وحدت نیوز ( نجف اشرف )مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے سیکرٹری جنرل علامہ سید مہدی رضو ی نجفی کی قیادت میں آیتہ اللہ حافظ شیخ بشیر حسین نجفی کے صاحبزادے علامہ شیخ علی نجفی سے ملاقات کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین (نجف اشرف)کی رابطہ کمیٹی کے اراکین شیخ اسد شاکری، سید شہزاد حسینی اور شیخ آصف نجفی شامل تھے۔ نجف اشرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران علامہ سید مہدی نجفی نے ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام نجف اشرف میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام چلنے والے ادارے کی مکمل بریفنگ دی۔ ملاقات کے دوران وفد نے مجلس وحدت مسلمین (نجف اشرف) کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ اس کے علاوہ نجف اشرف سے علمائے کرام کو پاکستان میں تبلیغ کے لیے بھیجنے کے حوالے سے مفصل بات چیت ہوئی۔

وحدت نیوز (گلگت ) بھکر میں رونما ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، حکومت خود کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ رنا ثناءاللہ اور کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ بھکر میں حالات خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل شیخ نیر عباس مصطفوی نے اپنے ایک خباری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھکر میں بے گناہ علماء اور مومینن کو گرفتار کیا گیا، جبکہ دہشت گرد بھکر کے حالات خراب کرنے میں مصروف تھے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سنیجدہ نہیں ہے، جس کے باعث آئے روز ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اگر ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے تو پھر دہشتگردوں کیخلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔
 
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل نے شام کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام کے خلاف امریکہ کا حملہ امریکہ کی بربادی کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں دہشت گردوں کو امریکی منصوبے کے تحت لایا گیا، مگر اب امریکہ کی بربادی قریب ہے۔ شام میں مزارات اقدس کی حفاظت کرنا ہماری شرعی ذمہ داری ہے۔ گلگت بلتستان کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی حکومت اور انتظامیہ دہشتگردوں کی آمد کی خبریں دیتے ہیں، مگر دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں اُٹھاتے، جس کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نانگاہ پربت اور چلاس میں آرمی کے جوانوں کی شہادت کے بعد اگر حکومت کوئی ٹھوس اقدامات اٹھاتی اور دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرتی، تو آج گلگت شہر میں پولیس کے جوان اور بے گناہ شہری قتل نہ ہوتے۔ انکا مزید نے مزید کہنا تھا کہ حکومت اور انتظامیہ کی غلط پالیسی کی وجہ سے آئے روز حالات خراب ہو رہے ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور)  لاہور کے علاقے مصری شاہ میں دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے مجلس وحدت مسلمین فیروز والا کے لیگل ایڈوائز اور ضلع شیخوپورہ کی کابینہ کے نامزد رکن ایڈووکیٹ سید ارشد علی شاہ کو شہید کر دیا۔ سید ارشد علی شاہ ایڈووکیٹ فیروز والا کچہری میں پریکٹس کرتے تھے۔ سید ارشد علی فیروز والا میں ہی رہائش پذیر تھے اور اپنی گاڑی نمبر STP 2003 پر مصری شاہ میں اپنے سسرال آرہے تھے کہ دو موریہ پل کے قریب دو موٹر سائیکل سواروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے، سید ارشد علی شاہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی چل بسے۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ انکی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔ دوسری جانب پولیس نے مقدمہ درج کرکے ٹارگٹ کلنگ سمیت تمام پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سید ارشد علی شاہ کو ممکن ہے شیعہ ہونے کی وجہ سے ٹارگٹ کیا گیا ہو، تاہم تفتیشی فورس دیگر پہلووں پر بھی تفتیش کر رہی ہے۔ سید ارشد علی کی شہادت کے بعد مصری شاہ کے علاقے میں شہریوں کی کثیر تعداد ان کی رہائش گاہ پر جمع ہوگئی، علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ پولیس نے واقعہ کے بعد سکیورٹی انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔

سید ارشد علی شاہ کا پوسٹمارٹم جاری ہے جبکہ نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی۔ اس سانحہ کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے علامہ حسن ہمدانی نے "اسلام ٹائمز" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ ہی لگتا ہے، تاہم شواہد اور تفتیش کے بعد ہی فیصلہ کن پالیسی جاری کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی نے اپنی پریس کانفرنس میں دھمکی دی تھی کہ وہ اب اپنے کارکنوں کی ہلاکتوں کا بدلہ اپنے زور بازو سے لیں گے، یہ واقعہ بھی ممکن ہے سپاہ صحابہ کی کارستانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ایک روز قبل لوہے کے معروف تاجر مبشر بٹ کو بھی گڑھی شاہو کے علاقے میں شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اہل تشیع کی سکیورٹی یقینی بنائے، بصورت دیگر مجلس وحدت راست اقدام پر مجبور ہوگی، جس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان (شعبہ تربیت) کی جانب سے برسی قائد مرحوم حضرت مفتی جعفر حسین (رہ) کے موقع پر دعائے کمیل و مجلس عزا کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکریٹری امور تربیت علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت میڈیا سیل کو دیئے گئے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی جعفر حسین پاکستان کی ملت جعفریہ کے ان  افراد میں سے ہیں کہ جن کہ خدمات کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی، ہمیں ان کے کردار و افکار کو ہمیشہ زندہ رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ شیعہ قوم قائد مرحوم کی یاد کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرسکے اور ان کا ہم پر جو حق بنتا ہے وہ ادا ہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد مرحوم حضرت مفتی جعفر حسین (رہ)  کی یاد کو زندہ رکھنے کیلئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے ان کی مرقد مبارک کربلا  گامے شاہ  لاہور پر دعائے کمیل و مجلس عزا کا انعقاد 29 اگست ، جمعرات کو 7 بجے کیا جارہا ہے، جس سے خصوصی خطاب ناصر ملت حجتہ السلام و المسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری فرمائیں گے، تمام مومنین و مومنات سے بڑی تعداد میں شرکت کی گزارش ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ کا اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ استعمار کا اصل مقصد مسلمان ممالک کے اندر شیعہ سنی فسادات کروانا، ان ممالک کی عسکری، اقتصادی اور ہر قسم کی طاقت کو تباہ کرنا ہے اور یہ تمام منصوبے اسرائیل کے حق میں جاتے ہیں۔ امریکہ و غرب نہیں چاہتے کہ خطے میں کوئی ایسی طاقت ابھرے جو اسرائیل کے مقابل کھڑی ہو۔ انہوں نے جب عراق پر حملہ کیا تو وہاں کی آرمی کو ختم کر دیا، اسی طرح لیبیا کو تباہ کیا گیا اور اب شام و مصر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال سے اسرائیل کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آرمی سے غلطیاں کروائی جاتی ہیں، تاکہ اس سے قوم کا اعتماد اٹھ جائے، یہ ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔


سوال : سانحہ بھکر پر روشنی ڈالیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: بھکر کی صورتحال تسلسل ہے اس دہشتگردی کا جس کی لپیٹ میں پاکستان گذشتہ بیس پچیس سال سے ہے۔ یہ کوئی پہلا اور آخری واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی لشکر کشیاں ہوئی ہیں۔ جب ریاست اپنے فرائض انجام نہ دے اور کالعدم تنظیمیں سرعام سڑکوں پر نکلیں اور توہین مذہب کریں، قانون کے مطابق توہین مذہب کی سزا دس سال قید ہے اور اس ضمانت نہیں ہوسکتی۔ جب پولیس افسران کے سامنے توہین مذہب کا ارتکاب کیا جا رہا ہو اور وہ خاموش رہیں۔ قانون کو نافذ نہ کریں، مجرموں کو گرفتار نہ کریں، بلکہ ان کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ شیعہ علاقوں میں آگے بڑھیں، انہیں روکا نہیں جاتا اور ایک مذہب کے افراد کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔ پھر اس سے بڑھ کر مسلحانہ ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان میں خانہ جنگی ہو۔ یہ اس ملک کے قانون و نظام کے ساتھ خیانت ہے۔
شیعہ قوم گذشتہ تیس پینتیس سال سے صبر کا مظاہر ہ کر رہی ہے۔ چونکہ انہوں نے پاکستان بنایا تھا، اسی لئے انہیں پاکستان اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ وہ پاکستان میں خانہ جنگی کی بجائے حکومت کی رٹ چاہتے ہیں۔ قانون کی بالادستی ہو، شیعہ یہ نہیں چاہتے کہ مختلف گروہ حکومت کو یرغمال بنالیں۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک گروہ ہے، جو جیلوں پر حملہ آور ہوتا ہے، وہاں سے لوگوں کا نکالتا ہے، لیکن ہماری حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ اس کے بعد حکومت بے بسی کا اعلان کرتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہمارے اندر طاقت و قدرت نہیں ہے۔ وزارت داخلہ اور دفاع پر پاکستان کا جو خزانہ لٹایا جا رہا ہے، آخر اس کا کیا فائدہ ہے۔ جب آپ کا ملک خطرے میں ہے تو یہ لاکھوں کی فوج اور لاکھوں کی پولیس کس کام کی ہے۔

سوال :: کیا پنجابی طالبان کے خلاف نواز لیگ کا کریک ڈاؤن شروع نہ کرنا اور انہی طاقتوں کے اشارے پر سزائے موت پر عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لینا، آج اس صورتحال کا باعث بنا کہ دہشتگرد گلی کوچوں میں لوگوں پر حملہ آور ہوچکے ہیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: وہ سیاست دان جو طالبان کے سامنے اپنی زبان نہیں کھولتے، جن میں نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں۔ طالبان کو اینٹی اسٹیٹ قرار دینے میں عمران خان کا کوئی واضح لائحہ عمل ہمیں نظر نہیں آرہا۔ جماعت اسلامی کا کردار بھی یہی ہے۔ وہ ان سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ سید منور حسن کہتے ہیں کہ انڈیا سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو طالبان کیوں نہیں ہوسکتے۔ انڈیا آپ کا ایک پڑوسی ملک ہے، جب وہ جارحیت کرتا ہے تو اسے بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔ طالبان ملک کے باغی ہیں، جو اس ملک کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔ یہ مجرم ہیں، انہیں آئین پاکستان کے تحت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرے گی تو یہ بھی دہشت گردی ہوگی۔

سوال : شام کی حالیہ صورتحال پر جماعت اسلامی کے سربراہ سید منور حسن کا ایک بیان منظر عام پر آیا ہے، جس میں انہوں نے شامی باغیوں کی مذمت کی بجائے ساری صورتحال کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر بھی شامی حکومت کی مذمت کر ڈالی ہے، اس حوالہ سے آپ کا کیا موقف ہے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: جب انسان عاطفیت اور پارٹی بازی کی بنیاد پر بیان دیتا ہے تو ایسے کلمات صادر ہوتے ہیں۔ جب آپ تعصب کی عینک اتار کر حقائق کا مطالعہ نہیں کرتے، صرف ایک طرف کا میڈیا سنتے ہیں تو اسی طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں۔ اگر سید منور حسن دونوں اطراف کی بات سنتے تو ان کا یہ موقف نہ ہوتا۔ شامی باغیوں کی وڈیوز آچکی ہیں، جن میں وہ اپنے جنگجوؤں کو ٹیکے لگاتے ہیں۔ روس نے اس ساری صورتحال کو بہت اچھے طریقے سے پیش کیا ہے۔ اس لئے ہمیں حقائق پسند ہونا ہوگا۔

سوال :: لبنان میں یکے بعد دیگرے ایک شیعہ اور ایک سنی علاقے پر دہشتگردانہ حملے کروائے جاتے ہیں، تاکہ سنی شیعہ فسادات بھڑک اٹھیں، کیا حزب اللہ کو شام کے محاذ پر لڑنے کی یہ قیمت ادا نہیں کرنی پڑ رہی۔؟
علامہ شفقت شیرازی: استعمار کا اصل مقصد مسلمان ممالک کے اندر شیعہ سنی فسادات کروانا، ان ممالک کی عسکری، اقتصادی اور ہر قسم کی طاقت کو تباہ کرنا ہے، اور یہ تمام منصوبے اسرائیل کے حق میں جاتے ہیں۔ امریکہ و غرب نہیں چاہتے کہ خطے میں کوئی ایسی طاقت ابھرے جو اسرائیل کے مقابل کھڑی ہو۔ انہوں نے جب عراق پر حملہ کیا تو وہاں کی آرمی کو ختم کر دیا، اسی طرح لیبیا کو تباہ کیا گیا، اور اب شام و مصر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال سے اسرائیل کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آرمی سے غلطیاں کروائی جاتی ہیں، تاکہ اس سے قوم کا اعتماد اٹھ جائے، یہ ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔ اس وقت عالم اسلام کی تمام افواج خطرے میں ہیں۔ یہ دہشت گرد اپنی افواج سے لڑنے کی بجائے اسرائیل سے کیوں نہیں لڑتے، شام میں لڑنے والے دہشت گرد دو قدم آگے فلسطین جا کر کیوں نہیں لڑتے۔ فلسطین و بیت المقدس کو کیوں آزاد نہیں کرواتے۔

سوال : استعماری طاقتیں اور انکے آلہ کار شام میں بری طرح شکست کھا چکے ہیں، اسی لئے الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کرکے شام پر بھی جنگ مسلط کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، آپ کے خیال میں کیا نیٹو اور امریکہ شام پر حملہ آور ہوں گے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: عملی طور پر نظر یہ آرہا ہے کہ ان کا ہدف فقط شام نہیں، حزب اللہ بھی ہے۔ شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کو صرف شامی فوج سے لڑنے کا ہدف نہیں دیا گیا بلکہ ان کو حزب اللہ سے مقابلہ کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ شامی عوام باشعور ہیں، جو نہیں چاہتے کہ شیعہ سنی کو اس جنگ میں الجھایا جائے۔ یہ جبھہ مقاومت پر حملہ ہے، جو امریکہ و اسرائیل سرپرستی نہیں چاہتے، شام پر حملہ ان پر حملہ ہے۔ ایران، شام، فلسطینی تحریکوں اور حزب اللہ پر حملہ ایک ہی تصور کیا جائے گا۔ اب جب دشمن اتنی دور سے آیا ہے تو دفاع ان کا حق ہے۔

سوال : 8 ستمبر کو اسلام آباد میں قائد شہید کی برسی کے موقع پر دفاع پاکستان کنونشن کا انعقاد کیا جارہا ہے، کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: شہید وہ شخص تھے جو پاکستان کے مسائل کو اس زمانے میں ہی درک کرچکے تھے۔ اسی لئے انہوں نے اتحاد بین المسلمین کا نعرہ بلند کیا۔ انہوں نے اہل سنت کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے، اس زمانے میں اہل سنت ان کی قیادت میں نمازیں پڑھتے۔ قائد شہید ان کے مدارس میں جاتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ پاکستان میں دین کو بدنام کیا جا رہا ہے، یہاں کوئی سنی شیعہ مسئلہ نہیں ہے۔ شہید نے دفاع پاکستان کے لئے ہمیں جو ایک فکر دی تھی۔ ہمیں آج اس کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک آج خطرے میں ہے۔ پاکستان کا وجود ہوگا تو ہم یہاں رہیں گے۔ پوری قوم کو پاکستان کے دفاع کے لئے میدان میں آنا ہوگا۔ اس لئے ہم اس شہید کی فکر کے احیاء کے لئے، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اسلام آباد میں جمع ہوں گے اور پاکستان کی سالمیت اور اس کے دفاع کا عزم کریں گے۔

وحدت (لاہور) ضلع بھکر کے علاقوں کوٹلہ جام، پنج گرائیں اور دریا خان میں کالعدم تنظیم کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ اور نہتے شیعہ افراد کی شہادت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پنجاب  کی جانب سے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او سمیت مختلف تنظیموں کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرے  اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مظاہرین نے بھکر میں نہتے شیعہ افراد کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کالعدم تنظیم، صوبائی حکومت اور ضلعی پولیس و انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
 
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی ، علامہ ابوزر مہدوی ، علامہ اقبال کامرانی اور علامہ امتیاز کاظمی نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردوں اور اور شدت پسندوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ ہم نے بارہا نشاہدہی کی کہ جنوبی پنجاب میں دہشت گرد منظم ہو رہے ہیں جو علاقائی امن کے لئے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، ان کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے لیکن ہماری استدعا پر کان نہیں دھرے گئے، جس کا نتیجہ بھکر میں بے گناہ انسانوں کی شہادت اور امن و امان کی خرابی کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ مقررین نے دہشت گردوں کی جارحیت کے دوران موقع پر موجود پولیس کے جانبدارنہ کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ ڈی پی او بھکر کو فی الفور معطل کیا جائے۔
 
مقرین کا کہنا تھا کہ اہل تشیع کی دکانوں اور گھروں پر ہونیوالے شدت پسندوں کے حملوں، تکفیری نعرے بازی، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور اندھا دھند فائرنگ کے دوران پولیس موقع پر موجود ہونے کے باوجود خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی، جو ہر حوالے سے قابل مذمت ہے۔ مقررین نے سانحہ بھکر کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹربیونل تشکیل دینے، عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے اور اپنا تحفظ کرنے والے نہتے شہریوں کی بجائے حملہ آوروں کو قانون کی گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree