وحدت نیوز (اسلام آباد) اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں خودکش حملے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق علی مسجد میں نماز جمعہ ادا ہوگئی تھی اور تقریباً نمازی گھروں کو جاچکے تھے کہ اچانک ایک خودکش حملہ آور نے فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم سکیورٹی پر مامور مسجد انتظامیہ کے گارڈ نے جوابی فائرنگ کی، جس سے خودکش حملہ آور ہلاک ہوگیا جبکہ مسجد میں موجود دو افراد زخمی ہوگئے۔ جائے وقوعہ پر موجود علامہ عابد حسین بہشتی نے میڈیا کو بتایا کہ مسجد انتظامیہ کی طرف سے سکیورٹی پر مامور کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے سید امین حسین خودکش حملہ آور کی فائرنگ سے شہید ہوگئے ہیں، جبکہ دو افراد زخمی ہیں، جنہیں اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے جن کے نام بلال حسین اور مدثر حسین ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کے آنے سے فقط چند منٹ پہلے علامہ امین شہیدی نماز جمعہ ادا کرکے نکل چکے تھے جبکہ علامہ سید حسنین گردیزی نماز پڑھا کر اپنے گھر میں داخل ہی ہوئے تھے کہ باہر سے فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ ایم ڈبلیو ایم کی لیڈرشپ تھی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنار اور دہشت گردوں کی جانب سے ڈی آئی خان کی جیل پر دھاوا بول کر خطرناک قیدیوں کو آزاد کرانا کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ہیں ، حکومت کو عالمی یوم القدس کے جلوسوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ٹھوص اقدامات اٹھا نا ہوں گے ، اگر خدا نخواستہ اس موقع پر کوئی سانحہ رونما ہوا  تو اس کی براہ راست ذمہ داری حکومت اور سیکورٹی اداروں پر ہو گی، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا ، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے دیگر راہنما علامہ اقبال بہشتی ، ملک اقرار حسین اور علامہ علی شیر انصاری بھی موجود تھے ۔

 علامہ امین شہیدی نے کہا کہ پارا چنار کے خونی بم دھماکوں سے نہ صرف تین سو گھرانے متاثر ہوئے بلکہ بے گناہ روزے داروں کی مظلومانہ شہادت نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ،اسکے اثرات مستقبل میں بھی ظاہر ہوں گے ۔

 علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ملکی تاریخ کا عجیب و غریب واقعہ ڈی آئی خان میں ہوا جس میںجدید خود کار اسلحہ سے مسلح ڈیڑھ سو افراد نے جیل پر حملہ کیا اور گولہ بارود کی سرنگیں بچھاکر چار گھنٹے مسلسل دھماکے کئے اور نہ صرف جیل میں بند دہشت گردوں کو آزاد کرایا بلکہ ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے چھ قیدیوں سجاد حسین ، جمعہ خان ، اختر حسین ،ا سلم حسین ،ذوالقرنین شاہ اور رجب علی کو گلے کاٹ کر شہید بھی کر دیا اور اور فرار ہوتے وقت چھ خواتین کو بھی اپنے ہمراہ  وزیرستان لے گئے ۔

انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ڈی آئی خان سے وزیرستان دوگھنٹے کا سفرہے ، راستے میں آرمی ، پولیس ، ایف سی اور دیگر اداروں کی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ڈیڑھ سو دہشت گردوں کا لائو لشکر ڈی آئی خان پہنچ کر جیل پر حملہ آور ہوا اور اپنے ساتھیوں اور یرغمالی خواتین کے ہمراہ آسانی کے ساتھ واپس چلا گیا۔

 علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کہ ان چیک پوسٹوں پر ایک عام آدمی کی کلیئرنس پر تو کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں لیکن دہشت گردوں کو روکا تک نہیں گیا ، انہوں نے کہا کہ اس وقت فورسز کہاں تھیں جب سنٹرل جیل ڈی آئی خان دھماکوں سے لرزہی تھی ۔علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں اس سانحہ کے بعد لگایا جانیوالا کرفیو  دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے نہیں بلکہ انہیں واپسی کا محفوظ راستہ فراہم کرنے کیلئے لگایا گیا ۔

 ایم ڈبلیو ایم کے نائب سربراہ کاکہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کو ایک ہفتہ قبل اس حملے کی تمام جزیات کا علم تھا لیکن اس کے باوجود کوئی حفاظتی اقدام نہیں اٹھایا گیا، اب ادارے ایک دورے کو مورد الزام ٹھہرا کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے دو ٹوک الفاط میں کہا کہ ڈی آئی خان جیل پر ہونے والا یہ حملہ حکومت ، فورسز اور دہشت گردوں کی ملی بھت کا نتیجہ ہے اور یوم القدس کے موقع پر کسے بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یوم القدس اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کے خلاف عوامی امنگوںکا ترجمان ہے، یہ دن امریکہ، عرب ممالک ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا سمیت پوری دنیا میںمنایا جاتا ہے اسی دن کی بدولت قدس کاا یشو زندہ ہے جبکہ عرب حکومتیں فلسطین کو بیچ کر کھا چکی ہیں ، یوم القدس کی ریلیوں کو روکنے کیلئے تین برس قبل کوئٹہ میں پچاسی سے زائد افراد جن میں پندرہ برادران اہلسنت بھی شامل تھے کو شہید کر دیا گیا لیکن حکمرانوں کی کارکردگی محض رسمی طور پر افسوس کرنے تک محدود رہی ،نواز حکومت کی دو ماہ کی کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کو تیار ہیں، دہشت گردی کو کنٹرول کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔

 ایک سوال کے جواب میں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ریاستی ادارے جس ہاتھ میں گن دیکھتے ہیں اس کے سامنے تو جھک جاتے ہیں لیکن محب وطن افراد کو جینے کا حق نہیںد دیتے ، انہوں نے حکومت اور سیکورٹی اداروں کو متنبہ کیا کہ وہ یوم القدس کے جلوسوں اور ریلیوں کی حفاظت یقینی بنائیں ۔   انہوں نے بتایا کہ جمعة لاوداع کے موقع پر پاکستان کے ایک سو اسی سے زیادہ شہروں میں القدس ریلیاں نکالی جائیں گی جس کی سیکورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں حکومت کو پوری کرنا ہوں گی ۔

وحدت نیوز(کراچی) سانحہ پاراچنارایمان فروش امریکی و اسرائیلی ایجنٹوں کی کاروائی ہے ،حکومت اور عدلیہ اگر شہریوں کو تحفظ اور انصاف نہیں دی سکتی تو مسند اقتدار و قضاوت کو خیر باد کہ دے ،سانحہ پاراچنار میں 60سے زائد شہریوں کی شہادت او ر250سے زائد کا زخمی ہو نا وفاقی و صوبائی حکومت کے لئے کلنک کا ٹیکہ ہے ، دہشت گردی کی اس وہشت ناک سانحے سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں ماہ رمضان المبارک کے ان بابرکت ایام میں بیگناہ روزے دار مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کر کے ان بے غیرت خارجی دہشت گردوں نے خدا کے قہر و عذاب کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔سانحہ پاراچنار پر دل خون رو ررہا ہے ، حکومت وقت ، اعلیٰ عدلیہ اور سیکورٹی ادارے بیگناہ پاکستانیوں کے قتل عام کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ امین شہیدی ،علامہ اعجاز حسین بہشتی ، علامہ صادق رضا تقوی ،ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنماء علامہ دیدار علی جلبانی ، علامہ علی انور اور علی حسین نقوی نے سانحہ پاراچنار کے خلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی ریلی سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ نو منتخب حکومت نے بر سر اقتدار آتے ہی دہشتگردوں سے مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے دہشت گرد واقعات میں تیزی آئی۔ آج یہ واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کی ملک بھر میں رٹ قائم ہوچکی ہے، وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم انسانوں کو نشانہ بنا ڈالتے ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے انہیں روکنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ جب ملک کی سلامتی کے اداروں پر حملوں ہو رہے ہیں تو یہ خاموش کیوں ہے۔؟ کہیں ان حملوں پر اعلیٰ اختیاراتی اداروں کی خاموشی انکے بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے تو نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، جو قوتیں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہیں وہ یاد رکھیں کہ انہیں اس کے انتہائی سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کوئٹہ میں دھماکے کرکے انسانی جانوں کا خون بہا جا رہا ہے تو کبھی پشاور اور پاراچنار میں معصوم روزہ داروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار، کوئٹہ، کراچی، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں ان دہشگردوں کے خلاف سوات طرز کا آپریشن کیا جائے، اور ملک بھر سے ان دہشتگردوں کی کمین گاہوں کو فی الفور ختم کیا جائے، بصورت دیگر ہم حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے اور حکومتی ایوانوں کا گھراؤ کریں گے۔

علامہ صادق رضا تقوی نے نے یوم علی (ع) اور یوم القدس کے جلوسوں پر حملوں کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت ان جلوسوں کی سکیورٹی فوج کی نگرانی میں کرائے اور شہریوں کے تحفظ کو یقنی بنائے،۔

amin shaheediوحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور روالپنڈی و اسلام آباد کی ماتمی انجمنوں کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے پروگرام کے چیف آرگنائزرعلامہ امین شہیدی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی اور عالمی یوم القدس کے حوالے سے نکالی جانے والی ریلی کے پروگراموں کو حتمی شکل دی گئی، اجلاس میں دونوں اہم پرگراموں میں راولپنڈی اسلام آباد کی اہم شخصیات، اداروں، انجمنوں اور بالخصوص دیگر مسالک کی شخصیات کی شرکت یقینی بنانے کے لئے الگ الگ کوآرڈیشن کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ شرکائے اجلاس کی مشاورت سے شہید قائد کی برسی کے پرگروام کیلئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی راہنما علامہ اصغر عسکری کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، اس کمیٹی میں سید عباس شاہ، علامہ فخر عباس علوی، سید سعیدالحسن رضوی، علی عباس، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر مصور عباس اور غلام عباس کاظمی کو بطور ممبر شامل کیا گیا جبکہ القدس ریلی کے حوالے سے آئی ایس او کے ڈویزنل صدر مصور عباس کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں نوید رضا، مسرور نقوی، ظہیر عباس، منور نقوی، سعیدالحسن رضوی اور سید عباس شاہ شامل ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مصور عباس القدس ریلی کے حوالے سے تمام طلبہ و یوتھ تنظیموں سے رابطے کریں گے جبکہ دیگر مسالک کے علمائے کرام و اہم شخصیات کے ساتھ رابطے ایم ڈبلیو ایم کے عہدیدار و علمائے کرام کریں گے، اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ القدس کی آزادی کیلئے ملت اسلامیہ اور اقوام عالم کا شعور اجاگر کرنے کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں القدس کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی، اجلاس میں اتفاق رائے سے کانفرنس کے انعقاد کی ذمہ داری ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین کو سونپی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی تشکیل سے قبل بھی شہید حسینی کی برسی کا عظیم الشان پروگرام منعقد ہوتا تھا جس میں تمام ملی تنظیموں، انجمنوں اور اداروں کے افراد بھرپور انداز میں شریک ہوتے تھے، تاہم ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے اس پروگرام کو مزید بہتر انداز میں آرگنائز کرنے کی جدوجہد کی گئی جس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی جماعت یا تنظیم سے کوئی مقابلہ نہیں، شہید کی برسی منانا ہماری دینی، ملی اور قومی ذمہ داری ہے، اللہ تعالٰی نے ہمیں شہید حسینی کی شکل میں ایک نورانی شخصیت عطا کی تھی اور ان کی شہادت کے بعد ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی، اس لئے ہمیں ان کے یوم شہادت کو قومی دن کے طور پر منانا ہوگا جس میں تمام تنظیمیں، انجمنیں اور ادارے شامل ہوں۔ یوم القدس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سرزمین پاکستان پر یوم القدس کے زندہ رکھنے کا سہرہ آئی ایس او کے سر ہے، انہوں نے کہا کہ القدس اسلام اور ملت تشیع کی میراث ہے، مظلومیت کا ساتھ دینا ایک فطری تقاضہ ہے، مظلوم خواہ فلسطین میں ہوں، عراق میں ہوں یا شام میں، ہم ان کے ساتھ ہیں، شام کے موجودہ حالات کے تناظر میں یوم القدس کو پہلے سے کہیں زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ منانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یوم القدس آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ ابھی سے ملت تشیع کی تمام تنظیموں کے ساتھ ساتھ دیگر مسالک کے ساتھ روابط تیز کریں اور انہیں خلوص نیت کے ساتھ القدس ریلی میں شرکت کی دعوت دیں۔

00 amin jamaatوحدت نیوز (گلگت) جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے قائم مقام سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ گلگت میں ہونے والی ملاقات میں طرفین کے علمائے کرام اور عہدیداران بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دونوں طرف سے گلگت بلتستان میں امن، بھائی چارے کے قیام، دہشتگردی کے خاتمے اور علاقہ میں امت کے تصور کو اجاگر کرنے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔ دونوں طرف سے آئندہ بھی میٹنگز جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے صوبائی امیر، نائب امیر جبکہ ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی، صوبائی ترجمان، شعبہ سیاست کے مسئول غلام عباس اور دیگر موجود تھے۔

00 mwm gilgit ailamiaوحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے زیر اہتمام گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں "دہشت گردی کی حالیہ لہر اور گلگت بلتستان کا مستقبل" کے عنوان سے تمام سیاسی جماعتوں ، وکلاء برادری، چیمبر آف کامرس، سول سوسائٹی کے عمائدین نے بھرپور شرکت کی۔ تمام Burning Issues پر سیر حاصل گفتگو کے بعد گلگت بلتستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے یہ اعلامیہ اپنے قارئین کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔

 

*یہ کانفرنس حالیہ دنوں بونر نالے میں غیر ملکی سیاحوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے پرطالبان کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس واقعے کو ملکی سالمیت کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتا ہے۔ طالبان دہشت گردوں کی جانب سے اس قسم کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ماہرین کو قتل کیا جاچکا ہے۔البتہ گلگت بلتستان میں غیر ملکی سیاحوں کے قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے جو کہ ملک عزیز پاکستان کو بالعموم اور گلگت بلتستان کو بالخصوص بین الاقوامی برادری میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اسی علاقے میں بے گناہ مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس پر سیکورٹی ایجنسیز اور خفیہ اداروں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا ۔ اگر اس وقت ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جاتی تو آج ملک عزیز پاکستان دنیا کے سامنے یوں بدنام نہ ہوجاتا۔

 

* یہ ایک ناقابل تردید اور تلخ حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان کو گزشتہ کئی دہائیوں سے فرقہ واریت کی جنگ میں دھکیلنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں اور یہاں کے پر امن لوگوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھاکرعلاقے کے امن کو برباد کیا جارہا ہے۔یہ کانفرنس اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ خود ساختہ معیارات سے بالاتر ہوکر حقیقی اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تشکیل میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔ اختلاف برائے تعمیر مد نظر ہوگااور ہر سطح پر دہشت گردی اور فرقہ ورانہ سوچ کی حوصلہ شکنی کی جائیگی۔

 

* یہ کانفرنس گزشتہ کئی مہینوں سے گلگت شہر میں قائم امن و امان کی صورت حال کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مثبت کردار ادا کرنے والے حکومتی اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں ، مساجد بورڈ، سیاسی و سماجی حضرات کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور قیام امن کیلئے کوششوں میں مزید گنجائش کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں کو جوائنٹ پولیٹیکل فورس کے طور پر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

 

* فرقوں کے مابین فاصلوں کو ختم کرنے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائینگے۔ تمام سیاسی و مذہبی پارٹیاں پر مشتمل ایک ایسا فورم تشکیل دیا جائیگا جو بین المذاہب ہم آہنگی اور ملی و قومی مسائل میں مفاہمت کیلئے کوشش اور جدوجہد کرے۔

 

* دہشت گردی کو کسی مذہب سے منسلک کرنے کی بجائے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر عالمی سازشوں کا ادراک کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف بغیر کسی دباؤ میں آئے پوری ریاستی طاقت کو استعمال کیا جائے۔

 

* دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور کیمپوں کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت اور ہماری مقتدر فورسز کو تمام سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر عملی اقدامات اٹھانا چاہئے۔

 

*صوبائی حکومت کو اس سلسلے میں جس طرح کے تعاون کی ضرورت ہو وفاقی حکومت کو اسے پورا کرنا چاہئے۔

*مستقبل میں علاقے کی سالمیت، وحدت اور امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوششوں کے مقابلے میں خطے کی تمام پارٹیاں مل کر مثبت کردار ادا کریں گی۔

 

* مختلف جماعتوں اور شخصیات کی جانب سے خطے میں قیام امن اور دہشت گردی کے مقابلے کیلئے نہایت مفید اور قابل عمل تجاویز پیش کی گئیں ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ان تمام تجاویز کو مرتب کرنے کے بعد عنقریب ایک پمفلٹ یا بک لیٹ کی صورت میں قوم کے سامنے پیش کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree