تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل اپوزیشن جماعتوں کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان

21 مارچ 2025

وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا سربراہی اجلاس تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس،  پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرشپ بلترتیب عمر ایوب اور شبلی فراز، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سائیں زین شاہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی اور اس کے نیچے ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی جن میں ایک رابطہ کمیٹی ہے جس کو اسد قیصر دیکھیں گے، دوسری کمیٹی تنظیمی معاملات اور سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے ہے جس کی نگرانی حامد رضا کی ہوگی اور تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لئے تشکیل دی گئی ہے جس کی ذمہ داری لطیف کھوسہ نے اٹھائی ہے اور دوسری اتحادی جماعتوں سے بھی لوگ اس میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی۔ خاص کر بلوچستان کے مسائل پر بی این پی کے ساجد ترین نے تفصیلی گفتگو کی۔ بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان بڑھتی خلیج کو پاٹنے کے لئے تجاویز پیش ہوئے اور ان کو منظوری بھی ملی۔

خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے ایشوز پر اپوزیشن اتحاد کی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت میں بیٹھے جماعتوں کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔

طاقت کے زور پر نہ ہی خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کا کوئی پائیدار حل ڈھونڈا جا سکتا ہے اور نہ ہی بلوچستان میں۔ جبکہ سندھ کے عوام سے دریائے سندھ کے پانی کو لے کر ہم کسی بھی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

اس کے علاوہ ہم نے پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں شریک نہ ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے پیچھے یہی امر ہے کہ یہ جعلی حکومت اس مسئلے کے حل میں سرے سے سنجیدہ ہی نہیں۔ اس وقت ملک کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے قائد کو اس اہم اجلاس میں نہ بلانا ان کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں تلخی صرف مذاکرات کے میز پر ہی ختم ہو سکتی ہیں۔ اس لئے ہماری اولین اور آخری ترجیح مذاکرات ہی ہونے چاہئیں۔

افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے اور ان کے ساتھ ہمارے تاریخی اور ثقافتی رشتے ہیں۔ یہاں پر تجارت اور کاروبار کے مواقع بھی موجود ہے اور وسطی ایشیا کے ممالک تک رسائی بھی افغانستان کے ذریعے مل سکتی ہے۔

ہم کسی صورت یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے دو ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہو۔ یہ خطہ پہلے سے ہی جنگوں سے تباہ حال پڑا ہے اور ہم کسی نئے جنگ کے آگ کو پھونکیں نہیں مار سکتے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree