The Latest

وحدت نیوز(لاہور) مرکزی صدر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین محترمہ معصومہ نقوی  کی سربراہی میں لاہور کی تمام تحصیل صدور کے ہمراہ اہم اجلاس صوبائی دفتر ایم ڈبلیو ایم لاہور میں منعقد ہوا جس میں بڑے پیمانے پر سنڈے سکول کے قیام کے لیے ضروری اقدامات کی جانچ پڑتال کی گئی سنڈے سکول کے لیے معلمات اور قاریات کی تدریس کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

 محترمہ معصومہ نقوی نے سنڈے سکول کا کورس مسئولین کو مہیا کیا ان شاء اللہ بچوں کی بہتر علمی تربیت کے لیے جلد  تربیتی کیمپس اور سنڈے سکول کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ۔

وحدت نیوز(اٹک)جناب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید نیاز حسین بخاری کی زیر صدارت ضلع اٹک کی خصوصی میٹنگ کا انعقاد اٹک راولپنڈی ڈویژن کا تنظیمی لحاظ سے زرخیز ضلع شمار ہوتا ہے ۔ یہاں کے تنظیمی دوست ہمیشہ میدان میں حاضر رہے اور فرنٹ لائن پر نظر آتے ہیں ۔ قومی و ملی امور میں کافی گہری نظر رکھتے ہیں اور ہمیشہ فعال رہتے ہیں ۔ آج کل مجلس وحدت مسلمین ضلع اٹک کی زمہ داری جناب سید نیاز حسین بخاری کے سر ہے اور ضلع آہستہ آہستہ فعال ہورہا ہے ۔ علامہ سید نیاز حسین بخاری گزشتہ کچھ عرصے سے ایکسڈنٹ کی وجہ سے گھر پر بیڈ ریسٹ پر تھے اب الحمد للّٰہ کافی بہتر ہیں ۔

اس میٹنگ میں کئی امور ڈسکس ہوئے اور آنے والے محرم الحرام کے حوالے سے بھی کچھ امور پر بات چیت گئی ضلع میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی ۔ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے اور مختلف مسالک کے درمیان قربتیں بڑھانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا ۔ ہر قسم کی شدت پسندی اور فرقہ وارنہ بیانات یا گفتگو سے پرہیز کرنے کی تاکید کی گئی ۔ عزاداری حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجالس اور عزاداری کو عین عبادت سمجھ کر منانے اور برگزار کرنے کی سفارش کی گئی ۔

وحدت نیوز(لاہور) شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے لئےخانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران میں ایک تعزیتی مجلس کا اہتمام کیا گيا جس میں پاکستان کے برجستہ ، سیاسی مذہبی رہنماؤں، علمی وسماجی شخصیات نے شرکت کی ۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین جناب علامہ سید احمد اقبال رضوی نے بھی اپنے وفد کے ہمراہ اس تعزیتی مجلس میں شرکت کی ۔ صوبہ پنجاب کے شیعہ اور سنی علما، مختلف جماعتوں کی برجستہ شخصیات اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب قونصل جنرل اور خانہ فرہنگ کے سربراہ نے شہید آیت اللہ رئیسی، وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان کی یامیںتعزیتی کلمات پیش کئے اور ان کے راستے کو جاری رکھنے پر زور دیا۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ شہید آیت اللہ رئیسی کے افکار کے پیش نظر، عالم اسلام کو اس وقت مشترکہ چیلنجوں کو حل اور اتحاد کو یقینی بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سامراج کے مقابلے اور وحدت اور ہمسائیگی پر مبنی سفارتکاری کو اپنا کر شہید رئیسی کے ناتمام راستے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔مقررین نے کہا کہ پاکستان کے عوام صدر شہید کے دورہ پاکستان کو ہمیشہ اپنے دلوں اور ذہنوں میں زندہ و تازہ رکھیں گے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ فلسطین اور اسلامی استقامت کے لئے شہید آیت اللہ رئیسی اور ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں ملت شہیدپرور ایران ، رہبر معظم انقلاب اسلامی ،خانوادہ شہداء اور خانہ فرہنگ جہموری اسلامی ایران اورقونصلیٹ  جنرل جمہوری اسلامی ایران اعلی عہدیداروں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید آیت اللہ رئیسی کی مخلصانہ خدمات کو نہ صرف ایرانی عوام بلکہ دیگر اقوام اور حکومتوں کے لئے بھی ایک نمونہ عمل قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ آیت الله سید ابراہیم رئیسی نے اپنی صدارت کے مختصر عرصے میں نہ صرف ملت ایران کی خدمت کی بلکہ اپنے انقلابی جذبے سے اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عالمی مشن کو بھی بھر پور طریقے سے آگے بڑھایا۔ وہ امریکہ و صہیونی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کا محاذ ہو یا غزہ کے مظلومین کی مدد، آپ ہر محاذ پر صف اول میں نظر آئے اور اپنی دینی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری آخری دم تک ادا کی۔ آیت اللہ سید صدر ابراہیم رئیسی فقط ایران کے صدر نہیں، بلکہ عالم اسلام کے لیڈر اور امت مسلمہ کے قیمتی سرمایہ تھے، جن سے امت محروم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے پہلے بھی حق و صداقت کی راہ میں کافی قربانیاں دی ہیں، جن کی بدولت دشمن نظام اسلامی کو کمزور کرنے میں ناکام رہا اور اب بھی وہ اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔مقررین نے اسلامی جمہوریہ ایران اور صدر ابراہیم رئیسی کے فلسطین کے متعلق دو ٹوک موقف کو سراہا اور امید ظاہر کی شہید رئیسی کے بعد آنیوالی قیادت اسی راہ کو جاری رکھیں گے اور دیگر مسلم حکمران بھی اسی راہ کو اپنائیں گے۔ان شاء اللہ

وحدت نیوز(مشھد)ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا مشہد میں شایان شان استقبال کیا گیا، لاکھوں چاہنے والے سڑکوں پر نکل آئے، اس استقبال میں دنیا بھر کی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے علماء اور طلباء بھی شریک ہوئے۔

 مجلس وحدت مسلمین مشہد مقدس کے مسئول حجتہ الاسلام والمسلمین آقائی عقیل حسین خان ایک بڑے وفد کے ساتھ تشیع جنازہ میں شریک ہوئے اور شہید کا استقبال کیا۔

 اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین خارجہ اُمور کے معاون حجتہ الاسلام چوہدری ضیغم عباس اور دیگر پاکستانی علمائے کرام اور طلاب موجود تھے۔ جنہوں نے پاکستانی اور مجلس وحدت مسلمین کے پرچم اُٹھا رکھے تھے اور امریکہ و اسرائیل کے خلاف مسلسل نعرے بازی کررہے تھے۔


 وحدت نیوز(لندن) برمکان سید مطلوب حسن کاظمی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم برطانیہ ، شہدائے خدمت ، خادم حرم امام رضا علیہ السلام شہید آیت اللہ حضرت ابراہیم رئیسی رح اور ان کے رفقاء شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔
مجلس کی نظامت کے فرائض جناب غلام عباس نمائندہ ایم ڈبلیو ایم لولٹن نے انجام دیئے۔
ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کی مرکزی کمیٹی کے رکن جناب سید وجاہت علی الحسنی نے سورہ یسین کی تلاوت فرمائی جناب غلام عباس صاحب نے امام زمانہ عج کی شان میں ایک ترانہ پیش کیا۔
مجلس میں ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے صدر جناب حجت الاسلام مولانا ابرار حسین الحسینی صاحب نے مجلس ترحیم سے خطاب فرمایا اور اس عظیم دکھ بھرے سانحہ  پر رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ اور ملت ایران کے صبر، استقامت و حوصلے کو سلام پیش کیا اور خراج تحسین پیش کیا اور تعزیت پیش کی۔ انہوں نے خطاب میں فرمایا کہ شہداء کی یاد و پاکیزہ سیرت ہماری قوم کیلیے بہترین نمونہ ہے۔  اس پر آشوب دور میں اقوام متحدہ میں حرمت قران اور مظلوموں کا دفاع کیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ شہید آیت اللہ رئیسی اور وزیر خارجہ شہید حسین امیر النیہان  عظیم انسان تھے جن کی امت مسلمہ کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے فرمایا کہ ھم سب کو ان شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ھے اور ملت مظلوم مسلمہ کے لئے ہر سطح پر کام کرنے کی ضرورت ھے ۔ آخر میں انہوں نے مصائب شہداء کربلا بیان فرمائے۔ مجلس کے آخر میں نوحہ خوانی اور شہدائے فلسطین و شہدائے خدمت کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ نیاز اور دعا امام زمانہ عجل اللہ کے ساتھ اس روح پرور مجلس کا اختتام ھوا ۔

وحدت نیوز(بولان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع بولان کی طرف سے شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی رح اور ان کے شہید رفقاءکے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقعہ پر مجلس علماء مکتب اہلبیت بلوچستان کے صوبائی نائب صدر علامہ ذوالفقارعلی سعیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی سیرت ہمارے لئے بہترین نمونہء عمل  ہے۔ ہم ان کی سیرت پر چل کر دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ شہید آیت اللہ رئیسی ایک عظیم انسان تھے ان کی  خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 انہوں نےمزید کہاکہ ھمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا چاہئے۔اس موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین ضلع بولان کے صدر سید انور علی شاہ دوپاسی اور دیگر مومنین نے شہید رئیسی اور ان کے رفقاء کےایصال ثواب کےلئے قرآن خوانی بھی کی ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر کریک ڈاؤن کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے، رات کی تاریکی میں دھاوا بولنا آئین وقانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے، پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی گرفتاری اور مقدمے کا اندراج بلاجواز اور خلاف قانون ہے، ریاست کا رخ سیاسی انتقامی کارروائیوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے، تجاوزات کی آڑ میں مرکزی سیکرٹریٹ پر آپریشن رعونت اور اختیارات کے بے لگام استعمال کا اظہار ہے، یہ کاروائی رؤف حسن پر ہونے والے شرمناک واقعے سے توجہ ہٹانے کی بھونڈی کوشش ہے، یہ بہیمانہ اقدام انا پرستی کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی خود کفالت اور قومی وقار کی جانب بڑھنے کے بجائے، ریاست کا رخ انتقامی جذبے کی تسکین کی خاطر تباہی کی جانب موڑ دیا گیا، یہ دشمنی محض کسی شخصیت یا جماعت سے نہیں بلکہ ملک اور پوری قوم سے ہے، جب صاحبان اقتدار کا مقصد آئین کی پاسداری کی بجائے کسی فرد واحد کی خوشنودی کا حصول بن جائے تب ملک میں مایوسی اور بے یقینی کا راج شروع ہو جاتا ہے، کم و بیش پندرہ لاکھ نفوس پر مشتمل شہر اسلام آباد میں صرف پاکستان تحریک انصاف کا مرکزی سیکرٹریٹ پر ہی سی ڈی اے کی طرف سے تجاوزات کا الزام لگایا جانا انتہائی گھٹیا حرکت اور مضحکہ خیز ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب اور ضلع لاہور کے زیر اہتمام "امام بارگاہ قصر بتول شادمان" میں شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء سانحہ تبریز کی مناسبت سے مجلس تجلیل و ترحیم شہداء کا انعقاد۔ علامہ سید احمد اقبال رضوی کا خصوصی خطاب ۔مجلس ترحیم شہداء میں قائم مقام قونصل جنرل ایران جناب آغائے علی اصغر مغاری کی اپنےاعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ خصوصی شرکت ۔

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب اور ضلع لاہور کے زیر اہتمام "امام بارگاہ قصر بتول شادمان" میں شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء سانحہ تبریز کی مناسبت سے مجلس تجلیل و ترحیم شہداء کا انعقادکیا گیا ۔ جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب نے مرکزی خطاب کیا اور قرآن پاک کی اس آیہ کریمہ سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا :

مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰيَةٍ اَوْ نُـنْسِهَا نَاْتِ بِخَيْـرٍ مِّنْهَآ اَوْ مِثْلِهَا ۗ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّـٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (سورہ بقرہ106)
ہم جو کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کے برابر لاتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قاد رہے۔
اللہ تعالیٰ دن سے رات کو، گرما سے سرما کو ،جوانی سے بچپن کو، بیماری سے تندرستی کو ،بہار سے خزاں کو منسوخ فرماتا ہے۔یہ تمام نسخ و تبدیل اس کی قدرت کے دلائل ہیں ۔

شہید رئیسی عالم اسلام کے ابھرتے ہوئے عظیم رہبر و رہنما تھے ۔آپ کی شہادت سے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔آپ کے شہادت سے پیدا شدہ خلا پر ہونا ناممکن ہے ۔ لیکن انقلاب اسلامی کے رھبر و رہنما ماضی میں ایسےکئی المناک اور اندوہناک حادثو ں کا شکار ہوکر سرخ رو ہو چکے ہیں ۔ مجاہد اسلام شہید رئیسی اور رفقا کی شہادت مزاحمت کاروں اور مدافعین کی قوت میں اضافے باعث بنے گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ابراہیم رئیسی کی شہادت امت مسلمہ کے لیے ایک المناک سانحہ ہے۔ اپنےانہوں نےخطاب میں کہا کہ ایران کے صدر غزہ کے مظلومین کی حمایت میں ایک مضبوط اور پر اثر آواز تھے ، شہید رئیسی نے ہر پلیٹ فارم پر اسلام، قرآن اور مظلومین کابھرپور دفاع کیا، آیت اللہ ابراہیم رئیسی ایک باحکمت، جرات مند اور بابصیرت رہنما تھے، عالم اسلام کو اپنے اس نڈر رہنما پر فخر ہے،شہید ابراہیم رئیسی نے اسلام، قران اور مظلومین کا ہر پلیٹ فارم پر بھرپور دفاع کیا۔

مجلس ترحیم (تعزیتی ریفرنس) سےقائم مقام قونصل جنرل آف اسلامی جمہوری ایران،لاہور جناب علی اصغر مغاری نے بھی بہت خوبصورت گفتگو فرمائی انہوں اپنے خطاب کہا کہ شہید رئیسی صرف ایران کے رہنما نہیں بلکہ امت مسلمہ کےایک عظیم لیڈر تھے ، وہ داعی وحدت اور مدافع قرآن و اسلام تھے ۔ انہوں ہمیشہ مظلوموں کے لئے اپنی آواز کو بلند رکھا ، غزہ ،فلسطین ، یمن ، لبنان ، افغانستان گویا کہ پوری دنیا کے مظلوموں اور محروموںکی طاقت ور آواز تھے ۔وہ پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کرنے والے تھے ۔

جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ اسماعیل امام جمعہ وجماعت مسجد وامام بارگاہ قصر بتول ، جناب حجۃ الاسلام والمسلمین راجہ مصطفیٰ حیدر نائب صدر وحدت یوتھ ، جناب مولانا ظہیر کربلائی نےخطاب کیا جبکہ نجم عباس خان ، ناصر کاظمی ودیگران نے صدر رئیسی کی شہادت کی مناسبت سے اپنے اپنے کلام پیش کیے ۔ لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ، نظامت کے فرائض آفتاب ہاشمی نے سنبھالے جبکہ وحدت یوتھ کے نوجوانوں نے ڈویژنل صدر نقی حیدر سے ملکر انتظامات انجام دیئے ۔

اس مجلس ترحیم میں جناب حجۃ اسلام والمسلمین علامہ گلزار حسین فیاضی صوبائی صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیت پنجاب کی سربراہی میں علمائے کرام ایک اعلی ٰ وفد نے بھی شرکت کی جن میں علامہ بشیر رضوی ، علامہ مظہر اعوان ، علامہ غلام عباس شیرازی ،علامہ مستنصرحسین کاظمی ، علامہ شمس نقوی کے علاوہ دیگر علمائے کرام بھی شامل تھے ۔ سید حسن رضا کاظمی صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پنجاب ، شیخ عمران علی صؤبائی سیکرٹری فلاح وبہبود، سید فصاحت علی بخاری صوبائی سیکرٹری مالیات ، برادر اسد اللہ بلتستانی صوبائی سیکرٹری میڈیا (اطلاعات ونشریات)، سید سجاد حید نقوی مرکزی سیکرٹری ویلفیئر وحدت یوتھ، سید اسد عباس نقوی ایڈووکیٹ  سیٹھ عدنان ، خرم نقوی ، خرم زیدی ، فرقان ، ملک خاور ، یاسر زیدی صدر ایم ڈبلیو ایم اقبال ٹاون ،حسین ناصر نے بھی خصوصی شرکت فرمائی۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں جناب عارف فرزند جناب شیخ اسماعیل (امام مسجد)، جناب نجم عباس خان ضلعی صدر اور برادر رانا کاظم نائب صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع لاہور کی خالصانہ کاوشیں بھی شامل تھیں ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)آیت اللہ سید ابراھیم رئیسی ایک پرکشش شخصیت کے مالک تھے، وہ اپنے عالی اخلاق، تواضع و مہر و محبت سے فوراً دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا لیتے تھے، مشکل ترین حالات میں قاطعیت کے ساتھ ٹھوس فیصلے اور اقدامات کی صلاحیت ان کا خاصا تھا۔ ان کی علمی و فکری سطح بہت بلند تھی اور وہ قانون، معیشت و سیاست کے امور کے ماہر تھے۔ ان کے پاس عملی زندگی اور تجربات کا بھی ذخیرہ تھا۔

زندگی پر ایک نظر:
سید ابراہیم رئیسی 14 دسمبر 1960ء کو ایران کے مشہور شہر مشھد مقدس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم صوبہ سیستان و بلوچستان کے ایک معروف عالم دین تھے۔ ابراہیم رئیسی نے انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے کچھ عرصہ پہلے جب وہ 15 سال کے تھے؛ حوزہ علمیہ قم میں داخلہ لیا۔ ابراہیم رئیسی نے حوزہ علمیہ کے فاضل اساتذہ اور بزرگ علماء کرام جن میں آیت اللہ مشکینی، آیت اللہ العظمیٰ نوری ھمدانی اور آیت اللہ العظمیٰ مرحوم فاضل لنکرانی شامل ہیں؛ سے کسب فیض کیا۔ سید ابراہیم رئیسی نے متعدد علماء و فقھاء کے علم فقہ و علم اصول کے درس خارج کے دروس میں شرکت کی۔ جن میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل لاء میں ایم فل اور فقہ و قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی تھی۔

ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 1980ء میں کرج شہر میں پبلک پراسیکیوٹر تعینات رہے۔ 1985ء میں تہران میں پبلک پراسیکیوٹر کے معاون تعینات ہوئے۔ 1990ء میں تہران کے پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ 2004ء میں ايران کے ڈپٹی چیف جسٹس تعینات ہوئے۔ 2015ء میں پورے ایران کے پبلک پراسیکیوٹر تعینات ہوئے۔ 2016ء میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں حرم مطہر حضرت امام رضا علیہ السلام کے ادارے کا سربراہ تعینات کیا۔ 2019ء میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای دام ظلہ نے انہیں ایران کا چیف جسٹس تعینات کیا۔ سید ابراہیم رئیسی نے 2017ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ 2021ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور صدر جمہوری اسلامی ایران منتخب ہوئے۔ آپکی شہادت قومی فرائض سرانجام دیتے ہوئے اس وقت ہوئی، جب آپ 19 مئی 2024ء کو بذریعہ ہیلی کاپٹر وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان و دیگر 9 افراد کے ہمراہ صوبہ مشرقی آذربائیجان سے تبریز کی طرف آرہے تھے۔

چند خصوصیات اور کامیابیاں:
یوں لگتا ہے کہ جیسے کام کام اور بس کام ہی ان کا شعار تھا۔ وہ انتھک، محنتی اور بغیر کسی توقف کے مسلسل فعالیت کرنے والی شخصیت تھے۔ وہ خود فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک چند دن استراحت، جمعہ و مناسبات کی چھٹی اور دیگر تعطیلات وغیرہ کے ایام کا تصور نہیں۔ انتھائی مخلص شخصیت تھے اور جب ان پر بے جا تنقید و الزام تراشی کی جاتی تو وہ اپنی ذات کا دفاع تک نہیں کرتے تھے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ جب الیکشن سے پہلے صدارتی امیدواروں کے مابین آن لائن مناظرے ہوئے۔ ان کے مدمقابل امیدواروں نے ان پر توہین کی حد تک تنقید کی اور آپکی کردار کشی بھی کی، جیسے کہ اوپر بیان ہوچکا، آپ کی سابقہ زندگی کا زیادہ حصہ جوڈیشری میں گزرا۔ وہ ڈپٹی چیف جسٹس اور پھر خود چیف جسٹس بھی رہے تھے اور ہر ایک مدمقابل امیدوار کی پروفائل ان کی آنکھوں سے گزری تھی۔

ان کے بارے میں سب کچھ جاننے کے باوجود ان کے بارے میں کچھ بیان نہ کیا۔ حتی کہ لوگ یہ کہنے لگے کہ یہ تو پی ایچ ڈی نہیں ہوسکتے، علمی لحاظ سے انھوں نے شاید فقط 6 جماعتیں ہی پڑھی ہیں۔ جب تک اپنی ذات پر حملہ ہوا، جواب میں کچھ نہیں کہا، لیکن بات جب نظام پر آئی تو ڈٹ گئے اور پرزور طریقے سے نظام کا دفاع کیا۔ عفو و درگزر کا یہ عالم تھا کہ مخالفین سے کہا کہ جو باتیں مجھ سے متعلق آپ لوگوں نے کی ہیں اور بے جا تہمتیں لگائی ہیں، میں اپنا حق تو تمہیں معاف کرتا ہوں اور بروز قیامت بھی شکوہ تک نہیں کروں گا، لیکن جو آپ نے نظام اور حقوق عامہ کے حوالے سے بے بنیاد باتیں کی ہیں، ان کا جواب اپنے رب کے سامنے پیش ہونے سے پہلے آپ خود تلاش کر لیں۔

ابراہیم رئیسی کو جب حکومت ملی تو ایران کی معاشی صورتحال ناگفتہ بہ تھی۔ اگرچہ یہ صورتحال سابقہ حکومتوں کی پیدا کردہ تھی لیکن نااہلی و کوتاہی کے الزامات مخالفین نے آپ پر لگائے۔ اس صورتحال کے متعلق ادارہ تشخیص مصلحت نظام کی رپورٹ بھی انکے پاس تھی، جس میں لکھا تھا کہ ملک کرونا میں مبتلاء ہے اور جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں، ان میں سے ایک ایران ہے۔ ویکسین کی اشد ضرورت ہے۔ ملک کے خزانے خالی ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق ایک ماہ سے زیادہ تنخواہ دینے کے ذخائر نہیں تھے۔ پٹرول کی فروخت کی سطح زمین تک جا پہنچی تھی۔ زر مبادلہ کا فقدان تھا، اقتصادی پابندیوں کے باعث عالمی آزاد منڈیوں سے ملک کی اہم ضروریات تک کا خریدنا دشوار ہوچکا تھا۔ تقریباً 7000 کے قریب کارخانے بند ہوچکے تھے۔ جو کارخانے حکومتی تھے، ان کے ملازمین کو بغیر پیداوار اور کام کے تنخواہیں دی جا رہی تھی۔

پرائیویٹ کارخانوں کے مالکان ملازمین اور مزدوروں کو فارغ کر رہے تھے۔ کرنسی کی قیمت روز بروز تیزی سے گر رہی تھی اور توقع کی جا رہی تھی کہ ایک ڈالر کے مقابلے میں تومان 80000 تک گرے گا۔ اس صورتحال کے شواہد ان کے پاس تھے، لیکن آپ نظام کے بھرم کو محفوظ رکھنے کے لئے خاموش رہے اور اپنی ذات کا دفاع نہیں کیا۔ جب قریبی مشورہ دیتے اور پریشر ڈالتے کہ آپ عوام کو آگاہ کریں تو فرماتے کہ اگر میں یہ صورتحال بیان کرتا ہوں تو عوام میں نظام سے متعلق مایوسی پھیلے گی اور نظام کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ان کی شبانہ روز محنت کے باوجود ابھی تک اقتصادی مشکلات ہیں، لیکن اب سارے کارخانے جو بند ہوچکے تھے، سید ابراہیم رئیسی کی محنت و توجہ سے چلنا شروع ہوچکے ہیں۔ اقتصاد کا پہیہ حرکت میں آیا ہے۔ پٹرول کی برآمدات 15 سال پہلے کی سطح پر جا چکی ہیں۔

2023ء میں ایران اور امریکہ کے مابین اسیروں کے تبادلے پر ایران نے اپنے منجمد اثاثے 6 ارب ڈالرز حاصل کر لئے ہیں۔ ملک کا انفراسٹرکچر پہلے سے بہت مضبوط ہوچکا ہے۔ تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہیں۔ شہادت کے دن بھی وہ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے گئے تھے۔ ڈاکٹر رئیسی نے اپنی صدارت کے ایام میں سب سے زیادہ توجہ خارجہ پالیسی پر دی اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات قائم کرنے کو ترجیح قرار دیا۔ 2022ء میں عرب امارات اور ایران کے مابین تعلقات بہتر ہوئے۔ سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات 2016ء سے منقطع تھے۔ 10 مارچ 2023ء کو ایران اور سعودیہ کے مابین مصالحت ہوئی اور اس میں سلطنت عمان اور عراق کا نمایاں کردار تھا۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی صدر رئیسی نے سعودی ولی عہد کے ساتھ غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کے وحشیانہ جرائم کو روکنے کے لئے باہمی تعاون اور مشترکہ کردار ادا کرنے کے لئے ٹیلیفون پر ایک طویل گفتگو کی۔

2022ء میں ایران شنگھائی تعاون کی تنظیم کا باقاعدہ ممبر بنا اور 2024ء میں ایران کو بریکس ممالک کی ممبر شپ کی دعوت دی گئی۔ شام کے عرب لیگ میں واپسی کے حوالے سے ایران نے بنیادی کردار ادا کیا اور عرب دنیا نے ایک بار پھر شام حکومت کو رسمی طور پر تسلیم کیا۔ روس، چین، پاکستان، افغانستان، انڈیا اور سری لنکا سے تعلقات میں بہتری آئی اور کئی ایک ممالک کے خود دورے بھی کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں فقط مغربی ممالک ہی نہیں بلکہ مشرق میں بھی اہم ممالک موجود ہیں، جن سے تعلقات کو اولویت دی اور انکا کہنا تھا کہ ہم مغرب سے بھی دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں بشرطیکہ وہ اپنی استعماری سوچ اور مستکبرانہ رویئے میں بہتری لائے۔ آج ایران پورے خطے بلکہ عالمی سطح کے سیاسی معاملات و فیصلہ جات میں ایک نمایاں کردار کا حامل ہے اور یقیناً ان تمام کوششوں اور کامیابیوں میں ان کے ہمراہ شہید ہونے والے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان کا بھی بنیادی کردار و زحمات ہیں۔

ڈاکٹر رئیسی کے دور حکومت میں ایران کے نظام کے سب اداروں اور اقتدار کے ستونوں بالخصوص وزارت خارجہ اور انقلابی طبقات کے مابین بے مثال ہم آہنگی کا ماحول پیدا ہوا۔ ڈاکٹر رئیسی کی حکمت عملی اور کوششوں سے سب ادارے ایک ہی پیج پر آگئے۔ ماضی میں وزارت خارجہ اور انقلابی طبقات کے مابین مزاحمتی محاذ سے تعلقات و تعاون کے حوالے سے ایک بڑا خلا پایا جاتا تھا، جس کے منفی اثرات کی وجہ سے ایک مرتبہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کو خود یہ کہنا پڑا تھا کہ میں ایک انقلابی ہوں، ڈپلومیٹ نہیں ہوں۔ انقلابی چونکہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے زیادہ قریب ہوتے تھے، جبکہ سابقہ حکومتیں ان کے اقدامات کو اپنے امور میں مداخلت تصور کرتی تھیں۔ لیکن ڈاکٹر رئیسی کے دور حکومت میں یہ فاصلے یکسر ختم ہوگئے اور مزاحمتی اتحاد بھی پہلے سے بہت زیادہ مضبوط ہوا۔

عملیات وعدہ الصادق اور دمشق کے ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی جارحیت کے بعد صہیونی ریاست کو سبق سکھانے، اس کے ضعف و عجز کو ثابت کرنے اور ایران کی عسکری بالادستی ثابت کرنے کے لئے سینکڑوں میزائلوں اور ڈرونز کی بھرپور جوابی کارروائی کا فیصلہ شہید رئیسی جیسے صدر کے دور میں ہی باآسانی سے ہوسکتا تھا۔ اللہ تعالٰی شہید ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ شہید ہونے والے ان کے ساتھیوں کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(راولپنڈی)مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی اسلام آباد شعبہ خواتین کے وفد نے ضلعی صدر محترمہ صدیقہ کائنات کی سربراہی میں خانہ فرہنگ راولپنڈی میں ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر مہدی طاہری کے ساتھ ملاقات کی اور شہید ابراہیم رئیسی و رفقاء کی المناک شہادت پر اپنی تعزیت و تسلیت پیش کی اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع راولپنڈی اسلام اباد کی صدر جناب خواہر صدیقہ کائنات کے ہمراہ مرکزی آفس سیکرٹری بینہ شاہ ڈپٹی سیکرٹری خواہر نادیہ ظفر میڈیا سیکرٹری  نغمہ فاطمہ زیدی اور دیگر  کارکنان موجود تھیں۔

 وفد نے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں منعقدہ تصویر نمائش کا دورہ کیا اورآقا ابراہیم رئیسی شہید کی دورانیہ خدمت کی یادوں کو تازہ کیا اس موقع پر خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مہدی طاہری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ہمارے غم میں شریک ہونا ہمارے لیے نہایت تسلی کا باعث ہے اس لحاظ سے کہ پاکستان اور ایران دو برادر ملک ہیں اور ان کے درمیان گہرے تعلقات موجود ہیں۔

 محترمہ صدیقہ کائنات نے اس موقع پر کہا کہ شہید صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت نے پورے عالم اسلام کو غمزدہ کر دیا  ہے شہید ابراہیم رئیسی ایک نڈر ، جرات مند اور عظیم لیڈر کے طور پر سامنے آئے انہوں نے نہ فقط ملت ایران بلکہ تمام امت مسلمہ کی نمائندگی کرتے ہوئے دشمنان دین و قرآن کو رسوا کیا مظلومین جہاں بالخصوص فلسطین کی حمایت و نصرت کا دلیرانہ موقف  لیے پوری دنیا میں امریکہ و اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔

Page 45 of 1510

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree