وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جیکب آباد کے مختلف یونٹس کا تنظیمی دورہ کیا ۔اس موقع پر ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ سیف علی ڈومکی ،ضلعی سیکڑیٹری تبلیغات مولانا عبد الخالق و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔
                    
اس موقع پر دائو ،جہانپور،دوداپور میں تنظیمی اجلاس اور گڑھی خیرو میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کی تشکیل آمریکہ اور سامراجی قوتوں کا کارنامہ ہے،شیطان بزرگ آمریکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جاری دہشت گردی میں ملوث ہے۔سامراجی قوتوں کی مداخلت روکے بغیر پاکستان میں قیام امن ممکن نہیں۔
                 
انہوں نے کہا کہ ہم آپریشن رد الفساد کی حمایت کرتے ہیں مگر قوم کو بتایا جائے کہ آپریشن ضرب عضب کے باوجود ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیوں نہ ہو سکا ،نیشنل ایکشن پلان کے باوجود ملک کے چپے چپے پر کالعدم جماعتوں کے جھنڈے سوالیہ نشان ہیں؟
               
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے آئندہ انتخاب کے سلسلے میںمشاورت کا آغاز کر دیا ہے سندہ بھر میں سیاسی حکمت عملی سے متعلق وسیع تر مشاورت کریں گے سندہ سطح پر دہشت گردی کے خلا ف امن پسند قوتوں کا الائنس جلد تشکیل دیا جائے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ باہمی اتفاق و اتحاد اور خوف کی فضاء توڑنے سے دہشتگردی کو شکست دی جا سکتی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی پولٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علی حسین نقوی نے کہا کہ اس وقت دشمن مختلف طریقوں سے قوم کو تقسیم کرنے پر تلا ہوا ہے، کبھی فرقہ واریت کے ذریعے اور کبھی لسانیت کی بنیاد پر، ہمیں ان تمام چیزوں کا ادراک کرنا ہوگا اور دشمن کو پہچاننا ہوگا۔ آپریشن ردالفساد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، اس کے ذریعے دہشتگردی اور تکفریت کو منطقی انجام تک پہنچانے کی امید رکھتے ہیں، یہ بھی امید کرتے ہیں کہ اچھے اور برے دہشتگردوں کی تمیز کو بالائے طاق رکھ کر آپریشن کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دہشتگرد عناصر کو جڑ سے اکھاڑنے کا وقت ہے، ملکی حالات اس وقت اختلافات کے متقاضی نہیں ہیں، سیاسی اختلافات اپنی جگہ قائم دائم رہیں گے، لیکن ہم آپریشن ردالفساد، فوجی عدالتوں کی بحالی اور فاٹا ریفارمز کے حوالے سے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت کی رہائشگاہ پر 4 جماعتی اتحاد کے اجلاس نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے 9 نکات پیش کر دئیے ہیں۔ لاہور میں ہونیوالے اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کےہنما علامہ سید احمد اقبال رضوی ، ناصر شیرازی ، اسد عباس نقوی ،(ق) لیگ کے رہنما چودھری پرویزالٰہی، عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ بعد ازیں میڈیا بریفنگ میں ان 9 نکات کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی جائے، دہشتگردی کی تعریف و تشریح کیلئے پارلیمنٹ میں بحث کی جائے، قانون میں وضاحت کی جائے کہ کوئی سیاسی جماعت اور اسکا کارکن مجوزہ ترمیم کی روشنی میں انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنے گا، مہنگائی، گورننس، لوڈشیڈنگ، لا اینڈ آرڈر، بے روزگاری اور حکومت کے ماورائے جمہوریت اقدام کیخلاف عوامی احتجاج اور سیاسی جماعتوں کا اختلاف رائے نیز مقامی انتظامیہ کیخلاف احتجاج دہشتگردی یا اینٹی سٹیٹ اقدام تصور نہیں ہوگا، فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے لیکر اپیلوں کے فیصلہ تک تمام مراحل مختصر ترین معینہ مدت میں مکمل کئے جائیں، مجوزہ ترمیم سے حکومت کیخلاف سیاسی کارکنوں کا اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی متاثر نہ ہو، ملزموں کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے، دہشتگردی کے بڑے واقعات، جن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن، سیہون شریف، کوئٹہ ہائیکورٹ، گلشن اقبال پارک لاہور، داتا دربار، جامعہ نعیمیہ، علمدار روڈ کوئٹہ اور شکار پور جیسے سانحات، جہاں عوام الناس نشانہ بنے، کو ٹیسٹ کیس کے طور پر فوجی عدالتوں میں پہلے ٹرائل کیا جائے، فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے کیسز پر چیک اینڈ بیلنس کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے، جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہو۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات و رکن شوریٰ عالی سید اسد عباس نقوی نے  ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل کے ممبران سے ایک نشست میں ایک سوال کہ چار جماعتی اتحاد کے اغراض و مقاصد اور اہداف کیا ہیں؟آیا یہ آنے والے الیکشن میں بھی چار جماعتی اتحادکے پلیٹ فارم سے حصہ لینے جار ہے ہیں؟ان سوالات کے جواب میں اسد عباس نقوی  کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر انتخابی اتحاد ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے قبل مجلس وحدت مسلمین کی تجویز پر پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے رہائشگاہ اسلام آباد میں ان چار جماعتوں ایم ڈبلیو ایم ،ق لیگ،سنی اتحاد کونسل اور پاکستان عوامی تحریک کے قائدین کا اجلاس ہوا اور اس میں یہ بات طے پائی کہ آئندہ قومی ایشوز پر تمام جماعتوں کا جو بھی انفرادی موقف ہوگا چاروں جماعت کے قائدین  مل بیٹھ کراپنے اپنے موقف اور تجاویز کااظہار کریں گے بعدازاں باہمی مشاورت کے بعد ایک متفقہ مشترکہ موقف تشکیل دیاجائے گاجسے پاکستان مسلم لیگ ق کے پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی میں چار جماعتی اتحاد کی جانب سے پیش کریگی،اس اتحاد میں ہمارا اصل ہدف ہمارے قومی ایشوز کو اس چار جماعتی اتحاد کے ذریعے قومی سطح و پارلیمانی سطح تک پہنچانا ہے  جس میں الحمداللہ ہم کامیاب رہے ہیں اور یہی ایک مقصد ہے اس غیر انتخابی چار جماعتی اتحاد کا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)  وہ ہم سب کیلئے نمونہ عمل تھے،ان کا اوڑھنا بچھونا ،سونا جاگنا،چلنا پھرناسب کچھ اسلام ناب محمدی کی تبلیغ،ترویج اور عملی نفاذ کیلئے تھا،وہ بت شکن زمان حضرت امام خمینی کے سچے اور عملی فدائی تھے ۔وہ واحد پاکستانی تھے جنہوں نے اپنے عمل سے انقلاب اسلامی اور نظریہ ولایت فقیہ سے اپنے اخلاص کو دوسروں پر ثابت کیا،بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کی ذات سے ان کے عشق اور محبت کیلئے صرف دو مثالوں سے استفادہ کرتا ہوں ، نوزائیدہ انقلاب اسلامی ایران پر جب امریکہ نے اپنے ایجنٹ صدام کے ذریعے حملہ کیا تو اسے امریکہ ،نیٹو سمیت تمام عرب ممالک کی مدد حاصل تھی ،ستاون ممالک صدام کے ساتھ ملکر ایران کو فتح کرنے کا منصوبہ بنا چکے تھے،اس موقعہ پر امام خمینی کی الہٰی شخصیت کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ اسلام محمدی سے عشق کرنے والوں کیلئے صبح امید کی حیثیت رکھتے تھے،یہ سب ایران اور ایران سے باہر امام خمینی کے سچے اورکھرے عاشق اور فدائی تھے،جنگ تحمیلی کے دوران امام خمینی نے جہاد کی فرضیت بارے کوئی فتوٰی نہیں دیا ،ہاں بس اتنا کہا کہ جو بھی استطاعت یا طاقت رکھتا ہے وہ جبہ یعنی محاذ پر جائے،پاکستان جو ایران کا ہمسایہ ملک ہے اور انقلاب اسلامی ایران کو پسند کرنے والوں کی یہاں بھی بڑی تعداد موجود تھی ان پاکستانیوں میںسے جس شخصیت نے امام خمینی کی اس خواہش کو سنا اور اسے پورا کرنے کی کوشش کی وہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید تھے ،جو اپنے چند رفقا ء کے ہمراہ جبہ پر پہنچ گئے تھے،انہوں نے محاذ جنگ پر بے انتہا خدمات سرانجام دیں وہ ڈاکٹر تھے جن کی محاذ جنگ پر اشد ضرورت ہوتی ہے ،ان کی خدمات کو اہل ایران ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
    
سانحہ مکہ ہوا تو آل سعود کی طرف سے اہل ایران پر حج کی پابندی لگا دی گئی،لبنان کے جوانوں پر بھی عمر کے حساب سے پابندیاں لگائی گئیں،امام خمینی کی خواہش تھی کہ حج پر حسب دستور دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کرام کو اصل حج یعنی برا ء ت از مشرکین کا پیغام یاد کروایا جائے،وہ پیغام جس کو پہنچاتے ہوئے چار سو سے زیادہ حجاج نے اپنے خون کی قربانی دی تھی اور جائے امن پر جہاں ایک چیونٹی کو مارنا بھی منع کیا گیا ہے کو بلا جواز،بلا جرم و خطا خاک و خون میں غلطاں کیا گیا تھااس پیغام کو پہنچانے کا انتظام و انصرام اور ذمہ داری فدائے امام خمینی ڈاکٹر محمد علی نقوی کے حصہ میں آئی ،ڈاکٹر محمد علی نقوی نے تمام تر رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود اس پیغام امام کو احسن طریقہ سے حجاج کرام تک پہنچایا،اوراس موقعہ پر اسیر ہوئے،انہیں سزائے موت کا حکم ہوا مگر انہیں خدا نے مزید کام کا موقعہ دیا اور وہ رہا ہو گئے،انہوں نے رہا ہونے کے بعد بھرپور کام کیا اور سات مارچ 1997ء کی دم صبح  لاہور کے یتیم خانہ چوک میں سامراجی ایجنٹوں کے ہاتھوں درجہ شہادت کو پایا،وہ ہم سب کے دلوں پر حکمرانی کرتے آ رہے ہیں ،بائیس سال ہوگئے ہم نے ان کی یادوںکا چراغ روشن رکھا ہے اور اسے تیز ہوائوں میں بھی بجھنے نہیں دیا، ایسا نہیں ہے کہ ہم ان کی یاد منا کر ،ان کی باتیں سنا کر ان کی تصویریں سجا کر یا ان کے اہل خانہ پر کوئی احسان کرتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ وہ ملت کے محسن ہیں انہوں نے اپنی ظاہری زندگی میں بھی ملت کی فلاح،نظریہ کی بقا،اور اسلام حقیقی کے احیا ء کیلئے زندگی کو وقف کیئے رکھا اور ان کی بعد از شہادت زندگی بھی ہم یعنی ملت کیلئے باعث رشد و کمال ہے ،یہ شہداء ہی ہیں جن کی وجہ سے قوم و ملت کو سربلندی نصیب ہوتی ہے اور انہیں اوج و کمال حاصل ہوتا ہے ،ان کی یاد منا کر ،ان کے کارناموں اور کمالات کو سامنے لانے کا مقصد مستقبل کی ملت اور سرمائے کو جنہوں  نے قوم و ملت کی باگ ڈور سنبھالنا ہے،ان تاریخی کرداروں سے آشنائی کروانا ہے تاکہ ایسے کردار پھر بھی سامنے آتے رہیں،اور یہ سلسلہ یونہی جاری رہے تا وقتیکہ وقت کے امام کا ظہور نہیں ہو جاتا اور مظلومین مستکبروں پر غلبہ نہیں پالیتے،کمزور بنا دیئے گئے حکومت و اختیار حاصل نہیں کر لیتے۔
    
ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید ہماری ملت کے سرخیل اورملت کے خلاف جاری استعماری جنگ میں ہمیشہ خط مقدم پر رہنے والے تھے،انہوں نے اپنی تمام زندگی ملت بالخصوص نوجوانوں کی تعلیم و تربیت ،شعور کی بیداری،تحرک،رفاہ و فلاح،مسائل و مصائب کے حل،قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے دن رات ایک کیئے رکھا اور ایک پروفیشنل ڈاکٹر ہونے کے باوجود علماء سمیت ہر طبقہ ء فکر کیلئے نمونہ   قرار پائے انہیں بہت سے اعزا ز حاصل ہے،جن کو اس مختصر کالم میں زیر تحریر لانا ممکن نہیں ہاں ہم ان کارناموں اور اعزازات کی ایک فہرست یہاں پیش کر سکتے ہیں،میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح ان کا حق ادا کر سکوں گا ،بہرحال ہم ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کو سالار شہدا سمجھتے ہوئے ان کی یاد منا کر ان کے کارہائے نمایاں اور ایثار و قربانیوں کو یاد کر کے اپنے اندر تحرک و تحریک محسوس کرتے ہیں ،یہ کیا کم ہے کہ وہ لوگ جو شہید ہو گئے اپنی شہادت کے بعد بھی ہمارے تحرک و بیداری کا باعث بنتے ہیں حالانکہ ہمیں ایسی قیادتیں بھی ملتی ہیں جن کے وجود سے تحرک و بیداری تو نہیں مایوسی و بددلی کا احساس ضرور جنم لیتا ہے اور انسان ان کی رہنمائی پا کر کسی منزل کی جانب بڑھنے کے بجائے اپنا راستہ ہی بھلا بیٹھتا ہے جبکہ ڈاکٹر شہید ایسی شخصیت نے اتنے زیادہ کام کیئے ہیں کہ انہیں کسی بھی طور فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
ان کی عظمت کا اقرار کرتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ
            میرے قبیلہ سرکش کا  تاجور ہے  وہ شخص
            بڑھے جو دار کی جانب پیغمبروں کی طرح

آج ان کی بائیسویں برسی مناتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں محسوس کرتا کہ بہت سے لوگ ان سے جلن محسوس کرتے تھے اور ان پر تہمتیں بھی لگانے سے گریز نہیں کرتے تھے  مگر یہ شہید ڈاکٹرہی تھے جو اپنے ہدف اور منزل کی طرف بڑھتے رہے اور شہادت کا بلند مقام پا کر اپنا میرٹ ثابت کیا،میں ایسے بہت سے لو گوں کو جانتا ہوں جو تنظیمی ہونے کے دعویدار ہیں،ڈاکٹر شہید نے اپنی زندگی میں ان کے ساتھ احسان اور بھلائی بھی کی ہو گی مگر ان کو ڈاکٹر شہید کی یاد منانا اچھا نہیں لگتا،ڈاکٹر شہید کی برسی ،قائد شہید کی برسی اور رفقا ء شہیدین کی یاد منانا ذرا بھی نہیں بھاتاجبکہ اس سے کسی کو انکار نہیں کہ یہ شخصیات ہی تھیں جن کے وجود کی برکات سے ہم ہمیشہ لطف اندوز ہوتے تھے،اس موقع پر میں اہل ایران کی مثال دونگا کہ جنہوں نے اتنی قربانیاں دی ہیں کہ ان کا شمار ہی ممکن نہیں اور انہیں شہدائے گمنام کا باب کھولنا پڑا ہے ،جا بجا شہدائے گمنام کے مقابر بنائے گئے ہیں ان کی یاد گاریں  قائم ہیں ،لوگ ان پر حاضر ہوتے ہیں،اسی طرح آپ ایران میں جہاں بھی جائیں ہر سو ،ہر شہر میں شہدا ء کے نام سے منسوب قبرستان یعنی گلزار شہداء بنائے گئے ہیں،آپ ان میںجمعرات کے دن جائیں کیسے عجیب مناظر دیکھنے کوملتے ہیں شہدا ء کے ورثا ء و رفقاء ان شہدا ء کو کبھی نہیں بھولتے اس لیئے کہ شہدا ء بھی انہیں فر اموش نہیں کرتے،جگہ جگہ شہدا ء کی یادگاریں تعمیر کی گئی ہیں ،ان کی تصاویر دیواری سائز میں لگائی ہوتی ہیں،ان کے اقوال نمایاں اور انتہائی خوبصور ت انداز میں لکھے ہوتے ہیں،ان کے گھروں کا سارا خرچ بنیاد شہید اٹھاتی ہے،ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام خصوصی طور پر کیا جاتا ہے،آپ کو ان شہدا ء کے نام سے ریلوے اسٹیشنز،میٹرو اسٹاپ،ادارے،این جی اوز،کالجز،اسکول،یونیورسٹیز،او نا جانے کیا کچھ دیکھنے کو ملتا ہے،ان پر کتابیں لکھی جاتی ہیں،ان پر ڈاکٹریٹ کروائی جاتیں ہیں،ان پر مقالے لکھے جاتے ہیں،مقابلے کروائے جاتے ہیں، مگر ہمار ے ہاں شہدا ء کی یاد منانا بھی عیب سمجھا جاتا ہے،شخصیات کو شہدا ء کی یاد منانے سے اپنا قد چھوٹا محسوس ہوتا ہے،شائد یہی وجہ ہے کہ قوم کی قیادت و سیادت پر فائز شخصیات نے شہید قائد علامہ عارف الحسینی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام سے کوئی موسسہ،کوئی ادارہ،کوئی اسکول،کوئی کالج،کوئی شہر ،کوئی گائوں،کوئی ہسپتال تعمیر نہیںکیا بھلا کس طرح ترقی کر سکتے ہیں ،کس طرح ہماری ملت اپنا وقار اور عظمت بحال کروا سکتی ہے جبکہ ہم شہدا ء وہ بھی شہید قائد اور شہید ڈاکٹر جیسی شخصیات کو فراموش کر بیٹھے ہیں ہم نے اس کا کوئی انتظام نہیں کیا،اس پر ذمہ داران سوچیں،غور کریں اگر ممکن ہو اور کچھ کر سکتے ہوں توضرور کریں ورنہ ان شہدا ء بالخصوص شہید ڈاکٹر کے روحانی فرز ند اور بھائی تو کچھ نا کچھ کرتے ہی رہتے ہیں اور کچھ نا سہی تو ایک سالانہ برسی ہی سہی،اپنی عقیدتوں کے سلام پیش کرنے اور نئی نسل کو ان کے کردار و عمل سے آگاہ رکھنے کیلئے یہ سیمینار،کانفرنسز،اور برسی کے پروگرام بھی بہت ضروری ہیں،ان کی یاد منانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ سب لوگ مل کر کم از کم ان کے شروع کردہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں،ان کے شروع کردہ پروگراموں کی رونق کو ماند نا پڑنے دیں،خدا سلامت رکھے،شہدائے ملت کی یادوںکے چراغ روشن رکھنے والوں کو۔

میں تو انہیں یاد کر کے یہی کہوں گا۔۔۔
رونق تو وہی ہے پھر بھی جیسے
اک شخص کی شہر میں کمی ہے

تحریر۔۔۔ارشاد حسین ناصر

وحدت نیوز (اسلام آباد) خطے کی سالمیت و استحکام پُرامن پاکستان سے مشروط ہے،ایشیا مخالف طاقتیں خطے کی ترقی سے خائف ہیں اور خطے کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہچانے کے لیے پاکستان کے امن کو تباہ کر رہی ہیں۔پاکستان میں بدامنی کی بنیادی وجہ امریکہ کی پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے،پاکستان کے داخلی و خارجی انتشار میں امریکہ اور اس کے حواری براہ راست ملوث ہیں،امریکی بلاک میں شمولیت نے ہمیں ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا،حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسی امریکی اہداف کی کامیابی کا تسلسل ثابت ہو رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سےزرداری ہائوس اسلام آباد میں  بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی، سیکریٹری امورسیاسیات اسد عباس نقوی،رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضااور کوآرڈینیٹر پولیٹیکل سیل آصف رضا ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

علامہ راجہ ناصرعباس  کاکہنا تھا کہ جغرافیائی اعتبار سے ارض پاک کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دنیا کے پانچ ارب افراد کو جوڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہادی پالیسی کا ہم پر مسلط کیا جانا ایک سنگین تاریخی غلطی تھی۔یہ فیصلہ پاکستان پارلیمنٹ کی بجائے ان مخصوص طاقتوں کا تھا جو ایک تیر سے دو شکار کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے۔انہی جہادی گروہوں کے سبب آج ہم مشکلات کا شکار ہیں۔دہشت گردوں کو اسلام سے جوڑ کر اسلام کے تشخص کو داغدار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی محض شاخیں کاٹ کر حوصلہ افزانتائج کی امید رکھنا خام خیالی ہے ،جب تک جڑوں کو نہیں اکھاڑا جاتا تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔نیشنل ایکشن پلان، فوجی عدالتوں اور آئین پاکستان کی طاقت کا مکمل اور درست استعمال ہی دہشت گردی کی بیخ کنی کا واحد حل ہے۔سیاسی ضرورتوں اور مصلحت پسندی کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں راہ کی دیوار نہ بننے دیا جائے۔فوجی عدالتوں کے حکم پر صرف 13دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا دی گئی۔کوئٹہ کی ہزارہ برادری، پاراچنار،سندھ، پنجاب اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے بے گناہ شہریوں کے لواحقین انصاف کے تاحال منتظر ہیں۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تمام مجرمان کو بلاتخصیص تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پوری قوم اس کی مکمل حمایت کرتی ہے۔نیپ کے تمام نکات پر فوری عمل کرتے ہوئے ملک دہشت گرد عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بلائی جانے والی اے پی سی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ہر کانفرنس میں ہمارا موقف شفاف اور بالکل واضح ہے۔پُرامن پاکستان اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ قومی و ملکی مفادات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree