The Latest


 وحدت نیوز(لاہور)جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کراچی مجلس عزاء پر فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد کی شہادت اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن عناصر ان واقعات کی آڑ میں پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد ات کرانے کی گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں تاکہ ملک میں افراتفری پھیلا کر اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کرسکیں۔ انہوں نے تمام مکاتکب فکر کے لوگوں بالخصوص علماء، مشائخ، دانشوروں اور زعماء ملت سے اپیل کی کہ وہ پر امن رہیں اور اتحاد و اخوت کے رشتے کو مزید مضبوط کریں تاکہ دشمن کی سازشوں کوناکام بنایا جاسکے، دشمن ملک میں انارکی پھیلا کر پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کی سازشیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات کی کڑیاں بھی کوئٹہ کے سانحات سے ملتی ہیں، سیکورٹی اداروں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اس قسم کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا ازسر نو جائزہ لیں اور ملک دشمن قوتوں کے آلہٰ کار عناصر کے خلاف بلا امتیاز کاروائی عمل میں لائیں تاکہ آپریشن ضرب عضب کے اصل مقاصد حاصل ہو سکیں۔

صاحبزادہ ابوالخیر نے کہا کہ ملک میں قیام امن کیلئے پاک فوج نے بے مثال قربانیاں دی ہیں مگر افسوس حکومتی صفوں میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو اس آپریشن ضرب عضب کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور ملک دشمن قوتوں کے اشارے پر دہشت گردوں کی مکمل سرپرستی کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ قبل از وقت اعلیٰ سلامتی سے متعلق اہم خبریں اخبارات کی زینت بن جاتی ہیں جس سے ہمارا ازلی دشمن بھارت مسلسل فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کراچی مجلس عزاء پر فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کراچی کے امن کو تباہ کرنے والی قوتوں کی سازشوں کا سختی سے نوٹس لیں اور دہشت گردوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ ناظم آباد میں مجلس عزاء پر ہونے والے حملے میں 4 شہادتوں اور خواتین کے زخمی ہونے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کے کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، سندھ پولیس اور انتظامیہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، کالعدم تنظیموں کی سرپرستی اگر بند نہ کی گئی تو مزید سنگین سانحات رونما ہونے کے امکانات موجود ہیں، کراچی میں قیام امن کی خاطر ملت جعفریہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے برابر کی قربانیاں دی ہیں، سندھ کی حکومت کا دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ ان قربانیوں کی ضیاع کا باعث بن رہا ہے، اگر حکومت سندھ نے دہشت گردوں کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی تو پھر مجلس وحدت مسلمین سندھ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ ناصر شیرازی کا کہنا ہےکہ مکہ مکرمہ پر مزائل حملہ نہیں ہوا لیکن دفتر خارجہ نے مذمت جاری کردی۔ مجلس دحدت مسلمین کی جانب سے جاری بیان کہا گیا ہے کہ ناصر عباس شیرازی نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ٹیلی فونک رابطے میں تمن کے حوثیوں کی جانب سے مزائل حملے سے متعلق دفتر خارجہ کے بیان پر بات چیت کی گئی۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ مکہ مکرمہ پر مزائل حملہ نہیں ہوا لیکن دفتر خارجہ نے مذمت جاری کی کردی؟، وزارت خارجہ بتائے یمن میں ایک جنازہ تقریب پر سعودی اتحاد کے حملے میں 500 قیمتی جانوں ضیاع ہوئیں لیکن اس پر دفترخارجہ نے کوئی بیان جاری کیوں نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آزاد خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے، سعودی عرب نے کب کشمیر پر ہماری حمایت کی۔ ناصر عباس شیرازی کے مطابق مشیر امور خارجہ نے دفتر خارجہ کے بیان کی خود تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وہ کل خود دفتر خارجہ جائیں گے اور اس بیان پر بات کریں گے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام اسکردو میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں دہشتگردی کی زد میں اسی ہزار بے گناہوں کی جانیں آئیں، ان میں سب سے زیادہ نشانہ پرامن اہلسنت اور شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے بنے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف اہل تشیع نے 24 ہزارجانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف بھی سب سے پہلے اسی طبقے نے نعرہ بلند کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا مطالبہ کیا اور ہر سطح پر دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والے اقدامات کی اخلاقی معاونت کو فرض عین سمجھا۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ روز اول سے آج تک اہل تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس طبقے نے کبھی ریاست پر حملہ نہیں کیا اوردفاع وطن کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے رہے۔ لیکن آج اسلام آباد میں کلعدم دہشتگرد جماعتیں آزاد ہیں جبکہ اہل تشیع کو متدین علماءکو شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے نامور عالم دین حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی کی حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی بجائے انکی زبان بندی کی گئی، اکاونٹس کو منجمد کر دئیے گئے اور فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا جو کہ سر اسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کی نظریاتی اساسوں کی حفاظت کرنے والی شخصیت علامہ امین شہیدی جنہوں نے نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا بلکہ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام میں اتحاد کے لیے عملی جدوجہد کےں جس کے سب قائل ہیں۔ انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کو بے نقاب کرتے رہے اور اقبال و جناح کے پاکستان کو بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر افسوس کہ آج ان کو بھی دہشتگردوں کے صف میں کھڑا کر کے ملی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچایا گیا۔

 
آغا علی رضوی نے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور دہشتگرد مخالف اہل سنت و اہل تشیع ایک طرف دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں تو دوسری طرف حکومتی نشانے پر۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ظالم و مظلوم ، پرامن و فسادی، عالم و جاہل، محسن و غدار کو ایک نگاہ سے نہ دیکھیں۔ قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کرے، ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لینے کا سلسلہ بن کیا جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ کلعدم دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ پرامن محب وطن علمائے کرام کو شیڈول فورتھ سے نکالا جائے، پرامن علماءکرام، عوام اور دہشتگرد مخالف طبقے کو شیڈول فور سے نکالا جائے اور انہیں ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینیں ہتھیانے کا سلسلہ بند کرے ورنہ سخت رد عمل دیا جائے گا۔ گلگت اسکردو روڈ کے نام پر عوام کے ساتھ مذاق بند کیا جائے۔ آئینی حقوق دینے کی بجائے مبصر کی حیثیت دے کر ٹرخانے کی کوشش نہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت مظالم کے خلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم الحسین پر پابندی عائد کرنا ناقابل برداشت ہے صوبائی حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور مظالم کا سلسلہ بن کیا جائے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی، حجت الاسلام شیخ مرزا علی، شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ فدا حسین عابدی، علامہ مقصود علی ڈومکی، شیخ علی حیدر، شیخ محمد علی، الیاس صدیقی، سبطین شیرازی اور دیگر پرامن اور محب وطن پاکستانیوں کی زبان بندی، اکاونٹس منجمد کرنے، شہریت کی منسوخی، بلا جواز فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور دیگر مظالم و محرومیوں کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ یادگار شہداء اسکردو پر منعقد ہوا۔ جلسے میں گلگت، روندو، کھرمنگ اور شگر کے علماء نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور حکومت کے مخالف شدید نعرہ بازی کی گئی، یہ عوامی اجتماع ملت تشیع کے خلاف جاری ریاستی جبرواستحصال کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوا،  اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی، ایم ڈبلیو ایم گلگت کے رہنماء شیخ علی حیدر، شیخ مبارک علی، آغا عباس موسوی، عبداللہ حیدری، سفیر عباس، شیخ حسن جوہری، ابراہیم اور شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ قومی سکیورٹی اداروں نے قومی ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بھرپور سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور ریاستی سکیورٹی پلان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جو کہ حالیہ واقعات سے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت پاکستان کے لئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے، اس حکومت نے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے ملکی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دہشتگرد جماعتوں کے ساتھ حکومتی شخصیات کے کھلے عام روابط اور ملاقات ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان کا رخ پرامن علماء اور شہریوں کی طرف موڑا گیا، حکومت ملت کے تحفظات کو دور کرے۔ مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات جاری ہیں اور حکومتی سرد مہری لمحہ فکریہ ہے۔ کوئٹہ پولیس کالج پر حملہ ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ ملک بھر میں بالخصوص کراچی میں عزاداری کی مجالس پر تسلسل کے ساتھ حملے سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں حکومت کا رویہ انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ ہے۔ یوم الحسین اور پرامن علماء کرام پر پابندی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ گلگت اسکردو روڈ، آئینی حقوق، اکنامک کوریڈور سمیت دیگر مسائل میں بھی صوبائی حکومت اپنے آقاوں کی خوشنودی کی خاطر خطے کو مسائل اور محرومی میں دھکیل رہی ہے۔ حکومتی اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرکے ایسی پالیسی اپنائے، جس سے خطے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو، بصورت دیگر احتجاجات کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری رہے گا۔ احتجاجی جلسے کے آخر میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع پاکستان آرمی کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک گیر کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی سمیت دیگر سینکڑوں پرامن محب وطن پاکستانیوں کو فورتھ شیڈول سے نکالا جائے اور سیاسی و مذہبی انتقام کی بنیاد پر عائد بلاجواز پابندیاں ہٹائی جائیں۔ کراچی میں آئے روز عزاداری کی مجلسوں پر جاری دہشتگرد ی کے حملوں سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت کی خطہ دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت اسکردو روڈ، بلتستان یونیورسٹی کی تعمیر یقینی بنائی جائے، آئینی حقوق کے نام پر عوام کے ساتھ مزید دھوکہ نہ کرے، اکنامک کوریڈور میں حصہ دیا جائے اور خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینوں کو ہتھیانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ اجتماع میں اعلان کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم الحسین ؑ پر حکومت کی جانب سے پابندی شرمناک عمل ہے، اس سے حکومتی ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے، اس غیر قانونی پابندی کو ماننے کے لئے کسی صورت تیار نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کالعدم دہشتگردوں پر پابندی عائد کی جائے، بیلنس پالیسی کو ختم کیا جائے اور ملت کے پرامن محب وطن لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔ احتجاجی جلسے میں کہا گیا کہ یہ نمائندہ اجتماع اعلان کرتا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر جب تک ملت کے تحفظات دور نہ کئے جائیں احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی کال پر ہزاروں افراد احتجاجی جلسے میں امڈ آئے۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ احتجاجی جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ یادگارشہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں حکومت کے خلاف دن بھر شدید نعرہ بازی ہوئی اور صوبائی و وفاقی حکومت کے خلاف عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔ اسکردو سٹی کے تاجران نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال بھی کی۔ ذرائع کے مطابق مجلس وحدت نے چند ہی روز پہلے اس جلسے کا فیصلہ کیا تھا اور ہنگامی حالت میں علامتی احتجاجی جلسے کی کال دی تھی لیکن مختصر کال پر عظیم الشان اجتماع نے صوبائی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہر دلعزیز عالم دین، مرد آہن، مرد میدان آغا علی رضوی نے حکومتی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ شیخ محسن نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو گلگت بلتستان کے عوام میں بڑھتی تشویش کے سبب شیڈول فور سے خارج کر دیا جائے۔ اگر صوبائی حکومت نے ان احتجاجات کو مختلف حربوں کے ذریعے اور انتظامی چالوں کے ذریعے غیر موثر کرکے عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو شاید پورا بلتستان اپنے علمائے کرام کی اہانت پر حکومت کے خلاف نکل آئے اور حفیظ حکومت خطرے میں پڑ جائے۔ بلتستان کے عوام کی یہ خاصیت ہے کہ علماءکی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے 5 افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے، حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے، کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں، بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے، ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اور امریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں، ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے، ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے، اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے، ملت تشیع کیخلاف حکومت اور دہشتگرد گروہوں کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں، دہشتگردی کا کارروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں، ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کیلئے سخت نقصان دہ ہیں، رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ 4 واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کیلئے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام کراچی میں مجلس عزاء پر فائرنگ اور اس کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کے واقعے کے خلاف چوک نواں شہر پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کی قیادت علامہ قاضی نادر حسین علوی، محمد عباس صدیقی، علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ غلام جعفر انصاری اور صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے کی۔ مظاہرین نے کراچی واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ کراچی میں مسلسل واقعات میں عزاداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے حکومت اُن کی سرپرستی کر رہی ہے، پاکستان حکومت عزاداروں کو سیکیورٹی دینے میں مسلسل ناکام ہوچکی ہے، اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرکے کالعدم جماعت کو جلسے کا فری ہینڈ دیا، پورا پاکستان چیخ رہا ہے لیکن وزیرداخلہ دہشتگردوں کے سرپرستوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے سرپرستی کر رہی ہے، محرم الحرام میں مجلس عزا پر دہشتگردی کا یہ چوتھا بڑا واقع ہے، دہشتگردی کے تمام واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی نا اہلی ہے، دہشتگردی کا واقعہ وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے کالعدم جماعتوں کو دی جانے والی کھلی چھوٹ کا نتیجہ ہے۔ وفاقی حکومت کالعدم جماعتوں کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کے بجائے آپریشن کا آغاز کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کراچی میں مجلس عزا اور کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر تکفیری دہشت گردوں کے حملے کے خلاف پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ناظم آباد 4 میں  پولیس اسٹیشن اور رینجرز چیک پوسٹ کے صرف چند گز کے فاصلے پر ہونے کے باوجود دو موٹر سائیکل سواروں نے ایک گھر میں جاری مجلس عزاءپر فائرنگ کرتے ہوئے خواتین سمیت 6 بے گناہ شہریوں کو شہید اور 7 افرادکو ذخمی کرکے فرار ہوجاتے ہیں اور ہمارے ادارے صرف تماشائی کا رول ادا کرتے نظر آتے ہیں۔اسی طرح چند روز قبل سریاب روڈ کوئٹہ میں واقع پولیس ٹریننگ کالج میں تین دہشتگرد گھس کر بڑے آرام سے 60 پولیس کیڈیٹس کو شہید اور درجنوں کی تعداد کیڈٹس کو زخمی کر دیتے ہیں۔کراچی اور کوئٹہ کے ان پے در پے واقعات کی مذمت کے لئے اب تو الفاظ بھی باقی نہیں بچے۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم رہنما سید عباس علی، علامہ ولایت جعفری، کونسلر رجب علی ، غلام حسین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

رہنمائوں کا کہناتھا کہ گزشتہ چند ماہ سے مسلسل دھشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور وطن عزیز خصوصاً کوئٹہ و کراچی کی سرزمین پھر سے بے گناہ شہریوں کے خون سے لہو لہان ہو چکی ہے۔ہر سانحہ کے بعد حکومت ،پولیس، رینجرز اور ایف سی ایک ہی رٹ لگائے ہوئے بیانات جاری کرتے ہوئے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں کہ سانحے میں ملوث دہشتگردوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دہشتگردوں کے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ وہ کسی بھی ملک میں امن سے نہیں رہ سکیں گے۔جب تک یہ اپنے بیانات دینے میں مصروف ہیں دہشتگرد ایک اور بڑا واقعہ کرکے حکومت اور سیکورٹی اداروں کءخالی خولی بیانات اور بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھول دیتے ہیں۔سانحہ کراچی ، سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ، سانحہ پی ٹی سی اور پورکلی چوک پر معصوم خواتین کو شہید کرنے کا سانحہ کیا حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ژبوت نہیں ہیں؟ ہر سانحے کے بعد ریاستی ادارے یہ کہہ کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں کہ دہشتگرد ی کے ان واقعات کے تانے بانے ہمسایہ ملک سے ملتے ہیں ۔ میں حکومت اور اداروں سے یہ سوال کرتا ہوں کہ دہشتگردی کے تانے بانے کسی سے بھی ملتے ہو کیا اسکے سدباب کرنے میں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں بنتی؟ کیا ہم صرف تماشادیکھتے رہیں اور اس بات کی اجازت دے کہ ہمارے دشمن ہمارے ملک کے امن و امان تہس نہس کریں۔

علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم پر امید تھی کہ اب دہشتگردوں کی بیخ کنی کی جائے گیاور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے مراکز، ان کے نرسریوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائیاں کی جائے گی اور وطن عزیز اب دہشتگردی کی عفریت سے پاک ہوگا لیکن افسوس کہ حکومت اور ادارے دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ عوام کو طفل تسلیاں دینے کے لئے شروع میں چند ایک بدنام زمانہ دہشتگردوں کو مارا گیا لیکن دہشتگرد پیدا کرنے والی فیکٹریوں اور ان کے مالکان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ قوم کو بتایا جائے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد سے لیکر آج تک دہشتگردی کے کتنی فیکٹریاں بند کی گئی ہیں۔ کتنے مدارس کی رجسٹریشن کرکے ان کے نصاب کو درست کروایا گیا؟ دہشتگردوں کے کتنے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کی گئی؟ کیا آج تک کوئی ایک بھی سہولت کار گرفتار کیا گیا ہے؟لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور دہشتگردوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی متاثرہ محب وطن شخصیات اور قوم کو نیشنل ایکشن پلان کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور ان کی زبان بندی کیلئے بیلنس پالیسی کے تحت ان کے نام شیڈول فور میں شامل کر دیا گیا ہے۔ برزگ عالم دین اور سماجی ورکر علامہ شیخ محسن علی نجفی جو عبدالستار ایدھی مرحوم جیسی ایک شخصیت ہیں کو کس جرم میں شیڈول فور میںڈالا گیا ہے ۔ اسی طرح علامہ امین شھیدی، علامہ نئیر عباس مصطفوی ، علامہ مقصود علی ڈومکی و دیگر ان جیسی پر امن اور اتحاد بین المسلمین کے داعی شخصیات کو کس جرم میں شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیلنس پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردی کے خاتمے میں غیر سنجیدگی کا نیتجہ ہے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو خوش کرنے کیلئے بیلنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور یہ پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردوں سے خوف کی علامت ہے۔ اس پالیسی کے تحت ظالم و مظلوم ، قاتل اور مقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جا رہا ہے۔ جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ بیلنس پالیسی کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشتگردوں کو ریلیف فراہم کی جارہی ہے ۔سانحہ پی ٹی سی کوئٹہ کے حوالے سے دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے پاسنگ آئوٹ ہونے کے بعد کیڈیٹس کو دوبارہ ٹریننگ سینٹر کس نے بلایا اور کیوں بلایا؟ انہیں غیر مسلح اور بغیر دفاع کے کیوں رکھا گیا ؟ اس واقعے کی سنجیدہ تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ یہ دہشتگرد خواہ کسی بھی روپ میں کیوں ناں ہو۔ صرف ایک قوم یا مکتب فکر کے دشمن نہیں بلکہ یہ ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے ، یہ وطن عزیز کے دشمن ہیں ۔ عوام نے تو انہیں اپنا دشمن تسلیم کر لیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ حکومت بھی انہیں اپنا اور وطن عزیز کا دشمن تسلیم کرتے ہوئے انکے خلاف بے رحم کاروائیاں عمل میں لاتے ہوئے انکی بیخ کنی کرے اور نیشنل ایکشن پلان کا رخ بے گناہ افراد سے ہٹا کر صرف اور صرف دہشتگردوں ، مجرموں اور انکے سہولت کاروں کی طرف موڑ دیا جائے۔ سانحہ کراچی اور کوئٹہ کو حکومت قصہ پارینہ نہ بناتے ہوئے ملوث افراد اور دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر انہیں واقعی عبرت کا نشان بنائے۔ آخر میں تمام شہداءکے درجات کی بلنی کے لئے دعا گو ہیں اور انکے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے پانچ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کایہ چوتھا واقعہ ہے ۔حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے۔کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں۔ بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے۔ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اورامریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں۔ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے،سانحہ ناظم آباد ،عزاداری سید الشہداءکو چار دیواری میں محدودکرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے منہ پر تماچہ ہے،ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے۔اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے۔ملت تشیع کے خلاف حکومت اور دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ کاروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کا کاروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتارکرنے کے لیے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree