The Latest

وحدت نیوز(جامشورو) مرکز تبلیغات و تحقیقات اسلامی جامشورو کے زیر اہتمام عید میلاد النبی ﷺ و ھفتہ وحدت کی مناسبت سے تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب سے بزرگ عالم دین استاد العلماء علامہ حیدر علی جوادی، مجلس وحدت مسلمین سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی ، اہل سنت رہنما مولانا گلزار احمد انڑ، خانہ فرھنگ حیدر آباد کے ڈائریکٹر عبداللہ پور، علامہ عرفانی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ امام خمینی ؒ نے شیعہ سنی مسلمانوں کو وحدت کا درس دیا۔ جبکہ عالمی سامراجی قوتیں خصوصا امریکہ و اسرائیل مسلمانوں کے درمیان اختلاف کو ہوا دے رہی ہیں۔

اس موقع خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتیں اپنے استعماری عزائم کی راہ میں اسلام کی انقلابی تعلیمات کو رکاوٹ سمجھتی ہیں۔ اختلاف شیطانی منصوبہ ہے ، ایم آئی سکس اور سی آئی اے ، دین مقدس اسلام کی پاکیزہ اورانقلابی تعلیمات مسخ کرکے نفرت اور دھشت گردی کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ طالبان ، لشکر جھنگوی، القائدہ اور داعش سمیت تمام دھشت گروہ امریکہ اسرائیل اور ان کے ایجنٹوں کے تیار کردہ ہیں۔ نائیجریا میں جاری مظالم پر ہمیں تشویش ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود بزرگ رہنماء علامہ شیخ محمد ابراہیم زکزاکی کو قید رکھنا، نائیجیرین حکومت کے مجرمانہ کردار کی عکاس ہے۔ قبلہ اول کی آزادی نوشتہ دیوار ہے، ہر گذرتے دن کے ساتھ اسرائیل کمزور اور مزاحمتی بلاک طاقتور ہورہا ہے۔ خدا کا وعدہ سچاہے مستضعفین کی حکومت کا وقت قریب ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) موسم سرماکی آمد کے ساتھ ہی مستحق افراد میں گرم کپڑوں اور گمبلوں کی ضرورت شدت سے محسوس کی جاتی ہے، اس ضرورت کے پیش نظر خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہود مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے مختلف علاقوں میں ضرورت مندوں کی سہولت کیلئے مفت بازار مہربانی کا اہتمام کیا گیا ہے، خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کراچی ڈویژن کے سیکریٹری سید زین رضا رضوی نے وحدت نیوزسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی شہر میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں شہری دیگر شہروں سے ہجرت کرکے آتے ہیں اور روزگار کے حصول میں مصروف ہوئے ہیں جن کی اکثریت مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہے مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث ایسے سفید پو ش افراد جو موسم کے مطابق گرم کپڑے اور گمبل وغیرہ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کے لئے پہلے مرحلے میں خادم سولنگی گوٹھ، جامع مسجد نورایمان اور خدا کی بستی سرجانی ٹاون میں مفت بازار مہربانی لگائے گئے ہیں جہاں سے خواتین اور حضرات اپنی ضرورت کے مطابق گرم کپڑے اور ملبوسات مفت حاصل کرسکتے ہیں ، ان بازاروں میں نئی اور پرانی اشیاء پیش خدمت ہیں  پرانی اشیاءبھی بلکل نئے کے انداز میں رکھی گئیں ہیں ، تینوں مقامات پر قائم بازار مہربانی میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں خواتین او حضرات نے اپنے ضرورت کے مطابق اشیاءمفت حاصل کیں اور اس کارخیر پر خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے اراکین کو خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع وسطی کے رہنما ثمرزیدی ، علی رضا چانڈیو اور دیگر بھی موجود تھے۔

ٹرمپ، فلسطین اور منافقین

وحدت نیوز(آرٹیکل)  کچھ دنوں پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قبلہ اول اور تمام عیسائی، یہودیوں کی مقدس جگہ یروشلم) جہاں بیت المقدس موجود ہے( کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دیتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا، جس سے تمام دنیا میں غم و غصے کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے اور سعودیہ اور بحرین کے علاوہ تمام اسلامی ممالک حتاکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، جرمنی، چین اور فرانس وغیرہ نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کی مذمت کی ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹرمپ پاگل ہے ،میرا سوال ہے اگر وہ پاگل ہے تو امریکہ کے ہر اسٹیٹ کو آزاد اور الگ کرنے کا اعلان کیوں نہیں کرتا؟ہر وقت مسلمانوں کے خلاف ہی کیوں؟ ۔ظاہر سی بات ہے وہ دیوانہ یا پاگل نہیں ہے بلکہ عمدا اس کام کو انجام دیتا ہے۔اب ہمیں آہستہ آہستہ سمجھ آتا ہے کہ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب کے وجوہات کیا تھے ۔کیونکہ کسی بھی صدر کا دورہ یا خطاب اسٹیٹ پالیسی اور قومی مفادات کا حصہ ہوتا ہے۔

اسرائیل ایک ایسا غاصب ملک ہے جس نے عالمی طاقتوں کی پشت پناہی پر فلسطین پر قبضہ کیا اور صدیوں سے آباد مسلمانوں کو اپنے ہی ملک میں مہاجر بنادیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھالے جانے والے مظالم کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں آئے روز مسلمانوں پر ظلم و ذیادتی کی جاتی ہے کبھی نماز پڑھنے پر پابندی تو کبھی مسجد اقصیٰ کو بند کیا جاتا ہے ، کبھی مسلم خواتین کی سرعام بے عزتی کی جاتی ہیں، حتیٰ انہیں زد وکوب کیا جاتا ہے ، کبھی شک کی بنیاد پر بچے، بوڑھے، جوان اور مرد و زن کی تمیز کئے بغیر ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں تو کبھی رات کے سناٹے میں گھروں کو مسمار کئے جاتے ہیں۔یہ وہ مظالم ہیں جو ہم ہر روز میڈیا پر دیکھتے ہیں۔لیکن عالم دنیا کے نام و نہاد حقوق انسانی کے علمبرداروں کا کہی کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا۔

لیکن امریکی و اسرائیلی مظالم سے زیادہ تکلیف دہ ظلم ہم پر خود ہمارے مسلمانوں کی جانب سے ہوتا ہے جسے سوچ کر ایک باشعور انسان خون کے آنسو بہائیں تو بھی کم ہے۔آخر ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کے اسباب کیا ہیں؟ کیا ہم مسلمان اتنے کمزور اور ناتوان ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کا مقابلہ نہیں کرسکتے؟تو جواب ہوگا نہیں کیونکہ خدا کے فضل سے مسلمانوں کے پاس تمام نعمتیں موجود ہیں، ہمارے پاس ایمانی طاقت بھی موجود ہے اور مالی وسائل بھی، مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ہمارے پاس کیا طاقت ہے اور ان سے کیسے استفادہ کرنا ہے۔ اس میں سب سے بڑا نقص ہمارے مسلم حکمرانوں کے ہیں جنہوں نے اپنے زاتی مفادات کی خاطر سر اٹھا کے جینے کی بجائے ہمیشہ عالمی طاقتوں کے سامنے غلامی کو قبول کیا ہے۔اور جب غلامی کی عادت ہو جائیں تو تمام تر وسائل و آزادی ہونے کے باوجود بھی ہم ذہنی طور پر غلام بن جاتے ہیں۔ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے، مسلمان ممالک تیل ،گیس ، سونے و دیگر تمام قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ہمارے پاس نہیں ہے تو صرف ایمان نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے ساتھ بھی خیانت کر رہے ہیں اور اپنے دین ووطن کے ساتھ بھی۔ لیکن ہمارے برعکس دشمن چاہے وہ امریکہ ہو یا سرائیل یا کوئی اور ملک وہ اپنے فلسفہ ، اپنے مقاصد اور اپنے اہداف پر یکجا ہیں۔ وہ اپنے باطل عقیدوں اور پالیسیوں پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں اسی لئے وہ کامیاب بھی ہیں۔ہم پورے عالم اسلام میں دیکھیں تو مغربی طاقتیں صرف ایک فارمولےdivide and rule  پر عمل کر رہے ہیں وہ مسلمانوں میں انتشار و تفرقہ پیدا کرتے ہیں اور ہمارے اوپر حکومت کرتے ہیں افغانستان سے لیکر پورے مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک کو دیکھیں ہر جگہ اسی فارمولہ کے تحت کام ہو رہا ہے۔آخر دشمن کیسے کامیاب ہو جاتے ہیں کہ وہ جس جگہ چاہیں اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دیتیں ہیں اور جس جگہ چاہیں فساد بر پا کر دیتیں ہیں اس سے بڑھ کر مسلمان با آسانی ان کے فریب میںبھی آجاتے ہیں۔ اس کے لئے ایک چھوٹی مثال کا سہارا لینا ہوگا کہ ایک جنگل میں کچھ لوگ درختوں کو کاٹ رہے تھے۔ جنگل کے درخت پریشان تھے کہ اگر اس طرح انسانوں نے اپنا کام جاری رکھا تو کچھ دنوں میں ہم سب نابود ہو جائینگے ۔ ایک دفعہ جنگل کے تمام درخت میٹنگ کر رہے تھے کہ ایک عمر رسیدہ، بلند و بزرگ درخت نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جنگل کی نابودی میں یقینا ہم میں سے کوئی ہے جو انسانوں کی مدد کر رہا ہے، بزرگ کی بات سن کردرختوں نے سر جوڑ کر سوچنا شروع کیااور آخر اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہمیں کاٹنے میںہمارے ہی شاخیں انسانوں کی مدد کر ر ہے ہیں۔انسان ان شاخوں سے کلہاڑی کے دستے بناتے تھے اور انہی کے سہارے درختوں کو کاٹتے تھے۔

اس وقت عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا سبب بھی اسی مثال کی طرح ہیں، مسلمانوں میں ہی کچھ گروہ ایسے ہیں جو اسلام کے خلاف یا تو استعمال ہو رہے ہیں یا اپنی مفادات کی خاطر جان بوجھ کر اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ منافقت کر رہے ہیں۔ طالبان سے لیکر داعشی خلافت کے اعلان تک مسلمانوں میں کچھ منافقین ہی تھے جنہوں نے اسلام کے لبادے میں دشمنان اسلام کے لئے مزدوری کے عوض کام کیااور ان کے آلہ کار بن گئے۔ان مغربی ساختہ چند گروہوں نے عالم اسلام کو جو نقصان پہنچا یا ہے شاید اس کی مثال کہی نہیں ملتی۔مشرق وسطیٰ کے حالات ہمارے سامنے ہیںکہ جب یہاں پر داعش نے اسلام کے نام پر قتل و غارت گری شروع کی تھی تو ہمارے کچھ مسلمان حکمران اسلام دشمن عالمی طاقتوں کے شانہ بہ شانہ ان تکفیریوں کی فکری، مالی و نفری مدد کر رہے تھے اور ان کو اسلام کے ہیرو بنانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کا ہدف ایک ہی تھا کہ اسلامی ممالک کو کمزور کرنا اور ان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسلام دشمن عناصر ہمارے ہی لوگوں کے زریعے ہمارے ہی لوگوں کو تربیت دیتے ہیں، پھر انہی کے خلاف قیام کرتے ہیں اور پھر انہی کو ختم کرنے کے لئے ہم سے ہی پیسے وصول کرتے ہیں اور بدنام بھی ہمیں ہی کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک تمام تر حقائق کو دیکھتے ہیں سمجھتے ہیں لیکن اپنی کرسی کی خاطر ان غاصب صہونیوں کا ساتھ دیتے ہیں ان سے تعلقات قائم کرنے کو کامیابی قرار دیتے ہیں ۔

ٹرمپ کے اسرائیلی دارلخلافہ کے اعلان کے بعد اسلامی اتحادی افواج کی جانب سے خاموشی ٹرمپ کے اعلان سے بڑھ کر خطرناک ہیںکیونکہ اس ملٹری الائنس کے رسمی طور پر اعلان ہونے کے بعدہی امریکی صدر نے اسرائیلی دارلخلافہ کا اعلان کیا ہے اور اس کے بنانے والوں میں سے کوئی چپکے چپکے تو کوئی کھلے عام اس اعلان کی حمایت کر رہے ہیں۔حقیقت دیکھا جائے تو اس وقت اس اسلامی ملٹری الائنس پر فرض بنتا تھا کہ وہ سب سے پہلے مظلوم فلسطینوں کی حمایت کرتے۔۔مگر ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتابلکہ بحرین نے ایک وفد کو" امن" کے عنوان سے اسرائیل بیجا ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات پر کوئی آنج نہ آنے پائے۔

لیکن اگر ہم دوسری جانب دیکھیں توہمارے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں اور ہمیں اس اندھیری گلی میں امید کی کرن نظر آتے ہیں اور وہ ہے مقاومتی تحریک ، جو سنی ،شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہے جنہوں نے عراق ،شام اور لبنان میںعالمی سازشوں کو ناکام بنا کر ساری دنیا کو بتا دیا ہے کہ حقیقی مسلمان اور اسلام کی حفاظت کرنے والے ہم ہیں۔ وہ اسلام و مسلمان جن کو مغربی و عالمی طاقتوں نے پروموٹ کئے ہیں وہ دراصل کرایہ کے لوگ تھے جن کا مقصد اسلام کو بدنام کرنا اور مغربی مفادات و اسرائیل کا تحفظ کرنا تھا ۔مگر الحمد اللہ باشعور مسلمانوں نے آج اس فتنے کو شام ، عراق میں دفن کر دئیے ہیںاور ہمیں امید ہے کہ جس طرح داعش کو شام ، عراق میں شکست دیا ہے اسی طرح اسرائیل اور امریکہ کو فلسطین میں شکست دینگے اور نیل سے فرات تک قبضہ کرنے کی اسرائیلی خواب کو چکناچور کر دینگے۔


تحریر : ناصر رینگچن

وحدت نیوز(لاہور) امریکی وسعودی ایماء پر نائجیرین حکومت کی جانب سے اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی ظالمانہ قید کے خلاف وحدت یوتھ لاہور کے زیر اہتمام  پریس کلب پر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرزاور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی فوری رہائی کا مطالبہ درج تھا، اس موقع پر وحدت یوتھ لاہور کے سیکریٹری جنرل سجاد نقوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائجیرین حکومت امریکی اور سعودی ایماء پر معروف مذہبی رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی پر مظالم کے پھاڑ توڑ رہی ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے پہلے وہ اسلام کی راہ میں اپنے پانچ فرزندوں کی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان کی حالت دوران اسیری انتہائی خراب ہے ان کی ایک آنکھ بھی ضائع ہو چکی ، عالمی عدالت انصاف شیخ زکزاکی کی رہائی کیلئے فوری اقدامات کرے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کا ملتان پہنچنے پر ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی جانب سے الگ الگ استقبال کیا گیا، تفصیل کے مطابق المصطفی ہائوس گلگشت پہنچنے پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے سابق مرکزی صدر کا استقبال کیا گیا، اس موقع پر ان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا گیا، اس موقع پر سابق مرکزی جنرل سیکرٹری جواد جعفری، سابق ڈویژنل صدر سلیم عباس صدیقی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے، بعدازاں ریلی کی شکل میں اُنہیں جامعہ شہید مطہری لایا گیا جہاں طلاب اور اہل علاقہ نے اُن کا استقبال کیا، اس موقع پر اہلیان علاقہ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، علامہ قاضی نادرحسین علوی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا ہادی حسین ہادی، سید اسد عباس بخاری، سید ناصر عباس گردیزی اور دیگر موجود تھی، نماز مغربین کے بعد ریلی کی شکل میں ناصر عباس شیرازی کو جامع مسجد الحسین نیو ملتان لایا گیا، جہاں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، مولانا اعجاز حسین خان، ایم ڈبلیو ایم بھکر کے سیکرٹری جنرل سفیر حسین شہانی، ایم ڈبلیو ایم رحیم یارخان کے سیکرٹری جنرل سید حسنین عباس نقوی، ایم ڈبلیو ایم علی پور کے سیکرٹری جنرل قمر عباس اور دیگر اضلاع کے رہنما موجود تھے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے زیراہتمام سانحہ پشاور (آرمی پبلک سکول )کے شہداء سے اظہار یکجہتی کے طور جامع مسجد الحسین نیو ملتان کے سامنے شمعیں روشن کی گئیں، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی، جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ایم ڈبلیو ایم ملتان کے آرگنائزر سید دلاور عباس زیدی، سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، سید وسیم عباس زیدی، اقبال خان کشفی ایڈووکیٹ اور دیگر رہنما موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ تین سال پہلے دشمن ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی سازش میں ناکام ہوگیا، آج ہم پہلے سے زیادہ طاقتور ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بغیر کسی تمیز کے کاروائی کی ضرورت ہے، سیکیورٹی اداروں کو محب وطن اور دشمن کی تمیز برقرار رکھنی چاہیے۔

وحدت (گلگت) مجلس وحدت مسلمین ٹیکس کے ایشو پر عوامی ایکشن کمیٹی اور انجمن تاجران کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ آئینی حقوق کے بغیر ٹیکس لگانا انتہائی زیادتی ہے حکومت وزیروں اور مشیروں کی ایک فوج بھرتی کرکے ان کی عیاشیوں کیلئے غریبوں کو لوٹنا چاہتی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ جب تک گلگت بلتستان کو ملک کا آئینی پانچواں صوبہ نہیں بنایا جاتا تب تلک گلگت بلتستان کے عوام کسی قسم کا ٹیکس ادا کرنے کے پابند نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ستر سال سے گلگت بلتستان کے عوام کا استحصال کیا ہے ۔پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں عوام پر غیر قانونی اور جبری ٹیکس نافذ کیا اور پانچ سال بعد عوام نے جس طرح پیپلز پارٹی کو مسترد کیا اس سے نواز لیگ سبق سیکھ لے۔یاد رکھو اقتدار نے کسی کے ساتھ وفا نہیں کیا ہے جس کسی نے بھی عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ان کا حشر انتہائی بھیانک ہوتا ہے۔پیپلز پارٹی نے گندم سبسڈی ختم کرنے کی کوشش کی اور عوام نے الیکشن میں اس کا پورا حساب چکادیا۔اب نواز لیگ کے گھنائونے چہروں سے نقاب الٹ رہے ہیں اور پانچ سال بعد ان کا حشر پیپلز پارٹی سے بھی بھیانک ہوگا۔

انہوں نے سئی جگلوٹ میں جنگل کی کٹائی پر لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں سرکاری ملازمتیں حکمران اپنے منظور نظر افراد کو دے رہے ہیں اور کوئی پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مالی بدحالی کا شکار ہوچکے ہیں۔حکومت پہلے ان غریب لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرے تاکہ غریب عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) کوئٹہ چرچ پر حملہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کاروائی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے،دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں یہ انسانیت کا دشمن ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ چرچ پر حملہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کاروائی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے،جن کی ہم بھر زور مذمت کرتے ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں یہ انسانیت کا دشمن ہے،حکومت کرسمس کی تقریبات کے دوران مسیحی عبادت گاہوں کو فول پر وف سیکورٹی فراہم کریں اور پاکستان بھر بالخصوص کوئٹہ شہر میں کالعدم مذہبی جماعتوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن شروع کرکے انکا قلعہ قمع کریں،اس سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت عرض کرتے ہیں اور انکے غم میں برابر کے شریک ہیں۔اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا ملکی تاریخ کے اندوہ ناک سانحے پشاور آرمی پبلک سکول اور سقوط ڈھاکہ یہ دونوں زخم بتاتے ہیں کہ ایک ہی سوچ کا خنجر ہمارے دل کو زخم لگاتا رہا،یہ وہ سوچ ہے جس نے پاکستان کو ایک قومی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ وفاق کے تقاضے نہیں سمجھے، جمہور کی حکمرانی نہیں مانی اور معشیت کو ایک اجتماعی نصب العین کے طور پر قبول نہیں کیا، ان خیالات کا اظہار اصل مسئلہ معاشرے کے ذہن کو تبدیل کرنا ہے۔ عام لوگوں کی سوچ کو عدم برداشت اور تعصب کی گرفت سے آزاد کرنا ہے۔ ہمارے حکمران اس جنگ کی نوعیت سے پوری طرح آگاہ ہیں لیکن وہ ایسے معاشرے کے قیام سے غافل ہیں جس میں سوچ کی اور اظہار رائے کی آزادی ہواور قوم انتہا پسندی اور مذہبی دہشتگردی کے خلاف بے خوفی کے ساتھ کھڑی ہوسکے۔ 16دسمبر2014کے بعداس تحقیق کی اہمیت بڑھ گئی ہے کہ آخراچھے اور برے طالبان میں فرق کیو ں کیا جاتا ہے۔ دہشتگردوں کی پہچان تو ممکن ہے لیکن انتہا پسندی اور نفرت کی جڑوں تک پہنچناایک انتہائی دشوار عمل ہے، اگر انتہا پسندی اور نفرت کی تلقین کے زرائع کو ختم کیا جائے تو نئے دہشتگرد پیدا ہوتے رہیں گے۔ پاکستان میں انتہا پسندی کی جو فضا ہے اس میں دہشتگردی کے پھلنے پھولنے کے امکانات واضح ہیں گزشتہ برسوں میں مختلف آپریشنز مذہبی دہشتگردی کے خلاف کی ہے لیکن یہ بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ فیصلوں کی میزان میں دہشتگردی کی سوچ ابھی سلامت ہے، سیاسی قوتوں میں ابھی یہ اعتماد پیدا نہیں ہوا کہ وہ کھل کر دہشتگردی کے خلاف کھڑی ہوں، 16 دسمبر محض ہمارے بچوں کی برسی نہیں، ان عناصرکی نشاندہی کا دن ہے جو دہشتگردی کی آبیاری کرتے ہیں، جس کی تازہ مثال کوئٹہ چرچ کا سانحہ ہے جس میں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا گیا۔وہ کھل کر دہشتگردی کے خلاف کھڑی ہوں، 16 دسمبر محض ہمارے بچوں کی برسی نہیں، ان عناصرکی نشاندہی کا دن ہے جو دہشتگردی کی آبیاری کرتے ہیں، جس کی تازہ مثال کوئٹہ چرچ کا سانحہ ہے جس میں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا گیا۔

ملکی سلامتی میں عوام اور فوج کا کردار

وحدت نیوز(آرٹیکل) اقوام  و ممالک کی حفاظت قومی فوج کرتی ہے، جب تک کسی ملک کی قومی فوج مضبوط رہتی ہے اس وقت تک اس ملک   کے دشمن ناکام و نامراد رہتے ہیں، یاد رہے کہ پاکستان کی مسلح افواج صرف پاکستانیوں کے لئے ہی نہیں بلکہ جہانِ اسلام کے لئے بھی  امیدکی شمع ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دشمن ہر دور میں پاکستان آرمی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے ہیں۔

اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ  سیاہ چن کے برفیلے پہاڑوں سے لے کر  بلوچستان کے صحراوں تک ہر طرف پاکستان آرمی کی عظمت و شجاعت کی داستانیں رقم ہیں اور دہلی سے لے کر تل ابیب تک ہر دشمن طاقت پر  پاکستان آرمی کے نام سے خوف چھایا ہوا ہے۔

پاکستان کی حفاظت اور سلامتی کا لفظ لفظ پاکستان آرمی کے جوانوں کے خون سے عبارت ہے، ملک کی سرحدوں پر باہر سے حملہ ہو یا اندرونِ ملک سے طالبان، القاعدہ اور لشکر جھنگوی جیسے ٹولے حملہ کریں، یہ پاکستان آرمی ہی ہے جو اِن سب کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔

ملکی تاریخ میں پاکستان آرمی نے ملک دشمن عناصر کے خلاف متعدد آپریشن کئے  ہیں جن میں سے چند ایک مندرجہ زیل ہیں:

 آپریشن راہ حق سوات 2007  میں کیا گیا، آپریشن صراط مستقیم خیبر ایجنسی2008 میں  آپریشن شیر دل باجوڑ 2008 میں  آپریشن بلیک تھنڈر سٹارم بنیر 2009میں  آپریشن راہ راست سوات 2009 میں  آپریشن راہ نجات جنوبی وزیرستان 2009 میں ، آپریشن ضربِ عضب ۲۰۱۴ میں اور آپریشن ردُّ الفساد  میں ۲۰۱۷ فروری کے مہینے   میں  شروع کیا گیا۔

اگر ہم یہ جاننا چاہیں کہ یہ آپریشنز کن حالات میں اور کن لوگوں کے خلاف کئے گئے تو ہمیں پاکستان آرمی کے بہادر سپوت  لائق حسین کی شہادت کی ویڈیو ضرور دیکھنی چاہیے ،  یہ ویڈیو دیکھ کر ہمیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ پاکستان کے دشمن کس قدر وحشی اور ظالم ہیں،  14 اگست 2007ء میں طالبان نے لائق حسین کو دوران حراست  جانوروں کی طرح ذبح  کر کے شہید کردیا تھا۔

۱۴ اگست پاکستان کا یومِ آزادی ہے، اس روز پاکستان کے دشمنوں نے،  پاکستان کی فوجی  وردی میں ملبوس پاکستان کے بیٹے کو ذبح کر کے  ملت پاکستان کو یہ واضح پیغام دیا تھا کہ پاکستان کے دشمنوں کے سینوں میں دل نہیں بلکہ پتھر ہیں، اگر اس کے باوجود کسی کو اطمینان نہ ہو تو وہ  آرمی پبلک سکول پشاور کے ننھے مُنّےبچوں کی لاشیں گن کر دیکھ لے۔ سولہ دسمبر ۲۰۱۴ کو پاکستان کے ان دشمنوں نے وحشت و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے  تقریبا ۱۴۴ بچوں کو شہید کردیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے  خود کُش دھماکوں میں  بھی ہزاروں پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں اور پاکستان فوج اور پولیس کے کئی مراکز پر حملے کرنے کے علاوہ کئی قیمتی افیسرز کو بھی شہید کر کے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

ملک و ملت کے ان دشمنوں نے مذہبی مقامات  حتی کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں پر بھی حملے کئے اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی قتل کر کے دنیا بھر میں پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی ۔

ابھی گزشتہ دنوں میں زرعی ڈائریکٹوریٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں9 افراد شہید 38 زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ سارے واقعات اس حقیقت پر شاہد ہیں کہ پاکستان کے دشمن پاکستانیوں کے خلاف  مسلسل سرگرمِ عمل ہیں۔

طالبان ،القاعدہ اور  لشکر جھنگوی  وغیرہ کے بے شمار لوگوں کی گرفتاریوں اور اُن سے ہونے والی تفتیش کے بعد اب یہ حقیقت سب پر آشکار ہوچکی ہے کہ پاکستان کے دشمن ،بانی پاکستان کو کافر اعظم ، ملت پاکستان کو کافرو مشرک اور پاک فوج کو ناپاک فوج کہتے ہیں، یہ  پاکستان میں بسنے والی کسی بھی قوم، قبیلے یا مسلک کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

یہ دہشت گرد ٹولے پاکستان اور بانی پاکستان سے اتنی نفرت کرتے ہیں کہ انہوں نے 15 جون 2013 کو زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی کو  بھی بم دھماکوں سے تباہ کردیا ،تفصیلات کے مطابق  ایک سے دو منٹ کے وقفے کے ساتھ چار بم دھماکے کئے گئے۔

چنانچہ  موجودہ  حالات میں پاکستان آرمی  مسلسل ملک دشمنوں کے مظالم کے سامنے بند باندھنے میں مصروف ہے۔ پاکستان آرمی کی کامیابی صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب عوامی سطح پر بھی لوگ اپنے ملک  کےدشمنوں کو پہچانیں اور اُن سے نفرت کریں۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ماضی میں ہماری افغانستان پالیسی اور امریکہ و سعودی عرب کے ایجنڈے کی وجہ سے ہمارے ملک میں دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو مضبوط ہونے میں مدد ملی ہے تاہم اب یہ ہم سب کی ملی ذمہ داری ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کریں اور  اس ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں اپنی فوج کا ساتھ دیں۔

جن مدارس اور مراکز میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہو اور جولوگ ملک و قوم کے خلاف نوجوانوں اور جوانوں کو تیار کرتے اور بڑھکاتے ہوں ان کی نشاندہی کرنا ہم سب کا قومی و ملی فریضہ ہے۔

ہمیں اس حقیقت کو جان اور مان لینا چاہیے کہ اقوام کی حفاظت قومی فوج کرتی ہے، جب تک کسی ملک کی قومی فوج مضبوط رہتی ہے اس وقت تک  اس ملت کے دشمن ناکام و نامراد رہتے ہیں،لہذا اپنے دشمنوں کو ناکام اور نامراد کرنے کے لئے ہمارے عوام کو اپنی آرمی سے ہر ممکنہ  تعاون کرنا چاہیے۔

ہمیں اپنے قومی اتحاد، وسعتِ قلبی، دینی رواداری اور مذہبی ہم آہنگی سے اپنے بدترین دشمنوں پر یہ ثابت کرنا چاہیے کہ اس ملک کی حفاظت کے لئے ہم سب پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

 

 

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

رجعت کا عقیدہ

وحدت نیوز (آرٹیکل) شیعوں کےمخصوص عقائد میں سے ایک {عقیدہ  رجعت }ہے ۔یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ مہدی موعود {عج}کے ظہور اور پوری دنیا میں اسلامی حکومت کے قائم ہونےکے بعد اولیائے الہی اوراہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے پیروکار اور ان کے دشمنوں  کا ایک گروہ دوبارہ زندہ ہو کر دنیا میں واپس آئیں گے۔اولیاءاور نیک لوگ دنیا میں عدل و انصاف کی حکومت دیکھ کر خوش ہو ں گے اور انہیں اپنے ایمان اورعمل صالح کے ثمرات دنیا میں حاصل ہوں گے جبکہ اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں کو اپنے ظلم کی سزا ملے گی البتہ آخری جزا و سزا قیامت میں ملیں گی ۔ رجعت ایک ممکن امر ہے جو عقلی لحاظ سے محال نہیں ہے ۔اس کے امکان پر واضح دلیل گذشتہ امتوں میں اس کا واقع ہونا ہے یعنی گذشتہ امتوں میں بھی کچھ لوگ مرنے کے بعد زندہ ہو ئے  ہیں۔قرآن کریم جناب عزیر علیہ السلام کے بارے میں فرماتاہے کہ وہ مرنے کے سو سال بعد دوبارہ زندہ ہوئے ۔اسی طرح حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات میں سے ایک  معجزہ مردوں کو زندہ کرنا تھا۔رجعت اور مردوں کے زندہ ہونے کا ایک نمونہ بنی اسرائیل کےمقتول کا زندہ ہونا ہے۔بنابریں بعض شبہ ایجاد کرنے والوں کا  رجعت کو تناسخ کے ساتھ تشبیہ دینا  ان کی کوتاہ فکری اور نا آگاہی کی دلیل ہے ۔

شیعہ علماء نے عقیدہ رجعت کے اثبات میں تین طرح کے دلائل ذکر کئے ہیں:1۔آیات قرآنی 2۔سنت نبوی 3۔احادیث اہل بیت علیہم السلام۔  علماء کے نزدیک سب سے  عمدہ دلیل ائمہ اہل بیت علیہم السلام  سے تواتر کے ساتھ نقل شدہ احادیث ہیں۔علامہ مجلسی  نے بحار الانوار میں اس نکتہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ان احادیث کو چالیس سے زیادہ موثق شیعہ علماء نے ائمہ معصومین علیہم السلام سے نقل کیا ہے اور یہ احادیث پچاس سے زیادہ شیعوں کی تفسیر ، حدیث  اور کلام کی کتابوں میں نقل ہوئیں ہیں ۔ علاوہ ازیں شیعوں کے کچھ بزرگ علماء نے رجعت کے بارےمیں مستقل کتاب لکھی ہے۔ اسی طرح دوسرے افراد نے بھی اپنی کتابوں میں باب غیبت میں اس کے بارے میں بحث کی ہے ۔ لہذا اگر کوئی اہل بیت علیہم السلام کی حقانیت پر ایمان رکھتاہو تو ان تمام دلائل  کے بعد اس مسئلے میں شک و تردید کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔اسی لئے رجعت کے بارے میں شیعہ علماء کا اجماع ہے ۔علمائے علم کلام نے رجعت کے اثبات کے لئے ائمہ اہلبیت علیہم السلام کی احادیث سےاستدلال کرنے کے علاوہ قرآن کریم کی بعض آیات سےبھی استدلال  کرتے ہیں ۔ ہم یہاں صرف دو نمونےذکر کرتےہیں:

1۔{وَ يَوْمَ نحَشُرُ مِن كُلّ‏ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِايَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُون}  اور جس روز ہم ہر امت میں سے ایک ایک جماعت کو جمع کریں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتی تھیں پھر انہیں روک دیا جائے گا۔یہ آیت اس دن کے بارے میں بیان کر رہی ہے کہ جس دن ہر امت سے خدا کی نشانیوں کو جھٹلانے والے چند افراد زندہ ہو ں گے ۔اس آیت  میں {حشر}صرف اورصرف ایک گروہ{ناصالح افراد} کے ساتھ مخصوص ہے ۔یعنی اس آیت  میں صرف ایک خاص گروہ کے زندہ ہونے کا ذکر موجود ہے حالانکہ قیامت کے دن{حشر}عام ہوگا یعنی تمام انسان محشور ہوں گے جیساکہ ارشاد رب العزت ہو رہا ہے : {وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنهْمْ أَحَدًا}اور سب کوہم جمع کریں گےاوران میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔
بنابریں قرآن کریم دوقسم کے {حشر}کے بارے میں خبر دے رہا ہے ۔1۔حشرعمومی جو قیامت اور آخرت کے ساتھ مربوط ہے۔2۔حشر خصوصی جو چند افراد کے ساتھ مخصوص ہے ۔چونکہ یہ آخرت کے ساتھ مربوط نہیں ہے  لہذا یہ دنیا میں ہی انجام پائے گا اوریہ وہی رجعت ہے ۔
2۔{قَالُواْرَبَّنَاأَمَتَّنَااثْنَتَينْ‏وَأَحْيَيْتَنَااثْنَتَينْ‏فَاعْترَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلىَ‏ خُرُوجٍ مِّن سَبِيل}وہ کہیں گے :اے ہمارےپروردگار!تو نے ہمیں دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دی ہے، اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کر تےہیں تو کیا نکلنے کا کوئی راہ ہے ؟ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں خبر دے رہی ہے جو قیامت کےدن عذاب الہی میں گرفتار ہو جائیں گے ۔یہ لوگ اپنے گناہوں کا اعتراف کر کے اس عذاب سے نجات حاصل کرنے کے لئے خدا کی بارگاہ میں بخشش  طلب کرتے ہیں ۔یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ یہ افراد دو مرتبہ مرنے اور دو مرتبہ زندہ ہونے کے بارے میں خبر دے رہے ہیں ۔یعنی خدا نے انہیں دو مرتبہ موت دی اور دومرتبہ زندگی عطاکی حالانکہ تمام انسان ایک دفعہ مرتے ہیں اور ایک دفعہ ہی زندہ ہو تے ہیں یعنی روح  انسان کےبدن میں دوبارہ داخل ہو تی ہےتاکہ وہ اپنے اعمال کا جزا و سزا دیکھ سکے۔مذکورہ گروہ دو مرتبہ مر جاتا ہے اور دو دفعہ زندہ ہو جاتاہے بنابریں یہ مطلب عقیدہ رجعت کےساتھ مطابقت رکھتا ہے کیونکہ رجعت کرنےوالوں کے لئے دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی حاصل ہوگی ۔

منکرین رجعت اس آیت کی تفسیر میں لکھتےہیں : دو مرتبہ موت واقع ہونےسےمراد ایک دنیوی زندگی سےپہلے والی موت اور دوسری دنیوی زندگی کے بعد آنےوالی موت ہے ۔اسی طرح دو زندگی سے مراد ایک دنیوی زندگی اور دوسری اخروی زندگی ہے ۔یہ تفسیر لفظ {اماته}کے ساتھ ناسازگار ہے کیونکہ اس سےمراد صاحب حیات کو موت دیناہے یعنی پہلے وہ حیات رکھتا ہو پھر اسے موت دی جائے۔ بعبارت دیگر لفظ{اماته}اس حقیقت کو بیان کر رہا ہے کہ موت سے پہلے ایک زندگی ہے جبکہ انسان کو اس  کی ابتدائی شکل میں موت دینا یعنی جب وہ مٹی یا نطفہ کی شکل میں موجود ہو اورابھی تک اس کے بدن میں روح نہ پھونکی گئی ہو تویہ صاحب حیات نہیں ہے کیونکہ ایسے مقام پر لفظ {اماته}استعمال نہیں ہوتا ۔علاوہ ازیں یہ انسانوں  کا کلام ہے  اور اس کا ظہور بھی یہی ہے کہ انہیں انسانی زندگی  گزارنے کے بعد دو مرتبہ موت دی گئی ہے ۔

بعض افراد اس آیت کی تفسیر میں لکھتےہیں :دو مرتبہ موت دینے سے مراد ایک دنیوی زندگی کےبعد آنےوالی موت ہے اور دوسری منکرونکیر کےسوالات کا جواب دینے کے لئے قبر میں زندہ ہونے کے بعدآنےوالی موت ہے ۔اسی طرح دو زندگی سےمرادبھی ایک دنیوی زندگی اور دوسرا قبرمیں زندہ ہونا ہے ۔
یہ تفسیربھی آیت کے ظہور کے ساتھ سازگار نہیں ہے کیونکہ آیہ کریمہ کا ظہور یہ ہے کہ یہ افراد جوعذاب الہی میں گرفتار ہیں اپنے ان دو زندگیوں  کے بارے  میں  [جو ان کے اختیارمیں دی گئ تھی}نادم ہیں کیوں انہوں نے اپنی  ان زندگیوں کومعقول اور جائز طریقے سے نہیں گزاری کہ آخرت میں عذاب کے مستحق نہ ہوں جبکہ یہ اس صورت میں ہوگا جب انہیں دو مرتبہ زندگی اسی دنیامیں ہی ملی ہوں کیونکہ عمل اسی دنیا کے ساتھ مختص ہیں لیکن قبر میں زندہ ہو نا عمل کے لئے نہیں ہے تاکہ یہ افراد اپنی اس زندگی کے  گناہوں کے بارے میں ندامت کا اظہار کریں  ۔

رجعت کےدلائل میں سےایک دلیل پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ حدیث ہے جو شیعہ و اہلسنت دونوں کے نزدیک مقبول و مشہور ہے ۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سابقہ امتوں میں جتنے وقائع اور حوادث رونما ہوئے وہ سب امت اسلامی میں بھی رونما ہوں گے۔صحیح بخاری میں ابوسعید خدری سے یہ روایت نقل ہوئی ہے کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:{لتتبعن سنن من کان قبلکم شبرابشبر،وذراعا بذراع} “تم  گذشتہ  امتوں کی روش پربعینہ عمل کرو  گے”۔ شیخ صدوق {کمال الدین} میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےنقل کرتےہیں کہ آپ ؐنے فرمایا:{ کل من کان فی الامم السالفة فانه یکون فی هذه الامة مثله،حذو النعل بالنعل و القذة بالقذة}جو کچھ گذشتہ امتوں میں واقع ہوا وہ سب اس امت میں بھی واقع ہو گا۔واضح رہے کہ رجعت گذشتہ امتوں میں رونما ہونے والے اہم حوادث میں سے ہے۔ پیغمبراسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذکورہ حدیث کی روشنی میں امت اسلامی میں بھی رجعت واقع ہوگی  ۔مامون عباسی نے جب امام رضا علیہ السلامسے رجعت کے بارے میں سوال کیا تو آپ ؑنے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسی حدیث سے استدلال فرمایا۔علامہ شبر رجعت کے عقلی اورنقلی دلائل ذکر کرنے کے بعد اسے مذہب شیعہ کی ضروریات میں سے قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں :گزشتہ دلائل کی روشنی میں رجعت پر اجمالی طور پر ایمان رکھنا واجب ہے لیکن اس مسئلہ کی تفصیل ائمہ اہل بیت علیہم السلام  پر ہی چھوڑنی چاہیے ۔ امیرالمومنین علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی رجعت کے بارےمیں روایات متواتر ہیں جبکہ بقیہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی رجعت  کے بارے میں بھی روایات  توا تر سے نزدیک ہیں لیکن ان کی رجعت کی کیفیت ہمارے لئےواضح نہیں ہے۔اس بارےمیں علم صرف خدا اور اولیاء کو ہی حاصل ہیں۔

حوالہ جات:
۱۔بقرۃ،259۔
۲۔مائدۃ،110۔
۳۔ بحار الانوار ،ج53،ص132 – 134۔
۴۔نمل:83۔
۵۔کہف،47۔
۶۔مصنفات الشیخ المفید،ج7،ص33۔{المسائل السروریۃ}
۷۔غافر،11۔
۸۔مصنفات الشیخ المفید،ج7 ،ص33 – 35 {المسائل السروریہ}
۹۔صحیح بخاری : ج 9،ص 112،کاتاب الاعتصام بقول النبی{ص}۔
۱۰۔کمال الدین ،ص 574۔ا
۱۱۔بحار الانوار ،ج53،ص59،حدیث 45۔
۱۲۔حق الیقین،ج2،ص35۔


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree