وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کے نگران وزیراعلیٰ کی جانب سے نگراں کابینہ کے انتخاب سے محسوس ہورہا ہے کہ موصوف نجم سیٹھی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور وفاقی حکومت نگران وزیراعلیٰ اور اس کی کابینہ کے ذریعے گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے ذریعے تخت گلگت بلتستان پر قبضہ جمانا چاہتی ہے۔نگران کابینہ کے چناؤ میں ضلع غذر، ضلع ہنزہ نگر اور ضلع گانچھے کو مکمل نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ میرٹ کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا اور میٹرک فیل کو بھی وزارت کیلئے منتخب کیا گیاہے۔
ان خیالات کاا ظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کابینہ کی تشکیل کو مسترد کرتی ہے جس میں گلگت بلتستان کے عوام پر نااہل اور چاپلوس قسم کے افراد کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اگر نگران وزیر اعلیٰ کو کابینہ کے چناؤ میں اعتماد میں نہیں لیا گیا تو انہیں چاہئے کو مستعفی ہوجائیں۔ نگران حکومت میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا ہے جو موجودہ پیکیج کے مخالف رہے ہیں، گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ گردانتے ہیں اور گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی حقوق کی جدوجہد کی مخالفت میں کمربستہ رہے ہیں۔نگران وزیر اعلیٰ جس طرح ایک عرصے تک قراقرم بنک کے مطلق العنان بادشاہ بنے رہے ہیں اور اسی طرز پر یہ حکومت چلانے چاہتے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ ان کے دور اقتدارمیں گلگت بلتستان سے نیشنل بنک کے ریجنل دفتر کو ختم کردیا گیا ہے جو کہ اس علاقے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ اور اس کی منتخب کردہ کابینہ کے زیر انتظام شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، دھاندلی کے پیداوار نواز حکومت ملکی حالات سے سبق سیکھتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوامی مینڈیٹ کو چرانے کی کوشش نہ کرے اور اگر ایسا ہوا تو حکمرانوں کو اس کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔صاف اور شفاف انتخابات نگران حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے اور اگران نگران حکومت شفاف انتخابات کے انعقاد میں ناکام ہوجاتی ہے تو گلگت بلتستان کے عوام ڈی چوک اسلام آباد کا رخ کرسکتے ہیں۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے اہم مالیاتی اداروں کی تباہی کسی طور برداشت نہیں کرے گی۔ قواعد و ضوابط کو پائمال کرکے انتہائی جونیئر شخص کو نیٹکو کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دینا ادارے کے سینیئر اور قابل ملازموں کے ساتھ سراسر ناانصافی اور ظلم کے مترادف ہے۔ایم ڈی نیٹکو نے چند عارضی ملازمین کے ساتھ ملکر پورے ادارے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ماضی میں گلگت بلتستان کے ایک اہم ادارہ چائنا ٹریڈ میں بھی اپنے مفادات کی خاطر ادارے کو تباہ و برباد کیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑو ں افراد کا روزگار چھن گیا۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کمپنی گلگت بلتستان کا قیمتی سرمایہ ہے جس نے علاقے کے ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے اور اس ادارے میں ملازمتیں حاصل کرنے کا اولین حق صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوام کو ہے ۔ کسی دوسرے صوبے کے کسی ٹرانسپورٹ کمپنی میں گلگت بلتستان کے عوام کو ملازمت کا حق حاصل نہیں تو گلگت بلتستان کی ٹرانسپورٹ کمپنی میں بھی غیر مقامیوں کو ملازمتوں کا حق حاصل نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پہلے ہی ہزاروں افراد بے روزگار ہیں جن کے حقوق پر شب خون مارنا علاقے کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کمپنی میں جتنے بھی غیر مقامی افراد کو ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں فوری طور پر منسوخ کردی جائیں اور گلگت بلتستان کے عوام کو ان کی جگہ ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر علاقے کے اہم مالیاتی ادارے کے منیجنگ پوسٹ پر تعینات غری مقامی نا اہل فرد کو فوراً برطرف کرکے ان کی جگہ مقامی اہل اور دیانت دار آفیسر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر یہ ادارہ بھی چائنا ٹریڈ کی طرح کم وقت میں دیوالیہ ہوجائیگا۔ انہوں نے حکومت گلگت بلتستان سے اس سلسلے میں فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور اگر ہمارے تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو مجلس وحدت مسلمین پورے گلگت بلتستان میں تحریک چلانے پر مجبور ہوگی۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان ڈویژنل ترجمان فداحسین نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں مختلف طریقوں سے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں اہلیان گلگت بلتستان اتحاد کے دامن کو ہاتھ سے جانے نہ دے۔ انتخابات کا وقت جوں جوں قریب آتا جا رہا ہے یہاں علاقائی، مسلکی اور زبانی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ مقپون داس کے معاملہ میں انتظامیہ ناجائز طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کرے اور عدالتی فیصلوں کا احترام ملحوظ خاطر رکھیں۔ گلگت انتظامیہ اور نگران حکومت کے اقدامات سنجیدہ اور علاقہ کے مفاد میں نظر نہیں آ رہا ہے۔ انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور متصادم کاموں سے گریز کرے۔ سابقہ ادوار میں گلگت بلتستان میں افسوسناک واقعات بھی بدانتظامی کا شاخسانہ تھا جس معاملہ کو سلجھایا جا سکتا ہے اس کو خواہ مخواہ الجھایا جاتا ہے۔ تاریخی شواہد اور عدالتی فیصلوں کو مد نظر رکھ کر انتظامیہ اقدام اٹھائے کسی کی ڈیکٹیشن اور ہٹ دھرمی علاقہ کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے۔ عوام تمام معاملات میں خواہ ڈیم کا مسئلہ یا بلتستان کے مقپون خاندان کے پولوگراونڈ کا مسئلہ اتحاد کے دامن کو ہرگز ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں تمام معاملات سنجیدگی سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ہرفریق ہٹ دھرمی، ضد اور انا سے بالا تر ہوکر علاقائی مفاد کی خاطر کام کرے۔ چند عناصر کی خواہش ہے کہ گلگت بلتستان میں عوام مذہبی، مسلکی، علاقائی، لسانی اور قومی بنیادوں پر باہم دست و گریباں ہوں اگر ایسا ہوا تو علاقہ کبھی ترقی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔
وحدت نیوز(گلگت) سیکورٹی کے ادارے خواب خرگوش میں اور دہشت گرد سرگرم عمل ہیں۔حراموش وین بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں آتی تو یہ واقعہ ہرگز رونما نہ ہوتا۔سلپی میں نصب کردہ ریموٹ کنڑول بم اور حراموش مسافر وین بم دھماکہ کی کڑیاں آپس میں ملتی ہیں۔حکومت گلگت بلتستان دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں کے خلاف کاروائی سے خوفزدہ نظر آرہی ہے،اگر ،مگر، چونکہ ،چنانچہ کے ذریعے دہشت گردوں کی حمایت میں کمربستہ عناصر سے چشم پوشی کی جارہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراموش مسافر وین دھماکہ جس میں تین بیگناہ افراد شہید ہوئے متعصب انتظامیہ نے بارود کا دھماکہ قرر دیکر تحقیقات کو سرد خانے کی نذر کردیا اور دہشت گردوں سے دانستہ طور پر چشم پوشی کی گئی ۔غذرکے مقام سلپی میں نصب کردہ بم انہی دہشت گردوں کی کارستانی جنہوں نے حراموش مسافر وین کو دھماکے سے اڑایا تھا۔ہم بارہا حکومت سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے لیکن ہمارے مطالبے کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہے حالانکہ وزارت داخلہ کی جانب سے بھی دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے حکومت گلگت بلتستان کو مسلسل آگاہ کیا جارہا ہے۔باوجودیکہ حکومت گلگت بلتستان دہشت گردوں کے ناک میں نکیل ڈالتی،دہشت گردوں سے ہمدردی جتارہی ہے۔حکومت گلگت بلتستان کا یہ رویہ علاقے کے عوام کے ساتھ دشمنی اور دہشت گردوں کے ساتھ ہمدردی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف موثر کاروائی نہ کی گئی تو مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان میں احتجاج پر مجبور ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی کارکردگی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اگر حکومت نے اپنی سابقہ روش کو ترک نہ کی تو اس کے نتائج حکومت کے حق میں بہتر نہیں ہونگے۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد بلال سمائری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے وطن عزیر کو پاک کرنے کیلئے عسکری قیادت کے عزم اور سپیڈی ٹرائل کے عدالتوں کے قیام کے فیصلے سے گلگت بلتستان میں طالبان اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والی جماعتوں میں سخت بےچینی پیدا ہوئی ہے۔ یہ نام نہاد جماعتیں دکھاوے کے طور پر پاک فوج کی حمایت میں بیانات جاری کرتے ہیں تو دوسری طرف سانحہ پشاور میں پاک آرمی کو ملوث گردانتے ہیں۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ دہشت گردوں کا اڈہ بنا ہوا ہے جہاں سے طالبان اور داعش کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہتے ہیں، ایسی مساجد اور جامعات کا وجود وطن عزیز اور خود ریاست کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کے تعاون سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے اب بھی قائم ہیں جہاں دہشت گردی کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اب جبکہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن پر متحد ہوگئی ہے اور قوم کے اس اتحاد سے ان دہشت گرد تنظیموں کو سخت بےچینی لاحق ہو گئی ہے اور یہ اپنے متضاد بیانات کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں کے ایک حمایتی گروپ نے گلگت میں پریس کانفرنس کر کے سانحہ پشاور میں پاک فوج کو ملوث کیا ہے۔ اس دہشت گرد ٹولے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " لال مسجد آپریشن اور سانحہ تعلیم القرآن میں ملوث افراد کے ہاتھ پشاور سانحہ میں ملوث ہو سکتے ہیں" پوری دنیا کو علم ہے کہ لال مسجد کا آپریشن پاک آرمی نے کیا تھا اور اپنے اس بیان کے ذریعے اس گروہ نے پاک فوج کی کردار کشی کی ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔ علامہ بلال سمائری نے مزید کہا کہ اس گروہ نے پوری پریس کانفرنس میں طالبان کا نام لیکر مذمت نہیں کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گروہ طالبان کے حمایتی اور سپورٹر ہیں۔
وحدت نیوز (گلگت) ملک کے قبائلی علاقوں سے پہلے اسلام آباد سے طالبان کی حمایت اور انہیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والوں کا قلع قمع کیا جائے بصورت دیگر آپریشن ضرب عضب نامکمل رہے گا۔ملک کی مسلح افواج کے عزم و جرات کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہمہ وقت اندرونی و بیرونی دشمنوں کی نابودی کیلئے مصروف عمل ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین معصوم بچوں کے قاتلوں سے انتقام لینے کیلئے مسلح افواج کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو تیار ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم طالبان کے حمایتی آج بھی اسلام آباد میں ریاستی پروٹوکول کے ساتھ گھوم رہے ہیں اور حکومت بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے۔ملک کا عدالتی نظام فرسودہ ہوچکا ہے اس نظام کے ہوتے ہوئے کسی دہشت گرد کو پھانسی نہیں ہوسکتی لہٰذا جتنا جلد ممکن ہو عدالتی نظام کو درست کیا جائے ورنہ مسلح افواج کی تمام تر محنتیں اور قربانیاں ضائع ہوجائینگی۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے ہمدرد حکومتی اداروں میں گھسے ہوئے ہیں جو دہشت گردوں کو اہم تنصیبات کی معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔بعض شخصیات مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے لبادے میں نہ صرف طالبان کی حمایت کرتے ہیں بلکہ ان کیلئے فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔حکومت واقعی ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ چاہتی ہے تو معاشرے کے ایسے ناسوروں کو کاٹ کر پھینکنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جو پاکستان کا دارالخلافہ ہے اور اس کے مرکز میں واقع لال مسجد کاخطیب جو تنخواہ تو حکومت سے لیتا ہے اور حمایت طالبان اور داعش کی کرتا ہے اور ایسے بدنام زمانہ مولوی کے خلاف حکومت کا کوئی اقدام نہ کرنا انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو مالی اور اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے کے جرم میں انہیں فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو کھلے عام کسی دہشت گرد تنظیم کی حمایت کی جرات نہ ہو۔