وحدت نیوز(گلگت) حکومت برمس داس کو ایشو بناکر نقص امن پیدا کرنا چاہتی ہے۔حفیظ الرحمن اپنے پاؤں سے کھسکتی ہوئی کرسی کو بچانے کیلئے مختلف غیر ضروری ایشوز کو جواز بناکر حالات خراب کرواکر مدت پوری کرنا چاہتے ہیں۔ایک ہی صوبے میں دوغلی پالیسی نہیں چلے گی وفاقی حکومت اس صورتحال کا نوٹس لے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستا ن کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے سول انتظامیہ کا برمس داس پر قبضہ کرنے کی کوشش پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت لینڈ ریفارمز کا سوشہ چھوڑ رہی ہے تو دوسری طرف عوامی زمینوں کو طاقت کے استعمال سے ہتھیانا چاہتی ہے، حکومت کا یہ دوغلاپن عوام کو مشتعل کرنے اور علاقے میں نقص امن کا جوازا پیدا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے دماغ پر شیعہ آبادیوں کو ٹارگٹ کرنے کا بھوت سوار ہوچکا ہے اور انتظامی مشینری کے زور پر برمس داس پر قبضہ کرنے کی مسلسل کوشش سے ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کے سارے کام ٹھیک ہوچکے ہیں اب بس شیعہ آبادیوں کو ٹارگٹ کرنے کا کام باقی رہ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت برمس داس پر قابض ہونے کا خیال دل سے نکال دے تو اس کے حق میں بہتر ہوگا ورنہ اگر یہی رویہ برقرار رہے تو بات صرف برمس کے عوام ہی نہیں پورے گلگت بلتستان کے عوام متحرک ہونگے اور حکومت کو بھاگنے کے سوا کوئی چارہ کار نہ بچے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے یونہی زمینوں پر قبضے کرنا ہے تو پھر ریفامز کی کہا نی دہرانے کی کوئی منطق سمجھ نہیں آرہی ہے۔برمس کے عوام نے ابھی تک صبر اور امن پسندی کا مظاہرہ کیاہے جو کہ قابل تحسین ہے لیکن اگر حکومت زور اور زبردستی پر اتر آئے تو اس باؤلے پن کا علاج بھی عوام خوب جانتے ہیں۔انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر صوبائی حکومت کو عوام پر ظلم کرنے سے باز رکھے ورنہ یہ ایشو صرف برمس تک ہی محدود نہیں رہے گا۔
وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعلیٰ ان ہاؤس دباؤ سے توجہ ہٹانے کیلئے مخصوص علاقوں میں زمینوں پر قبضے دلوانے کی کوشش میں حالات خراب کروانے کی سازش کررہے ہیں۔اہالیان برمس کی پشتنی اراضی کو مختلف اداروں کو الاٹ کرنا انتہائی زیادتی ہے۔اہالیان گنش کی الاٹ شدہ زمین پر قبضہ کروانے کے پیچھے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی پشت پناہی ہے۔اگر صوبائی حکومت ان اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو انتہائی اقدام سے گریز نہیں کیا جائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ جب سے صوبائی وزراء نے وزیر اعلیٰ کے خلاف اعلان بغاوت کیا ہے اس دن سے گلگت بلتستان میں زمینوں کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے اور وہ بھی مخصوص علاقوں کے زمینوں پر قبضے کی کوشش ہورہی ہے اور اس کوشش میں حالات خراب کروانے کی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ برمس داس وہاں کے مکینوں کی ملکیت ہے اور علاقہ مکینوں نے اس اراضی کو آپس میں تقسیم کرکے آباد کاری بھی کی ہے اور آدھے سے زیادہ اراضی پر گھر بن چکے ہیں اب اس زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش محض تعصب پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں جبکہ بعض علاقوں سے ملحقہ غیر آباد زمینوں کو باقاعدہ غیر مقامی فنڈنگ کے ذریعے آباد کاری پر پوری توانائی صرف کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انصاف سے کام لے ورنہ تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق حکومت کے خلاف پورے گلگت بلتستان کی سطح پر احتجاج کیا جائیگا۔
وحدت نیوز(سکردو) موجودہ ملکی صورتحال پرمجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹریٹ میں ایک اہم کل جماعتی ہنگامی اجلاس کا انعقاد مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل و سربراہ عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان آغا علی رضوی کی صدارت میں رات گئے تک جاری رہا۔ اس ہنگامی اجلاس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے بھرپور شرکت کی۔ ان میں انجمن امامیہ بلتستان کے صدر و اسلامی تحریک کے رہنما آغا باقر حسین الحسینی، انجمن تاجران بلتستان کے صدر غلام حسین اطہر، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خواجہ مدثر، پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء و رکن جی بی کونسل وزیر اخلاق حسین، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء عبداللہ حیدری، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان ڈویژن کے صدر موسیٰ علی، الہدیٰ فاونڈیشن کے چیئرمین علی نوری، جی بی یوتھ کے صدر شفقت غازی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء شیخ احمد علی نوری، مولانا ذیشان، شیخ مبارک علی، آغا مظاہر موسوی، عبداللہ شکور سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس اجلاس میں ملکی موجودہ صورتحال پر تمام جماعتوں کے رہنماوں نے اظہار خیال کیا اور اس عزم کا بھرپور مظاہرہ کیا کہ ملکی سالمیت و استحکام کے لیے سب ایک ہیں اور تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔
اس اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ آج تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کا جمع ہونا اور متحد ہوکر پاکستان کی سالمیت کے لیے اپنے قربانیوں اور عزم و ارادے کا اظہار کرنا ہی دشمن کی شکست کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کی سالمیت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر پورے بلتستان کے عوام کو لیکر پاک فوج سے اظہار یکجہتی کریں گے اور انکی پشت پناہی کے لیے ہر طرح کے اقدامات کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر انڈیا جو کہ اپنی شکست کے سبب بوکھلا گیا ہے اس خطے کی سرحدوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کرے تو عوام بھرپور میں دفاع میں حصہ لیں گے اور دشمن کو معرکہ کرگل کی یاد تازہ کرائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلتستان کے تمام علاقوں میں عوامی سطح پر پاکستان آرمی سے اظہار یکجہتی کے لیے پروگرامات تشکیل دئیے جائیں گے اور اس سلسلے میں اسکردو میں مرکزی پروگرام یادگار شہداء اسکردو پر دفاع وطن و حمایت افواج پاکستان جلسے کا انعقاد ہوگا۔ اجلاس کے آخر میں تمام جماعتوں کے رہنماوں نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ پاکستان کی سرزمین کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اجلاس کے توسط سے پاکستان آرمی کے سربراہ تک یہ پیغام پہنچایا گیا کہ گلگت بلتستان کا ہر فرد پاکستان آرمی کے ساتھ کھڑا ہے اور دشمن کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) اے ڈی سی گلگت اور وزیر قانون کے متضاد بیانات کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کروائی جائے۔صرف الزام کی بنیاد پر تادیبی کاروائی کرنا انصاف کے خلاف ہوگا۔سابق چیف سیکرٹری گلگت نے پوری قوم کی توہین کی تھی اور گلگت بلتستان کے عوام کی قربانیوں کا مذاق اڑایا تھا اور یہی وزیر اعلیٰ اور وزراء کی فوج اس کو بچانے پر لگے ہوئے تھے۔آج ایک وزیر کے الزام پر ایک آفیسر کے خلاف یکطرفہ کاروائی کسی طور مناسب نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےپولیٹیکل سیکریٹری غلام عباس نے کہا ہے کہ حکومت یکطرفہ طور پر ایک آفیسر کے خلاف کاروائی کرکے دیگر آفیسروں کو ہراسان کرکے اپنے کام نکالنا چاہتی ہے۔مسلم لیگ نوازکا وطیرہ رہا ہے کہ آفیسروں کو دبائو میں رکھ کر ہر جائز ناجائز کام نکلواتے رہے ہیں اور گلگت بلتستان میں لیگی حکومت نے کئی آفیسروں کی عزت نفس سے کھلواڑ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر انسان کا عزت نفس محترم ہے کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ دوسرے انسان کے عزت نفس کو مجروح کرے ،اس لئے وزیر قانون اور اے ڈی سی کے درمیان تنازعے کا کسی اہل اورغیر متنازعہ اعلیٰ آفیسر کی سربراہی میں انکوائری کی جائے اور اگر تحقیقات کے بعد اے ڈی سی غیر ذمہ داری کا مرتکب قرار پاتا ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے ورنہ محض الزامات کی بنیاد کا تادیبی کاروائی کی گئی تو تمام آفیسران کسی بھی وزیر کے ناجائز ڈیمانڈز سے انکار کی پوزیشن میں نہیں ہونگے جبکہ پہلے سے ہی یہی وزراء تقرریوں ،تبادلوں اور ٹھیکوں کے حصول کیلئے آفیسران پر دبائو ڈال رہے ہیں۔
وحدت نیوز(گلگت) امسال گلگت بلتستان میں معمول سے زیادہ برف باری کی وجہ سے بالائی علاقے انتہائی خطرناک قدرتی آفات کی زد میں ہیں۔حکومت حفظ ماتقدم کے تحت قیمتی انسانی جانوں اور مالی نقصانات سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے اور آفات کی زد میں رہائش پذیر خاندانوں کو دوسری جگہ منتقل کرکے عوام کے جان ومال کو محفوظ بنائے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے نلتر پائین اور کارگاہ کے عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو ریلیف پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور برفانی تودوں کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہونے سے قبل بالائی علاقوں میں اشیائے ضروریہ کو سٹاک کرے خاص طور پر گندم/ آٹے کی فراہمی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ نلتر پائین میں برفانی تودہ گرنے سے مہدی آباد کی پوری آبادی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں حکومت فوری اقدامات کرے اور علاقے میں خوراک اور ادویات بروقت فراہم کرنے کے اقدامات کرے۔انہوں نے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اور ایڈ منسٹریشن سے مطالبہ کیا کہ علاقے بھر کا سروے کرکے عوام کو درپیش خطرات سے آگاہ کرے اور اشیائے ضروریہ کو ان علاقوں میں پیشگی ذخیرہ کرے نیز ادویات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کی ٹیم کو تیار رکھے تاکہ بوقت ضرورت ایمرجنسی سے نمٹا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ انتہائی خطرناک علاقوں سے عوام محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع کم سے کم ہو۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) آل پارٹیز کانفرنس نے گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، اے پی سی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئینی حقوق کی تحریک کو گلی گلی لے کر جائیں گے، پاکستان اگر ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، اتوار کے روز اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن، عوامی ایکشن کمیٹی، جی بی ایورنیس فورم کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین حافظ سلطان رئیس، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی جنرل سیکرٹری آغا سید علی رضوی، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع، سپریم کونسل گلگت بلتستان کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس، تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) سید جعفر شاہ، آمنہ انصاری، گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین سمیت گلگت بلتستان یوتھ فورم، تحریک اسلامی پاکستان، اپوزیشن اتحاد گلگت بلتستان، جی بی جمہوری اتحاد، مرکزی امامیہ کونسل، گلگت بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن۔ گلگت بلتستان یوتھ الائنس، گلگت بلتستان بار کونسل سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحد ت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ہم مایوس ہوچکے ہیں، اب ہم نے اپنی حیثیت کا تعین خود کرنا ہے، جب تک ہم اپنی طاقت اور اہمیت کو نہیں جانیں گے، ہم کامیاب نہیں ہونگے، آج ہم ایک نکتے پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے ہدف کا تعین ہوچکا ہے، ہم اپنی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہماری آخری خواہش یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہم بائی چوائس پاکستانی ہیں، اگر پاکستان ہمیں متنازعہ سمجھتا ہے تو ہم متنازعہ حیثیت کے حقوق لے کر رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈنڈوں کے ذریعے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی تھی، آج بھی ہم اپنے حقوق لے سکتے ہیں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے رہنما جسٹس (ر) جعفر شاہ نے کہا کہ ہم نے سابق چیف جسٹس کو گلگت بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا تھا اور ان کی خوب مہمان نوازی کی تھی، لیکن انہوں نے جو صلہ دیا، وہ سب کے سامنے ہے، سابق چیف جسٹس نے اپنے دور میں آئینی حقوق اور عوامی مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، سید جعفر شاہ نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد میں بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم سکینڈ ڈویژن شہری ہیں، اگر پاکستان چاہتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں صوبہ دے، اگر متنازعہ سمجھتا ہے تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے، ہر بار مسئلہ کشمیر کے نام پر ہمیں آرڈر تھما دیا جاتا ہے، یہ ناقابل قبول ہے، یہ آرڈر مزید نہیں چلے گا، سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ آخری آرڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف خواجہ سراؤں کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دوسری جانب گلگت بلتستان سے ووٹ کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، سابق چیف جسٹس نے جاتے جاتے جو فیصلہ دیا، وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ایک ستر سال کا ریٹائرڈ جج گلگت بلتستان میں تعینات کرنا سراسر ناانصافی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا مسئلہ ایک ہے، لیکن کشمیر میں کوئی ریٹائرڈ جج نہیں لگایا جاتا، لیکن گلگت بلتستان کو کھلونا بنایا گیا ہے، گریڈ بیس کا ایک چیف سیکرٹری جج تعینات کریگا تو اس عدالتی نظام کا کیا ہوگا۔؟
عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی بی کو متنازعہ قرار تو دیدیا، لیکن متنازعہ حقوق کہیں نظر نہیں آئے، آج ریاست نے ہمیں متنازعہ قرار دیا ہے تو پھر ہمیں وہ حقوق بھی فراہم کرے، جو متنازعہ علاقوں کیلئے معین ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، میری تجویز ہے کہ کشمیری قیادت سے مل کر آگے بڑھیں، عوامی ایکشن کمیٹی اپنی تحریک کو گلی گلی لے کر جائے گی۔
قانون اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر کیپٹن محمد شفیع نے کہا کہ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے ابہام دور ہوچکا ہے، لہٰذا وفاق عدالتی فیصلے کے تناظر میں جی بی کے بنیادی حقوق فوری طور پر فراہم کرے۔
تحریک انصاف گلگت بلتستان کی رہنما آمنہ انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ہم سب کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا، ہمیں متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اس فیصلے کے بعد ہمیں اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اختیارات کا مطالبہ کرنا ہوگا، آمنہ انصاری نے کہا کہ احتجاج اور دھرنا آخری آپشن ہونا چاہیئے، اس سے پہلے کشمیر قیادت سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
گلگت بلتستان ایورنیس فورم کے ترجمان انجینئر شبیر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستر سال سے ہم حقوق سے محروم ہیں کیونکہ ہم متنازعہ ہیں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ حقائق کی بنیاد پر دیا ہے، عدالت نے خود کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر سب اکٹھے تھے، آج گلگت بلتستان میں ہم تقسیم کیوں ہیں؟ المیہ یہ ہے کہ ہمارے اندر بھی منافقت ہے، اس منافقت سے باہر نکلنا ہوگا، ہمیں ایک بیانیہ پر متفنق ہونے کی ضرورت ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ہی یہی ہے کہ سب اکٹھے ہو کر ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں، ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے کبھی متنازعہ تو کبھی خالصہ سرکار کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ جہاں سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم بن رہا ہے، اس علاقے کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق فراہم کریں، حکومت نے خود 1948ء میں لوکل اتھارٹیز کا قیام عمل میں لانے کا وعدہ کیا تھا، حکومت نے اپنے وعدوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو لکھ کر بھی دیا تھا، ہم ستر سال سے جو بات کہہ رہے تھے، وہی آج سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی واضح کر دی ہے، عدالت کے فیصلے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو ایک سمت مل گئی ہے، انہوں نے کہا کہ میں 1999ء سے یہ کیس لڑ رہا ہوں اور اس کے تمام زاویوں سے واقف ہوں۔ یہ کونسا قانون ہے کہ گلگت بلتستان ایپلٹ کورٹ میں ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جا رہے ہیں، آئین اور قانون میں کہاں لکھا گیا ہے کہ ستر سالہ ریٹائرڈ جج بھرتی کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ آج امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے، جی بی کے حقوق کیلئے سب ایک ہوگئے ہیں، یہ سلسلہ برقرار رکھنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
اے پی سے کا مشترکہ اعلامیہ
یہ آل پارٹیز کانفرنس ان نکات پر متفق ہے کہ
1۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
2۔ گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
3۔ حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متنازعہ علاقے کے حقوق کے لئے جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔
4۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے موجود ابہام دور ہوچکا ہے، لہذا وفاق سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق فی الفور فراہم کرے۔
5۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس سپریم کورٹ کا فیصلہ جو کہ یو این سی آئی پی کی قرارداد کو بنیاد بنا کر دیا گیا ہے، کی رو سے مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں تین ریاستی امور کے علاوہ تمام اختیارت گلگت بلتستان کی منتخب اسمبلی کے سپرد کئے جائیں۔
6۔ متنازعہ حیثیت سے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو نافذ کیا جائے۔
7۔ آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کی طرز پر عدلیہ کا سیٹ اپ دیا جائے۔
8۔ تمام حکومتی شعبہ جات میں پاکستان حکومت کی طرف سے آنے والے بیوروکریٹس کا ناجائز کوٹہ ختم کیا جائے۔
9۔ شیڈول فور اور اے ٹی اے کے تحت زبان بندی کرنے کا ظالمانہ سلسلہ بند کیا جائے۔
10۔ ان تمام اہم بنیادی حقوق کے حصول کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔