The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس کی جانب سے عمران خان پر حملے کی شدید مذمت ۔میڈیا کو جاری اپنے مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ملکی سلامتی ،وقار اور استحکام پر حملہ ہے، رانا ثناءاللہ جیسے قاتل وزیر داخلہ کے ہوتے ہوئے کوئی خیرکی امید نہیں، حقیقی آزادی کی جدوجہد ہر صورت نتیجہ خیز ہوگی ،حقیقی آزادی کے اس قافلے کواب کسی بزدلانہ وار سے نہیں روکا جاسکتا، امریکی غلامی سے نجات اور حقیقی آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہاکہ مقبول عوامی لیڈر کو رستے سے ہٹانے کی بھیانک کوشش کی گئی ۔پاکستان کے 22 کروڑ عوام بیدار ہوچکے ہیں، انہوں نے غلامی کے طوق گلوں سے اتار پھینکنے اور غلامی کے زندانوں کے دروازے توڑ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اب آزادی خواہوں کے اس سیلاب کے آگے کوئی بند نہیں باندھ سکتا ۔ اس طرح کے احمقانہ اقدامات عمران خان کو کمزور نہیں بلکہ مزید طاقتور کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔عمران خان اور تمام زخمیوں کی صحت وسلامتی کیلئے پوری قوم دعاگو ہے۔
وحدت نیوز(احادیث)عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ اِبْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: مَنْ ظَلَمَ مَظْلِمَةً أُخِذَ بِهَا فِي نَفْسِهِ أَوْ فِي مَالِهِ أَوْ فِي وُلْدِهِ
حضرت امام جعفرصادق علیه السلام نے فرمایا:جو بندہ کسی پر کوئی ظلم کرےگاتواس ظلم کا حساب لیا جائےگاخواہ وہ خود اس سے یااسکے مال سے یا اس کی اولاد سےلیاجائے۔
مجلس وحدت مسلمین مرکزی کردار سازی کونسل
وحدت نیوز (آرٹیکل) فحاشی کی تعریف اور مفھوم
۔فحش کے لغوی معانی:
(فحش: القول والفعل فحشا اشتد اشتد قبحه والأمر جاوز حده) (کسی بھی بات یا عمل کا فحش ہونا یعنی اس کی قباحت کا شدید ہونا، یا کسی امر کا حد سے تجاوز کرنا۔)
مصباح المنیر نے لکھا ہے ۔ (فَحُشَ الشَّيْءُ فُحْشًا مِثْلُ قَبُحَ قُبْحًا وَزْنًا وَمَعْنًى…وَكُلُّ شَيْءٍ جَاوَزَ الْحَدَّ فَهُوَ فَاحِشٌ وَمِنْهُ غَبْنٌ فَاحِشٌ إذَا جَاوَزَتْ الزِّيَادَةُ مَا يُعْتَادُ مِثْلُهُ وَأَفْحَشَ الرَّجُلُ أَتَى بِالْفُحْشِ وَهُوَ الْقَوْلُ السَّيِّئُ وَجَاءَ بِالْفَحْشَاءِ مِثْلُهُ…وَأَفْحَشَ بِالْأَلِفِ أَيْضًا بَخِلَ) جبکہ مصباح المنیر کے مذکورہ معنی میں ہم ملاحظہ کرتے ہیں: کہ ایک اور معنی کا اضافہ بھی کیا گیاہے۔ وہ یہ ہےکہ الفحش کا معنی القول السیء یعنی برا قول کہا گیاہے۔ اسی طرح افحش الرجل کا معنی ہے: وہ شخص بخیل ہوگیا ہے
اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ جوہری اپنی لغت کی کتاب الصحاح فی اللغہ میں فقط ایک ہی معنی کو ذکر کیاہے۔ اور حد سے تجاوز کرنے کے معنی ہیں۔ (فحش: الفَحْشاءُ: الفاحِشَةُ. وكلُّ شيءٍ جاوز حدَّه فهو فاحِشٌ. وقد فَحُشَ الأمر بالضم فُحْشاً، وتفاحَشَ. ويسمَّى الزِنى فاحِشَةً. وقول طرفة:
أرى الموتَ يعتامُ الكِرامَ ويَصْطَفي عَقيلةَ مالِ الفاحِشِ المُتَشَدِدِّ يعني الذي جاوزَ الحدَّ في البخل.
وأفْحَشَ عليه في المنطق، أي قال الفُحْشَ، فهو فحَّاشٌ. وتَفَحَّشَ في كلامه.
جبکہ خلیل فراہیدی نے کتاب العین میں اسی معنی کو دوسرے الفاظ میں بیان کیاہے۔ (وأفحش في القول والعمل وكل أمر: لم يوافق الحق فهو فاحشة.)
معجم مقاییس اللغہ والے نے کچھ اس طرح سے فحش کا معنی ذکر کیاہے۔ (فحش: الفاء والحاء والشين كلمةٌ تدلُّ على قُبحٍ في شيء وشَناعة. من ذلك الفحْش والفَحْشاء والفاحشة. يقولون: كلُّ شيء جاوَزَ قَدرَه فهو فاحش؛ ولا يكون ذلك إلاّ فيما يُتَكَرَّه. وأفْحَشَ الرّجلُ: قال الفُحْشَ: وفَحَشَ، وهو فَحَّاش. ويقولون: الفاحش: البخيل، وهذا على الاتِّساع،) یعنی قباحت اور شناعت کا معنی پایاجاتاہے اور حد سے تجاوز کرنے کے معنی بھی استعمال ہوتاہے۔
راغب اصفہانی نے کہاہے: (الفحش والفحشاء والفاحشة: ما عظم قبحه من الأفعال والأقوال) راغب اصفہانی نے صرف قبیح ہونے کے معنی کو ذکرنہیں کیا بلکہ قبح عظیم کو معنائے فحش قرار دیا ہے۔
اردو لغت میں ہے
بدکاری، بیہودگی، بے شرمی کی باتیں، گالی، بدکلامی
گندہ۔ ناپاک۔ غلیظ۔ ملین۔ میلا۔ نجس۔ کریہ
منحوس۔ کم بخت۔ بدبخت۔ زبوں فاحشانہ۔ بد زبانی سے۔ گندے طور پر۔ بے حیائی سے
فحش۔ ننگا پنا۔ بے حیائی۔ بے شرمی۔ مغلظات۔ گندہ
باتیں کرنے والا، جنسی معاملات سے متعلق ننگی باتیں کرنے یا لکھنے والا، عریاں نگار۔
’’فحاشی‘‘:عریانی، بدکرداری، بے حیائی
’3’فحش‘‘: بدکاری، بیہودگی، بے شرمی کی باتیں ، گالی، بدکلامی
’’فحش بکنا، فحش بولنا‘‘: گالیاں دینا، گندی باتیں کرنا
’’فحش بیانی‘‘:بیہودہ گوئی
فحش کلامی‘‘: گندی اور بیہودہ باتیں ، گالی گلوچ، بدکلامی۔
فحش گو‘‘:گندی باتیں کرنے والا، بیہودہ باتیں کرنے والا، گالیاں دینے والا۔
فحش نگار‘‘: گندی باتیں لکھنے والا، بیہودہ لکھنے والا، وہ ادیب یا مضمون نگار جو جنسی بے راہ
لغوی معنی کا نتیجہ
مندرجہ بالا لغوی تعریفات سے معلوم ہوتاہے کہ فحش عربی زبان میں قبیح فعل یا بات کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک حق بات یا فعل کے خلاف کام فحش کہلاتاہے۔ اسی طرح بعض دوسرے ماہرین لغت کے نزدیک ہر ہو چیز جو قدر واندازے سے تجاوز کرے اس کو فاحش کہتے ہے۔اردو لغت میں گالی ، بہھودگی ، نجس ،بی حیائی،بدزبانی ،بدکردار،بے شرمی ،وغیرہ کے لے استعمال ہواہے
۲۔ فحاشی وعریانی کی اصطلاحی تعریف:
فحاشی اور عریا نی کی اہل تحقیق اور ماہرین تعلیم وثقافت نے مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں سے اہم تعریفیں مندرجہ ذیل ہیں
اردو دائرۃ المعارف میں فحاشی اور عریانی کی یہ تعریف کی ہے
فحاشی سے مراد قبیح، نامناسب اور اخلاقی پیرایۂ سے ہٹی ہوئی تقریر یا تحریر ہے جس میں دشنام، گالی، اتہام و الزام تراشی سب شامل ہیں۔ شہوانی اعمال و افعال کو واضح اور برہنہ طور سے بیان کرنا بھی فحاشی میں شامل ہے
عریانی سے مراد شہوانی مظاہر اور جنسی افعال و اقوال کو بلا کم و کاست (کسی ایما و رمزکے بغیر) ادا کرنا ہے خواہ وہ کسی ارادے سے ہو۔ عریانی کا عمل مجلسی سطح پر ہر حال میں ناپسندیدہ ہے، لیکن بعض صورتوں میں اس کی اباحت کو تسلیم کیا جاسکتا ہے، مثلا طبی کتابوں میں … یا فقہ اور قانون کی تشریح کے لیے ‘‘۔
وضاحت
زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں ۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں میں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے ۔
لفٹینیٹ جنرل ریٹائر عبدالقیوم:
کوئی بھی ایسا کام جو معاشرے کے مروجہ اخلاقی معیار کو زک پہنچاتا ہو،فحش ہے
روزنامہ جنگ 14 نومبر 2015:
یہ تعریف بھی منطقی (لوجیکلی)اعتبار سے جامع اور مکمل نہیں ہے کیونکہ اخلاق اور اسکے معیارات کا دائرہ وسیع ہے جو جنسی ک افعال سمیت دوسری چیزوں کو بھی شامل کرتا ہے مثلا غصہ ،شراب خوری جھوٹ ،نمامی ،چغلخوری،غیبت یہ سب اخلاقی معیارات کی پائمالی کا نام ہےلیکن فحاشی نہیں ہے چونکہ اسلامی مورل سسٹم میں عریانی کا تعلق لباس ، آواز ، بدن اور جنسی مسائل اور انکے اسباب سے ہیں تعریف کے جامع نہ ہونے کی طرف خود ریٹائر عبدالقیوم بھی اشارہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں یقینا اس تعریف میں جھول ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ فحاشی کی نشاندہی نہیں کی جا سکتی ۔ اگر یہ بات نا ممکن ہو تی تو دنیا میں کسی سنسنر بورڈ کا کوئی وجود نہ ہوتا ۔جن مغربی ممالک کی مثال دیتے ہوئے ہم ہلکان ہو جاتے ہیں وہاں بھی سنسر بورڈز نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان بورڈزنے فلموں کے سرٹیفکیٹس کی درجہ بندی کر رکھی ہےگزشتہ تعریفوں میں دائرۃ المعارف اردو کی تعریف نسبتا جامع ہیں
ہم مندرجہ بالا تینوں تعریفوں کی محوریت میں منطقی اصولوں کی رعایت کرتے ہوے جامع تعریف کرنے کی کوشش کرینگے.
ہماری تعریف:
ہروہ بات یا کام جو اخلاقی قدروں کی پائمالی اور جنسی بے راہ روئی کا سبب بنے
اس میں جنس ہر کام جو اخلاقی قدروں کو پائمال کریں اور جنسی بے راہ روی کا سبب بنے
اس میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہوتی ہیں
1 زنا، لواط ، ہم جنس پرستی، استمنا
2 کو ایجوکیشن ، یا مخلوط اداروں میں ملازمت جہاں فساد کا خطرہ ہو .
3 نامحرم کیساتھ تلفن ، موبائل میں غیر ضروری باتین جسمیں فساد اخلاقی کا خطرہ ہو ۔
4 نامحرم کوشہوت کی نیت سے نگاہ کرنا
5 نامحرم کو ہاتھ ملانا
6 بے پردگی
7 گانے اورموسیقی سننا ،گانا ،لکھنااور برے الٖفاظ سے پکارنا ور غلط ایس ایم ایس
8 نامحرموں کا مشترکہ کھیل ،پکنیک ، وغیرہ میں جانا جہاں مفسدہ کا خطرہ ہو اور حجاب کی رعایت نہ ہوتی
9 -فلمیں ،ڈرامے سننا،بنانا ، اداکاری کرنا ،اور نشرواشاعت کرنا
10 -نگی تصویریں دیکھنا ، بنوانا اور نشر کرنا.
اور اس تعریف میں فصل یعنی جو اخلاقی قدروں کی پائمالی کاسبب نہ ہو اور جنسی بے راہ روئی کا سبب نہ بن بنے
-مثلا باحجاب ورزش ، کھیل جس میں نامحرم نہ ہو اور فساد کا خطرہ بھی نہ ہو.
-محرم کو ہاتھ ملانا
شوہر اور بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے کپڑے اتارنا (نگے ہونا)
-بوقت ضرورت ڈاکٹر مرد کا عورت اور بالعکس آپریشن کرنا اور اعضاے ممنوعہ کو دیکھنا۔
۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
تحقیق :محمد جان حیدری
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے شعبہ خواہران کی ایک نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران ظہور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کا زمینہ ساز اور تمہید ہے آج پوری دنیا میں مہدویت کی سوچ کو رائج کرنے میں انقلاب اسلامی ایران اور امام خمینی کے افکار کا بہت بڑا کردار ہے اور تشیع میں بھی انقلاب اسلامی اور فکر امام راحل تحول اور تحرک کا باعث بنا ہے۔عالمی استعماری قوتوں کے خلاف جو مقاومتی تحریک اور سوچ موجود ہے اس کا موجب انقلاب اسلامی ایران ہے جو 1979 میں امام خمینی کی قیادت میں برپا ہوا۔
انہوں نے کہا ہے پاکستان میں شہید قائد اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اسلامی نہضت کی بنیاد رکھی اور آمریت کے خلاف جدو جہد کی اور انہوں نے ہمیشہ فوجی آمریت کے مقابلے میں جمہوری قوتوں کو سپورٹ کیا آج جو لوگ فوجی جمہوریت کی بات کر رہے ہیں دراصل وہ فروغ آمریت کے خواہاں ہیں۔ فوجی جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کا شہید قائد علامہ عارف الحسینی اور حضرت امام خمینی رضوان اللہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آمریت یعنی آئین کی پامالی ،آمریت یعنی عوامی رائے کی دھجیاں اڑانا آمریت یعنی ملک کو ترقی کی راہ سے ہٹا دینا۔ایک آمر عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی استعماری طاقتوں کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی کی طرح استعمال ہوتا ہے۔پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں آمریت ہی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر حالیہ دنوں میں ہونے والے خواتین کی آزادی کے نام پر مظاہروں میں یہ پروپیگنڈہ کرنا کہ پچاس فیصد خواتین حجاب کے خلاف نکل آئی ہیں سراسر جھوٹ پر مبنی ہے بلکہ اس بیرونی ایماء پر نکالے گئے حجاب مخالف جلوسوں میں شرکاء کی قلیل شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آج بھی عوام کا اکثریتی طبقہ انقلاب اسلامی ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ایرانی مرد و خواتین اسلامی ثقافت و مقدسات کے تحفظ کے لئے بڑی سے بڑی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
آخر میں انہوں نے شیراز میں ہونے والی دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کی اور شہداء کو خراج عقیدت و سلام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ شہداء کے خانوادوں سے اظہار تعزیت و دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کی۔
وحدت نیوز(حدیث ) قالَ الجواد عليهالسلام: عَلَيْكُمْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ، فَإنَّ طَلَبَهُ فَريضَةٌ وَالْبَحْثَ عَنْهُ نافِلَةٌ، وَ هُوَ صِلَةُ بَيْنَ الاْخْوانِ، وَ دَليلٌ عَلَى الْمُرُوَّةِ، وَ تُحْفَةٌ فِى الْمَجالِسِ، وَ صاحِبٌ فِى السَّفَرِ، وَ أنْسٌ فِى الْغُرْبَةِ
تــرجــمــہ
امـام مـحـمـد تـقـی عـلـیـہ الـسـلـام فـرمـاتـے ہـیـں:
عـلـم حــاصــل کـرنـا تـمـہـارے اوپــر لازم ہے.
❤️کـیـونـکـہ عـلـم کـا حــصـول لازم ہے.
?اس سـے بـحـث کــرنـا مـنـفـعـت بـخـش ہـے.
❤️بــرادران دیـنی کــو آپــس مـیـں مـلـانـے کـا ذریــعــہ ہـے.
?مــروت کـی طـرف راہـنـمـائـی ہـے.
❤️مـجـلـسـوں مـیـں دیــنـے کـا تــحـفـہ ہـے.
?ســفــر مــیـں رفــیـق ہـے.
❤️غــربــت اور پــردیـس مـیــں مــونــس ہـے.
مـنـبـع?
بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۰
ترتیب:محمدجان حیدری
مرکزی کردار سازی کونسل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
وحدت نیوز(سہیون شریف) المجلس ویلفیئر آرگنائزیشن شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیرکراچی سیلاب متاثرین کی خدمت میں مسلسل کوشاں ہے، راشن کی تقسیم، مچھرمار اسپرے مہم کے بعد طبی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے، صدر ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر سید احسن عباس رضوی کی زیر نگرانی لعل باغ سہیون شریف میں مقیم بےگھر سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف امراض کے ماہر خواتین ومرد ڈاکٹرز محمد اعظم (جنرل فزیشن، کارڈیولوجسٹ)لیڈی ڈاکٹر شائستہ عامر(جنرل فزیشن ) نے بمعہ سینئر پیرامیڈیکل اسٹاف سیماغفار اور علی اصغر کےہمراہ ہزاروں مریضوں کا مفت معائنہ کیا انہیں بروقت انجیکشن اور ٹرپس بھی لگائی گئیں جبکہ اودیات بھی فراہم کیں ۔
بعد ازاں لعل باغ میں قائم خیمہ بستی میںمقیم سیلاب متاثرین کی ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کیلئے مچھر مار اسپرے بھی کیا گیا۔ اس موقع پرایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنما شفقت لانگااور ان کے احباب نے خصوصی تعاون کیا، جھانگارہ کی معروف سیاسی وسماجی شخصیت سید اسدحیدر شاہ نےبھی کیمپ کا دورہ کیا اور ایم ڈبلیوایم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر سیداحسن عباس نے کہاکہ الحمد اللہ المجلس ویلفیئرآرگنائزیشن ضلع ملیر روز اول سے سیلاب متاثرہ ہم وطنوں کی بحالی کیلئے سرگرم عمل ہے، سینکڑوں خاندانوں میں راشن کی تقسیم، مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں مچھر مار اسپرے مہم کے بعدسہیون شریف میں ہزاروں مریضوں کی سہولت کیلئے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد بھی اسی کی کڑی ہے ۔
انہوں نے ان تمام امور خیریہ میں تعاون کرنے والے مخیرین کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا جن کے مدد سے یہ تمام کار خیر پایہ تکمیل کوپہنچے ، انہوں نے امید ظاہر کی تمام مخیر خواتین وحضرات اسی طرح اعتماد کااظہار کرتے ہوئے ہمارے سے مستقبل میں بھی اپنا مالی واخلاقی تعاون جاری رکھیں گے ۔ کیمپ میں ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے رہنما و سیکریٹری فلاح وبہبود ممتاز مہدی،ثمر سعید رضوی، رضاحیدر، کاظم نقوی، محمد علی زیدی ، کاشف حسن، اسدعلی زیدی،سینیئر اسکاؤٹ لیڈر محمد اسماعیل ،ظفر عباس زیدی(میڈیا)، ذوالفقار رضوی، افتخارجعفری ودیگر نے بھی بھرپور خدمات انجام دیں ۔
وحدت نیوز(سکردو) صوبائی صدر پی ٹی آئی گلگت بلتستان وزیراعلی خالد خورشید اور صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان آغا علی رضوی کے مابین اہم ملاقات۔ملاقات میں صوبائی صدر پی ٹی آئی گلگت وزیراعلی خالد خورشید نے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کو چیرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت قرار دیتے ہوئے حقیقی آزادی مارچ کے لئے نکلنے والی تاریخی جی بی ریلی میں شرکت کی دعوت دی۔
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر آغا علی رضوی نے چیرمین عمران خان کی حقیقی آزادی کی تحریک اور حقیقی آزادی لانگ مارچ کو ملک و قوم کے تاریخی اور انتہائی اہم اقدام قرار دیتے ہوئے وزیراعلی خالد خورشید کی قیادت میں گلگت بلتستان کے قافلے میں بھرپور انداز میں شرکت کا اعلان کیا۔
اپنے مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے اس عزم کیا کہ چیرمین عمران خان کی حقیقی آزادی لانگ مارچ میں گلگت بلتستان کے عوام اور دونوں جماعتوں کے رہنماء و کارکنان تاریخی تعداد میں شرکت کریں گے۔
وحدت نیوز(جعفرآباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع جعفر آباد کی ضلعی شوری کا اہم اجلاس مدرسہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ڈیرہ اللہ یار میں منعقد ہوا اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی صوبائی نائب صدر علامہ سہیل اکبر شیرازی سابقہ صوبائی صدر علامہ برکت علی مطہری صوبائی ترجمان سید شبیر علی شاہ اراکین ضلعی شوری اور تنظیمی یونٹس شریک ہوئے۔اجلاس میں کثرت رائے سے سید اسرار شاہ دوپاسی کو ضلع صدر منتخب کیا گیا۔
مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے نومنتخب ضلعی صدر کے نام کا اعلان کیا اور صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے ضلع صدر سے حلف لیا۔ اس موقع پر شہزادہ خان دشتی کو تحصیل جھٹ پٹ کا صدر منتخب کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین وطن عزیز پاکستان کے استقلال اور آزادی کی علمبردار جماعت ہے قرآنی تعلیمات کے مطابق استکبار دشمن کردار ہماری شناخت ہے۔ فرعون عصر امریکہ کو ہم شیطان بزرگ سمجھتے ہوئے وطن عزیز پاکستان میں امریکی مداخلت کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر میں ہمارے کارکن لبیک کہیں گے۔اس موقع پر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک و ملت کے لئے ایک نعمت ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے۔اس موقع پر علامہ برکت علی مطہری اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔
وحدت نیوز(جام پور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی نائب صدر علامہ سہیل اکبر شیرازی اور صوبائی سیکرٹری تنظیم سید حسن ظفر نے ایم ڈبلیو ایم صوبہ بلوچستان کے مختلف سیلاب متاثرہ یونٹس کا دورہ کیا۔
انہوں نے تاج پور جمالی گوٹھ ،تاجل نائچ گوٹھ ،حاجی امداد جکھرانی گوٹھ ،غازی خان کھوسہ، روجھان جمالی اور ڈیرہ اللہ یار میں تنظیمی ذمہ داران اور متاثرین سیلاب سے ملاقات کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نظام امامت و ولایت پر یقین رکھنے والی الہی جماعت ہے جو اصلاح معاشرہ کے لئے میدان عمل میں موجود ہے۔ ایم ڈبلیو ایم مستضعفین کی جماعت ہے جو عوامی مشکلات کے حل کے لئے کوشاں ہے۔
انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات کی روشنی میں وطن عزیز پاکستان سے امریکی مداخلت کا خاتمہ چاہتی ہے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر میں ہمارے کارکن لبیک کہیں گے ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ بلوچستان کے ہزاروں سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں کیونکہ حکومت نے متاثرین سیلاب کی مدد میں کوتاہی کی ہے ۔
علامہ سہیل اکبر شیرازی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے کارکن قائد وحدت کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان کے معاملات میں امریکی مداخلت کے خلاف میدان میں موجود ہیں۔اس موقع پر متاثرین سیلاب کے درمیان راشن کپڑے اور سوئیٹر تقسیم کئے گئے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) چودہ اگست 1947 کو پاکستان آزاد ہوا لیکن گلگت پر قابض مہاراجہ ہری سنگھ نے ریاست کے پاکستان یا بھارت میں سے کسی کے ساتھ الحاق کا اعلان نہیں کیا تھا۔ مسلمان ہونے کے ناتے گلگت سکائوٹس کے افسروں کی دلی وابستگی پاکستان کے ساتھ پہلے ہی سے تھی لیکن ڈوگرہ حکومت کے عزائم کچھ اور تھے۔ انہیں عزائم کو بھانپتے ہوئے گلگت سکائوٹس کے جوانوں کے دستے نے کرنل مرزا حسن اور بابر خان کی قیادت میں ڈوگروں کیخلاف اعلان بغاوت کر دیا اور یکم نومبر 1948 کو مکمل طور پر گلگت کو ڈوگروں سے پاک کر دیا۔
آزادی کے بعد گلگت 16 روز تک ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے قائم رہا اور بعد میں قائداعظم کو خط لکھ کر پاکستان کے ساتھ الحاق کر دیا۔ یاد رہے کہ گلگت ریجن یکم نومبر 1947 کو آزاد ہوا تھا جبکہ بلتستان ریجن چودہ اگست 1948 کو آزاد ہوا۔ وہاں بھی عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگروں کو مار بھگایا تھا۔
چونکہ آزادی کا سفر یکم نومبر سے شروع ہوا تھا اس لیے یکم نومبر کو ہی گلگت بلتستان کا یوم آزادی منایا جاتا ہے۔1948 کو آزاد کرکے پاکستان میں شامل کئے جانے والا یہ خطہ 75 سال بعد بھی اپنی آبیتی سناتا ہےآج گلگت بلتستان کا کے ٹو پہاڑ، کھرپوچو، دیوسائی، سدپارہ، شنگریلا آزاد ہے لیکن عوام غیر آئینی غلامی کی طوق پہنے ہوئے رل رہے ہیں۔
سیاسی عدم استحکام اور مذاق کی انتہاء ہے کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت میں ایک غیر منتخب وزیر گلگت بلتستان پر حکومت کررہاہے۔لہذا جب تک مکمل شہری حقوق اور آزادی نہیں ملتی ہم آزاد ہوکر بھی قید ہیں۔