وحدت نیوز( گلگت) نگران وزیر اعلیٰ اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کو تحفظات ہیں۔دونوں شخصیات کی مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سے درپردہ وابستگی ہے جن کی موجودگی میں شفاف انتخابات کا خواب ادھورا رہے گا۔مجلس وحدت مسلمین دیگر جماعتوں کی مشاورت کے بعد عدالت سے رجوع کرنے پر غور کررہی ہے۔تحفظات دور نہ ہوئے تو الیکشن نہیں ہونے دیں گے،ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان اسمبلی کے 15 حلقوں میں الیکشن لڑنے کیلئے ورکنگ مکمل کی ہے۔نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں سے اتحاد ممکن ہے، ملکی سالمیت کے لئے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کاروائی سمیت ملک گیر آپریشن ناگزیر ہے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے وحدت ہاؤس میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان میں امن اور یکجہتی کے پیغام کو عام کرکے علاقے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے کوشاں ہے ۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کا مطالبہ مجلس وحدت مسلمین ہی نے سب سے پہلے کیا تھا اور آج پوری قوم ہمارے اس مطالبے پر متفق نظر آتی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کاروائیوں کو سراہتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرم پر مسافروں کو بسوں سے اتار کر دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر علاقے کے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے اور صوبائی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلا خوف و خطر دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں لائے۔اس موقع پر انہوں نے گلگت بلتستان کے پولیٹیکل کونسل کیلئے29 ناموں کا اعلان بھی کیااور یہ کونسل گلگت بلتستان کےشیعہ ، سنی  ،اسماعیلی اور نوربخشی  عوام کو متحد کرکے ایک پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا موقع فراہم کرے گی۔انہوں نے پولیٹیکل کونسل کی مشاورت سے گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال کو مانیٹر کرنے کیلئے 12 رکنی کور کمیٹی کا بھی اعلان کیا۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی اتنی بڑی کارروائی کے باوجود پشاور میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر اور قابل تشویش ہے، وحدت ہاوس پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد سزائے موت کے منتظر مجرموں کو پھانسی کی سزائیں دینا اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردوں کیخلاف فورسز کی کارروائیاں خوش آئند ہیں، تاہم جس شہر میں دہشتگردی کی اتنی سفاکانہ اور ظالمانہ کارروائی کی گئی وہاں شدت پسندوں کیخلاف آپریشن نہ کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور پر پوری قوم اب تک سوگ اور غم کی کیفیت سے نہیں نکل پائی، اس سانحہ کے بعد پوری قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وطن عزیز کو دہشتگردوں سے پاک کیا جائے، لہذا مرکزی حکومت بلخصوص اور پی ٹی آئی کی صوبائی بھی اس حوالے سے اپنا مثبت رول ادا کرے اور دہشتگردوں کو چھپنے یا بھاگنے کا موقع بھی فراہم نہ کیا جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ نواز شریف پارلیمانی جماعتوں کے اجلاسوں کے نام پر طالبان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں خلل پیدا کررہے ہیں، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ملک فوجی کاروائی قوم کا فیصلہ ہے جس پر فوری عملدرآمد کیا جائے، لال مسجد سے امت کو تقسیم کرنے اور دہشت گردوں کی سپورٹ کا پیغام عام کیا جارہا ہے حکومت مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرے اور لال مسجد میں کسی معتدل پیش امام کو رکھا جائے اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو لال مسجد کو گرا دیا جائے، عدلیہ دہشت گردوں کی پھانسی کو روک کر دہشت گردوں کو حوصلہ فراہم کررہی ہے،تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، ان کی پھانسی پر فوری عملدرآمد کرکے ان کے وجود سے پاکستان کی سرزمین کو پاک کیا جائے، پارلیمانی جماعتوں اپنی صفوں سے تکفیریوں کی حمایت کرنے والے عناصر نکال باہر کریں، ایسی سیاسی و مذہبی جماعتیں جو طالبان کی کھلم کھلا حمایت کررہی ہیں ان کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی احمر زیدی،علامہ مبشر حسن، علامہ عقیل موسیٰ، علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔

 

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں اور خواتین اساتذہ کا قتل عام کرنے والے سفاک تکفیری درندوں کے حامی اب بھی پاکستان میں آزاد ہیں۔ سزا یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی سزائے موت کو معطل کرنے کے لئے نام نہاد عدلیہ بھی میدان میں اتری ہے،جو عدلیہ عدل سے کام نہ لے اسے عدلیہ کہلانے کا حق نہیں ہے، انصاف میں تاخیر کرکے انصاف کا انکار کرنا عدل نہیں بلکہ ناقابل معافی ظلم ہے، یہ پاکستان کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے،یہ نام نہاد عدلیہ عدل و انصاف کو سبوتاژ کررہی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے عدالتی فیصلوں کے بعد صرف شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں پر 3مقامات پر حملے ہوئے۔ 2 شیعہ شہید ہوچکے ہیں اور 4زخمی شیعہ زندگی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ اس لئے جاری ہے کہ دہشت گردوں کو اس نام نہاد عدلیہ کی سرپرستی پر مکمل ایمان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے غیرت مند انسانوں اور خاص طور پر شہداء کے ورثاء سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح لال مسجد کا گھیراؤ کیا گیا اسی طرح ان نام نہاد ججوں کا بھی عوامی احتساب کیا جائے،ان کا بھی گھیراؤ کیا جائے۔پاکستان کی مقننہ ایسے ججوں کا احتساب کرے اور مستقبل میں ایسے عدالتی ظلم کو روکنے کے لئے فوری قانون سازی کرے۔دہشت گردوں کے حامی قانون کی حکمرانی قائم نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کمیشن بھی ان نام نہاد ججوں کی عدالتی دہشت گردی کا از خود نوٹس لیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم عوام و خواص ، ذرائع ابلاغ اوردہشت گردوں کے مخالف سیاستدانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ان درندہ صفت دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامیوں کے بارے میں نرم رویہ ترک کردیں،ان پر مکمل پابندی عائد کردیں، ان کا مکمل بائیکاٹ کردیں، میڈیا بھی بائیکاٹ کرے۔،ان کا سوشل بائیکاٹ کریں،ان کو اور تکفیری دہشت گردوں کو کسی صورت میں ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں ہونی چاہئے ،اگرذرائع ابلاغ چاہیں تو ان تکفیریوں کی انسانیت دشمنی کے بھیانک رخوں کو بے نقاب کرکے رائے عامہ کو گمراہ ہونے سے بچاسکتے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ ان تکفیری قاتل دہشت گردوں کی سرپرستی کا مرکز مدارس ہیں، ہمیں ماننا ہوگا کہ پاکستان میں ایسی کئی مساجد و مدارس ہیں جو مسجد ضرار کا کردار ادا کررہے ہیں،ان سب کو بند ہونا چاہئے ، حکومت یہ ڈرامہ بند کرے کہ دس فیصد مدارس ہیں ، نام لے کر بتائے کون کون سی مساجد اور مدارس نے آج تک تکفیریت کو پھیلایا اور تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کی۔نام لے کر بتایا جائے کہ کون کون سے دہشت گرد ہیں جنہوں نے ملاؤں کا روپ دھار رکھا ہے اور نام لے کر بتائیں کہ کون کون سے تکفیری دہشت گرد گروہوں نے ہمارے بچوں کو ، ہماری خواتین کو ہماری فوج ، پولیس اور رینجرز کو قتل کیا اور یہ کہہ کر قتل کیا کہ وہ کافر ہیں۔یہ زبانی مذمت کافی نہیں۔ کوئی عملی قدم اٹھایا جائے، ہم پوری پاکستانی ملت کو مودبانہ تاکید کرتے ہیں کہ سانحہ پشاور کو ہرگز فراموش نہ کریں۔یہ ایسا زخم ہے جو مدتوں بھرا نہیں جاسکے گا۔یہ عہد کرلیں کہ اس سانحہ سمیت ہر سانحہ کے ذمے دار تکفیری دہشت گرد قاتلوں کے کیفر کردار تک پہنچنے تک قومی سطح پر اجتماعی طور پر ہمارا سوگ جاری رہے گا۔ ہم شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور کے سوگوار رہیں گے۔یہ عہد کرلیں۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم معتدل علماء ، سیاستدانوں اور دانشوروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تکفیریت کے خلاف متحد ہوں۔وہ فتنہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔فوجی آپریشن اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے لیکن اس گمراہ فتنہ انگیز نظریے کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنا ضروری ہے اور اس کے لئے معتدل علماء اسلام کے روشن و انسانیت دوست نظریات کو برملا بیان کریں۔انسانیت کے قاتلوں ، مسلمانوں کے قاتلوں کے انتہاپسند تکفیری نظریات کو ختم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ ان معتدل علماء کو عوام کے سامنے پیش کریں۔پاکستان کی پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے اس فتنہ انگیز آئیڈیالوجی کو قابل تعزیر جرم قرار دے۔اس نظریہ کے پیروکاروں کو سزائیں دی جائیں۔تکفیریت انسانوں کے قتل عام پر اکسانے والا انتہا پسند نظریہ ہے جس کا اسلام سے کوئی ربط و تعلق نہیں کیونکہ اسلام اعتدال کی ہدایت کرنے والا انسانیت دوست دین ہے۔یہ قانون سازی بھی جلد ہونی چاہئے۔

 

حکمران اور سیاستدان کمیٹیوں کے ذریعے تاخیری حربوں سے گریز کریں۔عملی اقدامات اور فوری ایکشن پر توجہ مرکوز کریں۔ یہ حکومت شروع سے انسداد دہشت گردی کے لئے فوجی آپریشن سے گریز کرتی رہی اور ان کی تکفیریت دوست پالیسیوں سے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھے اور سانحہ پشاور رونما ہوا۔اگر انہوں نے بروقت عملی اقدامات سے ماضی کی طرح گریز کیا تو مزید سانحات پیش آسکتے ہیں۔اس لئے آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ پورے ملک میں بیک وقت تکفیریوں کا صفایا کیا جاسکے۔شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گرد گروہوں کے خلاف تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔آج پاکستان کا عام شیعہ یہ سوال کرتا ہے کہ کیا شیعہ مسلمانوں کے قاتل دہشت گردوں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے؟ ہم اس تعصب کی بھی مذمت کرتے ہیں۔شیعہ شہداء بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اپنے شہداء ہیں اور ان کا غم بھی پاکستان کا غم ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں اور تکفیری نظریے کا پرچار کرنے والے ان کے سرپرستوں کو بھی سرعام پھانسی دی جائے۔ہم شیعہ شہداء کے خانوادوں کی خدمت میں بھی تعزیت پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ان شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی ہدایت پر مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصر شیرازی گلگت بلتستان پہنچ گئے ہیں ، ناصر شیرازی کا دورہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جہا ں وہ آئندہ انتخابات میں ایم ڈبلیوایم کی شمولیت ، اہدافات ، امیدواروں کا تعین اور انتخابی اتحاد کے حوالے سے اہم ملاقاتیں کریں گے،جبکہ انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین کی شرکت بابت اہم مشاورت کیلئے صوبائی پولیٹیکل کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے، گلگت پہنچنے پر صوبائی رہنما شیخ نیئر عباس، غلام عباس، سعید الحسنین ، الیاس صدیقی ، عارف قنبری سمیت دیگر رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ مذہبی شخصیات منبر و محراب سے معاشرے میں موجود ناامنیت کا خامتہ کرسکتی ہیں، ملی یکجہتی کونسل جیسے پلیٹ فارم سے قوم کو بہت فوائد پہنچائے جاسکتے تھے، تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل صرف ایسے واقعات رونماء ہونے کے انتظار میں ہوتی ہے کہ پشاور جیسے سانحات رونماء ہوجائیں، اس کے بعد اجلاس بلایا جائے اور چائے کا کپ سامنے ہو اور دعا کرکے واپس چلے جائیں، کیا ہم ایسے اقدامات نہیں کرسکتے کہ ایسی سفاکانہ کارروائیوں کو روکا جا سکے۔؟ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مذہبی اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا پلیٹ فارم ہے، یہاں سے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں، مگر اس کو ہماری سستی کہا جائے یا کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملی یکجہتی کونسل سے قوم کو بہت سے فائدے پہنچا سکتے ہیں، مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں، اب ہمیں تقسیم کار کرنی چاہئے، کام کو تقسیم کرکے اس کی رپورٹ بھی طلب کرنی چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور احتساب ہو۔

 

انہوں نے جے یو آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اب فضل الرحمٰن صاحب سے بات ہونی چایئے کہ آیئے آپ فعال کردار ادا کریں، جو مذہبی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل میں شامل نہیں ان کو اس اتحادمیں  شامل کرنا چایئے اور جو شامل ہیں اور فعال نہیں ان کو بھی فعال کرنا چاہیے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کوئی حکومت نہیں جس کے پاس فوج ہو، مگر یہاں موجود مذیبی شخصیات جن کے پاس دین ہے، مساجد ہیں، منبر اور محراب ہے، وہ ایسے پیغامات دے سکتے ہیں جن سے معاشرے میں ناامنیت کو ختم کیا جاسکے، ملی یکجہتی کونسل کو صوبائی اور ضلعی سطح تک مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے اجلاسوں سے پہلے مرکزی اجلاس منعقد ہو، اسلام آباد میں آفس تو ہے مگر پتہ نہیں کہ وہاں کیا ہو رہاہے، علامہ امین شہیدی نے جب خطاب ختم کیا تو اس موقع پر لیاقت بلوچ کے ساتھ دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، لیاقت بلوچ نے کہا پہلے آپ دھرنوں میں تھے آپ میسر نہیں تھے، اب دھرنے ختم ہوئے تو زحمت کریں، اس پر علامہ امین شہیدی نے کہا اگر آپ بلاتے تو ہم دھرنے چھوڑ کر آپ کے پاس آجاتے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل و ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے لاہور میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور کا سامنا کر رہا ہے، ملک و قوم کو بیرونی نہیں اندرونی دشمنوں سے خطرات لاحق ہیں ، حکومت کو پہاڑوں سمیت مدارس اور مساجد میں چھپے دہشت گردوں اور کے سہولت کاروں کے خلاف بھی ٹھوس کاروائی عمل میں لانی ہو گی، اسلام آباد وزیر ستان سے زیادہ خطرناک شہر ہے، پارلیمنٹ ہاوس اور سپریم کورٹ کی ناک کے نیچے خطرناک دہشت گرد پناہ گزین ہیں، چوہدری نثار کی پریس کانفرنس طالبان کی وکیل کی پریس کانفرنس تھی، لال مسجد کی اسلام و پاکستان دشمنی کی طویل تاریخ ہے، جامعہ حفصہ کی مسلح طالبات نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا، شہریوں کو یرغمال بنایا ، ڈنڈوں کے زور پر من گھڑت شریعت کے نفاذ کی کوشش کی ، پاک فوج کے سپاہیوں پر گولیاں چلائیں اور آج تاریخ کے سفاک ترین سانحہ پشاور کی مذمت کرنے سے انکار کیااور اسے امریکی ڈرون حملوں کا در عمل قرار دیا، فوج طالبان سمیت ان کےلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے خلاف بھی فوری کاروائی عمل میں لائے ، مجلس وحدت مسلمین  دہشت گردی اور طالبان کی موجودگی کے خلاف روز اول سے واضح موقف رکھتی ہے، مولوی عزیزا ور ام حسان نے ایم ڈبلیوایم کی لیڈر شپ پر بلاجواز الزامات لگا کر کھسیانی بلی کھمبہ نوچے کی مصداق کو پورا کیا ہے، ایم ڈبلیوایم میدان کی جماعت ہے، لال مسجد کے سامنے احتجاج کرنا ہوتا تواپنے جھنڈوں کے ساتھ کرتی، طالبان اور ان کے حمایتی مولانا عبد العزیز کے خلاف الطاف حسین کا ٹھوس  موقف قابل تحسین ہے،حکومت اگر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں سنجیدہ ہے تو فلفور لال مسجد کے خطیب مولوی عزیز کو گرفتار کر کے بغاوت کا مقدمہ درج کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree