وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما کامران حسین ہزارہ نے کہا ہے کہ حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن دونوں ہی احتساب سے بھاگ رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن احتسابی عمل کو متنازع بنا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی نیب کے ادارے پر تنقید کی اور کم و بیش وہی الزامات لگائے جو پہلے پیپلز پارٹی لگا چکی ہے، سوال یہ ہے کہ آخر نیب نے ایسا کیا کردیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے نیب کے ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا اسکی وجہ شریف فیملی کے خلاف نیب کی تفتیش ہے یا پھر نیب کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے ماتحت ادارے آئیسکو میں 2080 غیر قانونی بھرتیوں کی شکایت کی تصدیق کے عمل کو شروع کرنے کا فیصلہ ہے۔ پنجاب میں ممکنہ احتساب کی خبریں آنے کے بعد وزیر اعظم کا نیب کے ادارے کے خلاف بیان دینا معنی خیز لگتا ہے ۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی دم پر کوئی بھاری بھرکم پاوں آنے والا ہے حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ، جسکی وجہ سے آج پورا ملک بد امنی اور انتشار کا شکار ہے ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے ، سرکلر ڈیٹ پھر تین سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے حکمران آئی ایم ایف کی بجائے قوم کے سامنے سرخرو ہوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ روپے کی کمی عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ حکومت اس وقت پیٹرولیم سے تین سو ارب روپے وصول کر رہی ہے اب تو تین سو ارب کا نیا سرکلر ڈیٹ دوبارہ بن گیا ہے یہاں قانون امیر کیلئے الگ ہے اور غریب کیلئے الگ قانون ہے سرکاری ہسپتالوں میں غریب کو دوا نہیں ملتی ، کرپشن اور حکمرانوں کی لوٹ مار نے ملک کے معیشت کو کھوکھلا کردیا ہے بد عنوانی اور کرپشن ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی سے نا انصافی ، غربت اور میرٹ کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور مستحق کو اسکا حق نہیں ملتا کرپشن ملک کو کینسر کی طرح متاثر کر رہی ہے حکمرانوں اور سیاست دانوں کے فرائض اداروں کو مستحکم کرنا ہے انہیں کمزور اور مذاق کا نشانہ بنوانا نہیں مگر یہ ہمیشہ یہی کرتے ہیں ۔ انھیں اداروں کا خیال نہیں ہوتا بس اپنے مقاصد پورا کرنا اور اپنے ارد گرد جمع لوگوں کو نوازنا یہی انکا کام ہے ۔ ہماری یہ بہت بڑی بد قسمتی ہے کہ ملک سے سیاست ختم ہوتی جا رہی ہے بلکہ ہو گئی ہے صرف حکومت رہ گئی ہے جسکی سیاست ہو رہی ہے مگر عوامی نہیں ہوتی، سرکاری ہوتی ہے ۔ باتیں عوام کی جاتی ہیں مگر کام صرف حکمرانوں کے ہوتے ہیں ۔ نیب کا ادارہ بھی اپنا کام ذمہ داری سے کرے ، نیب کے اندر بھی بھرتیوں کا عمل مشکوک ہے ، نیب کا ادارہ اپنی ساکھ کھو رہا ہے نیب نے آج تک کسی بڑے آدمی کو سزا نہیں دی ہے، نیب خود ایک بلیک میلنگ کا ہتھیار بن گیا ہے جو کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔ پلی بارگین کا قانون بدمعاشی اور بد عنوانی کی ہی شکل ہے ۔ نیب کے ادارے کو بھی اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔