وحدت نیوز (آرٹیکل) پاک سر زمین پر آئے روز کسی نہ کسی مظلوم کا خون بہایا جاتا ہے چاہے وہ کسی بھی مسلک یا برادری سے تعلق رکھتا ہو لیکن اگر وہ دہشتگردوں یا ان کی حامیان حکومتوں کے خلاف آواز اٹھائے گا تو اس کی آواز کو دبا دیا جائے گا۔ جس کی مثالیں سانحہ ماڈل ٹائون لاہور جیسے کئی واقعات ہیں۔ حکمران جن دہشتگردوں کو اپنی حکومت کو دوام بخشنے کے لئے نہتے عوام کا قتل عام کرواتے ہیں وہی دہشگرد اب پاکستان کے اداروں اور سکولوں پر حملے کرنے لگے ہیں ۔ سانحہ پشاور جیسا اندوہ ناک واقعہ کہ جس پر ہر آنکھ اشک بار ہوئی اور ہر باشعور انسان کا دل خون کے آنسو رویا۔ اس سانحے میں جس بے دردی کے ساتھ معصوم بچوں کو قتل کیا گیا اور ظلم کی تاریخ رقم کی گئ اس کی مثال نہیں ملتی۔

 

معصوم طلباٗ کے خون نے ملت پاکستان کو شعور بخشا اور عوام کے بھرپور مظاہروں اور عوامی طاقت کے سامنے حکومتی مشینری حرکت میں آئی اور نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔ جس کے تحت ہر طرح کے دہشتگردوں کو سزائیں دی جانی تھیں۔ لیکن حکومت پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایکشن میں سست نظر آرہی ہے ایسے لگتا ہے کہ جیسے شاید دہشت گردوں کی حامی سیاسی پارٹیاں اس نیشنل ایکشن پلان کو فائلوں کی نظر کر دینا چاہتی ہیں۔ اور آپریشن ضرب عضب کہ جس کو پورے ملک میں پھیلانے کی بات کی گئی تھی اس کو کمزور کرنے کے لئے حامیان دہشت گرد میدان میں آگئے ہیں۔ اور نیشنل ایکشن پلان کو مدارس اور مذہب کے خلاف قرار دے کر دہشگردوں کو مزید کھلا چھوڑ کر ملت پاکستان کے خون سے اس دھرتی ماں کو رنگین کر نا چاہتے ہیں۔ اور دوسری طرف پورے پاکستان میں شہداٗ کے ورثاٗ کہ جو ہمیشہ سے طالبان اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سراپا احتجاج تھے اور آپریشن کا مطالبہ کرتے تھے اور آج بھی آپریشن کی کامیابی کے لئے پاکستان فوج کے موقف کی تائید کرتے ہیں ان کو گرفتاریوں کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ قانون تو کسی دنیا کے ملک میں نہیں ہے کہ مقتولین کے ورثاٗ کو اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے کیوں کہ وہ حکومت وقت کو دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے کو کہتے ہیں۔

 

محترم وزیر اعظم صاحب جو کہتے ہیں کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور آخری دہشتگرد تک یہ جنگ رہے گی۔ ان کی دہشت گردوں سے مراد کیا واقعی ملک دشمن عناصر کہ جو ملک کو بدامنی اور معاشی بدحالی کی طرف لے کے جا رہے ہیں یا پھر ان کی مراد ان کے سیاسی مخالفین ہیں۔ کیوں کہ دہشت گرد گروہ آج بھی پاکستان کے اندر دندناتے پھر رہے ہیں اور تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر کہ جو پاکستان کے آئین و قانون کو نہیں مانتے اور اداروں کو بائی پاس کرتے ہیں وہ اسی طرح سے ریلیوں اور جلسوں کے ذریعے شیعہ و سنی مسلمانوں کی تکفیر کر رہے ہیں ان عناصر کو حکومتی تحفظ بھی حاصل ہے۔ تو ملت پاکستان کو بتایا جائے کہ حکمران کس جنگ میں مصروف ہیں ؟؟؟؟

 

حکومت پنجاب اپنے سیاسی مخالفین کو اپنے انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے جس کی مثالیں ہر خاص و عام کے سامنے ہیں کہ ماڈل ٹاون لاہور میں معصوم اور نہتے شہریوں کا بے دریغانہ قتل کیا گیا اور پھر انہی کے قائدین و کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ اور اب پورے پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل و عوامی تحریک کے قائدین و کارکنان کی بے جا گرفتاریاں جاری ہیں جب کہ پنجاب بھر میں دہشتگردی میں ملوث گروہ سر عام پھر رہے ہیں۔ آخر صرف انہی پارٹیوں کو کیوں نشانہ بنا یا جارہا ہے کہ جو آئین و قانون کی حدود میں رہ کر اپنے جائز حقوق کی بات  کرتی ہیں دراصل پنجاب حکومت انتقامی سیاست سے آپریشن ضرب عضب کی عوامی حمایت کو کمزور کر رہی ہے۔

 

اور فوج کی عوامی پزیرائی میں کمی لانے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اس سے دہشتگردوں کو ریلیف ملے گا اور وہ مزید دہشتگردانہ کاروائیاں کر سکیں گے۔نیشنل ایکشن پلان کہ جو تمام سیاسی و مذہبی پارٹیوں کی باہمی مشاورت سے عمل میں لایا گیا اور یہ فیصلہ پاکستان کے وسیع تر مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کیا گیا تاکہ اس منحوس دہشتگردی کے فتنہ کو جڑوں سمیت ختم کیا جائے لیکن طالبان کے سیاسی ونگ میدان میں آگئے اور انہوں نے ایکشن کی راہ میں روڑے اٹکانے شروع کر دیے جس کی وجہ سے تا حال عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ پاکستان میں اعتماد کن ادارہ افواج ہیں کہ جو عوام کی امیدوں کا مرکز ہے وہ طالبان حامی سیاسی پارٹیاں اب فوج کے خلاف زہر اگلنا شروع ہو گئ ہیں اور فوجی عدالتوں کے خلاف رٹ درج کرا دی گئی ہے کیونکہ دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ ان کو سپورٹ کرنے والے بھی اسی لپیٹ میں آتے ہیں۔اگر فوجی عدالتیں کام نہیں کریں گی تو کیا عوام خود اپنے دشمنوں سے انتقام لے کیونکہ سول عدالتوں کا تو یہ حال ہے کہ وہ دہشتگردوں کو بڑے عزت و احترام سے بری کر دیتی ہیں جس کا نتیجہ سانحہ و پشاور اور سانحہ شکار پور کی شکل میں قوم کو بھگتنہ پڑتا ہے۔ جب کہ کچھ گروہ پاکستان کے آئین و قانون کو پیروں تلے روندتے ہوئے اپنی من مانی کرتے ہیں اگر یہی حال رہا تو پوری قوم اسلحہ اٹھا لے گی تو کیا حکومتیں اور طالبان کے سیاسی ونگ یہی چاہتے ہیں کہ ملک میں خانہ جنگی ہو۔ پہلے ہی ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے مزید اس کو اندھیروں میں نہ دھکیلا جائے۔

 

اگر نیشنل ایکشن پلان کے تحت سانحہ پشاور کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو سانحہ شکار پور اور پھر پشاوور کے اندر قیامت صغری برپا نہ ہوتی  اور معصوم نمازیوں کے خون سے خانہ خدا رنگین نہ ہوتا ۔ لہذا وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتیں بھی اس کھلم کھلا دہشتگردی میں برابر کی شریک ہیں۔ سانحہ شکار پور میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کہ جن کو انصاف نہیں دیا گیا اور سانحہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا تو وہ احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ لیکن وزیر اعلی سندھ مفاہمت کی بجائے انتقامی کاروائی پہ اتر آیا ہے اور لانگ مارچ کو روکنے کے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے جب کہ عوام کے امن و عامہ کی ذمہ داری ریاست کے اولین فرائض میں سے ہے۔ لہذا انہیں چاہیے کہ وہ لواحقین شہداٗ کے زخموں پہ مزید نمک چھٹرکنے کی بجائے ان کے لئے ڈھارس کا سبب بنیں اور سندھ بھر میں فوجی آپریشن کیا جائے اور بلا تفریق تمام دہشتگروں کے خلاف کاروائی کی جائے چاہے ہو مذہبی دہشتگرہوں یا قومی و لسانی یا صوبے کی بنیاد پر کی جانے والی دہشتگردی ہو۔

 

ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان انتقامی سیاست کی بجائے اصل دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے تاکہ ملک عدم استحکام کی حالت سے باہر آسکے۔ اور بجائے اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے اصل دشمن کی تشخیص کی جائے لیکن برابری کی پالیسی کو نہ اپنا جائے کہ جس کے تحت دہشگردوں کے خلاف اٹھنے والے آواز کو دبانا اور اپنے اقتدار کو دوام بخشنا ہے۔ اگر حکومتی اداروں کو کسی پہ آئین پاکستان کے خلاف ورزی کا اندیشہ ہے تو وہ ان پارٹیوں سے بات کریں بجائے کہ وہ قائدین اور کارکنان کو ہراساں کرتے رہیں۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ جس طرح سے پاک فوج نے سانحہ پشاور میں ملوث افراد کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے اسی طرح سانحہ شکار میں ملوث دہشتگردوں کو بھی کیفر کردار تک پہچایا جائے گا۔


تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید عباس علی موسوی نے وحدت ہاؤس کوئٹہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے امام بارگاہ میں بے گناہ انسانوں کی شہادت بدترین دہشت گردی اور بربریت ہے۔دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وفاقی اور پنجاب حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کالعدم جماعتیں آزادانہ طور پر فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وفاقی اور پنجاب حکومت عوام کے جان و مال کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ نون لیگ کی حکومت اہل تشیع کو پاکستان میں تیسرے درجے کی شہری بھی تسلیم نہیں کرتی۔ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ اگر ملت تشیع کے افراد کی لاشیں گرانے کا یہ سلسلہ بند نہ ہوا توپھر پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائینگے۔ حکومت کی پشت پناہی میں پلنے والے یہ ملک دشمن عناصر ملک کی سلامتی و بقاء کے ازلی دشمن ہیں۔ ان کو سر عام چوراہوں پر پھانسی دی جائے۔ مساجد ، امام بارگاہوں اور مقدسات کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔اللہ کے حضور سجدہ ریز بے گناہ انسانوں کا خون بہانا درندگی کی بدترین مثال اور وطن عزیز پاکستان کے لیے بڑا سانحہ ہے۔عصر کے خوارج کی درندگی اپنی جگہ لیکن نااہل حکومت اور ناواقف سیکورٹی ایجنسیوں کی غفلت اور حکمرانوں بزدلی ان کی درندگی سے زیادہ شرمناک ہے۔ مجلس وحدت مسلمین مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور دہشتگردوں کے خلاف بھر پور آپریشن کرے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جا ری کر دہ بیان حلقہ بارہ سے ایم ڈبلیوایم کے کونسلرکربلائی رجب علی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی نا اہلی ،کرپشن اور غلط پا لیسیوں کی وجہ سے پا کستان آج مسا ئل میں گھر ا ہوا ہے ۔حکمرانوں عوام کو ما یوسی کے سوا ء کچھ نہیں دیا جسکی وجہ سے آج پو را ملک بد امنی اور انتشا ر کا شکار ہے ملک اربوں ڈالر کامقر وٖ ض ہو چکا ہے ملکی تر قی کے را ستے میں اسلام نہیں حکمر انوں کی نیت اور کردار رکاوٹ ہے یہا ں قانون امیر کے لئے الگ ہے اور غریب کیلئے الگ ہے سر کا ری ہسپتا لوں میں غریب کو دوا نہیں ملتی کرپشن اور حکمر انوں کی لو ٹ مارنے ملک کے معیشت کھوکھلا کر دیا ہے بد عنو انی ملک کی تر قی اور خو ش حا لی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ ہے ۔بد عنوا نی سے نا انصا فی ،غر بت اور میرٹ کی خلاف ورزیا ں ہوتی ہیں اور مستحق کو اُس کا حق نہیں ملتا بد عنوا نی نہ صر ف تر قیا تی منصو بوں کی بر وقت تکمیل میں تا خیر کا با عث ہوتی ہے بلکہ قومی خزا نے پر بھی بھا ری بو جھ بنتی ہے کر پشن ملک کو کینسر کی طرح متا ثر کر رہی ہے معا شرے کے تمام طبقا ت کو کر پشن کے خا تمے کیلئے مثا لی کر دا رادا کرنے کی ضرورت ہے ۔دریں اثنا ء مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن بد نام زمانہ دہشت گر د اور سینکٹر و ں انسانوں کے قا تل اور ماسٹر مائنڈ عثمان سیف اللہ اور اسکے ساتھی دہشت گرد کی ہلاکت پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔ اور توقع رکھتے ہیں کہ وہ تمام دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہچائینگے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنمااور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاہے کہ دہشت گردی کے آگے حکومتی بے بسی قومی المیہ ہے ۔سانحہ حیات آباد پشاور اور سانحہ شکارپور کے بے گناہ انسانوں کے قاتل آج بھی دندناتے پر رہے ہیں۔ ملک بھر میں اب بھی دہشت گردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے اب بھی موجود ہیں۔ جن کے خلاف آپریشن ناگزیر ہے۔ آپریشن کے باوجود انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی و مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔وطن عزیز پاکستان کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دہشت گردی کی بھینٹ چڑ ھ رہی ہے۔ اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا حماقت ہے۔ کیونکہ یہ دہشت گرد خود ان کے پالے ہوئے ہیں۔ حکومتی جماعت اس وقت دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے۔ حکمرانوں نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ سانحہ حیات آباد پشاور پر سیاسی و مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ انہوں نے بھی دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔وہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے خلاف آواز اُٹھاتی ہے لیکن سانحہ حیات آباد و سانحہ شکار پور پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔جو ایک المیہ ہے۔ ہم سب کو شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ایک آواز بننا ہوگا۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سانحہ شکارپور اور سانحہ حیات آباد کے خلاف وارثین شہداء کمیٹی کے لانگ مارچ کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور ساتھ ہی حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قیام امن اور عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت اپنی ناکامی کو قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائے۔

وحدت نیوز ( چک جھمرہ) مجلس وحدت مسلمین تحصیل چک جھمرہ کے سیکریٹری جنرل ،ممبر امن کمیٹی تحصیل چک جھمرہ سید شاہد عباس نمبر دارچک نمبر105ج۔ب نے سا نحہ امام با رگا ہ قصرسکینہ اسلام آباد، اما میہ مسجد پشاور اورشکا ر پور کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن سفاک در ند وں نے سا زش کے ذریعے شیعہ نسل کشی شر وع کر رکھی ہے۔ آئے روز اما م با رگاہوں اور مسا جد پر خود کش حملے کیئے جا رہے ہیں آج مجلس وحدت مسلمین تحصیل چک جھمر ہ و تحصیل صدر فیصل آباد کا ہنگا می اجلا س ہو ا جس میں عز ا داری کو نسل اور امن کمیٹی نے بھی شر کت کی ملک میں کھلے عام ہو نے والی دہشت گر دی پر تحفظا ت کا اظہار کیا گیا یذید یت کے پیر و کار اپنےمخصو ص ایجنڈے کو تقو یت دے رہے ہیں ۔چُن چُن کر مذہب حق کا نا حق خو ن کیا جا رہا ہے ۔دین اسلام میں ایک بے گناہ کا قتل پوری دنیا ں کا قتل قرار دیا ہے ۔اللہ کے گھر میں نہتے نما ز یو ں کے خون کی ہو لی کھیلی جا رہی ہے ۔حکومت وقت سے پر زور مطا لبہ کیا گیا کہ ملک میں ہر صورت امن قائم کیا جا وے اور تمام عبادت گاہو ں خصو صاً اما م با گا ہو ں کی سکیو رٹی فو ل پر وف بنا ئی جائے ۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے وفاقی وزیر کو گورنر تقرر کر کے ڈوگرہ راج کی یاد تازہ کر دی ۔مسلم لیگ نواز گلگت بلتستان کی عوام کو غلام سمجھتی ہے اور وہ اپنی پارٹی کے افراد کو بھی اس اہل نہیں سمجھتی کہ وہ گورنر کے فرائض کو سرانجام دے سکیں۔ گلگت بلتستان میں غیرمقامی گورنر کی تقرری کو ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وفاقی حکومت جمہوریت اور جمہوری اصولوں سے نابلد ہے بلکہ وہ تخت لاہور کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے جسے ہرگز کومیاب ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے ہی عہدہ دار منتخب کیا اس کے بعد پیپلز پارٹی کیساتھ گٹھ جوڑ کر کے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نگران وزیر اعلی کو منتخب کیا اس کے بعد اس چھوٹے سے خطہ پر مالی بوجھ ڈالنے کے لیے من مانی سے نگران کابینے میں وزرا کا انتخاب کیا اور اب گورنر بھی برآمد کیا گیا ہے یہ سب الیکشن کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔اگر عوام ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تو آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز عوامی مینڈیٹ کو چراکر مطلوبہ نتائج حاصل کرے گی۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، نگران وزیر اعلی اور بھاری بھر کم نگران کابینہ کی تقرری اور اب گورنر کی تقرری پری پول رگنگ ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ مسلم لیگ نواز کے اوچھے فیصلوں کے سبب پورے گلگت بلتستان انکی اصلیت اور ذہنیت واضح ہوتی جاری رہی حد تو یہ ہے خود انکی پارٹی افراد بھی نالاں ہیں ۔ وفاقی حکومت کے جانبدار اور انتہائی غیر معقول فیصلوں کے سبب گلگت بلتستان میں ایک بہت بڑا لاوا پک رہا ہے اور جب یہ لاو ا پھٹے گا تو مسلم لیگ نواز کو منہ کی کھانی پڑے گی۔گلگت بلتستان میں اسوقت کوئی جمہوریت نہیں بلکہ بدترین شہنشاہیت ہے عوام جمہوری جدوجہد کے لیے تیار رہے ۔ اگر عوام نے ان مظالم کیخلاف آواز بلند نہیں تو آئندہ الیکشن سنگینوں کے سایہ تلے ہوگا اور عوامی مینڈیٹ یرغمال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کیخلاف ہم نے عدلیہ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا ہے اب عوامی جدوجہد کا بھی آغا ز کیا جائے گا۔یہ مظالم تمام سیاسی پارٹیوں اور گلگت بلتستان بھر کی عوام پر ڈھائے گئے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر ان تمام مظالم کیخلاف تحر یک چلائی جائے گی۔ہم وفاقی حکومت کے اس بوکھلاہٹ کو ظالمانہ فیصلے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ جمہوری اقدار کے حصول کے لیے ریاستی جبر کو استعمال کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں وفاقی حکومت نے ریاستی جبر کا آغاز کیا ہے جو آئندہ انتخابات میں تشدد کی صورت اختیار کر سکتی ہے اور اسکے سنگین نتائج آسکتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree