The Latest
وحدت نیوز (احادیث) قال العسکری علیہ السلام: أَشَدُّ مِنْ يُتْمِ الْيَتِيمِ الَّذِي انْقَطَعَ عَنْ أُمِّهِ وَ أَبِيهِ يُتْمُ يَتِيمٍ انْقَطَعَ عَنْ إِمَامِهِ وَ لَا يَقْدِرُ عَلَى الْوُصُولِ إِلَيْهِ وَ لَا يَدْرِي كَيْفَ حُكْمُهُ فِيمَا يُبْتَلَى بِهِ مِنْ شَرَائِعِ دِينِهِ أَلَا فَمَنْ كَانَ مِنْ شِيعَتِنَا عَالِماً بِعُلُومِنَا وَ هَذَا الْجَاهِلُ بِشَرِيعَتِنَا- الْمُنْقَطِعُ عَنْ مُشَاهَدَتِنَا يَتِيمٌ فِي حَجْرِهِ أَلَا فَمَنْ هَدَاهُ وَ أَرْشَدَهُ وَ عَلَّمَهُ شَرِيعَتَنَا كَانَ مَعَنَا فِي الرَّفِيقِ الاَعلٰی
تــرجــمـــہ
امـام حـسـن عـسـکـری عـلـیـہ الـسلـام فـرمـاتـے ہـیـں:
مـاں بـاپ کـا سـایـہ اٹـھ کـے یتیم ہونے سے زیادہ سخت اس شخـص کـی یـتـیـمـی ہـے جـو اپـنـے امام سے دور ہـوجـائـے اور اسـے مـعـلـوم نـہ ہـو کـہ روز مـرہ مـبـتـلـی بـہ امـور مـیـں امـام کـا حـکـم کـیـا ہـے؟
آگـاہ رہـو کـہ ہـمـاری شـریـعـت سـے نـابـلـد شـخـص جـو ہـمـاری زیـارت سـے مـحـروم ہے اس شـخـص کـے ہـاں یـتـیـم ہـے جـو ہـمـارے عـلـوم سـے آشـنـائی رکـھـتـا ہـے۔
آگـاہ رہـو کـہ جـس نـے اس جـاہـل کـی ھـدایـت اور رہـنـمـائی کـی اور اسـے ہمـاری شـریـعـت سکـھـائی وہ رفـیـق اعـلـی مـیـں ہـمـارے سـاتـھ ہـوگـا۔
مـنـبـع?
الاحتجاج، ص۱۶
مرکزی کردار سازی کونسل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
وحدت نیوز(احادیث) عن سعد عن علي بن موسى الرضا عليه السلام
قال: يا سعد عندكم لنا قبر
قلت: جعلت فداك قبر فاطمة بنت موسى عليهما السلام؟
قال: نعم، من زارها عارفا بحقها فله الجنة، فإذا أتيت القبر فقم عند رأسها مستقبل القبلة، وكبر أربعا وثلاثين تكبيرة، و سبح ثلاثا وثلاثين تسبيحة، واحمد ثلاثا وثلاثين تحميدة ثم قل:
سعد اشعری روایت کرتا ہے کہ میں امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں مشرف ہوا تھا تو انہوں نے فرمایا: اے سعد تمھارے شہر میں ہماری ایک قبر ہے.
سعد کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا کیا آپ کی مراد امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی بیٹی حضرت فاطمہ معصومہ ع ہے فرمایا: ہاں میری مراد وہی ہے جو بھی اس کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے اس کا پاداش اور جزا بھشت ہے
.
اس کے بعد آپ ع نے آداب زیارت بیان کرتے ہوئے فرمایا: اے سعد جب بھی تم اسکی زیارت کرنا چاہے تو قبر کے سرہانے قبلے کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو جاو اور 34 مرتبہ اللہ اکبر، 33 مرتبہ سبحان اللہ اور 33 مرتبہ الحمد للہ پڑھو پھر اسکے بعد اس زیارت کو پڑھو.
زیارت حضرت فاطمہ معصومہ علیھا السلام
السَّلَامُ عَلَى آدَمَ صَفْوَةِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى نُوحٍ نَبِيِّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى مُوسَى كَلِيمِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى عِيسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا خَيْرَ خَلْقِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا صَفِيَّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ خَاتَمَ النَّبِيِّينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَصِيَّ رَسُولِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا فَاطِمَةُ سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ السَّلَامُ عَلَيْكُمَا يَا سِبْطَيْ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ وَ سَيِّدَيْ شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ سَيِّدَ الْعَابِدِينَ وَ قُرَّةَ عَيْنِ النَّاظِرِينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ بَاقِرَ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِيِّ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الصَّادِقَ الْبَارَّ الْأَمِينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُوسَى بْنَ جَعْفَرٍ الطَّاهِرَ الطُّهْرَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا عَلِيَّ بْنَ مُوسَى الرِّضَا الْمُرْتَضَى السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ التَّقِيَّ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ النَّقِيَّ النَّاصِحَ الْأَمِينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا حَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ السَّلَامُ عَلَى الْوَصِيِّ مِنْ بَعْدِهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى نُورِكَ وَ سِرَاجِكَ وَ وَلِيِّ وَلِيِّكَ وَ وَصِيِّ وَصِيِّكَ وَ حُجَّتِكَ عَلَى خَلْقِكَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بِنْتَ فَاطِمَةَ وَ خَدِيجَةَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بِنْتَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بِنْتَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بِنْتَ وَلِيِّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أُخْتَ وَلِيِّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا عَمَّةَ وَلِيِّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا بِنْتَ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْكِ عَرَّفَ اللَّهُ بَيْنَنَا وَ بَيْنَكُمْ فِي الْجَنَّةِ وَ حَشَرَنَا فِي زُمْرَتِكُمْ وَ أَوْرَدَنَا حَوْضَ نَبِيِّكُمْ وَ سَقَانَا بِكَأْسِ جَدِّكُمْ مِنْ يَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يُرِيَنَا فِيكُمُ السُّرُورَ وَ الْفَرَجَ وَ أَنْ يَجْمَعَنَا وَ إِيَّاكُمْ فِي زُمْرَةِ جَدِّكُمْ مُحَمَّدٍ ص وَ أَنْ لَا يَسْلُبَنَا مَعْرِفَتَكُمْ إِنَّهُ وَلِيٌّ قَدِيرٌ أَتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ بِحُبِّكُمْ وَ الْبَرَاءَةِ مِنْ أَعْدَائِكُمْ وَ التَّسْلِيمِ إِلَى اللَّهِ رَاضِياً بِهِ غَيْرَ مُنْكِرٍ وَ لَا مُسْتَكْبِرٍ وَ عَلَى يَقِينِ مَا أَتَى بِهِ مُحَمَّدٌ وَ بِهِ رَاضٍ نَطْلُبُ بِذَلِكَ وَجْهَكَ يَا سَيِّدِي اللَّهُمَّ وَ رِضَاكَ وَ الدَّارَ الْآخِرَةَ يَا فَاطِمَةُ اشْفَعِي لِي فِي الْجَنَّةِ فَإِنَّ لَكِ عِنْدَ اللَّهِ شَأْناً مِنَ الشَّأْنِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تَخْتِمَ لِي بِالسَّعَادَةِ فَلَا تَسْلُبَ مِنِّي مَا أَنَا فِيهِ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ اللَّهُمَّ اسْتَجِبْ لَنَا وَ تَقَبَّلْهُ بِكَرَمِكَ وَ عِزَّتِكَ وَ بِرَحْمَتِكَ وَ عَافِيَتِكَ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ أَجْمَعِينَ وَ سَلَّمَ تَسْلِيماً يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِين
کردار سازی کونسل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
وحدت نیوز(آرٹیکل)مقدمهحضرت فاطمه معصومه(سلام الله علیها) بچپن سےباپ کی شفقت اور محبت سے محروم ہو گئیں ، آپ کے پدربزرگوارحضرت امام موسی کاظم(علیه السلام)کی شهادت هارون رشید کے زندان،بغداد میں ہوئی۔
بابا کی شہادت کے بعد حضرت فاطمه معصومه(سلام الله علیها) اپنے بھائی حضرت امام رضا(علیه السلام) کی آغوش تربیت میں آگئیں اور امام رضا(علیه السلام)نے25سال تک آپ کی تربیت کی اور تعلیم دی۔
امام رضا(علیه السلام)کاخراسان کی طرف هجرت:
امام رضا(علیه السلام)مدینه میں امت کی تعلیم وتربیت میں مصروق تھے لیکن وقت کےحاکم کو یه گواره نه هوا اور آپ کو مدینه سےخراسان بلایااور ولایت عهدی کامنصب پیش کیا اور2سال کےمختصرعرصےمیں غربت اور تنهائی کےعالم میں اس غریب الوطن امام کو زهرسےمسموم کرکےشهید کیا.اس طرح عجم کی سرزمین پهلی بار کسی معصوم امام کےناحق خون سےرنگین هوئی.
امام رضا(علیه السلام)کےدوعجیب کام:
خلیقه وقت مامون عباسی کے بے حد اصرار اور دھمکیوں کی وجہ سے حضرت امام علی رضا(علیه السلام)نے 200ہجری میں مدینہ چھوڑا اور خراسان آگئے .امام رضا(علیه السلام)نےاس سفر میں دوایسےکام کئےجوکسی بھی امام نےانجام نهیں دیا.1-مدینه چھوڑتےوقت سب اقارب کو جمع کرکےآپ پر گریه کرنےکاحکم دیا اور فرمایا اب اس سفر سےدوباره مدینه واپس نهیں لوٹ سکوں گا.2- امام نے خراسان کے اس سفر میں اپنے عزیزوں میں سے کسی ایک کو بھی اپنے ہمراہ نہیں لیا اور تنها سفر کیا.
تکامل بندگی کاراز:
انسانی تکامل اور معنوی درجات کےحصول کےلئےزندگی میں ہجرت کی انتہائی زیاده دخالت ہے. بیشتر نبیوں نے ہجرت کے ذریعہ اپنی قوم کو ظالم حکمرانوں کےشرسےآزادی دلادی ہے ،جیسے حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کو پہاڑ (جودی) کے دامن تک لے گئے تھے۔ حضرت موسیٰ اپنے پیروکاروں کو مصر میں فرعونی مظالم سے بچاکرصحرائے سینا کی طرف لے گئے اور پیغمبر اسلام(صلی الله علیه وآله وسلم) نے مسلمانوں کو پہلے حبشه کی طرف هجرت کرنےکاحکم دیا اور پھر آپ خود مسلمانوں کےہمراه مدینه چلےگئے۔اسی طرح امام حسین(علیه السلام)نےاهل وعیال اور اصحاب کےساتھ مدینه سےہجرت کی.البته ہجرت کی قسمیں ہیں۔
هجرت کی اقسام:
ہجرت کی دوقسمیں ہیں ظاهری هجرت اورباطنی هجرت:
1- ظاهری هجرت کےمختلف مصادیق :
قرآن مجید اور بعض احادیث میں اس قسم کی هجرت کےمختلف مصادیق کی طرف اشاره هوا هےجیسے:
ظاهری هجرت کےمختلف مصادیق:
1-الله کی راه میں هجرت:
قرآن مجید میں اس ہجرت کاتذکیره اس طرح ملتاہے:«وَ مَنْ يُهاجِرْ في سَبيلِ اللهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُراغَماً كَثيراً وَ سَعَةً»؛ ) نساء،100.( اور جو شخص اﷲ کے راستے میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور بڑی گنجائش پائے گا۔
2-الله اور رسول کی طرف هجرت:
قرآن مجید اس ہجرت کی جهت کو معین فرمارهاهےانسان زندگی میں جوهجرت کرےاس کامقصدالله اور رسول هوناضروری هے:«وَ مَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهاجِراً إِلَى اللهِ وَ رَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللهِ وَ كانَ اللهُ غَفُوراً رَحيماً»؛) نساء،100( اور جو شخص اپنے گھر سے اﷲ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرنے کیلئے نکلے، پھر اسے موت آپکڑے، تب بھی اس کا ثواب اﷲ کے پاس طے ہو چکا، اور اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔اس هجرت کااصل مقصد ذات الهی هےاسی وجه سےاس راه میں اگر کوئی مرجائےتو اس کاحساب الله پرهےالله تعالی خود اس کااجردےگا.اسی طرح حضرت لوط نبی(علیه السلام)نےاپنی قوم سےمخاطب هوکرفرمایا:«وَ قالَ إِنِّي مُهاجِرٌ إِلى رَبِّي إِنَّهُ هُوَ الْعَزيزُ الْحَكيمُ»؛) عنکبوت، ۲۶( میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں، بیشک وہ غالب حکمت والا ہے.
3ـ ظالم معاشره اور غلط ماحول سے هجرت:
اگر کسی معاشرے میں انسان اپنےایمان کو نهیں بچاسکتاهےبلکه اس کاخودآلوده هونےکازیاده احتمال هو توشریعت اسےاس ماحول کوچهوڑنے کی طرف رغبت دلاتاهےقرآن مجید اس بارےمیں ارشاد فرماتاہے: « وَ الَّذينَ هاجَرُوا فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ ما ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ لَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كانُوا يَعْلَمُون»؛ ) نحل، ۴۱(
4-حصول علم کے لئےهجرت:
حصول علم وه مقدس اور قیمتی شی هے که قرآن مجید اس کےحصول کے لئےهجرت کرنےکاحکم دیتا هے: « وَما کانَ الْمُؤمِنُون لِیَنْفِرُوا کافَّةً فَلَوْلا نَفَر مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طائِفَةٌ لِیَتَفَقَّهُوا فی الدّین»؛ ) توبه، ۱۲۲( حصول علم ایک ایسامقدس فریضه هےکه متعدد اسلامی روایات میں اس کےحصول کے لئےرنج سفر اور زحمتیں اٹهانےکاحکم ملتاهےاور اسی طرح اس راه میں جو فضیلتیں اور بےانتهااجروثواب کاوعده کیاگیاهےان سب کا مقصد جهالت کامقابله اور ایک عالم الهی سوچ کاحامل معاشرےکاوجود میں لاناہے۔به مسلمانان دستور داده اند که برای فراگیری علم اگر لازم باشد تا نقطههای دور دست همچون چین مسافرت و مهاجرت کنند. پیامبر اکرم(صلی الله علیه و آله و سلم) ایک حدیث میں فرماتےہیں: «اطْلُبُوا الْعِلْمَ وَ لَوْ بِالصِّين»؛ ) وسائل الشیعه، ج۲۷، ص۲۷(علم حاصل کرواگرچه چین هی جاناکیوں نه پڑے۔اسی طرح آپ(صلی الله علیه و آله و سلم) نےفرمایا: «مَنْ خَرَجَ مِنْ بَیْتِهِ یَطْلُبُ عِلْما شَیّعَهُ سَبْعُونَ اَلْفَ مَلَکٍ یَسْتَغْفِرُونَ لَهُ»؛) امالی للطوسی، ص۱۸۲۔ و بحار الانوار، ج۱، ص ۱۷۰.( جو شخص علم حاصل کرنے کے لئے اپنے گھر سے نکلے گا ،سترهزار ملائکه اس کے ساتھ چلیں گےاور اس کے لئے استغفار کریں گے.
5-دین کی حفاظت کے لئے هجرت :
دین کی حفاظت اور ایمان کےتحفظ کےلئےانسان هجرت کرےتویه اس کی نجات کاضامن بنےگا.پیامبر اکرم حضرت محمد(صلی الله علیه و آله و سلم) فرماتےہیں:« مَنْ فَرَّ بِدینِهِ مِنْ اَرْضٍ اِلیَ اَرْضٍ وَاِنْ کانَ شِبْرا مِنَ الاَرْضِ اِسْتَوْجَبَ الْجَنَّةَ»؛) بحار الانوار ج۱۹، ص۳۱( جو بھی اپنے دین کے تحفظ کے لئے ایک جگه سے دوسری سرزمین کی طرف ہجرت کرتا ہے ، وہ جنت کا مستحق ہے۔
2- باطنی هجرت کےمختلف مصادیق :
1- کفر سےاسلام کی طرف هجرت:
ایک روایت میں حضرت امام باقر(علیه السلام)فرماتےہیں:«مَنْ دَخَلَ فی الاِسلامِ طَوْعا فَهُو مُهاجِرٌ»؛ ) دعائم الاسلام،ج2،ص317(جو اپنی مرضی سےاسلام میں داخل هوا وه مهاجرهے۔اس هجرت سےمراد ایک معنوی اور درونی سفرهےاگرکوئی اپنےوجودکوپاک کرکےکفرسےاسلام کی طرف آئےگاتو وه مهاجرهے۔
2-بدی اور گناهوں سےہجرت:
جب انسان کی روح پاک اور دل صاف بنتاهےتو وه بدی اور هر قسم کےگناهوں سےدوری اختیارکرتاهےاور اسی عمل کےنتیجه میں انسان کاباطن پاک هوجاتاهے اور اسی عمل کو روایتوں میں سب سےبهترین اور افضل هجرت کانام دیاهےجیساکه پیغمبررحمت(صلی الله علیه وآله وسلم)نےفرمایا:«أَفْضَلُ الْهِجْرَةِ أَنْ تَهْجُرَ السُّوء»؛) میزان الحکمه،ج4،ص3430( افضل هجرت یه هےکه تم برائی سےهجرت کرو.اسی طرح ایک روایت میں اس هجرت کو اشرف کانام دیا:« أَشْرَفُ الْهِجْرَةِ أنْ تَهْجُرَ السَّیِئاتِ». ) کنزالعمال،ح65(
امیرمؤمنان حضرت امام علی(علیه السلام) فرماتےہیں: «وَیَقُولُ الرَّجُلُ هاجَرْتُ وَلَمْ یُهاجِرْ اِنَّمَا الْمُهاجِرُونَ الَّذینَ یَهْجُرُونَ السَّیِّئاتِ وَلَمْ یَأْتُوا بِها»؛) بحار الانوار، ج۶۸، ص ۲۳۲، و سفینۃ البحار، ج۸، ص۶۲( شخص کهتاهےمیں نےهجرت کی درحالانکه اس نےهجرت نهیں کی،مهاجر صرف اور صرف وهی لوگ هیں جنهوں نےبرائیوں سےهجرت کی اور دوباره ان برائیوں کو انجام نهیں دی.روایت میں آیاهے:« أَلْمُهاجِرُ مَنْ هَجَرَ الخَطایا وَ الذُّنُوبَ»؛ ) میزان الحکمه،ج12،ص3931(جو خطاوں اور گناهوں سےهجرت اور دوری اختیارکرے،وه مهاجر هے۔
3-الله کےنزدیک تمام ناپسندیده چیزوں سےہجرت:
هجرت کی اس قسم میں حرام اور بدی کےعلاوه مکروهات وغیره شامل هوتے هیں جیساکه پیامبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)نےفرمایا: «أَفْضَلُ الهِجْرَةِ أَنْ تَهْجُرَ ما کَرِهَ اللّه»؛ الله کےنزدیک تمام ناپسندیده چیزوں سےہجرت کرنایه افضل هجرت هے۔
4-نفسانی خواهشات اور شهوتو ں سےہجرت:
نفسانی خواهشات اور شهوات سےہجرت حقیقت میں وهی جهاداکبرهےاور هجرت کی اقسام میں سب سےمشکل قسم یهی هےکیونکه اس هجرت میں حلال چیزوں سےبھی چشم پوشی اور مکمل نفس اور خواهشات(حلال هوں یاحرام) پرکنٹرول کرناهوتاهے۔ حضرت امیرالمومنین امام علی (علیه السلام)فرماتےہیں: «أُهْجُروا الشَّهَواتِ فَاِنَّها تَقُودُکُمْ الی رُکُوب ِ الذُّنُوبِ و التَهَجُّمِ علی السَّیِّئاتِ»؛) عبدالواحد آمدی التمیمی، غررالحکم و دررالکلم، ص 449( شهوات سے دوری اختیار کرو کیونکه شهوات تمهیں گناهانوں کی طرف دهکیل دےگی اور برائیوں کی طرف حمله آوربنادے گی اوراکسائےگی. رسول الله(صلی الله علیه وآله وسلم)نے ایک حدیث میں فرمایا: « ألهِجْرَةُ هِجْرَتانِ: اِحْداهُما أَنْ تَهْجُرَ السَّیِئاتِ وَ الاُخْری أَنْ تُهاجِرَ الی اللّه ِ تَعالی وَ رَسُولِهِ وَ لاتَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ ما تُقُبِّلَتِ التَّوْبَةُ»؛) میزان الحکمة، ج 13، ص 6602( ہجرت کی دو اقسام ہیں: ایک برائیوں سے بچنا اور دوسرا خدا تعالٰی اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرنا ،جب تک توبه قبول نهیں هوتی هجرت جاری رهےگی.
یه هجرت همیشه باقی هے اور باقی رهےگی اور یه زمان ومکان کی قید سے آزاد هے اسی طرح یه هجرت وسواس شیطانی کے مدمقابل هے .تاریخ میں اس هجرت کی بهت ساری مثالیں ہیں. بشرحافی کاداستان اس هجرت کی بهترین مثال هے.
حضرت معصومه(سلام الله علیها)کاخراسان کی طرف هجرت:
حضرت فاطمه معصومه(سلام الله علیها)کی هجرت،دونوں اقسام کی هجرت تھی.حضرت امام رضا(علیه السلام)کی خراسان کی طرف ہجرت کے ایک سال بعد حضرت معصومه(سلام الله علیها) نے اپنے کچھ بھائیوں اور بھتیجوں کے ساتھ خراسان کی طرف هجرت کی .) قمی، حسن بن محمد، تاریخ قم، ص۲۱۳، ترجمه حسن بن علی بن حسن عبدالملک قمی، تهران، طوس، ۱۳۶۱(یه وه هجرت تھی جو منزل تک نه پهنچ سکی.
تعرّب کا حرام هونا:
تعرّب دوباره اسی پهلی حالت کی طرف پلٹنےکوکهتےہیں۔انسان الله کی طرف هجرت کرنےکےبعد جس جگه اور جس حالت پرپهلےتھادوباره اسی حالت کی طرف لوٹےتو یه خود گناه کبیره هے۔جس گناه کوچھوڑا تھااب دوباره اسی گناه میں مبتلاهونایه تعرّب هے.اسی طرح جس علاقےکوگناه اور خراب ماحول کی وجه سے چھوڑا تھااب دوباره اسی جگه اور اسی ماحول کی طرف پلٹنا گناه هےالبته انسان اگراس ماحول کو تبدیل کرسکتاهویاماحول بدلاهوتوایسی صورت میں کوئی حرج نهیں ہے۔حضرت امام علی الرضا (علیه السلام فرماتےہیں:«وَ حَرَّمَ اللَّهُ التَّعَرُّبَ بَعْدَ الْهِجْرَةِ لِلرُّجوُعِ عَنِ الدّینِ و تَرک المُوازِرَةِ لِلْانبیاءِ وَ الْحُجَجِ»؛) وسائل الشيعة، ج 11، ص 75( الله نے هجرت کےبعد تعرّب کو اس لئےحرام قراردیاکیونکه یه دین سےپلٹنا، انبیا او ر الهی حجتوں کوچھوڑنےکاسبب بن جاتی هے۔
تحریر: ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی
وحدت نیوز(کوئٹہ)سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ انتہائی افسوسناک اور جمہوری اقدار کے منافی عمل ہے۔ یہ بات مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون بلوچستان سید محمد رضا (آغا رضا) نے اپنے مذمتی بیان کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو اپنا جمہوری حق استعمال کرنے دینے اور سکیورٹی فراہم کرنے کے متعدد دعووں کے باوجود یہ واقعہ پیش آیا ہے، جو بہت شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو اس وقت وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کیا کر رہی تھیں؟ یہ دونوں حکومتیں جواب دہ ہیں اور ان کے اوپر ذمہ داریاں ہیں۔
آغا رضا نے مزید کہا کہ لیاقت علی خان سے لیکر بے نظیر تک سڑکوں پر یا پھر جلسوں میں مار دیئے جاتے ہیں اور انکا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ ان واقعات کے اصل محرکات تک نہیں پہنچا جاتا کہ کیا ہوا تھا اور کیونکر ہوا تھا، کیا اسباب تھے؟ انہوں نے کہا کہ کل کے واقعہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایک واقعہ رونما ہوا ہے۔ اس کے محرکات جو بھی ھوں انہیں سامنے لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے سیاسی جلسے منعقد کرنا، جلوس نکالنا، اپنا جمہوری حق استعمال کرنا ہے، اور اگر جو بھی جمہوری انداز اختیار کرتا ہے، اس کو اس طرح سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے تو قابل مذمت ہے اور ہم ایسے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ملکی سیاسی صورت حال پر میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو دانشمندی اور حوصلے سے کام لینا ہوگا۔ حالات بے قابو ہوئے تو کچھ نہیں بچے گا، نہ کوئی غدار ہے نا ہی کوئی وطن فروش ، پاکستان کے عوام سڑکوں پراپنے جائز حقوق کی خاطر نکلے ہیں، پاکستان میں سیاسی و معاشی استحکام فقط فوری شفاف انتخابات میں مضمر ہے، مقتدرقوتوں کو چاہئےکہ وہ عوام کو بیلٹ پیپر کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لئے جائیں،موجودہ ملکی بحران کا واحد حل یہ ہے کہ نئے آرمی چیف کی میرٹ پر تعیناتی،صاف شفاف الیکشن کا اعلان اور عمران خان پر بزدلانہ قاتلانہ حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔مزید کوئی حماقت کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ پاکستان کو بربادی کی طرف لے جانے کی سازش ہو گی،پاکستان کے باشعور عوام قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں،املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے اپنے آپ کو الگ کریں،آمریت کی راہ ہموار کرنے والے سازشی عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عوام موروثی سیاسی نظام سے تنگ آچکے ہیں، کرپشن، دہشت گردی، ناانصافی، بے روزگاری،مہنگائی ، نا خواندگی، لوٹ مارنے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا ہے، عوام کے سڑکوں پر نکلنے کی کئی ایک وجوہات ہیں، عوام کو مزید اشتعال سے بچانے کیلئے فوری شفاف انتخابات اور عوام کی منتخب حکومت کو بغیر کسی مداخلت کے اقتدار کی منتقلی اس بحران کے حل کی جانب پہلا قدم ثابت ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں اداروں کو اپنی حدود کا تعین کرتے ہوئے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر ملک وقوم کی خدمت کرنی ہوگی تاکہ اس قسم کےبحرانوں کا راستہ ہمیشہ کیلئے روکا جاسکے۔
وحدت نیوز(میہڑ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے میہڑ اور نضیر آباد میں مومنین کرام اور تنظیمی دوستوں سے ملاقات کی اور سیلاب کی تازہ صورت حال کا جائزہ لیا۔میہڑ میں ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر اصغر علی حسینی ،سیکرٹری سیاسیات عبداللطیف کاندھڑو ،مولانا صادق رضا نجفی، برادر منظور حسین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ میہڑ کی امام بارگاہ اور مسجد کو تالا لگا ہوا ہے اور لوگ اللہ کے گھر میں عبادت اور نماز پڑھنے سے محروم ہیں علمائے کرام قومی تنظیمیں اور اکابرین ملت میہڑ کی مسجد کی تالہ بندی کھولنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ شہر کے مرکز میں واقع مسجد اور امام بارگاہ جہاں اذان نماز باجماعت درس قرآن کریم و دینیات کے علاؤہ مجالس و عزاداری کے پروگرامز باقاعدگی سے ہوتے تھے ایسی مسجد کی تالہ بندی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی مشکلات کے حل کے لئے پوری قوم نے جس ہمدردی اور ایثار کا اظہار کیا وہ لائق صد تعریف ہے مگر متاثرین سیلاب کی مشکلات ابھی بھی پوری قوم خصوصاً اھل خیر کی خصوصی توجہ کا تقاضا کرتی ہیں۔نصیر آباد میں سید کرار حیدر و دیگر نے علاقے میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے مرکزی رہنما کو آگاہ کیا۔
وحدت نیوز(خیر پور ناتھن شاہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع دادو کی سیلاب متاثرہ تحصیل خیر پور ناتھن شاہ میں سیلاب کے دوران ایک سانحہ میں ایک ہی خاندان کے 19 افراد کی المناک موت ہر گاؤں پیر گوٹھ پہنچ کر ان کے ورثاء رئیس قربان مغیری رئیس لیاقت خان مغیری و دیگر سے تعزیت کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم دادو کے ضلع صدر اصغر علی حسینی و اراکین ضلعی کابینہ سیکرٹری فلاح سید منتظر مہدی، سیکرٹری تنظیم منظور خاصخیلی، پولٹیکل سیکرٹری عبداللطیف کاندھڑو ،سیکرٹری یوتھ احسان چانڈیو، سیکرٹری اطلاعات محمد وسیم اور تحصیل صدر خیرپور ناتھن شاہ سید نور احمد شاہ ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر سانحے کے متاثرین نے بتایا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی بھی اس المناک سانحے پر تعزیت تک کے لئے نہیں آیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ المناک سانحے کے متاثرین کے غم میں شریک ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت نا کرکے حکومت اور سندھ کے حکمرانوں نے بے حسی کی نئی مثال قائم کی ہے اس المناک سانحے پر پورا سندھ سوگوار نظر آیا۔
اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے تنظیمی دوستوں کے ہمراہ متاثرین سیلاب کی خیمہ بستی کا دورہ کیا اور متاثرین سیلاب میں کپڑے تقسیم کئے۔انہوں نے کشتی میں سوار ہو کر پانی میں ڈوبے ہوئے دیہاتوں اور گھروں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی مکمل بحالی تک حکومت اور فلاحی اداروں کی اپنی سرگرمیاں جاری رکھنی چاہئے کیونکہ اس وقت بھی لاکھوں لوگ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہیں۔
وحدت نیوز (جھل مگسی) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی و نائب صدر مجلس وحدت مسلمین بلوچستان سہیل اکبر شیرازی نے تحصیل گنداواہ ضلع جھل مگسی کا تنظیمی دورہ کیا ۔
اس موقع پر ضلع جھل مگسی کے صدر حبیب اللہ دھکڑ جنرل سیکرٹری گہنور خان نجف ان کے ہمراہ تھے کوٹ بچل شاہ حسینی تحصیل گنداواہ کے دورے میں سید صابر حسین شاہ حسینی کو تحصیل گنداواہ کا صدر منتخب کیا گیا اوریونٹ کوٹ بچل کے صدر سید زاہد حسین شاہ حسینی منتخب ہوئے سپرہ محلہ گنداواہ میں بھی یونٹس کا قیام عمل لایا گیا سپرہ محلہ گنداواہ کے یونٹ کے صدر غلام حسین سپرہ منتخب ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ اضلاع میں زیادہ سے زیادہ یونٹس قائم کئے جائیں تاکہ بلوچستان میں مضبوط تنظیمی اسٹیکچر بن سکے انشاء اللہ جلد ہی بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی مضبوط تنظیمی یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
وحدت نیوز(جھل مگسی ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی صوبائی نائب صدر سہیل اکبر شیرازی ضلعی صدر حبیب اللہ دھکڑ ضلعی جنرل سیکرٹری گہنور خان نجف نصراللہ دھکڑ نے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) یاسر حسین سےملاقات کی اور بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ شدید بارشوں و سیلاب سے ضلع جھل مگسی میں لوگ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں روڈ انفراسٹرکچرو زرعی زمینوں کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ہزاروں گھر اور گاوٴں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں متاثرین کی بحالی کے لئے حکومت کی جانب سے موثر اقدامات ہونے چاہیے ۔
صوبائی نائب صدر سہیل اکبر شیرازی کہا کہ جب سے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی محترم جناب یاسر حسین صاحب تشریف لائے ہیں متاثرین کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی بہترین کارکردگی رہی ہے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی فلائیٹ لیفٹیننٹ( ر) یاسر حسین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی بحالی کے لئے حکومت بلوچستان کی جانب سے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں انھوں نے کہا ضلعی انتظامیہ پاک فوج لائن ڈپارٹمنٹ متاثرین کی بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔
وحدت نیوز (پاراچنار) جنر ل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخواشبیر ساجدی نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملہ بزدلانہ عمل ہے ۔ یہ حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے ۔ اس بزدلانہ کاروائی کا مقصد عمران خان کے قتل سمیت پاکستان میں خانہ جنگی افراتفری اور خونریزی تھا ۔یہ حملہ جہاں ناقص سکیورٹی انتظامات وہیں پنجاب پولیس اور حکومتی نااہلیوں کو بھی آشکار کرتا ہے۔ایک نشئی کو حملے کامرکزی کردارقرار دیکر اصل مجرموں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اشرافیہ کے غیر سنجیدہ اور ناقابل فہم رویے نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے جہادی ، لشکری ، تکفیری شدت پسندوں کی پلاٹون بنانے والے آج عمران خان پر حملے سے خود کو بے قصور گردانتے ہیں ۔المیہ یہ ہے کہ ریاستی اکائیوں کے ذمہ داران سمیت سیاسی قائدین میں جرم کے اقرار کی جرات نہیں ہے ، سب گنہگار ہیں ۔ اقرار کریں یا نہ کریںانشاللہ سب ضمیر کے مجرم ضرور ہونگے ، ہاں جب تک اقرار جرم کی جرات نہ کریں مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔ہمیں مذہبی انتہا پسندی کا راستہ روکنا ہوگا نہیں تو ملک کو وہ نقصان پہنچے گا جس کا مداواممکن نہیں ہوگا ،یہ شدت پسندی خداناخواستہ شام وعراق کی طرح ملک کا نقشہ بدل کررکھ دے گی ۔ ملک کے حالیہ بحران و غیر یقینی صورتحال کا واحد حل فوری انتخابات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی مارچ پر حملے کے محرکات کا ایمانداری سے تعین کرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ قاتلین سمیت تمام ملوث مجرموں کو قانوں کے گرفت میں لاکر کڑی سے کڑی سزا دینی چاہئے۔