The Latest
وحدت نیوز(کراچی) پاکستان کا معاشی حب کراچی حکمرانوں کی لاپرواہی کے باعث سیوریج کے گندے پانی اورکچرے کا ڈھیر بن چکاہےسندھ حکومت اور شہری حکومت کراچی میں صفائی ستھرائی کے موثرانتظامات میں مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے پولیٹیکل سیکریٹری میر تقی ظفر نے وحدت ہائو س کراچی میں ڈویژنل پولیٹیکل کونسل کے اراکین سے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گلی کوچوں میں کھڑا سیوریج کا گندابدبودارپانی شہریوں میں وبائی امراض کا باعث بن رہاہے ، جب کے کڑوڑوں روپے مالیت کی لاگت سے بنائی گئی سڑکیں بھی تباہ حالی کاشکار ہوچکی ہیں ، بلدیاتی ادارے فنڈز کی کمی کے بہانے بناکراپنی ذمہ داریوں سے فراراختیارکررہے ہیں، لیاقت آباد، سولجربازار، ملیر، شاہ فیصل کالونی، اورنگی ٹائون ، لانڈھی کورنگی اور دیگر علاقوں کےعوام سیوریج کے گندے پانی اور کچرے کے ڈھیرکے باعث شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں ، شہریوں کو پیدل آمد ورفت میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نےکہاکہ کراچی کے شہری صوبائی اور شہری برسراقتدار جماعتوں کے درمیان سیاسی رسہ کشی کے باعث رل رہے ہیں،انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات جام خان شورو، میئر کراچی وسیم اختر سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کراچی کے باسیوں کو سیوریج کے گندے پانی اورکچرے کا ڈھیرسے فوری طور پر نجات دلائی جائے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب نے اسلامی تبلیغات کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ایرانی قوم اور اسلامی نظام سے امریکہ کو ہر میدان میں مایوسی نصیب ہوگی۔ امام خامنہ ای نے اسلامی تبلیغات کونسل کے اراکین سے خطاب میں امریکہ کی ایران اور اسلام دشمن پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ بعض افراد دانستہ یا غیر دانستہ طور پر دشمن کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 40 برسوں میں ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے خلاف امریکہ کی عداوتوں اور اور سازشوں کی شکست اور ناکامی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم مستقبل میں بھی امریکہ کی ناک کو زمین پر رگڑ دے گی ، ایرانی قوم استقامت اور پائداری کے ساتھ ترقی اورپیشرفت کی شاہراہ پر گامزن رہےگی۔
رہبر معظم نے امریکی حکومت کو دنیا کی بدترین اور فاسد ترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ داعش جیسے خوانخوار تکفیری درندوں کی حمایت کے علاوہ اسرائیل اور آل سعود جیسے دنیا کے جابر، ظالم ڈیکیٹر حکمرانوں کی حمایت کررہا ہے جو یمن کے مظلوم عوام کو خاک وخوں میں غلطاں کررہے ہیں۔ امام خامنہ ای نے مزید کہا کہ اسلامی تبلیغات کا سلسلہ مغربی ممالک کے پروپیگنڈے سے بالکل الگ اور جداگانہ ہے مغربی ممالک کے پروپیگنڈے میں جھوٹ اور مکر و فریب کے عناصر بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جبکہ اسلامی تعلیمات اور تبلیغات میں سچائی اور صداقت پر زور دیا جاتا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تبلیغ کے میدان کو بھی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں کی طرح میدان جنگ توصیف کرتے ہوئے فرمایا: "دشمن نے سیاسی، اقتصادی، فوجی، ثقافتی اور نشر و اشاعت کے میدانوں میں ہمارے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے اور ہمیں ان میدانوں میں دشمن کی سازشوں اور کوششوں کے حوالے سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دشمن نے جنگ کے طریقہ کار کو بدل دیا ہے آج استعمار سرد جنگ کے ذریعے شکست دینا چاہتا ہے، ایرانی قوم نے گذشتہ 40 برسوں میں ثابت کردیا ہے کہ نہ وہ کسی پر دھونس جمانا چاہتی ہے اور نہ کسی کی دھونس میں آنا چاہتی ہے، ایرانی قوم نے اپنی استقامت اور پائداری کے ذریعے اسلامی نظام کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنادیا ہے۔ ہمیں ہر دور میں دشمن کی گھناؤنی سازشوں پر گہری نظر رکھنی چاہیے اور دشمن کی ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے پہلے سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: "ایرانی قوم نے دشمن کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کے باوجود ہر شعبہ میں خاطر خواہ ترقی اور پیشرفت کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم مزاحمتی اقتصادی پالیسیوں پر عمل کرکے اقتصادی میدان میں بھی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ امام خامنہ ای نےکہا کہ دشمن نے جنگ کا طریقہ کار بدل دیا ہے، دشمن قومی، قبائلی اور لسانی سطح پر اختلافات پیدا کرکے فتنہ برپا کرنے کی کوشش کررہا ہے لہذا ہمیں باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ دشمن کی اس ناپاک کوشش کو بھی ناکام بنانا چاہیے۔
وحدت نیوز (پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے پاراچنارکا ایک روزہ دورہ کیا، اس موقع پرانہوں نے سب سے پہلے شہید قائد حضرت علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کے مزار قدس پر حاضری دی، قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی، بعد ازاں انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنما اور ہنگو سے سابق ایم پی اے جناب حسینی سے باب کرم گیسٹ ہاؤس میں ملاقات کی دونوں رہنماو ں کے درمیان موجودہ ملکی حالات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر اے این پی کے دیگر عہدے دار بھی موجود تھے ،اے این پی کے عہدے داروں نے ناصر شیرازی کو ان کے اغواء کے دورانیہ میں اپنی جماعت کے دلیرانہ موقف سے بھی آگاہ کیا ،ناصر شیرازی نے مقامی رہنماوں کے ہمراہ پر اسمارٹ سکول آمد،بعد ازاں اسمارٹ اسکول،ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پارا چنار کے مشترکہ کیمپس کی ملٹی پرپز زیر تعمیر عمارت کا معائنہ کیا ،آخر میں المصطفے ٹرسٹ کے زیراہتمام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر تعمیر ہاسٹل کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیا، تعمیراتی کام بلکل ابتدائی مراحل میں ہے، لہذاناصر شیرازی نے آئی ایس او کی جانب سے مخیر مومنین سے مالی معاونت کی اپیل بھی کی، سید ناصرشیرازی کی دورہ ابراہیم زئی کے موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مقامی رہنماوں کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے ہمدرد اور قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے دیرینہ عقیدت مند ، معروف سیاسی و سماجی شخصیت اور مشر سید ہاشم شاہ کی وفات پر ان کے اہل خانہ اور مقامی عمائدین سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ،سید ناصرعباس شیرازی کے مختصر دورہ ابراہیم زئی کے موقع پرقبائلی عمائدین کی جانب سے ظہرانہ دیا گیا، اس موقع پر شہدائے ملت جعفریہ کے لیئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) کرسمس کے پرمسرت موقع پر حلقہ پی بی 2 میں رہائش پزیر مسیحی برادری کیلئے خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے راشن پیکج کی تقسیم کی گئی، ساد ہ مگر پروقار تقریب سے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی اور ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضا نے خطا ب کیا، اس موقع پر بڑی تعداد میں مسیحی برادری اور ایم ڈبلیوایم کے ذمہ داران بھی شرکت تھے، علامہ ہاشم موسوی اور آغا رضا نے اپنے خطاب میں مسیحی برادری کو ولادت حضرت عیسیٰ ؑ کے موقع پرمبارک باد پیش کی اور کہا کہ حضرت عیسیٰ ؑ مسیحی اور مسلم دونوں کے نذدیک قابل احترام ہستی ہیں، آپ پیغمبر خدا ہیں جنہوں نے بشریت کی تبلیغ اور پیغام الہیٰ کی ترویج کی ذمہ داری انجام دی ، انسانیت کی خدمت اسلام اور دیگر مذاہب میں یکساں اہمیت کی حامل ہے، ایم ڈبلیوایم سیرت انبیاء پر عمل کرتے ہوئے انسانیت کی بلاتفریق خدمت پر یقین رکھتی ہے ، آج کی یہ تقریب بھی ایسی جذبے کی عکاس ہے،راشن بیگز کی تقسیم پر مسیحی برادری کی جانب سےایم ڈبلیوایم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیاگیا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جناب سردار خادم حسین وردک کی بھابھی کی وفات پر مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے رکن شوری عالی اور ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی سربراہی میں ان سے تعزیت کے لئے ان کی رہائشگاہ پرملاقات کی۔ وفد میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کیپٹن حسرت اللہ چنگیزی، کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل عباس آغا، ڈپٹی سیکرٹری جنرل کونسلر کربلائ رجب علی، کونسلر سید مہدی، حاجی ناصر، اور یونس علی شامل تھے۔ وفد نے سردار خادم حسین وردک ، ان کے بھائی اور دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت اور مرحومہ کی مغفرت کی دعا کی۔
کراچی، ایم ڈبلیو ایم رہنما علامہ صادق جعفری کی وفد کی ہمراہ یوتھ آف گلگت بلتستان کے احتجاج میں شرکت
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے گلگت بلتستان یوتھ کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر خطہ بے آئین گلگت بلتستان کو صوبائی خودمختاری دیئے بغیر غیر آئینی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں وفد کے ہمراہ خصوصی شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت غیر آئینی ٹیکس لگاکر عوام کے غیض وغضب کو دعوت دے رہی ہے، صوبائی شناخت کے بغیر ٹیکسوں کا نفاذ حکومتی بدیانتی ہے ، مجلس وحدت مسلمین کے قیام کا ایک بنادی سبب اہلیان گلگت بلتستان پر ہونے والے مظالم تھے ، ایم ڈبلیوایم کل بھی گلگت بلتستان کے عوام کے حق میں آواز بلند کرتی رہی ہے اور انشاءاللہ آخری دم تک کرتی رہے گی ،اس موقع پر صدر مجلس علمائے شیعہ پاکستان علامہ مرزا یوسف حسین سمیت ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن اور مختلف اضلاع کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وحدت نیوز (گلگت) غیرائینی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء کے لئے مجلس وحدت مسلمین اور وحدت یوتھ گلگت کے زیر اہتمام استقبالیہ اور میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا، جہاں چھ روز سے جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ دور دراز سے آنے والوں کو خوش آمدید کہا گیا،اپوزیشن لیڈر کیپٹن شفیع خان،پی ٹی آئی کے رہنما گلاب شاہ آصف،پیپلز پارٹی کے رہنما کامران دانش،امداد جعفری اور ایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنماغلام عباس،مطہر عباس و دیگر نے کیمپ کا خصوصی دورہ بھی کیااور وحدت یوتھ کے جوانوں کی اس کاوش کو خوب سراہا۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ و عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکس کے خلاف جاری تحریک میں جی بی کے عوام نے ثابت کر دیا کہ یہاں کے غیور عوام کسی کی ساز ش میں آنے والے نہیں ہیں۔ چلاس سے داریل تانگیر اور ہنزہ سے کھرمنگ تک کے عوام نے جس اتحاد و ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا لائق فخر ہے۔ میں اس تحریک کے ادنی سے کارکرکن کی حیثیت سے اس تحریک میں حصہ لینے والے علماء، بزرگان، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنا ن کا انتہائی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے تاریخی ہڑتال اور لانگ مارچ کر کے حکومت کو واضح کر دیا کہ یہاں کے عوام باشعور ہو چکے ہیں اور کسی بھی حکمران کو ظلم کرنے نہیں دیں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ٹیکس مخالف تحریک کے قائد غلام حسین اطہر کے خلوص و ثابت قدمی کو سلام پیش کرتا ہوں انکی قیادت کے نتیجے میں حکومت مذاکرات کی ٹیبل پر آنے کے لیے تیار ہوگئی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت کے سبب لانگ مارچ کو روندو سے ختم کر کے اسکردو جانے کا فیصلہ ہوا ہے ۔بلتستان میں جب تک ٹیکس کی منسوخی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے مشکل ترین حالات میں استقامت دکھانے پر برادر عزیر مولانا سلطان رئیس اور انجمن تاجران کے صدر کو سلام پیش کر تا ہوں ۔ ان کی بصیرت کے سبب کسی قسم کی علاقائی ، مسلکی اور لسانی تعصبا ت کو ہوا دینے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کو مزید شیعہ سنی اور بلتی گلتی کے نام پر لڑاکر حکمرانی کرنے کا دور ختم ہو گیا ہے۔ آج تمام گلگت بلتستان کے مسالک ایک ہی گلدستے کے پھول ہیں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ جی بی کے عوام جی بی کو آئینی حصہ بنانے کے لیے جدوجہد کرنے کو تیار رہیں ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو سی پیک میں بھی حصہ دلانے میں صوبائی حکومت ناکام ہوگئی ہے اور غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ۔ میں آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کے نظریاتی سرحدوں کے امین جی بی کے عوام کو آئینی خودمختاری دی جائے اور سی پیک میں اس خطے کو بھر پور حصہ دیا جائے۔ پاکستان دشمن طاقتیں سی پیک سمیت جی بی کو آئینی حقوق دلانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں ۔ دشمن نہیں چاہتے کہ گلگت بلتستان اورپاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہو یہی وجہ ہے کہ سی پیک کے خلاف پروپیگنڈے کر رہے ہیں۔ سی پیک میں حصہ ملنے سے گلگت بلتستان مزید مستحکم اور مضبوط ہو جائے گا۔ مضبوط گلگت بلتستان ہی مضبوط پاکستان کا ضامن بن سکتا ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ جی بی کو مضبوط کرنے کے لیے سی پیک میں حصہ دلانے کی بجائے مزید ٹیکس عائد کر کے عوام میں بے چینی پھیلا رہی ہے اور معاشی طور پر مزید کمزور ہو رہا ہے ۔ جی بی میں حالیہ دھرنون میں انڈیا مخالف اور پاکستان آرمی کے حق میں لگائے جانے والے نعروں نے ثابت کر دیا کہ یہاں کے عوام پاکستان کی دفاعی فرنٹ لائن ہے۔ یہاں کے عوام پاکستان کے دفاع کا ضامن ہے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) لکھنے والے بہت کچھ لکھ چکے ہیں، اس منطقے کی جغرافیائی اہمیت، معدنی کانیں، آبی ذخائر اور قدرتی حسن کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، رہی بات پاکستان سے محبت کی تو عوامِ علاقہ کی تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے ضیاالحق جیسے آمر کے مظالم تو سہے لیکن ملکی محبت پر کبھی بھی آنچ نہیں آنے دی۔
آئے روز یہ جو گلگت بلتستان میں ہڑتالیں جاری رہتی ہیں ، ان کے حقیقی اسباب اور اصلی مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے، بعض لوگ اسے آٹے اور چینی کے مہنگے اور سستے ہونے کا جھگڑا سمجھتے ہیں جبکہ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ عوامِ علاقہ حکومتِ پاکستان سے اپنی قومی شناخت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہم نے جس طرح بنگالیوں کی ہڑتالوں اور اُن کےجذبات کو اہمیت نہیں دی تھی اُسی طرح ہم گلگت و بلتستان کے عوام کے حقیقی مطالبات سے بھی آنکھیں چرا رہے ہیں۔
یہ ہمارے سیاسی و قومی اکابرین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس منطقے کے عوامی کی قومی حیثیت کو مشخص کریں۔ اگر مسئلہ کشمیر کی وجہ سے انہیں گلگت و بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے میں مشکلات درپیش ہیں تو پھر عوامِ علاقہ کو اعتماد میں لے کر اُن کے لئے کسی موزوں اور متناسب نیز متبادل سیٹ اپ پر غور کیا جائے۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں شمولیت کی خواہش ایک آئینی و جمہوری خواہش ہے اور ہمارے سیاسی زعما کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔
گلگت بلتستان میں اس وقت کتنے ہی دنوں سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف غذر سمیت مختلف علاقوں میں پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ سخت سردی میں لوگ اپنے حقوق کی خاطر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ تمام چھوٹی بڑی دکانیں، کاروباری مراکز، نجی ادارے اور پبلک ٹرانسپورٹبند ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ جب تک گلگت بلتستان کو قومی سطح پر نمائندگی نہیں دی جاتی اس وقت تک کسی بھی طرح کے ٹیکسز کا نفاذ ناقابل قبول ہے۔
یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ اگر وقتی طور پر حکومت ٹیکسز کے مسئلے سے عقب نشینی کر بھی لے تو پھر بھی یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ، چونکہ اصل مسئلہ عوامی و انسانی حقوق اور گلگت بلتستان کی ملی شناخت کا ہے۔
ایسے میں ہم سب پاکستانیوں کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ ہمارا بھی گلگت و بلتستان سے کوئی دینی و نظریاتی رشتہ ہے یا نہیں!؟ اگر ہم اہلیانِ گلگت و بلتستان کو دینی بھائی سمجھتے ہیں اور پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔لاالہ الااللہ کی حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں بھی اس ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں اہلیانِ گلگت و بلتستان سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنے ایمان کی حرارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
اب یہ بات پاکستانی دانشوروں اور اربابِ حل و عقد کو اپنے پلے باندھ لینی چاہیے کہ جاری ہڑتال جس نتیجے پر بھی منتہج ہو ہمیں بہر حال گلگت و بلتستان کی ملی شناخت اور علاقائی سیٹ اپ کے حوالے سے دوٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔روز روز کی ہڑتالوں سے جہاں ملکی اقتصاد اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہیں اس سلسلے میں ہماری سرد مہری سے ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی مسلسل فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اپنے ملک کو اقتصادی نقصانات اور بھارت کی چالوں سے بچانے کے لئے ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو بطریقِ احسن ادا کریں اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے عوام بھی اہلیان گلگت و بلتستان کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہوئے اُن سے اظہار یکجہتی کریں ۔
اگر ہم سب جی بی کے اصل مسئلے یعنی ان کی ملی شناخت اور قومی سیٹ اپ کے حل میں سنجیدہ ہو جائیں تو درپیش مشکلات پر قابوبھی پا سکتے ہیں اور اپنے دشمن کو مایوس اور ناکام بھی کر سکتے ہیں۔
لہذا یہ ہم سب کی دینی و ملی ذمہ داری ہے کہ ہم جی بی کے مسئلے کو ملی تناظر میں دیکھیں اور اس کے حل کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز( آرٹیکل) حضرت امام موسیٰ کاظم کی صاحبزادیوں میں جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کا مرتبہ نہایت درجہ بلند ہے۔ آپ کو' معصومۂ'' اور'' کریمہ اہل بیت'' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ،آپ یکم ذی القعدہ سن ١٧٣ھ .ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں اور آپ نے ٢٨ سال کی عمر میں ربیع الثانی کی دس یا بارہ تاریخ کو سن ٢٠١ ھ.ق میں شہر قم میں شہادت پائی۔آپ کے عالی ترین فضائل میں سے ایک یہ ہے کہ آپ خانہ وحی و رسالت سے منسوب ہیں،آپ کے القابات (بنت رسول اللہ، بنت ولی اللہ، اخت ولی اللہ اور عمة ولی اللہ ) سرچشمہ فضائل و کمالات ہیں۔آپ نے حضرت امام موسی کاظم اور حضرت علی ابن موسی الرضا کے سائے میں زندگی بسر کی ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ مکتب ائمہ اطہار کی تربیت یافتہ ہیں ۔
حضرت امام رضا نے آپ کی شان میں فرمایا :من زار المعصومة بقم کمن زارنی۔جس نے قم میں معصومہ کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ۔
وہ ہستیاں جو شفاعت کرسکتی ہیں ان میں سے ایک نام فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا بھی ہے۔جیساکہ امام صادق کا فرمان ہے کہ تدخل بشفاعتھا شیعتی الجنة باجمعہم: ان کی شفاعت (معصومہ ) سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہونگے۔اسی لئے امام کے حکم سے آپ کی زیارت میں ہم کہتے ہیں یا فاطمة اشفعی لی فی الجنة یعنی اے فاطمہ معصومہ! جنت میں میری شفاعت فرما۔آپ کے زیارت نامہ میں دوسری جگہ آیاہے کہ فانّ لک عند اللہ شانا من الشان یہ جو کہ ہم آپ سے شفاعت طلب کر رہے ہیںوہ اس لئے ہے کہ آپ کو خدا وند عالم کے ہاں بلند اور عظیم مرتبہ و مقام حاصل ہے۔
آپ کی زیارت کی فضلیت:
امام رضا فرماتے ہیں: من زارہا فلہ الجنة جو فاطمہ معصومہ کی زیارت کرے وہ جنت کا مستحق ہے۔
امام جواد فرماتے ہیں : من زار قبر عمتی بقم فلہ الجنة جو قم میں میری پھوپھی کی زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔
امام رضا فرماتے ہیں: من زارہا عارفاً بحقہا فلہ الجنة جو فاطمہ معصومہ کی قم میںمعرفت کے ساتھ زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔
سفر عشق: کیا آج تک آپ نے حضرت امام موسی کاظم کی اس بہادر بیٹی کی علت شہادت کے متعلق سوچا ہے کہ جس نے اپنے بھائی علی ابن موسی الرضا کے شوق وصال میں دکھ درد کا لباس زیب تن فرما کر پہاڑوں اور بیابانوں کی کٹھن راہوں کو طے فرمایا ؟
کیاآپ نے اس مظلومہ و معصومہ کی جدائی پر گریہ کیا ہے جس کو اپنے والد گرامی امام موسی ابن جعفر کی طرف سے فداھا ابوھا کی لوح افتخار عطا ہوئی؟
٢٠٠ ھ ق میں مامون عباسی کے اصرا ر پر حضرت امام رضا ''مرو'' کی جانب سفر کرنے پر مجبور ہوئے ۔آپ اپنے اہلیبیت اور احباب میں سے کسی کوبھی اپنے ساتھ لئے بغیر خراسان کی جانب روانہ ہوگئے۔
بھائی کی ہجرت کے ایک سال بعد حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کے شوق دیدار میں بے تاب ہو کر اپنے کچھ بھائیوں اور ان کے بیٹوں کو لے کر خراسان کی طرف سفر کیا ۔آپ جس علاقے اور شہر میں بھی وارد ہوئیں وہاں کے لوگوں نے آپ کاشاندار اور پرتپاک استقبال کیا ۔ آپ بھی اپنی پھوپھی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی طرح مکّار حکمرانوں کے چہرے بے نقاب کرتی رہیں۔
جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کاکاروان شہر ساوہ پہنچا تو دشمنانِ اہل بیت جن کی حمایت حکومت کے مامورین کررہے تھے ،انہوں نے آپ کا راستہ روک کر آپ کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کی ۔اس جنگ کے نتیجے میں آپ کے ساتھ آئے ہوئے تمام مرد درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے ۔ایک روایت کے مطابق حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو بھی زہر جفا دے کر مسموم کردیا گیا۔بہر حال اس خونچکاں اور جانکاہ حادثے کے شدت غم یا زہر جفا کی وجہ سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا مریض ہوگئیں ۔
اس مرض کی سبب سے خراسان تک سفر جاری رکھنا آپ کے لئے ممکن نہ تھا اس لئے آپ نے شہر قم میں ٹھہرنے کاارداہ فرمایا ۔آپ نے پوچھا : اس جگہ (ساوہ) سے قم تک کافاصلہ کتنے فرسخ ہے ؟جو فاصلہ بنتا تھا بتادیا گیا ۔آپ نے فرمایا مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے ۔شہر قم ہمارے شیعوں کامرکز ہے۔
قم کے اشراف واکابرین نے جب یہ خبر سنی تو آپ کے استقبال کے لئے قم سے باہر نکل آئے ۔اشعری خاندان کی بزرگ شخصیت موسیٰ بن خزرج نے آپ کی سواری کی لگام تھامی، بہت سے افرا دپیدل اور سواریوں کی صورت میں آپ کی سواری کی گرد چلتے رہے ۔تقریباً ٢٣ ربیع الاول ٢٠١ ھ ق کو آپ شہر قم میں وارد ہوئیں ۔
پھر اس مقام پر جسے آج'' میدان میر ''کہتے ہیں خود موسی بن خزرج کے گھر کے سامنے آپ کی سواری رک گئی اور آپ کی میزبانی کا شرف بھی اسے نصیب ہوگیا۔
آپ نے صرف ١٧ دن قم المقدس میں زندگی گزاری۔ اس قلیل عرصے میں آپ راز ونیاز اور عبادت ِ پروردگار میں مشغول رہیں۔
آپ کی عبادت گاہ ،مدرسہ ستیہ بنام ''بیت النّور'' آج بھی عاشقان اہل بیت کے لئے زیارت گاہ بناہوا ہے۔
وفات یا شہادت؟
بالآخر دسویں ربیع الثانی '' بنابر قول دیگر بارہویںربیع الثانی '' ٢٠١ ھ ق کو اپنے بھائی کا دیدار کرنے سے پہلے عالم غربت میں شدید غم واندوہ کے ساتھ اس دارفانی سے رخصت کر گئیں ۔یوں شیعیان آل محمدؐنے ایک بار پھر صف ماتم بچھایا۔اہل قم نے اس معظمہ خاتون کے بدن مطہر کو انتہائی عزت واحترام کے ساتھ اسی جگہ پر جہاں آپ دفن ہیں لے آئے جسے اس وقت ''باغ بابلان ''کہتے تھے ۔جب قبر تیار ہوئی تو سب لوگ شش وپنچ میں مبتلا ہوئے کہ اس معصومہ کے جسد اطہر کو کون قبر میں اتارے ۔یکایک قبلہ کی طرف سے دونقاب پوش سوار نمودارہوئے جن میں سے ایک نے نماز پڑھائی اور ان میں سے دوسرا قبر میں داخل ہوا ایک نے جسم مطہر کو ان کے حوالے کر دیا ۔یوں کریمہ اہل بیت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو سپرد خاک کیاگیا۔
مراسم تجہیز و تکفین ختم ہونے کے بعد وہ دو افراد کسی سے بات کئے بغیر واپس چلے گئے ۔
بعید نہیں ہے کہ وہ دو بزرگوار حجت خدا ،امام رضا اور امام جواد ہوں ۔شرعی دستور کے مطابق معصومہ کی تجہیز وتدفین معصوم کے ہاتھوں سے ہونی چاہیے تھی کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکو خود امیرالمومنین نے غسل وکفن دے کر دفن کیاتھا اورحضرت مریم کو حضرت عیسیٰ نے بنفس نفیس غسل دیا تھا ۔
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکو دفن کرنے کے بعد موسیٰ بن خزرج نے کپڑوں کا سایہ آپ کی قبر مطہرپر بنایا تھا یہاں تک کہ امام جواد کی بیٹی حضرت زینب نے ٢٥٦ ھ ق میں پہلی بار آپ کی قبر شریف پر گنبد بنوایا۔یوں آپ کی قبرِ مطہر عاشقانِ اہل بیت علہیم السلام اور ولایت وامامت کے ماننے والوں کے لئے دارالشفاء بن گئی۔
بہ جز عشق دلبر نیست مارا
غم دل ہست و یاور نیست مار
بود این بارگاہ دختر اما
نشان از قبر مادر نیست مارا
ریاض الانساب کے مصنف نے اپنی کتاب کے صفحہ ١٦٠ پر مرحوم منصور ی ،جو کتاب الحیاة السیاسیہ کے مؤلف ہیں سے روایت نقل کی ہے :کہ جس زمانے میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہانے ہجرت کی اس وقت اہل ساوہ خاندانِ نبوت کے سخت ترین دشمن تھے ۔جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا کاروان ساوہ پہنچا تو انہوں نے بھر پور حملہ کیا یوں جنگ چھڑ گئی اور یہ جنگ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے بھائیوں اور ان کے بیٹوں کی شہادت پر تمام ہو ئی ۔ حضرت معصومہ ٢٣ عزیزانِ زہرا کے پارہ پارہ اجسام مطہر کو مشاہدہ کرنے کی وجہ سے سخت بیمار ہوگئیں اور اسی بیماری میں آپ شہید ہو ئیں۔
قال رسول اللہ ۖ
من مات علی حب آل محمد مات شہیدا
پیغمبر اسلام ص فرماتے ہیں کہ جو بھی محبت آل محمد ۖپر مر جائے تو وہ شہید ہے ۔
الحیاة السیاسیہ ا لامام رضا کے مولف جعفر مرتضی عاملی ص ٤٢٨ ، قیام سادات علوی کے ص ١٦١ اور ١٦٨ پر نقل کرتے ہیںکہ جنا ب ہارون ابن موسی ابن جعفر کاکاروان جب ساوہ پہنچ گیا تو دشمنوں نے آپ لوگوں پر اس وقت حملہ کیا جب آپ لوگ کھانا تناول فرمارہے تھے اور آپ کو ٢٣ افراد کے ساتھ شہید کر دیا اور کارواں کے دوسرے افراد کو زخمی کردیا ۔اسی اثناء میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے کھانے میں زہر ڈال دیاگیا ۔یوں ولایت امیرالمومنین کی مدافع ، زہر جفا کے اثر سے مریض ہوئیں اور قم میں تشریف لانے کے ١٧ دن بعد شہید ہو گئیں ۔ وسیلة المعصومین ص ٦٨ میں میرزا ابوطالب نے بیان کیا ہے کہ اس جلیل القدر معظمہ کو ساوہ میں ایک ملعونہ عورت کی وساطت سے زہر دیا گیا۔
تحریر :سید قمر عباس حسینی حسین آبادی