The Latest
وحدت نیوز(سکردو) ممبر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی رہنما ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کنیز فاطمہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم پاکستان و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ریاستی ادارے واقعے میں ملوث افراد کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے،یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ملکی سالمیت پر حملہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،ایسی سفاکانہ کارروائیوں کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ملک کے مقبول لیڈر ہے۔ملک دشمن قوتوں نے ایسی بزدلانہ کارروائی کر کے وطن عزیز کی سلامتی،خود مختاری کے لئے جاری حقیقی آزادی مارچ کو روکنے کی ناکام کوشش کی گئی۔عمران خان اور دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) مقاومت انسانی زندگی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے، جس سے استفادہ کیے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا اور بہت سے معاملات میں فطری طور پر اس پر عمل کرتا ہے۔ خطرہ جتنا زیادہ واضح ہوگا، اس شخص کی مقاومت اور ردعمل اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ ظالموں کے ظلم کے خلاف مقاومت ایک دینی اور قرآنی امر ہے۔ خدا نے ظلم و بربریت کے خلاف استقامت کو فرض سمجھا اور اپنے بندوں سے کہا کہ وہ ناانصافیوں کے سامنے ہتھیار نہ ڈالیں اور اپنی پوری طاقت سے لڑیں۔ قرآن مظلوم کی حفاظت کو فریضہ سمجھتا ہے اور ظلم کو قبول کرنے کی مذمت کرتا ہے۔ اسی کو مقاومت کہا جاتا ہے۔ مقاومت یعنی مزاحمت، استقامت، قدرت، پائیداری، استحکام اور کمر بستہ ہو جانا ہے۔
علم اخلاق کی اصطلاح میں مقاومت، صبر کے معنی میں، علم سیاسیات کی اصطلاح میں مزاحمت، کھڑے ہونا، مخالفت اور اپوزیشن کے معنی میں جبکہ فقہ کی اصطلاح میں مقاومت جہاد (دفاعی جہاد) کے معنی میں ہے۔ یہاں مقاومت سے مراد جہاد کبیر ہے۔ جیسا کہ خداوند عالم نے ارشاد فرمایا کہ "فَلَا تُطِعِ الۡکٰفِرِیۡنَ وَ جَاہِدۡہُمۡ بِہٖ جِہَادًا کَبِیۡرًا" ﴿الفرقان ۵۲﴾۔ لہٰذا آپ کفار کی بات ہرگز نہ مانیں اور اس قرآن کے ذریعے ان کے ساتھ بڑے پیمانے پر جہاد کریں۔" جہاد کی مختلف قسمیں ہیں۔ جہاد اکبر، جہاد اصغر اور جہاد کبیر۔ جہاد کبیر یعنی زندگی کے ہر محاذ (علمی، سیاسی، اقتصادی، فرھنگی، جنگی) پر طاغوت کے ساتھ ہر پل مبارزہ کرتے رہنا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ائ مدظلہ العالی فرماتے ہیں؛ "جہادوں میں سے ایک جہاد ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں "جہاد کبیر" کہا ہے: "وجاھدھم جہاد کبیرا" "جہاد کبیر" کا کیا مطلب ہے۔؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی نافرمانی، اس دشمن کی بات نہ مانو جو تم سے لڑنے کے لیے میدان میں ہے۔ اطاعت کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے تعمیل، پیروی نہ کریں۔ عدم تعمیل کہاں؟ مختلف شعبوں میں؛ سیاست کے میدان میں، معیشت کے میدان میں، ثقافت کے میدان میں، فن کے میدان میں تعمیل۔ مختلف میدانوں میں دشمن کی بات نہ مانیں۔ یہ ’’جہاد کبیر‘‘ ہے۔"
مقاومت سے ہماری مراد جہاد کبیر ہے، یعنی زندگی کے ہر شعبے میں دشمن کے ساتھ مبارزے میں رہنا۔ قرآن میں دشمن سے مسلسل مبارزے میں رہنے یہاں تک کہ آئمۂ کفر کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جیسے قرآن مجید، سورہ توبہ میں ارشاد فرمایا ہے کہ "وَ اِنۡ نَّکَثُوۡۤا اَیۡمَانَہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ عَہۡدِہِمۡ وَ طَعَنُوۡا فِیۡ دِیۡنِکُمۡ فَقَاتِلُوۡۤا اَئِمَّۃَ الۡکُفۡرِ ۙ اِنَّہُمۡ لَاۤ اَیۡمَانَ لَہُمۡ لَعَلَّہُمۡ یَنۡتَہُوۡنَ﴿۱۲﴾ اَلَا تُقَاتِلُوۡنَ قَوۡمًا نَّکَثُوۡۤا اَیۡمَانَہُمۡ وَ ہَمُّوۡا بِاِخۡرَاجِ الرَّسُوۡلِ وَ ہُمۡ بَدَءُوۡکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ؕ اَتَخۡشَوۡنَہُمۡ ۚ فَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنۡ تَخۡشَوۡہُ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳﴾ قَاتِلُوۡہُمۡ یُعَذِّبۡہُمُ اللّٰہُ بِاَیۡدِیۡکُمۡ وَ یُخۡزِہِمۡ وَ یَنۡصُرۡکُمۡ عَلَیۡہِمۡ وَ یَشۡفِ صُدُوۡرَ قَوۡمٍ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۙ۱۴﴾ "اور اگر عہد کرنے کے بعد یہ لوگ اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین کی عیب جوئی کرنے لگ جائیں تو کفر کے اماموں سے جنگ کرو، کیونکہ ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں، شاید وہ باز آجائیں۔۱۳۔ کیا تم ایسے لوگوں سے نہیں لڑو گے، جو اپنی قسمیں توڑ دیتے ہیں اور جنہوں نے رسول کو نکالنے کا ارادہ کیا تھا۔؟ پہلی بار تم سے زیادتی میں پہل بھی انہوں نے کی تھی، کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو۔۱۴۔ ان سے لڑو، تاکہ تمہارے ہاتھوں اللہ انہیں عذاب دے اور انہیں رسوا کرے اور ان پر تمہیں فتح دے اور مومنین کے دلوں کو ٹھنڈا کرے۔"
یہ آیات کس قدر صراحت سے کہہ رہی ہے کہ کسی بھی صورت میں میدان خالی نہیں چھوڑ سکتے۔ مبارزے سے ہاتھ اٹھانا یعنی زوال اور شکست کے لئے آمادہ ہونے کے مترادف ہے۔ جس طرح مسلمانوں نے آخری چند صدیوں میں جہاد سے ہاتھ اٹھایا تو تمدن اسلامی پر تمدن اٹلانٹک (غرب) نے غلبہ حاصل کر لیا۔ مسلمانوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو شکست کھا گئے اور ہزار سالہ اسلامی حکومت ٹوٹ گئی، کیونکہ خدا اور اس کے ولی کو اپنا رہنماء بنانے کے بجائے یہود و نصاریٰ کو اپنا ولی بنایا تھا۔ یہود و نصاریٰ تو اس وقت تک خوش نہیں ہوتے، جب تک ان میں سے نہ ہو جائیں یا ان کی حمایت نہ کریں۔ جیسا کہ قرآن مجید میں فریاما کہ "یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۵۱﴾ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا دِیۡنَکُمۡ ہُزُوًا وَّ لَعِبًا مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ الۡکُفَّارَ اَوۡلِیَآءَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۵۷﴾، "۵۱۔ اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا حامی نہ بناؤ، یہ لوگ آپس میں حامی ضرور ہیں اور تم میں سے جو انہیں حامی بناتا ہے، وہ یقیناً انہی میں (شمار) ہوگا، بے شک اللہ ظالموں کی راہنمائی نہیں کرتا۔ ۵۷۔ اے ایمان والو! ان لوگوں کو جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، جنہوں نے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل بنایا ہے اور کفار کو اپنا حامی نہ بناؤ اور اللہ کا خوف کرو اگر تم اہل ایمان ہو۔"
مسلمانوں نے یہودیوں کو اپنا ولی بنا کر سب کچھ ان کے ہاتھ میں دیا۔ دنیا پر حکمرانی بھی انہیں کی ہے، کیونکہ دنیا پر حکمرانی کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ پر کنٹرول کرے۔ بدقسمتی سے عصر امام خمینی سے پہلے دشمن نے مکمل طور پر مشرق وسطیٰ پر کنٹرول کر لیا تھا، کیونکہ دشمن کو مشرق وسطیٰ کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ جس طرح یہودی اسٹریٹیجسٹ بنام ہلفرڈ میکنڈر (Mackinder) نے کہا کہ "جہان پر حکمرانی وہی کرسکتا ہے، جس کے قبضے میں مشرق وسطیٰ ہو۔" اسی نظریئے کی بنیاد پر یہودی لابی نے منصوبہ بنایا اور اسی پر کام جاری رکھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس کے بعد الفرڈ مہن (Alfred Mahan)، نیکولاس سپایکمن، (Nicholas J. Spykman) آیزنہاور (Dwight D. Eisenhower) نے میکنڈر کے نظریئے کو عملی کرنے کی کوشش کی، یعنی تمدن غرب کی بقا کے لئے ہی کام کئے۔
چس فریمن (Chas Freeman) ایک اور امریکی اسٹریٹیجسٹ ہے، جو مشرق وسطیٰ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ "مشرق وسطیٰ وہ جگہ ہے، جہاں ایشیا، افریقہ اور یورپ آپس میں ملتے ہیں اور اس ملاقات نے مشرق وسطیٰ کو دنیا کے تمام اسٹریٹجک آبنائے کی ماں بنا دیا ہے۔ دنیا میں اگر کوئی اسٹریٹجک آبنائے ہیں تو ان سب کی ماں مشرق وسطیٰ ہے۔ مشرق وسطیٰ پوری دنیا کا جغرافیائی محور اور اس میں دنیا کے نقل و حمل کے راستے ہیں۔ امریکہ کی عالمی طاقت کو وسعت دینے کی صلاحیت کے لیے مشرق وسطیٰ سے گزرنے کی صلاحیت بہت ہی اہم ہے۔ یعنی اگر امریکہ اس خطے میں راہداری کی صلاحیت نہیں رکھتا تو وہ دنیا پر اپنی طاقت نہیں جما سکتا۔ اس خطے سے انخلاء کے فیصلے کا مطلب ہے کہ امریکہ اب دنیا کی پہلی طاقت نہیں رہے گا۔ زمین کے مرکز کے طور پر اس خطے کی جغرافیائی مرکزیت اور جدید انسانی زندگی کی گردش میں تیل کی اہمیت کی وجہ سے، یہ نقطہ امریکہ اور مغرب کے لیے دنیا کا سب سے اہم نقطہ ہے، یعنی امریکہ میں معیار زندگی کا انحصار اس خطے پر ان کے کنٹرول پر ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ امریکی معاشرہ سستے تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ جس کے لیے مشرق وسطیٰ کے علاقے بالخصوص خلیج فارس پر جسمانی کنٹرول کی ضرورت ہے۔" وہ مزید لکھتا ہے کہ "مشرق وسطیٰ کو چھوڑنا کسی بھی طرح ہمارے آپشن میں سے نہیں ہوسکتا، حالانکہ ہمارے منحصر ممالک بعض اوقات ایسے کام کرتے ہیں، جو ہمارے مفاد میں نہیں ہوتے۔"
"Disengagement is not an option. But ungrateful client state must not be allowed to undercut U.S. interests" The American Conservativ, May 16,. 2016.
خلاصہ میں فری مین کا کلیدی جملہ یہ ہے کہ امریکہ مغربی ایشیاء کا کنٹرول اور غلبہ حاصل کیے بغیر عالمی سپر پاور نہیں بن سکتا اور اگر وہ مغربی ایشیاء سے نکل جائے تو اسے اب سپر پاور ہونے کی بات نہیں کرنی چاہیئے۔ دشمن کس قدر اپنی تہذیب کی بقا کے لئے لڑ رہے ہیں؟ اور ہم کس قدر خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔؟ دشمن کس طرح جہانی سوچ رکھتا ہے اور ہم کس قدر؟ ہمارا کام تو بس یہی ہے کہ کس طرح اپنے دوسرے احزاب کو گرانا ہے؟ کس طرح ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنی ہیں۔؟
لیکن خداوند عالم کا شکر ہے ایک فرد خمینی کبیر کی عالمی سوچ نے مسلمانوں کو ایک دفعہ پھر جگا دیا۔ وہ بھی اپنی تہذیب و تمدن کے لئے سوچنا شروع کیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے بعد مسلمانوں نے مقاومت شروع کی ہے۔ امام خمینی (رہ) کے بعد رہبریت، آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ائ مدظلہ العالی کے ہاتھوں میں ہے۔ ولایت فقیہ ہی مقاومت کا مرکز ہے۔ اب علم مقاومت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ جس پرچم کے تلے ایران، لبنان، یمن، عراق، سوریہ، بحرین، افغانستان، پاکستان، چین، روس، ترکی وغیرہ شامل ہیں۔ جس کو مقاومتی بلاک کا نام دیا جاتا ہے۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ائ کی رہبری میں شہید قاسم سلیمانی نے ان سب ممالک کو متحد کیا اور ڈیل آف سینچری کے پرخچے اڑا دیئے اور داعش کا قلع قمع کیا۔ لہذا دشمن نے اس شخصیت کو ہم سے جلدی جدا کر دیا۔ لیکن شہید کے خون سے ہی ملتیں اور آزادی پسند لوگ بیدار ہوئے اور ہو رہے ہیں۔ شہید نے اپنا خون انقلاب کے دوسرے مرحلے اور تمدن اسلامی کے قیام کے راستے میں نچھاور کر دیا۔
شہید سلیمانی کی شہادت کے بعد رہبر معظم سید علی خامنہ ائ مدظلہ العالی نے انتقام سخت کا شعار بلند کیا، کیونکہ انتقام لینا، انسانی اقدار میں سے ایک ہے۔ انتقام سخت کا ایک مصداق امریکہ کا مشرق وسطیٰ سے اخراج ہے۔ جیسا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ائ نے اپنے بیان میں کہا کہ انتقام سخت یعنی امریکہ کو اس منطقے (مشرق وسطیٰ) سے نکال باہر کرنا ہے۔ جب رہبر معظم کی اس بات کو میکنڈر (Mackinder) الفرڈ مہن(Alfred Mahan)، نیکولاس سپایکمن، (Nicholas J. Spykman) آیزنہاور...( سلیمانی غرب )...(Dwight D. Eisenhower )... کے نظریات کے مقابلے میں دیکھتے ہیں تو تب پتہ چلتا ہے کہ سید علی خامنہ ائ مدظلہ العالی کی بصیرت اور سوچ کتنی گہری ہے۔ تب جا کر رہبر معظم کی انتقام سخت والی بات سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ اسی لیے رہبر معظم بار بار دشمن شناسی، امریکہ کے منطقے سے اخراج، شیعہ سنی اختلافات کے بجائے مشترکات پر اتحاد و اتفاق اور ملکی خود انحصاری پر بات کرتے رہتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے مسلمان ممالک خصوصاً وطن عزیز پاکستان کے پالیسی ساز ادارے اور شخصیات حالات کو سمجھے بغیر امریکہ کی اندھی تقلید کرتے نظر آتے ہیں۔ ان میں کچھ مذہبی شخصیات اور تنظیمیں بھی شامل ہیں۔
امریکہ رو بہ زوال ہے، وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی طاقت کھو چکا ہے۔ تازہ تہران، ماسکو ملاقات نے تو ان کے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ نے یہ بھی کہہ دیا کہ "ایران اور روس نے ہمیں بوڑھا کر دیا۔" وہ اب منطقے میں اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس لیے رجیم چینج کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جیسے ابھی پاکستان اور سری لنکا کی صورت حال دیکھ سکتے ہیں۔ اسی صورت حال میں پالیسی ساز شخصیات، ادارے اور عوام کو چاہیئے کہ اسی کا ساتھ دیں، جو امریکہ مخالف پالیسی رکھتا ہو اور سوچنا بھی چاہیئے کہ تمدن اسلامی کے بجائے تمدن غرب کی بقا کے لئے کیوں جنگ لڑ رہے ہیں۔؟ لیکن یہ یاد رکھئے کہ جس نے بھی امریکہ کی خدمت کی ہے اور اس کی ہدایت پر چل پڑا، اس نے اپنے لئے تباہی و بربادی کا سامان تیار کر دیا۔ لیبیا، عراق، افغانستان اور سری لنکا کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ جس نے بھی مقاومت کا راستہ اختیار کیا، وہ کامیاب ہوا اور مزید ترقی کی طرف گامزن ہے۔ پاکستان میں ان دونوں قسم کے لوگ موجود ہیں۔ اب ان پر منحصر ہے کہ امریکہ کی خدمت کرکے خود کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لے جائیں یا مقاومتی بلاک میں شامل ہو کر مقاومت کا راستہ اختیار کرکے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں۔
وحدت نیوز(گلگت)مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و سابق رکن گلگت بلتستان اسمبلی محترمہ بی بی سلیمہ نے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ملک کے ایک نڈر اور بہادرلیڈر ہیں اس بھیانک قاتلانہ سازش کے نتیجے میں ملک عدم استحکام اور بدامنی کی جانب بڑھے گا اس وقت قو می اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے پاکستانی غیور عوام ملک میں حقیقی آزادی کی تحریک کو کامیاب کرنے کےلئے اس سے زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے۔اس طرح کے سفاکانہ حرکات سے قوم خوف زدہ ہو نے والی نہیں ہے۔اس وقت پوری قوم چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور دیگر زخمی رہنماؤں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع۔قراردادمجلس وحدت مسلمین کی رکن پنجاب اسمبلی زہرا نقوی نے جمع کروائی۔
قرار داد کےمتن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی پُرزور مذمت کرتا ہے۔یہ واقعہ ملکی سالمیت پر حملہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
قرار دادمیں مطالبہ کیا گیا کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔واقع میں شہید ہونے والے کارکن کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہے۔فائرنگ کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لا کر قرارواقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
وحدت نیوز(ہزارہ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب علی جعفری اور شیعہ علماء کونسل کے صوبائی آرگنائزر علامہ زاہد حسنین بخاری کی قیادت میں اہل تشیع کے ایک وفد نے ڈی آئی جی ہزارہ ڈویژن ذیشان اصغر سے ملاقات کی۔
ملاقات کرنے والے وفد میں صوبائی چیئرمین عزاداری کونسل ایم ڈبلیو ایم نیئر عباس جعفری، ایم ڈبلیو ایم ایبٹ آباد کے صدر سید شجر علی کاظمی، سابق صدر ایم ڈبلیو ایم ہری پور شیر علی اور سابق امیدوار تحصیل ناظم سید زوار علی نقوی شامل تھے۔
شیعہ رہنماوں نے نئے ڈی آئی جی کی تعیناتی کا خیرمقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے دور میں ہزارہ ڈویژن میں مزید امن و امان قائم ہو گا اور مجرموں کا ہزارہ ڈویژن سے مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما محترمہ سائرہ ابراہیم نے عمران خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت -جاری بیان میں کہا کہ محب وطن لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہماری ملکی بقا اور سلامتی پر حملہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک محب وطن لیڈر ہے جو اصولوں کی جنگ لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کے عوام حقیقی آزادی خود مختاری کے لئے پہلے سے ذیادہ عمران خان کا ساتھ دے گی اور دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ امریکی غلامی کسی صورت منظور نہیں عمران خان نے ملک کے بچے بچے کو شعور دیا ہے اور اب اس قافلے کو کسی سازش یا بزدلانہ وار سے نہیں روکا جا سکے گا۔
انہوں نے کہاکہ کے اب پاکستانی عوام اندھیروں سے نکل چکی ہے اور وہ اب سمجھ چکی ہے کس طرح پاکستان کی عوام کو چند چوروں نے غلام بنا رکھا تھا انشااللہ بہت جلد وہ چور اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی گھٹیا حرکتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے مخالفین کتنے کمزور ہو چکے ہیں اور اس طرح کی حرکتوں سے حقیقی آزادی کے بیانئے کو نہیں بدلا جا سکتا عمران خان اور دیگر تمام زخمی ساتھیوں کی جلد یا بی کے لئے دعا گو ہیں۔
وحدت نیوز(قم) مملکت خدا داد پاکستان کے آئین میں ،ملک کے شہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لیے آواز اٹھائیں اور احتجاج کریں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان خواتین ونگ ، قم المقدس کی مسئول زہراء نقوی نے اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے پر امن لانگ مارچ پر حملے کی پرزور مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بیرونی اور اندرونی دشمن ،اس قسم کی حرکتوں سے وطن عزیز پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔حملہ کے پس پردہ عناصر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ " جن قوتوں کو ایٹمی اسلامی ملک اور عوامی لیڈرز سے خطرہ ہے، یہ کام انہی کا ہو سکتا ہے۔یاد رکھیں طاقتوں کے غلط استعمال سے ملک نہیں چلا کرتے ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان خواتین ونگ ،شعبہ قم کی مسئول کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی درست اور صحیح تحقیقات ہونا چاہیئں اور مجرموں کو اور ان کے سرپرستوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیئے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر علامہ شیخ محمد صادق جعفری نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں صدر ایم ڈبلیو ایم کراچی نے کہا کہ لانگ مارچ پر حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے، چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور دیگر زخمی رفقاء کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حملہ آور کے ذریعے اصل ماسٹر مائنڈ کا سراخ لگا کر سزا دی جائے۔
وحدت نیوز(خیرپورناتھن شاہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع دادو کی سیلاب متاثرہ تحصیل خیرپور ناتھن شاہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلع صدر اصغر علی حسینی اور اراکین ضلعی کابینہ ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر انہوں نے متاثرین سیلاب میں راشن تقسیم کیا اور میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے مدرسہ امام جعفر صادق علیہ السلام کا دورہ کیا اور مدرسہ کے پرنسپل علامہ مہدی رضا قمی سے ملاقات کی۔ حالیہ سیلاب کے باعث تحصیل کے این شاہ کے ہزاروں مکانات کی طرح اس مدرسے کی لائبریری عمارت اور چار دیواری بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کے این شاہ حالیہ بارشوں اور سیلاب میں تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے اڑھائی مہینے گذر جانے کے باوجود علاقے کے عوام آج بھی کشتیوں پر سوار ہو کر اپنے گھروں کو جا رہے ہیں۔ زراعت اور چاول کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ اس تباہی سے بڑا المیہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بے حسی ہے۔ مقام تعجب ہے کہ اس المناک سانحے میں حکومتی کارکردگی اور خدمات ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا شعبہ المجلس ویلفیئر آرگنائزیشن کے عنوان سے متاثرین سیلاب کی مسلسل خدمت کر رہا ہے۔ ہم عوام کے خادم ہیں اور اس خدمت کو اپنے لئے اعزاز اور عبادت سمجھتے ہیں۔
وحدت نیوز(نصیر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ بلوچستان ضلع نصیر آباد کی ضلعی شوریٰ کا اہم اجلاس مرکزی امام بارگاہ ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی صوبائی، نائب صدر علامہ سہیل اکبر شیرازی، سیکرٹری میڈیا سیل سید عبدالقادر شاہ بخاری، اراکین ضلعی شوریٰ و کابینہ شریک ہوئے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر 6 رکنی ورکنگ کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ جو صوبائی سیکرٹری میڈیا سیل سید عبدالقادر شاہ بخاری کی زیر نگرانی ضلع نصیر آباد میں یونٹس سازی کریگی۔ اس کے بعد میں تنظیمی کنونشن کاانعقاد ہوگا۔
اس موقع پر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ تنظیم میں یونٹس اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ یونٹس پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر صوبائی نائب صدر سہیل اکبر شیرازی نے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نمائندہ تنظیم ہے۔ جس نے ہمیشہ ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آزادی مارچ کی حمایت اعلان کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان قائد وحدت کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے ہر وقت تیار ہے۔