’’بادشاہ سلامت کا عدالتی ٹرائل‘‘

18 June 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل)22ستمبر 1857ء کو بہادر شاہ ظفر نے گرفتاری دی اور کیپٹن ہڈسن کے سامنے شرط رکھی کہ انہیں گولی نہیں ماری جائے گی اس وقت معزول بادشاہ کے ساتھ اس کے دوبیٹے اور اس کا ایک پوتا بھی تھا جن کو کیپٹن ہڈسن نے اپنے ہاتھوں سے گولی ماری تھی اب بہاد ر شاہ ظفر بیگم زینت محل کے ساتھ قید کرلیا گیا اور طے ہوا کہ بادشاہ کا عدالتی ٹرائل کیا جائے کہ کیا وہ بغاوت میں شامل تھا کہ نہیں جس کے لیے بہادر شاہ ظفر کو اپنے دفاع اور وکیل مقرر کرنے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت دیا گیا تھا اس دوران جیون بخت جیسے اپنے باپ بہادر شاہ ظفر اور ماں زینت محل بیگم کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا تھا اس کا بھی ٹرائل ہو نا تھا جبکہ شاہی خاندان کے دیگر افراد کے خلاف پہلے ہی کورٹ مارشل کرکے انہیں گولی مار دی گئی تھی اس دوران جب بہادر شاہ ظفر کے ٹرائل کی تیاریاں ہورہی تھیں بہادر شاہ ظفر بہت سخت بیمار ہو گیا اور یوں لگا جیسے ٹرائل کی شاید ضرورت پیش نہ آئے تاہم چند دن بعد بادشاہ تند رست ہوگیا اور ٹرائل کی تیاریا ں دوبارہ شروع ہو گئیں اور یوں 27جنوری 1858کو ہند وستان کے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا عدالتی ٹرائل شروع ہوا ۔

غضب خدا کا ۔۔۔توبہ توبہ !!!!بادشاہ سلامت ۔۔۔وہ بھی عدالت میں ۔۔۔اور بطور ملزم ۔۔ہاں شہنشاہ ہندوستان بہادر شاہ ظفر کے عدالت میں داخل ہونے سے قبل دربار میں سناٹا چھا چکا تھا درباریوں کی نظریں عاجزی سے جھک گئی تھیں ،ہوا جیسے رک گئی ہو ، ذہین جیسے دبک گئے ہوں ۔ہر طرف خاموشی سناٹا عجب سماں تھا ۔جب بیاسی سالہ بوڑھے بیمار اور لاغر بادشاہ اور بیگم زینت محل کا بچ جانے والا آخری اکلوتا چشم وچراغ جیون بخت اپنے باپ کو عدالت لا رہا ہے اور قیدی بادشاہ حیران ہو رہاکہ بھلا بادشاہوں کے بھی ٹرائل ہوتے ہیں کبھی ہم خود عدالت لگاتے تھے فیصلے کرتے تھے آج ہماری عدالت لگی اور ہم قیدی اور ہمارا فیصلہ ہونے جارہا ۔بوڑھا ،بیمار، لاغر، بادشاہ کپکپاتے ہوئے سوچ کی گھتیوں میں الجھا کٹہرے میں جاکھڑا ہوا قیدی بہادر شاہ ظفر کے خلاف چارج شیٹ پڑھی جانے لگی اور بادشاہ سلامت اپنی سوچ میں الجھے اپنی عظمت غم گشتہ کا نظارہ کررہے ہیں ۔
وقت بڑا بے رحم ہے یہ حقیقت اور سچائی کو سامنے لے کر ہی آتا ہے ،قدرت جب انتقام لینے پر آئے تو صدیوں ہندوستان پر حکومت کرنے والوں کو بندوق کی نوک اور بیاسی سالہ بوڑھے ،لاغر، ضعیف،بیمار بادشاہ کو عدالت میں ملزم بن کر آنے پر مجبور کر دیتی ہے ہمیں قدرت کے انتقام اور تاریخی حقیقتوں سے انکاری نہیں ہو نا چائیے۔ وقت نے آج نواز شریف کو بہ طور کرپٹ ملزم عدالت آنے پر مجبور کر دیا اس کے دونوں بیٹے کیا پورا خاندان باری باری عدالت کے چکر لگا نے پر مجبور اور افسوس کہ مرحوم میاں شریف صاحب کی قبر کے عدالتی ٹرائل کی بات بھی کی جارہی ہے کیا قائدہ ایسی زندگی اور جمع پونجی کا جسکا حساب بے حساب دینا پڑے عوام کو جواب دہ ہو نا پڑے ۔آج کے مغل بادشاہ جناب میاں نواز شریف جب جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے جارہے تھے تو انکے تاثرات بھیانک تھے رنگ اڑا ہوا اور چہرے پر بدحواسی نمایاں تھی پسینے سے شر ابور اوآواز اکھڑی ہوئی ،تین گھنٹے کٹہرے میں رہے نجانے کیا ہوا ہو گا وہاں لیکن اہمیت کی بات یہ کہ حکمران وقت اپنے ہی منصفوں کے سامنے ہاتھ باند ھے کیسا بیٹھا ہو گا ،نواز شریف اگر اخلاقی جرات کریں اور باعزت معاملات کو سلجھانے کی بات کر یں تو انہیں خاموشی سے عوام سے معافی مانگ لینی چائیے اور اپنے اثاثے ملک میںلے آنے چائیے لیکن دوسری طرف مقتدرحلقے یہ بات بھی کرتے ہیں کہ نواز شریف کے وزارت عظمیٰ پر برقرار رہتے ہوئے بھلا کہاں انصاف ہوسکتا ہے یہ بات بھی بہت حد تک درست ہے کہ ہمارے ہاںتو عدالتیں خریدنے تک کی باتیں کی جاتی ہیں اور اگر خرید وفروخت پر معاملہ طے نہ ہوسکے تو عدالتوں پر حملے کروا دئیے جاتے ہیں لیکن معاشرے کی عزت تو قیر اور سلامتی کے لیے بہتر ہے کہ معاملات کو سلجھانے کی جانب لیجایا جائے نوازشریف باعزت طریقے سے حقیقت کو سامنے لے آئے اثاثے ملک میں لے آئے اور قوم سے معافی مانگ لے یاپھر وزات عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر خود کو عدالت کے سپر د کردے یہ دونوںطریقے اسے ہمیشہ زندہ رکھیں گے ایسے تاریخ میںامر کردیں گے لوگ اسے نسلوں تک یاد رکھیں گے اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ اپنا اوراپنی نسلوں کا انجام بہادر شاہ ظفر سے کم تصور نہ کریں ۔
                                                                             

کالم نگار:۔۔۔عابد حسین مغل



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree