وحدت نیوز(گلگت ) سیپ ا ساتذہ کے مطالبات فوری طور منظور کئے جائیں اورگلگت بلتستان کے ہزاروں خاندانوں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے۔صو بائی وزراء اپنی عیاشیوں کو کم کرلیتے تو ہزاروں خاندانوں کے گھروں کے چولہے جلتے۔ حکومت نے صرف زبانی وعدوں پر پانچ سال پورے کئے عملی طور پر گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔سیپ اساتذہ کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو مجلس وحدت مسلمین پورے گلگت بلتستان میں تحریک چلائے گی۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئرعباس مصطفوی نے گھڑی باغ میں سیپ اساتذہ کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے عوامی خدمت کی بجائے پانچ سال صرف اپنی عیاشیوں میں گزار لئے ہیں اب ان ظالم حکمرانوں کے کڑے احتساب کاوقت آپہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ علم کی روشنی کو پھیلانے والے ہزاروں مرد و خواتین کو بے روزگار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جو حکومت اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں سیپ اساتذہ کومستقل نہ کرسکی وہ بھلا عوام کے حقوق کا کیا دفاع کرسکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی موقع ہے کہ حکومت سیپ اساتذہ کو فوری طور پر مستقل کرکے علاقے کے ہزاروں خاندانوں کو معاشی بد حالی میں مبتلا ہونے سے نجات دلوائے۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ سید علی رضوی نے الیکشن کمشنر جی بی کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے بنائے جانے والے الیکشن کمشنر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اوراس کی تعیناتی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے ریگنگ کی تمام تر تیاری مکمل کر لی ہے اور پاکستان کے عام انتخابات میں جس انداز سے دھاندلی کی ہے یہاں بھی وفاقی حکومت دھاندلی کرنا چاہتی ہے جسے کسی صورت کرنے نہیں دیں گے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی انتظامیہ کی ملی بھگت اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے دھاندلی کے لیے یہی ثبوت کافی ہے کہ الیکٹرول لسٹ کی تیاری اور دیگر الیکشن کے حوالے سے ہونے والی سرگرمیوں میں سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیا گیا اور نہ ہی الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے کسی سیاسی جماعت کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان کسی ایک دو سیاسی جماعت کی چراگاہ نہیں یہاں درجنوں سیاسی و مذہبی جماعتیں موجود ہیں اور انکو اعتماد میں لیے بغیر کاموں کا آگے بڑھانا انتہائی افسوسناک ہے اور مسلم لیگ نون کی غیر جمہوری پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر کے لیے غیر جانبدار، اہل، بے داغ ماضی کے حامل اور تمام سیاسی پارٹی کا اعتماد یافتہ فرد ہونا ضروری ہے۔ موجودہ شخصیت قابل احترام ضرور ہے لیکن انکو کسی صورت غیر جانبدار نہیں کہا جا سکتا۔ انکو مسلم لیگ نون سے مربوط ہونے کی بناء پر الیکشن کمشنر بنانا درست فیصلہ نہیں ہے۔ وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔ تمہارے وہ دن نہیں رہے جب تم نے اس خطہ کی عوام کو مسلک، علاقہ، زبان، نسل، رنگ اور دیگر تعصبات کی بنیاد پر تقسیم کر کے حکمرانی کرتی تھی اب دیامیر چلاس سے ہنزہ اور کھرمنگ سے شگر تک کی عوام وحدت کی لڑی میں پرو چکی ہے۔ یہ عوام باشعور عوام ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام مزید کسی تعصبات کے نام پر کوئی تقسیم نہیں کر سکتا۔ اگر وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے اپنا آمرانہ رویہ ترک کر کے جمہوری رویہ نہیں اپناتی ہے تو عوام خاموش نہیں رہے گی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنا 8 روزہ دورہ گلگت بلتستان مکمل کرکے اسلام آباد پہنچ گئے اسلام آباد ائرپورٹ پر مرکزی رہنما وُں اور علمائے کرام نے ان کا استقبال کیا علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گلگت بلتستان کے عوام کو درپیش مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ فلاح بہبود کے مسئول نثار فیضی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ گلگت بلتستان کے فلاحی کاموں کو ترجیح دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر مکمل کروائیں، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے محب وطن اور غیور عوام کو نااہل حکمرانوں نے آج تک بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے ہسپتالوں میں ادویات نہیں منفی درجہ حرارت میں مریضوں کے لئے ہیٹنگ تک کا بندوبست نہیں زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات سب سے زیادہ گلگت بلتستان میں ہے لوگ گندے پانی کے سبب بیماریوں کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، ریسکیو1122 والوں کے پاس ایمرجنسی پڑنے پر کوئی غوطہ خور نہیں نہ ہی ہنگامی حالات کے لئے مکمل سامان ہے تعلیمی نظام کو کرپشن کی نذر کرکے مکمل تباہ کیا گیا ہے نوجوان نسل کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے اور منشیات فروشوں کو مکمل انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہے خواتین کے لئے صحت اور تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں علاقے پر مکمل افسر شاہی کا راج ہے ،علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہانشااللہ ہم گلگت بلتستان کے مظلوموں کے حقوق کی جنگ ہر فورم پر لڑینگے سیاسی فرعونوں،معاشی قارونوں اور مذہبی ٹھیکیداروں کے چنگل سے عوام کو آزاد کروائینگے اور ہمالیہ کے پہاڑوں سے زیادہ حوصلہ رکھنے والی اس غیور عوام کو وطن عزیز کی ترقی و استحکام کے لئے میدان میں لائیں گے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے اس خطے میں امن محبت بھائی چارے کی جو فضا پیدا کی ہے انشااللہ اس اتحاد و حدت کے سفر کو مزید آگے بڑھائنگے اور اس سرزمین کو ملک کے دیگر صوبوں کے لئے ایک مثال بنائینگے ۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر آج امامیہ جامع مسجد دنیورمیں مجلس عزاء سے خطاب کیا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مکتب امامت و ولایت نے معاشرے کو چلانے کے لیے جو نظام دیا ہے اسے نظام ولایت کہا جاتا ہے جو کہ الہٰی نظام ہے۔ مغربی نظام معاشرت جو کہ انسانوں کا بنایا ہوا نظام ہے اس میں انسانی تمام ضروتوں کو مدنظر نہیں رکھا جا سکا۔ یورپ کی جمہوریت کا نعره خوب صورت جبکہ عملی طور پر اشرافیہ یا اسٹوکریسی کی حکمرانی ہوتی ہے۔ اس نظام میں سرمایہ داروں کے علاوہ کسی کو نجات نہیں، اشرافیہ کی حکومت میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتے جاتے ہیں۔ انسانی معاشرہ کے لیے قانون، آئین اور ضابطہ ناگزیر ہے۔ جس معاشرہ میں قانون کا احترام نه ہو وه معاشره جنگل ہوتا ہے۔ اس وطن میں سب سے بڑے قانون شکن حکمران ہیں جنکی ذمه داری قانون کا نفاذ ہے وه خود قانون شکن ہیں۔ الیکشن میں کروڑوں خرچ کر کے قانون شکنی کی جاتی ہے، میرٹ کا قتل عام کیا جاتا ہے۔ اس اشرافیہ اور قانون شکنوں کے نزدیک انسانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام باوفا عوام ہے، یہاں کے لوگ غیرت مند لوگ ہیں، آپ نے اپنی جواں مردی سے اپنے علاقے کو آزاد کرایا، ڈوگرہ راج کو مار بھگایا لیکن ان ظالم حکمرانوں نے یہاں کی عوام کو حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔ اس ظلم کے خلاف ہم ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وطن کے باوفا بیٹے ہیں، اس ملک کو ہم نے بچانا ہے، ملک میں بھائی چارگی اور وحدت کی فضا قائم کر کے تعصبات اور فرقہ واریت کو دفن کرنا ہے۔ ہم نے ہر ظالم کے خلاف قیام کرنا ہے اور مظلوموں کی داد رسی کرنی ہے اور کربلا کا یہی پیغام ہے کہ ہم ہر ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اگر یہاں کے مظلومین اور تمام شریف مل جائیں تو کرپٹ سرمایہ داروں کو شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجودہ حکومت نے بدعنوانی اور اقرباءپروری کے ذریعے عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالے ہیں۔ ہسپتالوں میں کسی قسم کی سہولت نہیں، لوگ گندے پانی کے سبب بیماریوں کا شکار ہو کے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، یہ مسائل اسی صورت میں حل ہونگے جب ہم ان سرمایہ داروں اور اشرافیہ کے راستے روکیں جائیں گے۔
وحدت نیوز (روندو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری اپنے دورہ بلتستان کے موقع پر سب ڈویژن روندو پہنچے۔ انکی روندو آمد کے موقع پر روندو باغیچہ کے مقام پر عوام کی بڑی تعداد نے انکا شاندار استقبال کیا۔ یہ استقبالیہ تقریب ایک ریلی کی شکل اختیار کر گئی، جس میں درجنون موٹر سائیکل سورار اور گاڑیاں موجود تھیں۔ روندو کے عوام تکبیر اور نعروں کی گونج میں انہیں جامع مسجد تھوار لے گئے، جہاں انہوں نے علماء و زعماء سے خطاب کیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہاں کے سر بہ فلک پہاڑوں کی طرح یہاں کی عوام کے حوصلے بلند ہیں اور یہاں کی عوام با وفا عوام ہے، غیرت مند عوام ہے، انہوں نے اپنی قوت بازو سے اس خطہ کو ہندو سامراج سے آزاد کرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کر دیا ہے، گلگت بلتستان کی عوام پاکستان کے محسن ہیں۔ گلگت بلتستان کی عوام کو حقوق سے محروم رکھنا وفاقی حکمرانوں کی احسان فراموش اور خیانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ وطن سے محبت کرتے ہیں، وطن کی خدمت کرتے ہیں، پاک فوج میں بھی وطن کا دفاع کرتے ہیں، لیکن یہاں کی عوام پر وقفے وقفے سے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، صرف یہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بانی پاکستان سے لیکر لیاقت علیخان تک سب کے ساتھ جو کچھ ہوا وه سب جانتے ہیں۔ بانی پاکستان اس دنیا سے جا رہے تھے تو کس کسمپرسی سے جا رہے تھے، سب جانتے ہیں۔ انہیں کس طرح کی مشکلات میں گھیرا گیا، سب جانتے ہیں۔ آج بھی وہی لوگ سرگرم عمل ہیں، وہی لوگ اولیاء کی قبروں کو اڑاتے ہیں، مسجدوں اور امام بارگاہوں پر حملے کرتے ہیں، تعلیمی اداروں اور شاہراہوں کو خون میں نہلاتے ہیں، حد تو یہ ہے کہ ان دہشتگردوں اور وطن دشمنوں کی جانب سے حکیم الامت علامہ اقبال کی قبر کو اڑانے کی دھمکی مل رہی ہے۔ یہ دہشتگرد بیس کروڑ آبادی کے ملک کو کھوکھلا کر رہے ہیں، انکے ہاتھوں کوئی ادارہ محفوظ نہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے تھوار میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس علاقے کے حقوق کو لیکر رہیں گے، چھین کر رہیں گے، یہاں منظم سازش کے تحت جوانوں میں منشیات عام کی جا رہی ہے، یہاں کے محکمہ صحت کو تباه کیا گیا ہے، اس ملک میں جب تک لاشیں لیکر دھرنا نہ دیں مظلوموں کی شنوائی نہیں ہوتی، ہم نے ملکر ان کرپٹ لوگوں کو شکست دینی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان دنیا کا خوبصورت علاقہ لیکن بدحالی کا شکار ہے، سڑکوں کا برا حال ہے، صاف پانی میسر نہیں جبکہ یہاں مینرل واٹر ہے، بجلی کا بحران ہے، ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹر میں چند ہزار کا ہیٹنگ سسٹم نہیں، ریسکیو کے پاس موسم کے مطابق ایمبولینس نہیں، غوطہ خور نہیں، مہینوں حادثات کے شکار ریسکیو نہیں ہوپاتے، یہ حکومت ہماری نسلوں کا کو برباد کر رہی ہے، یہاں الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے سوال کیا کہ کیا ہم غریب ملکر شرافت سے پیسہ کو شکست نہیں دے سکتے؟ کیا شریف اور ایماندار کو ملک کا حاکم نہیں بنایا جاسکتا۔؟ لہٰذا ہمیں معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے لئے میدان عمل میں اترنا ہوگا۔ لوگ جب معاشرتی مسائل سے لاتعلق رہیں تو پھر امام بھی جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، ہم شریف اور مظلوم ملکر کرپشن کو شکست دے سکتے ہیں، سرمایہ دار کبھی بھی عوامی بہتری کا نہیں سوچتا۔ انہوں نے کہا کہ روندو عاشقان اہلبیت (ع) کی سرزمین ہے۔ کربلا دنیا پرستی، بزدلی، بے وفائی اور بے دینی کیخلاف جنگ کا نام ہے۔ کربلا حیا، پاک دامنی، شجاعت اور مظلوموں کے حق کی جنگ کا نام ہے۔ ہم نے خاموش نهیں رہنا ہے، ظلم چاہے دنیا کے جس کونے میں ہو، اسکے خلاف آواز بلند کرنی ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) خود کش حملوں کی تربیت دینے والے اور تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان کا تعلق گلگت بلتستان سے ہونے سے ثابت ہوا کہ گلگت بلتستان میں طالبان کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ ہم نے کئی بار حکام بالا کو علاقے میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کے بارے میں آگاہ کیا لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔ حکومت اور انتظامیہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کی بجانے طالبان کے خلاف بروقت کاروائی کرے تاکہ علاقے میں امن و امان برقرار رہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف تحریک طالبان کے نئے ترجمان کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے بلکہ خود کش حملہ بمباروں کی تربیت کرنے والے کا تعلق بھی گلگت بلتستان کے ضلع استور سے ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے نتہا پسندوں کی ایک کثیر تعداد تحریک طالبان میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں وزیرستان کے تربیتی کیمپوں میں تربیت دی جاچکی ہے اور گلگت میں دہشت گردی کے کئی واقعات میں انہی دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔جب سے وزیرستان میں آپریشن شروع ہوا ہے دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں پناہ لے رکھی جن کے خلاف کاروائی کرنے سے حکومت گبھرارہی ہے۔ سانحہ کوہستان، سانحہ لالوسر، سانحہ چلاس اور ننگا پربت میں غیر ملکیوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کوئی تسلی بخش کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان دلخراش واقعات کے ماسٹر مائنڈزتاحال علاقے میں آزادی سے گھوم رہے ہیں۔ حکومت دباؤ میںآکر دہشت گردی کے خلاف ہونے والی آپریشن کو روکنے پر مجبور ہوئی ہے اور حکومت کی اس ناقاقص کارکردگی اور بزدلی کا فائدہ اٹھاکر گلگت بلتستان میں طالبان منظم ہورہے ہیں جو اس حساس خطے کیلئے بالخصوص اور پاکستان کے لئے بالعموم شدید خطرے کا باعث ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر دہشت گردوں کے خلاف پورے گلگت بلتستان میں آپریشن کیا جائے۔