وحدت نیوز (کوئٹہ) امن پسند اتحاد و اتفاق کے داعی علماء تشیع پر بلا جواز پابندی افسوس ناک ہے ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ایم ڈبلیو ایم سندھ سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی، پرنسپل جامعہ امام صادق و امام جمعہ کوئٹہ علامہ جمعہ اسدی عرصہ دراز سے نہ صرف محرم کا عشرہ پڑھتے آرہے ہیں بلکہ دیگر آئمہ طاہرین علیہ السلام کے شہادت اور ولادت کی مناسبت سے منعقد کی گئی مجالس سے بھی خطاب کرتے رہے ہیں بلکہ ہر ہفتے نماز جمعہ کے دو خطبے اور عیدین کے نمازوں کے دو دو خطبے دیتے رہے ہیں اور آج تک کوئی ایک قابل اعتراز جملہ یا نا شائستہ گفتگو تو دور کی بات کوئی ایک ایسا کلمہ ادا نہیں کیا جس سے کسی کی بھی دل آزاری ہوتی ہو تو اس بچگانہ پابندی کی کیا تھوک بنتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف غیر ذمہ دار تکفیری ٹولہ سرعام اسلام کے مکاتب فکر کی تکفیریت میں شب و روز مشغول ہیں لیکن پھر بھی انکے خلاف کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی اس دوہرے معیار سے بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی و سابقہ وزیر قانون آغا رضا نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ڈی سی آفس کے چھت پر برادران اہل سنت کے علماء کیساتھ چاند دیکھنے کے بعد شیعہ سنی علماء کرام کا ایک ساتھ باجماعت نماز ادا کرنا اتحاد بین المسلمین کے بہترین مثال ہے ہم نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کیئے ہیں۔ اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورتوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان محکمہ داخلہ کی طرف سے محرم الحرام کے مہینے میں انتہا پسند تکفیری گروہ شر پسند عناصر اور امن کے داعی اہل تشیع کے علماء کو ایک نظر سے جانچنا غیر منطقی طرز عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے غیر منصفانہ اقدامات سے یک بام و دو ہوا کی اور ماضی کی ''بیلنس پالیسی'' صاف نظر آتی ہے۔اگر ارباب اقتدار چاہتے ہے کہ محرم الحرام اور صفر کا مہینہ امن اور بھائی چارے کی فضا میں گزرے تو مذکورہ شیعہ علماء کرام پر سے پابندی کو فلفور اٹھالیا جائے ورنہ ہم پورے پاکستان میں اس بلاجواز پابندی کے خلاف پر امن عوامی احتجاج کرینگے۔