The Latest

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کا کراچی میں مزار ایوب شاہ پر زائرین کو ذبح کرنے کے المناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ دار تکفیری دہشت گردوں کی حامی قوتیں ہیں، جو مذاکرات کا ڈھونک رچا کر معصوم پاکستانیوں کا ان تکفیری درندوں کے ہاتھوں قتل عام کروا رہی ہیں۔ اولیاء اللہ کے طفیل ہی برصغیر میں اسلام کا بول بالا ہوا جبکہ آج دنیا میں ان تکفیری درندہ صفت دہشت گردوں کے سبب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھا جا رہا ہے۔ اسلام امن، مساوات اور سلامتی کا دین ہے، ان دہشت گردوں کو اسلام کے ساتھ منسوب کرکے دشمن دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ مقتدر حکمران اور ریاستی ادارے ہوش کے ناخن لیں، ان دہشت گردوں کے خلاف راست اقدام اُٹھانا پاکستان کی سالمیت کیلئے ناگزیر ہوچکا ہے۔ عوام کی جان و مال، پاکستان اور اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ طالبان اور طالبان مائنڈ سیٹ قوتیں ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) گلشن معمار میں دربار حضرت ایوب کے مزار پرپیش آنے والے اندوہناک واقعے پرمجلس وحدت مسلمین سندھ جنرل سیکریٹری مولانا مختارامامی نے پرزورمذمت کرتے ہوئے واقعے کوسندھ حکومت کی نااہلی قراردیاہے۔ وحدت ہاؤس کراچی سے جاری ہونیوالے بیان میں مولانا مختارامامی کاکہناتھاکہ مٹھی بھردہشتگردوں نے پورے ملک کویرغمال بنارکھاہے محرم الحرام سے قبل ہی دہشتگردوں کی مجالس وجلوسوں پر حملوں پر دھمکیوں کے بعد پنجاب حکومت کوالرٹ ہوناچاہیے تھا جس میں قطعی طورپر ناکام رہی ہے،ٹھٹھہ،شہدادکوٹ ،خیرپورٹنڈوالہ یار کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالخلافہ کراچی میں بھی دہشتگرداپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں کہیں پر سبیلوں کوبندکرنے کے لیے منتظمین کودھمکیاں د ی جارہی ہیں تودوسری جانب جلوس عزاء کے پرمنٹ ہولڈرز کوبھی نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔مگر ہم بتانا چاہتے ہیں ملک بھرمیں شیعہ سنی بھائی متحد ہیں اوران بزدلانہ کارروائیوں سے تفرقہ ڈالنے کی کوششوں کو ناکام بنادیاجائیگا۔گلشن معمار میں مزار حضرت ایوب میں زائرین کو شہیدکردیاگیاجومکمل طورپر صوبائی حکومت کی ناکامی اوران کے گماشتوں کی کارروائی ہے جن کوحکومتی بنچوں پر بیٹھنے والے سابق اورموجودہ کالعدم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے ۔مولانامختارامامی کامزیدکہناتھاکہ مسلم لیگ ن کی کارکردگی نہ پہلے اطمینان بخش تھی نہ اب ہے۔حکومت میں شامل اراکین اسمبلی دہشتگردگروہوں کی مکمل حمایت اوران کی سرپرستی کے بھی دعوے کرتے ہیں جوکسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔کراچی میں صوبائی حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود کالعدم جماعت کے کارکنوں نے شہربھرکی شاہراہوں پرنازیبا چاکنگ کی جس کاانتظامی سطح پر کوئی نوٹس نہیں لیاگیا۔مولانا مختارامامی کامزیدکہناتھاکہ مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے ہم وفاقی اورصوبائی حکومتوں کومتنبہ کرتے ہیں جشن میلاد النبی کے محافل و میلاد اور جلوس کے لیے فول پروف سیکیورٹی کویقینی بنائے

وحدت نیوز(اسلام آباد) کنونشن میں مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی نے ایک نئی تاریخ رقم کی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پلیٹ فارم پر ملک میں رہنے والے مختلف مکاتب فکر کے نمائندہ افراد ہر قسم کی قید سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوئے اور پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں، اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ یہ اجتماع رنگ، نسل، مذہب، مسلک اور عقیدے کی قید سے آزاد اجتماع تھا۔ ان میں جو چیز مشترک تھی وہ پاکستانیت، حب الوطنی، انسانیت اور اس مادر وطن کا دفاع تھا۔

 

مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے زیراہتمام ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منعقد ہونے والا قومی امن کنونشن نواز حکومت کی تمام تر سازشوں کے باوجود ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے آخری وقت میں اجازت نامہ کی منسوخی نے ثابت کر دیا کہ وفاقی حکومت اس پروگرام سے خوفزدہ تھی اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ وفاقی دارالحکومت میں طالبان مخالف اتحاد سامنے آئے اور اس کی بازگشت پاکستان کی سرحدیں پار کرکے دنیا کے دیگر ممالک تک سنائی دے۔ کنونشن سے فقط ایک دن قبل اور وہ بھی لیٹ نائٹ یعنی رات گیارہ بجے رہنماؤں کو بتایا گیا کہ کنونشن سنٹر میں یہ پروگرام کسی صورت نہیں ہوسکتا، اسلام آباد انتظامیہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ انہیں وزارت داخلہ کی طرف سے اس پروگرام کو کسی صورت اجازت نامہ نہ دینے کے احکامات ہیں، لہٰذا آپ لوگ اس پروگرام کو منسوخ کریں۔ اس پیغام کا مطلب یہی تھا کہ جب کنونشن سنٹر میں پروگرام کی اجازت نہیں ملے گی تو پروگرام خودبخود ناکام اور فلاپ ہو جائیگا۔ لیکن سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے حکومت کو دوٹوک انداز میں پیغام دیدیا کہ اب وہ یہ پروگرام ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منعقد کریں گے۔ یوں مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کیلئے یہ کسی امتحان سے کم نہ تھا کہ اتنے شارٹ نوٹس پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پروگرام کو آرگنائز کریں، کیونکہ کسی ہال میں پروگرام کرانے کیلئے اتنے انتظامات کی ضرورت نہیں ہوتی جتنا کہ آوٹ ڈور پروگرام کیلئے ضرورت پڑتی ہے۔

 

راقم نے بنفس نفیس 4 اور 5 جنوری کی درمیانی شب رات بارہ بجے جب ڈی چوک کا دورہ کیا تو وہاں پر فقط پانچ افراد پائے جو کرسیاں اتار رہے تھے، لیکن اتنے میں علامہ ناصر عباس جعفری اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچے اور کچھ منٹ کیلئے وہاں پر موجود ایم ڈبلیو ایم کے مسئولین اور ورکروں سے گفتگو کی اور کہا کہ ڈی چوک میں پروگرام کرانا اب ہمارے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، لہٰذا اللہ پر توکل رکھیں اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کام میں لگ جائیں۔ یوں کسی نے کیٹرنگ والے سے رابطہ شروع کردیا تو کسی نے ساؤنڈ سسٹم والے سے، یوں دیکھتے ہی دیکھتے تمام ٹیمیں اپنے اپنے کاموں میں جت گئیں۔ پانچ جنوری پروگرام والے دن جب شرکاء نے ڈی چوک پر قدم رکھا تو انہیں ہر چیز پرفیکٹ ملی۔ اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ ایم ڈبلیو ایم نے اپنے بہترین نظم اور مینیجمنٹ کے ذریعے سے چند گھنٹوں میں پروگرام کو آرگنائز کرکے سب کو حیران کر دیا۔

 

کنونشن والے دن ملک بھر سے آنے والے قافلے لبیک یارسول اللہ (ص) کے نعرے بلند کرتے ہوئے پروگرام میں شریک ہوئے۔ ہر طرف ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل اور پاکستان کے پرچموں کی بہار تھی۔ کنونشن کی خاص بات ملک بھر سے خصوصی طور پر پروگرام میں شرکت کرنے والے شہدائے پاکستان کے ورثاء کی تھی، جنہوں نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر دنیا کے سامنے سوال اٹھایا کہ ان کے پیاروں کو کس جرم کی پادش میں قتل کر دیا گیا۔ شہداء کے ورثاء میں پاک فوج، سول سوسائٹی، سکھ، ہندو، مسیحی برادری سمیت تمام ان مکاتب فکر کی نمائندگی موجود تھی جنہیں دہشتگردوں نے نشانہ بنایا۔ اسٹیج پر شہداء کے ورثاء نے کھڑے ہو کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پیغام دیا کہ وطن عزیز کے غداروں سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں، طالبان سمیت ہر اس گروہ کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے جو اس مادر وطن کو کمزور کر رہا ہے۔

 

کنونشن میں مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی نے ایک نئی تاریخ رقم کی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پلیٹ فارم پر ملک میں رہنے والے مختلف مکاتب فکر کے نمائندہ افراد ہر قسم کی قید سے نکل کر ایک جگہ جمع ہوئے اور پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں، اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ یہ اجتماع رنگ، نسل، مذہب، مسلک اور عقیدے کی قید سے آزاد اجتماع تھا۔ ان سب میں جو چیز مشترک تھی وہ پاکستانیت، حب الوطنی، انسانیت اور اس مادر وطن کا دفاع تھا۔ کنونشن کے اختتام پر قومی ترانہ پڑھا گیا اور تمام شرکائے کنونشن نے کھڑے ہو کر پاک دھرتی سے عہد وفا کیا۔ کنونشن کے کامیاب انعقاد پر ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل کے رہنماء اور وائس آف شہداء کے ترجمان سینیٹر فیصل رضا عابدی سمیت تمام وہ افراد مبارک باد کے مستحق ہیں، جنہوں نے اس پروگرام کے انعقاد کیلئے اپنا اپنا رول ادا کیا۔

وحدت نیوز(بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلتستان انتظامیہ، سیکیورٹی ادارے اور خفیہ ایجنسیاں بلتستان میں یہود و ہنود اور اسلام دشمن تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور پاکستان کے دفاعی اہمیت کے حامل حساس سرحدی خطے کی رگ و پے میں سرائیت ہونے نہ دیں۔ امریکہ اسلام کا دوست ہو سکتا ہے اور نہ پاکستان کا۔ ملک بھر میں جاری دہشت گردی امریکی تنظیموں جو کہیں بلیک واٹر، کہیں زی اور کہیں یو ایس ایڈ کے نام سے سرگرم عمل ہیں، کی کارستانی ہے۔ مغربی اور یہود و ہنود کی ٹکروں پر پلنے اور اکڑنے والے قومی اور دینی تشخص کو تباہ و برباد کر کے چھوڑیں گے۔ ایک غیر مند مسلمان یہ کبھی گوارا نہیں کرتا کہ جس ملک نے عراق، افغانستان، بحرین اور شام میں مسلمانوں کے خون کے دریا بہادیئے ان سے خیرات لیں۔ غیرت مند مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر فاقوں کو برداشت کر کے شعب ابی طالب کے ایام تو گزار سکتا ہے لیکن کسی یہودی این جی او کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرسکتا۔

 

آغا علی رضوی نے کہا کہ یہودی تنظیموں کے سامنے جھکنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں کیونکہ یہود و نصاری کو قرآن نے اسلام کا دشمن قرار دیا ہے۔ اگر امریکی و اسرائیلی این جی اوز کو اس طرح بے لگام چھوڑ دیا گیا تو بلتستان سے امن اور حب الوطنی کی بساط الٹ دے گی اور بلتستان کچھ ہی عرصے میں بلوچستان اور عراق کا منظر پیش کر رہا ہوگا۔ میں انتظامیہ کو متنبہ کرتا ہوں کہ ان امریکہ و اسرائیل کی تنظیموں اور انکی سرگرمیوں کو محدود کریں، بصورت دیگر علاقے میں جو حالات پید ا ہونگے ان کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز(کراچی) الیکشن کمیشن آف پاکستان کا غیر سنجیدہ رویہ آئین پاکستان کی توہین ہے، صبح شام فیصلوں میں تبدیلی سے سیاسی قوتیں مایوسی کا شکار ہو رہی ہیں ،سندھ بھر خصوصاً کراچی میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ایک مزاق بن کر رہ گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے پولیٹکل سیکریٹری حسن عباس رضوی نے وحدت ہاؤس ملیر میں بلدیاتی امیدواروں کے ساتھ ملاقات میں کیا ، ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات اور بلدیاتی امیدواروں کی شہادتوں کے باوجود ایم ڈبلیوایم کے بلدیاتی میدان کو خالی نہیں چھوڑا ہے، رب العزت کے فضل و کرم سے تمام بلدیاتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتیں غیر یقینی کیفیت کا سامنا کر رہی ہیں، دو بڑی سیاسی جماعتوں کے اختلافات دوسری سیاسی جماعتوں کے لئے مشکلات کا سبب بن رہے ہیں ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے، حلقہ بندیو ں کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے بھی تحفظات ہیں جنہیں دور کر نا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں عجیب افراتفری کا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے، حکمران پر امن شہریو ں کے بجائے سفاک قاتلوں کو اسٹیٹ میں طاقتور قوت تسلیم کرنے لگے ہیں ،قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار ونظریات کی پامالی کی انتہا کر دی گئی ، وطن عزیزکو مستحکم اور پر امن ریاست بنانے کے لئے عاشقان پیغمبراکرم ص اور عاشقان حسین ع اپنا کردار ادا کریں گے، پاکستان کے وارث پہاڑوں میں چھپے دہشت گرد نہیں اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لئے اپنی عظیم جانوں کے نذرانے پیش کر نے والے سنی ، شیعہ ، ہندو ، سکھ اور عیسائی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ نے ڈی چوک اسلام آباد میں منعقدہ قومی امن کنونشن کے شرکاء سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔


ان کی کہنا تھا کہ حکمران عوام کے جان و مال کے تحفظ سے نہیں دہشت گردوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے زیادہ سنجیدہ ہیں ، جو پر امن شہری روز مارے جا رہے ہیں ان کے خون کو فراموش کر کے دہشت گردوں کے ناجائز مطالبات کو تسلیم کر نے کی کوشش کی جارہی ہے ، پاکستان کو بیرونی ایجنڈے پردہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، اگر کو ئی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستا ن کی تباہی پر عوام نظارہ گر بنے بیٹھیں گے، تو یہ حکمرانوں کی بھول ہے ، پاکستان کے حقیقی وارث اہل سنت اور اہل تشیع سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو رہے ہیں ، انشاء اللہ جلد پاکستان کی دیگر محب وطن قوتیں ہمارے ساتھ پاکستان کی بقاء کی جدوجہد میں شامل ہو نگی ، آج ایک نئے پاکستان کے قیام کا آغاز ہو چکا ہے ، جسمیں کوئی اقلیت نہیں ، پاکستان کا درد دل میں رکھنے والے شیعہ ، سنی ، سکھ عیسائی ، ہندو تمام اس پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو رہے ہیں ، جو کہ ملک دشمن استعماری ایجنڈوں کو بے نقاب کریں گے، آج کاقومی امن کنونشن نئے پر امن پاکستا ن کی تشکیل کا نقطہ آغاز ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ مصطفویٰ اور حسینی حکومت وقت کو آج متنبہ کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی ضد سے باز آجاؤ، تمہاری یہ مفاہمتی پالیسی عوام کو منظور نہیں ، آئین پاکستان کے منکر، عاشقان محمد اور حسین کے قاتلوں سے تمہارا راؤ رسم اٹھا رہ کروڑ عوام مسترد کر تے ہیں، اگر حکومت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئی تو محب وطن شیعہ سنی عوام سڑکوں پر نکل کر اس حکومتی پالیسی کو تبدیل کروا کر چھوڑیں گے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے سیکریٹری جنرل سید محمد عباس موسوی نے کہاہے کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کسی بھی شہری کا سب سے بنیادی حق ہے، سخت قوانین نے عوام کو اپنے اس بنیادی حق کے حصول سے بھی محروم کر رکھاہے۔ چھوٹے چھوٹے مسائل کی وجہ سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک ہو جاتے ہیں اور ستم بالائے ستم ایک ہی شناختی کارڈ کی وجہ سے پوری فیملی اور دیگر رشتہ دارجن کے کوائف مکمل اور درست ہونے کے باوجود اُن کے شناختی کارڈ بلاک ہو جاتے ہیں جو کہ عوام کے لئے عذاب بن چکا ہے۔ حکومت کا اصل مقصد ہی یہی ہے کہ وہ عوام کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ زندگی کی تمام ضروریات کا حصول آسان بنائے لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے پیچیدہ قوانین کی وجہ سے روز بروز عوام کی زندگیاں مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہیں۔


ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر آسانی پیدا نہیں کر سکتی تو مشکلات بھی پیدا نہ کریں، ایک ہی ملک میں مختلف اقوام کے لئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے مختلف قوانین موجود ہیں اور بعض اقوام کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ حکومت تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہوئے ایسے تمام قوانین کو فوری طور کالعدم قرار دے جسمیں تبعیض موجود ہے۔ انہوں نے مذید کہاکہ اس دوران شناختی کارڈ اور پاسپورٹ آفس کے عملے کا رویہ بھی نا قابل برداشت ہو چکا ہے۔ من پسند اور بھاری رشوت دینے والے افراد کو بغیر ثبوت کے بھی باآسانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری کیے جاتے ہیں جبکہ رشوت نا دینے والے افراد جن کے پا س پرانے تین چار پا سپورٹ مو جو د ہو تا ہے جن کی مد ت پو ری ہو چکی ہیں کی میعاد میں تو سیع کے بجا ئے مختلف ادا روں کو بھیج دیا جا تا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت عوام کو ناجائز تنگ کرنے والے افسران کو فوری طور پر بر طرف کر کے ایماندار افسران کو تعینات کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے تحت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوکمنعقدہ قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنما اور بانی ممبر پاکستان کونسل آف ورلڈ ریلیجنز سردار چرنجیت سنگھ ساگر نے کہا ہے کہ قومی امن کنونشن پاکستان میں اتحاد بین المذاہب کی اچھی کوشش ہے جس پر مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کی قیادت مبارک باد کی مستحق ہیں، یہ ہم کا مشترکہ مشن ہے کہ جس کی آرزو پاکستان کا ہر شہری رکھتا ہے، یہ ایسا مشن ہے کہ جس کیلئے جدوجہد کرنا ہر ایک کا اخلاقی اور دینی فرض ہے، اگر سکھوں کے مقدس پیشوا گرونانک صاحب سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ اے دنیا کے لوگوں اس اللہ کا احترام کرو کیونکہ وہ ایک نور ہے اور نور سے ہی اس پوری دنیا کی خلقت ہوئی ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور صاحبزادہ حامد رضا نے میری خواہش پوری کی ہے، میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ اتحاد بین المذاہب کی باتیں بند کمروں میں نہ ہوں بلکہ گلیوں کوچوں میں وحدت کے اس پیغام کو عام کیا جائے، اور ان حضرات کی یہ کاوش لائق تحسین ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور صاحبزادہ حامد رضا نے پاکستان کو بچانے کی جس تحریک کا آغاز کیا ہے پاکستان کا ہر سکھ اس مشن میں ان کے ساتھ ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے تحت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوک پر منعقدہ قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ہندو رہنما ہارون سرب دیال کا کہنا ہے کہ میں پاکستانی ہندو قوم کی طرف سے مبار ک باد پیش کرتا ہوں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کی قیادت کو کہ جنہوں نے پاکستان میں اتحاد بین الذاہب کے فروغ کیلئے عملی طور قدم اٹھایا اور ایک نئی تاریخ رقم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آج یہاں امن و امان کے قیام کیلئے کھڑے ہوئے ہیں، خدا نے جب انسان کو بنایا تو اس کی ہدایت کیلئے توریت، زبور، انجیل، قرآن اور دیگر شاستر (کتابیں) اتارے تاکہ انسان انتشار سے بچے لیکن بدقسمتی سے آج پاکستان جو ہمارے بزرگوں نے انتہائی قربانیوں سے حاصل کیاآج فسادی ٹولہ کی سازشوں کو شکار ہے اور بکھر رہا ہے، اس ملک میں رہنے والا ہندو اور عیسائی ہی نہیں بلکہ اب تو مسلمان بھی عدم تحفظ کا شکار ہے، ایک وقت تھا کہ جب جنگل میں امن ہوا کرتا تھا کہ لیکن آج پاکستان امن و امان کے حوالے سے جنگل سے بھی بدتر ہوچکا ہے، ا س کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اس کو انفرادی مسئلہ سمجھ لیا ہے کہ امن لانا کسی ایک آدمی کا کام ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس ملک کو بچانے کے لئے اٹھ کھڑی ہو۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، صاحبزادہ حامد رضا اور فیصل رضا عابدی نے امن کے قیام کے لئے دہشت گردی کے خلام قدم اٹھایا ہے، یہ لوگ حضرت ابراہیم (ع) کی آگ کو بجھانے والی ابابیل کی مانند ہیں کہ جنہوں نے اپنے وظیفہ کی انجام دہی کیلئے میدان میں قدم رکھ دیا ہے ،یہ اس کوشش میں کامیاب ہوں یا نہ ہوں لیکن یہ لوگ ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان سب کا بھرپور ساتھ دیں اور پاکستان کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت پاکستانی اب ہمیں بیدار ہونا ہے اور مٹھی بھر دہشت گردوں لو لگام دینی ہے۔ ہارون سرب دیال نے مزید کہا کہ اس ملک کا ہر ہندو شہری پاکستانی ہے اور پاکستان کے دفاع کے لئے ہمیشہ اپنی قربانیاں دینے کو تیار ہے، کیونکہ اس ملک کو بچانے کے لئے پاکستانیوں کی ضرورت ہے، اب ہم کسی بھی تفریق کے متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ ہمارا ملک دہشت گردوں کے ہاتھوں سیکورٹی ٹھریٹ بن چکا ہے، ہمیں اس کو بچانے کیلئے اپنے آپ کو ہمیشہ تیار رکھنا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے تحت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوک پر منعقدہ قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پشاور میں طالبان کی دہشت گردی کا شکار ہونے والے آل سینٹس چرچ کے پادری اعجاز گل نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ امن کی بات کرتے ہیں کیونکہ اس ملک کو بنانے میں ہمارے بزرگوں نے بھی اہم کردار ادا کیا، پاکستان کے کسی بھی میں دیکھا جائے تو مسیحی برادری ہمیشہ ملک کی خدمت میں پیش رہی ہے، یہ ہمارا ملک ہے اور ہم اس ہی مٹی سے جنم لیا ہے، گو کہ ہم مذہبی طور پر اقلیت ہیں لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس بھی اس ملک میں اتنا ہی حق رکھتے ہیں کہ جتنا ہمارے مسلمان بھائی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں امن کا فروغ ہو، لہٰذا ہم سب کو اس ملک کی ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔ آج اس پلیٹ فارم سے میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کا کہ جنہوں نے ہمیں موقع دیا کہ ہم اپنی مسیحی برادری کی آواز آپ تک پہنچا سکیں،ہم ہمیشہ اس ملک کی ترقی کیلئے قربانیاں دیتے آئے ہیں اور آئندہ بھی دیں گے۔ پادری اعجاز گل کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے میرے چرچ پر حملہ کیا لیکن پاکستان کے شیعہ و سنی مسلمانوں نے جس طرح ہمارا ساتھ دیا میں دل سے ان کا شکرگزار ہوں، یہ ہمارا ملک ہے ہم اس سے بھاگ کر نہیں جائیں گے، دہشت گرد چاہے کتنی ہی کوششیں کرلیں ہم اس ملک کی ترقی کیلئے ہر وقت اپنی تمام توانائیاں صرف کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree