق رکھنے والے ننھے معصوم بچے اپنا خاکہ پیش کر رہے تھے اور اس خاکے کا عنوان رکھا گیا تھا ’’سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور‘‘۔مجھے یقین ہے کہ یہ پڑھنے کے بعد یقیناًآپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آ جائیں گے۔

 

خاکے کے آغاز میں ایک معصوم بچہ اپنی والدہ کو صبح اسکول جانے سے پہلے گذشتہ رات کو دیکھا ہوا اپنا ایک خواب کچھ اس طرح سناتا ہے کہ ’’پیاری امی جان ! امی جان بڑی محبت سے اپنے لخت جگر کو سلام کا جواب دیتے ہوئے پیار کرتی ہیں اور کہتی ہیں جی میری جان!تب یہ معصوم بچہ گویا ہوتا ہے ک امی جان میں نے کل رات ایک خواب دیکھا ہے کہ میں اپنے اسکول کے تمام دوستوں کے ساتھ ایک دریا کے کنارے کھیل رہا ہوں اور اچانک دریا میں طغیانی شروع ہوتی ہے اور ہم سب بچے دریا میں پھنس گئے ہیں اور اس دریا میں بہنے والے پانی کا رنگ سرخ ہے ، میں آپ کو آواز دیتا ہوں لیکن آپ میری آواز نہیں سن پا رہی ہوتی، آخر اس خواب کی تعبیر کیا ہو گی؟ ماں اپنے بیٹے کو ماتھے پر پیار کرتے ہوئے کہتی ہے پیارے بیٹا اسکول جاؤ آپ کو دیر ہو رہی ہے۔

 

تمام بچے اسکول پہنچ چکے ہیں، کلاس میں بیٹھے استاد کا انتظار کرتے ہیں، استاد کلاس روم میں تشریف لاتے ہیں، بچے احترام میں کھڑے ہو جاتے ہیں استاد صاحب کو سلام کرتے ہیں، استاد انہیں بیٹھنے کوکہتے ہیں ان سے حال احوال دریافت کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ کل ہم نے علم کے موضوع پر گفتگو کی تھی کیاکوئی بچہ کل کی کلاس کا خلاصہ کر سکتا ہے، ایک طالب علم کھڑا ہو کر بتانا شروع کرتا ہے، ہم نے کل پیغمبر اکرم (ص) کی ایک حدیث کہ جس میں فرمایا گیا ہے، ’’علم نور ہے‘‘پر گفتگو کی تھی، ابھی علم کے حصول کے بارے میں یہ بچہ گفتگو کر رہا ہے کہ اچانک پاکستان اور اسلام کے دشمن طالبان ظالمان دہشت گرد کمرہ کلاس میں بھاری اسلحہ کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور استاد سمیت تمام بچوں کو پکڑ پکڑ کر گولیوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ اگر کوئی زندہ بچ گیا ہے تو اسے دوبارہ اٹھا کر سر میں گولی مار دی جائے، خاکے میں تھوڑی دیر بعد افواج پاکستان بھی پہنچ جاتی ہیں جو دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیتی ہیں اور پھر اس طرح ریسکیو آپریشن کا آغاز ہو جاتا ہے ،لیکن افسوس کے بچوں میں سے کوئی نہیں بچ سکا، سب کے سب بچے شہید ہو چکے ہیں، استاد بھی شہید ہو چکے ہیں، انہیں تو خبر بھی نہیں ہوئی کہ آخر ہم معصوم بچوں کو یہ طالبان دہشت گرد کیوں مار رہے ہیں؟

 

بہر حال یہ درد بھرے مناظر آنکھوں کے سامنے دیکھ کر ہر آنکھ اشک بار تھی، ماحول پر رقت آمیز مناظر کا قبضہ ہو چکا تھا، یہ وہی ماحول تھا جو ابھی چند لمحات پہلے قہقہوں اور مزاحیہ خاکوں کی وجہ سے پر رونق تھا لیکن اچانک اس خاکے نے سب کو سنجیدہ کر دیا، ان معصوم بچوں نے ایک مرتبہ پھر سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کی یاد کو زندہ کر دیا، ہر با ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، آہوں اور سسکیوں کے آوازیں گونج رہی تھیں،سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ خاکہ کے اختتام پر بچوں کو تالیوں کی گونج میں داد تحسین پیش کی جائے یا پھر کھڑے ہو کر اسٹیج سے اترنے والے ان معصوم ہونہاروں کو داد تحسین دی جائے، بہر حال یہ لمحات گزر گئے ، فضا سوگوار رہی اور وحدت اسکاؤٹس کے ان شاہینوں نے ثابت کر دیا کہ یہ ملک و ملت شہداء کو یاد رکھنے والوں میں سے ہیں اور ملک وملت و اسلام کے دشمنوں کے سخت دشمن ہیں۔

 

یہاں ان سب باتو ں سے بڑھ کر ایک نقطہ اور بھی ہے جسے شاید بیان کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں، یہ جو معصوم بچے شہدائے سانحہ پشاورا سکول کی یاد تازہ کر رہے تھے ، یہ بھی ایسی قوم کے بچے تھے کہ جس قوم کو روزانہ مساجد اور امام بارگاہوں میں بم دھماکوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان کے والدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان بچوں کے اسکولوں کو بھی بم دھماکوں سے اڑایا جاتا رہاہے، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں جن کو کافر کا لیبل لگا کر اس ملک میں قتل کرنا جیسے حلال قرار دے دیا گیا ہے، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ جس قوم میں روزانہ جنازہ اٹھایا جاتا ہے، یہ اس قوم کے بچے ہیں کہ جہاں ایک ایک دن میں ایک سو جنازے بھی اٹھائے گئے ہیں، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ جو خود کش بم دھماکوں کی زد میں آ کر اتنے ٹکڑوں میں تقسیم ہوئے ہیں کہ ان کے جسموں کو ڈھونڈھا نہیں جا سکا، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ دشمن ان سے خوفزدہ ہے، یہ اس قوم کے بچے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے شہداء کو ہمیشہ اپنی یادوں میں یاد رکھا ہے، اپنی خوشیوں میں اور اپنے دکھوں میں ہر موقع پر ان شہداء کو یاد رکھا ہے، میرا دل کرتا ہے کہ ان تمام بچوں کا ماتھا چوم لوں، انہیں اپنے کاندھوں پر اٹھا لوں،ان کے والدین پر درود و سلام ہوکہ جنہوں نے اپنے بچوں کی اس طرح تربیت کی ہے کہ آج ان کی معصومانہ سوچوں میں سانحہ پشاور اسکول کے شہداء کی یاد زندہ و تابندہ ہے اور آج انہوں نے ہمیں بھی اشک بار کر دیاہے ، شاید انہی کی بدولت ہمیں بھی یاد آ گیاہے کہ یہ کوئی پرانی بات نہیں ہے، یہ تو ابھی کی بات ہے جب اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، لیکن ہم نے کیوں فراموش کر دیاہے؟ہم ابھی تک ان معصوم بچوں کے قاتلوں سے انتقام نہیں لے سکے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنے معصوم بچوں کی شہادتوں کے ساتھ ساتھ ان کے ظالم اور سفاک قاتلوں کو بھی فراموش کر بیٹھیں، میری آنکھیں پھر امڈ آئی ہیں، دل پھٹ رہاہے، مزید قلم میں بھی طاقت نہیں رہی، بس یہی دعا کرتا ہوں کہ میرے وطن تیری توقیر سلامت رہے۔کیونکہ میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچو ں سے ڈرتا ہے ، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے، میں ایسی قوم سے ہوں جس میں ہر روز جنازہ اٹھتا ہے۔


تحریر:تنصیر حیدر شہیدی

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیاسی سیل مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی کے زیر صدارت کا مشاورتی اجلاس،کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں بھر پور کردارادا کرنے کا اعلان ، تمام ڈسٹرکٹ سیکریٹری سیاسیات سے کنٹونمنٹ ایریاز کی تفصیلات طلب ،اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کا فیصلہ ،اجلاس میں گلگت بلتستان میں امیدواروں کے درخواستوں پر غور،4 اپریل کومرکزی کنونشن کے بعد گلگت بلتستان میں باصلاحیت ،محب وطن،بے داغ ماضی اور تعلیم یافتہ امیدواروں میں ٹکٹ تقسیم کرنے کا اعلان،گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین 15 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے گی،اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے رہنماوں کے خلاف پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائی کی مذمت،سنی اتحاد کونسل کے گرفتار کارکنان کی رہائی کا مطالبہ ،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد مخالف قوتوں کے خلاف کاروائی دراصل آپریشن ضرب عضب کو متاثر کرنے کی سازش ہے،پنجاب حکومت دہشت گردوں کے سرپرستوں کی خوشنودی کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے،ان کے صوبائی وزیر نہ صرف کالعدم دہشت گردوں کے ترجمان ہے بلکہ سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ماسٹر مائنڈ بھی ہے،ہم اس مشکل وقت میں سنی اتحاد کونسل کے کارکنان اور ان کے قائد صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ ہیں،ملک دشمن عناصر کے سازشوں کو انشااللہ ہم وحدت و اتحاد سے ناکام بنائیں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) بڑی سے بڑی قربانی دیکر بھی ہمیں اپنی مذہبی اقدار اور ملکی سالمیت کیلے میدان میں آنا ہوگا، اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلے جاری پاک آرمی کے آپریشن كی مكمل حمايت كرنا هوگی، نان ایشوز ميں الجهانے والے سياست دانوں اور حكمرانوں سے خير كی توقع نہيں كی جاسكتی۔ جو يہ سمجھہ رہے ہیں كہ سعودی عرب جيسا نظام نماز لا كر دہشتگردی كو روكا جا سكتا ہے اور عبد و معبود كے معنوی اور مقدس رشتے كو زبردستی كے نظام سے جوڑا جا سكتا ہے، 23 مارچ كو يہ عہد كرنا ہو گا كہ ہم مذہبی آزادی کے لے حاصل کردہ اس مملکت کو ظلم و جبر كي سلطنت ميں تبديل نہیں ہونے دينگے۔ اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رہ) اور مصور پاکستان علامہ اقبال (رہ) کے فکری دشمنوں کے چنگل سے مملکت خداد داد پاکستان کو آزاد کرینگے۔


 
تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

 

برصغير كے مسلمانوں نے اس عزم و يقين كيساتھہ قراداد پاكستان 23 مارچ 1940ء كو منظور کی كہ ہم ہر قيمت پر پاكستان كو حاصل كر كے رہینگے. تاكہ اپنی مذہبی رسوم كو مكمل آزادی كيساتھ  ادا كر سكيں اور انكا پرجوش نعره آج بهی فضاوں ميں گونج رها ہے، "ہم لے كے رہینگے آزادی" اور اسی مشن كی خاطر بے پناہ قربانياں ديكر یہ ملك حاصل كيا۔ ليكن پاكستان بننے كے تقريباً 30 سال بعد بيرونی طاقتوں كے تعاون سے ايك ايسا مائنڈ سيٹ پاكستان پر مسلط ہوگیا كہ جس نے اپنی سياسی,، عسكری طاقت سے مذہبی آزادی كا گلا گھونٹنا شروع كر ديا۔ انسانی، دينی و سياسی حقوق كی پامالی كي بدترين مثال اور ظلم و جبر پر قائم بادشاہت و ملوكيت كے نظام (سعودی نظام) كو پاكستان ميں نافذ كرنے كي ٹھان لی۔ اور قومی و ملى مفادات كو پس پشت ڈال كر ڈالروں اور ريالوں کی شکل میں خصوصی مراعات كی خاطر خطے ميں استعماری اشاروں پر بننے والی تحلفات كا حصه بننے كی پالیسی اختيار كي گئی۔

 

دوسري طرف مذهبی آزادی سلب كرنے كي پاليسی كو آگے بڑھایا گیا، كبهی عيد ميلاد النبی صلى الله عليه و آله وسلم كے جلوسوں کے سامنے ركاوٹيں ڈالنے كی كوشش گئی اور كبهی عزادری نواسه رسول خدا (ص) كو روكنے اور محدود كرنے كيلے شيعہ مذہب كو دہشتگردی كا نشانہ بنايا گيا۔ 30 فیصد پاكستان (شیعہ) كی نسل كشي كی گئی اور باقی 50 فیصد پاكستان (اہل سنت بريلويوں) كے دينی و مذہی شعور كو مجروح كيا گیا اور انهيں محروميوں ميں دهكيل ديا گيا۔ اسی طرح اقليتوں كا بهی جينا حرام كر ديا گيا۔ كبهی وطن عزیز كی فضاء ميں درود و سلام پڑھنے پر پابند سلاسل كيا جاتا ہے اور كبھی پرامن شہيوں پر بے بنیاد کیسز بنا کر انہیں حراساں کیا جاتا ہے۔ اور دوسری طرف پاكستان اور پاكستانی عوام كے دشمن اور انكی حمايت اور سرپرستی كرنے والے مكمل آزاد ہیں جبکہ ان کے شر سے نہ مسجدیں اور امامبارگاہیں محفوظ ہیں اور نہ کلیسا، مندر اور كردوریں، نہ سکولوں کے بچے محفوظ ہیں نہ عسکری، سرکاری، و تجارتی مراکز۔ ہر شہری بارود كے ڈھیر میں زندگی کر رہا ہے، اور اسے نہیں معلوم کب، کہاں اور کیسے دھماکہ ہوگا۔

 

یعنی پاکستان کا ہر شہری آج موت اور حیات کی کشمکش میں زندگی بسر کر رہا ہے، حتیٰ 23 مارچ اور 14 اگست جیسے قومی دن بھی سخت سکیورٹی کے بغیر منانا ناممکن ہوگیا ہے، ملک جل رہا ہے اور تباہی کے دہانے پر ہے جبکہ دہشت گرد اور انکے سرپرست مولوی جو حکومت کی رٹ کو چلنج کرنے کے باوجود دارالحکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی کسی کو جرات نہیں ہوتی، اور بدقسمتی یہ ہے كہ دہشت گردی كی پنيری لگانے والے اور اسكے بيج بونے والے انكے خلاف كارروائيوں پر مامور ہیں۔ لہذا آج ايك بار پهر ہر محب وطن اور انسانيت دوست پاكستانی شہری كو 23 مارچ 1940ء کے عزم و يقين سے تجدید عہد کرتے ہوئے ملك كو تكفيريت كے اس فتنہ سے نجات دلانےكيلئے ہاتهوں ميں ہاتھ ڈال كر ملى وحدت و اخوت كا عملى مظاهره كرنا هو گا۔

 

بڑی سے بڑی قربانی دیکر بھی ہمیں اپنی مذہبی اقدار اور ملکی سالمیت کیلے میدان میں آنا ہوگا، اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلے جاری پاک آرمی کے آپریشن كی مكمل حمايت كرنا هوگی، نان ایشوز ميں الجهانے والے سياست دانوں اور حكمرانوں سے خير كی توقع نہيں كی جاسكتی۔ جو يہ سمجھہ رہے ہیں كہ سعودی عرب جيسا نظام نماز لا كر دہشتگردی كو روكا جا سكتا ہے اور عبد و معبود كے معنوی اور مقدس رشتے كو زبردستی كے نظام سے جوڑا جا سكتا ہے، 23 مارچ كو يہ عہد كرنا ہو گا كہ ہم مذہبی آزادی کے لے حاصل کردہ اس مملکت کو ظلم و جبر كي سلطنت ميں تبديل نہیں ہونے دينگے۔ اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رہ) اور مصور پاکستان علامہ اقبال (رہ) کے فکری دشمنوں کے چنگل سے مملکت خداد داد پاکستان کو آزاد کرینگے۔ انشاء اللہ۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سیدہ فاطمۃ الزھراء اولین و آخرین میں افضل ترین خاتون ہیں ، اسی لیئے آپ سیدۃ النساء العالمین کے لقب سے نواز گیا، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین رہنما علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یوم شہادت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے موقع پر منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ سیدہؑ کائنات کی افضل ترین خاتون، رسول ؐ اسلام کی پارہ جگر دختر گرامی کی سیرت ہر دور میں قابل تقلید نمونہ ہے ، آپ ؑ اسوہ نبوی ؐ کی عملی پیکر اور امت محمدیؐ کے لیئے اسوہ کی حثیت رکھتی ہیں ، آپ کی زندگی اطاعت الہی کا بہترین نمونہ تھی، اپنے پدر گرامیؐ کی تربیت کا اثر تھا کہ آپؑ نے معاشرے میں ایک مثالی بیٹی، مثالی ماں اور مثالی زوجہ کا کردار ادا کیا ۔ آپؑ کی عزت و توقیر اس درجہ تھی کہ کتب احادیث میں مرقوم ہے کہ آپؑ جب تشریف لاتیں تھیں ، تو اللہ کے رسولؐ احترام کے لیئے کھڑے ہو جاتے ، پیشانی کا بوسہ لیتے اور اپنی جگہ بٹھاتے ، آپ علمی اعتبار سے اس مقام پر تھیں کہ کوئی سوال درپیش ہوتا تو وہ آپ کے دروازے سے معلوم کیا جاتا تھا، رسولؐ اسلام سے آپکی انسیت کی حد یہ تھی کہ صحابہ کرامؓ کو اگر رسولؐ اللہ سے کوئی ضروری کام کروانا ہوتا یا کسی مشکل کا حل ڈھونڈنا ہوتا تو وہ درِ زھراؑ پر آکر آپ کو توسل قرار دے کر کہتے بی بیؑ اپنے باباؐ سے ہماری سفارش کریں تو رسول اسلام کبھی آپ کو مسترد نہ کرتے بلکہ فرماتے اے فاطمہ ؑ تیری رضا خدا کی رضا اور تیرا غضبناک ہونا خدا کو غضبناک کرنا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree