کراچی (وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی اور سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی کا کہنا ہے کہ پہاڑ گنج دھماکے پیغام کربلا کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہیں، حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد عزاداری کے اجتماعات پر حملے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ ان خیالات کا انہوں نے پہاڑ گنج میں دو بم دھماکوں کے بعد نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمان مشترکہ طور پر عزاداری منعقد کرتے ہیں، عزاداری امام حسین (ع) سے پیدا ہونے والی اس وحدت سے مسلمانوں کے مشترکہ دشمن پریشان ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس عمل کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد دھماکوں کے ذریعے محرم الحرام کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، حکیم اللہ محسود کے مارے جانے کے بعد عزاداری کے اجتماعات پر حملے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔
رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ پیغام کربلا سے خوفزدہ دہشت گردوں کو ملک کے شیعہ و سنی مسلمان اپنے اتحاد سے ناکام کریں گے اور انشاءاللہ امت کی وحدت کا پیغام اجاگر ہوگا، دہشت گردوں کے مقابلے میں پوری قوم یکجا ہے، ہم ان کے خلاف ایک ہیں اور امام حسین (ع) کے پیغام کی روشنی میں دین کو بچائیں گے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ دھماکے پیغام کربلا کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہیں، یزیدی آج بھی پیغام حسینی (ع) سے خوفزدہ ہیں، حکومت کو مزید سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے، دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں اور انسانیت کے دشمن ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) طالبان کی سرپرست اور حامی جماعتیں اپنے طرز عمل پر نظرثانی کریں، تکفیری وہابی دہشت گرد بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں مگر امت مسلمہ خاموش بیٹھی ہے، امام حسین (ع) کی عظیم قربانی ہمشہ اسلام کی بقاء اور دشمن اسلام کے خلاف حریت کا درس دیتی ہے، آج بھی کردار یزید اور یزیدیت موجود ہے۔ لہٰذا کردار حسینی کی ضرورت ہے، نام نہاد مذہبی جماعتوں کے قائدین کتے کو شہید جیسے انتہائی مقدس لقب سے پکارنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کااظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نےجامعہ کراچی میں دفتر مشیر امور طلبہ و امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن جامعہ کراچی یونٹ کی جانب منعقدہ سالانہ یوم حسین (ع) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین میں علامہ امین شہیدی کے علاوہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر، معروف اہلسنت عالم دین مولانا مبارک حسین، علامہ قیصر قادری رہنماء تحریک منہاج القرآن، ڈاکٹر زاہد علی زاہدی و دیگر شامل تھے۔ یوم حسین (ع) کے پروگرام میں علامہ سید صادق رضا تقوی، پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی، پروفیسر انصر رضوی سمیت طلبہ و طالبات اور اساتذہ کی بھی بہت بڑی تعداد شریک تھی۔ اس موقع پر آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پنجابی اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے سبیل امام حسین (ع) بھی لگائی گئی تھی جبکہ امامیہ بلڈ ٹرانسفیوژن اینڈ میڈیکل سروسز کی جانب سے بلڈ ڈونیشن کیمپ لگایا گیا جہاں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے خون کے عطیات دیئے۔
یوم حسین (ع) سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ امام حسین (ع) کی بے مثال قربانی کا مقصد دین محمد (ص) کی بقاء اور اسلام کی سربلندی تھا، آپ (ع) نے اپنے قیام کو اپنی ایک وصیت میں یوں بیاں کیا تھا کہ میرے قیام کا اصل مقصد فتنہ و فساد برپا کرنا نہیں بلکہ میں اپنے نانا حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی امت کی اصلاح کرنا ہے اور اس کا واحد طریقہ امر باالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر یزید وقت نے اپنا سر اٹھایا ہے، اس نے پھر مسلمانان عالم پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج پھر مسلمانان عالم یزیدی قوتوں سے برسر پیکار ہیں۔ فلسطین، کشمیر، مصر، بحرین، شام اور پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر تکفیری وہابی دہشت گرد بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں مگر امت مسلمہ خاموش بیٹھی ہے، فلسفہ قیام سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے یزیدیت کا انکار کرکے امت مسلمہ پھر سے اپنا کھویا ہوا مقم حاصل کرسکتی ہے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر جدید یزیدیت اسلامی اقدار پر حملہ آور ہے جس کا مقابلہ فقط یہ ہے کہ ہم بھی مثل امام حسین (ع) قربانی دینے کیلئے میدان عمل میں وارد ہو جائیں، فلسفہ و پیغام قیام امام حسین علیہ السلام کو فراموش کرنے کا نتیجہ آج معاشرے کے اس عظیم المیہ کی صورت میں سامنے آ رہا ہے کہ ہزاروں بے گناہ معصوم پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کو شہید کرنے والے تکفیری وہابی دہشت گردوں کی سرپرست نام نہاد سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین ان تکفیری دہشت گردوں کو شہید جبکہ پاکستانی شہریوں اور افواج پاکستان کو ہلاک قرار دے رہے ہیں، دہشت گرد طالبان کے سرپرست ان نام نہاد مذہبی جماعتوں کے قائدین اور دشمنان پاکستان یہ بات یاد رکھیں کہ محب وطن عوام ان تکفیری وہابی دہشت گرد طالبان کے خلاف، پاکستان سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ڈالروں اور سعودی ریال کے ناجائز تعلقات کے نتیجے میں وجود میں آنے والے تکفیری دہشتگرد طالبان و القاعدہ کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اسلام و مسلمان کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب و دیگر عرب ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ امریکی و سعودی ایماء پر پاکستان میں تکفیری دہشت گرد طالبان کے سرپرست و حامی نام نہاد مذہبی جماعتیں اور اسلامی تعلیمات و اقدار سے نابلد قائدین کو چاہیئے کہ وہ اپنی اسلام و پاکستان مخالف روش کو ترک اور اپنے طرز عمل پر نظرثانی کریں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کم از کم محرم الحرام کے مقدس ایام میں امن و امان کو برقرا رکھنے اور عوام کی حفاطت کے لئے فول پروف سکیورٹی کے انتطامات کریں، ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ بیرونی اشاروں پر فرقہ واریت کو ہوا دینے والے عناصر ملک کے مختلف علاقوں میں داخل ہوچکے ہیں، بالخصوص پنجاب میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال انتہائی مخدوش ہے، اگر محرم الحرام کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو ہم اس کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنے میں حق بجانب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کے دہشتگردوں سے براہ راست رابطے ہیں، امید ہے کہ محرم الحرام میں وہ ان رابطوں کو منقطع کرکے امن و امان کے قیام کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ وہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر علامہ علی شیر انصاری اور ایم ڈبلیو ایم پشاور کے صوبائی دفتر کے مسئول ارشاد حسین بنگش بھی ان کے ہمراہ تھے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے اپنی مذموم کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے، جس کا ثبوت کل کراچی میں ہونیوالی دو ڈاکٹروں سمیت چھ بےگناہ شیعہ افراد کی شہادتیں ہیں۔ اس لئے حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریاں نیک نیتی کے ساتھ سرانجام دینا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ماہ محرم کے مقدس ایام ہمیں وحدت اور اخوت کا درس دیتے ہیں تفرقے کا نہیں، تفرقہ دین اور ملک کے لئے ناسور ہے، جو بھی تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے گا، اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، اگر محرم الحرام کے دوران تفرقہ پھیلانے کے لئے شدت پسندی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو پرامن شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اشتعال میں نہ آئیں، تاکہ دشمن کی سازش کامیاب نہ ہوسکے، عزاداری کے پروگراموں کو اتحاد اور یکجہتی کی فضا میں منعقد کیا جائے، کوئی ایسی بات نہ کی جائے جو دوسروں کی دل آزاری کا سبب بن سکتی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب کے حکمرانوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایام محرم کے دوران بھی دہشت گردوں کی سرپرستی کا سلسلہ جاری رکھا تو ان کا شمار بھی دہشت گردی کے ذریعے فرقہ واریت پھیلانے والوں میں ہوگا۔ حالیہ امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکمران کمزوری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے عوام کے جذبات کا احترام کریں، اور حملہ آور ڈروں طیاروں کو مار گرائیں، پوری قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے مخالف نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات اس وقت ہوں جب حکومت کا ہاتھ اوپر ہو اور حکومتی رٹ تسلیم کی جائے، جب آئین پاکستان کو مانا جائے بصورت دیگر یہ مذاکرات نہیں بلکہ دہشت گردوں سے امن کی بھیک ہوگی۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ہمارے ازلی دشمن ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں امن قائم نہ ہو، ان کے اشاروں پر امن و امان کی صورتحال برباد کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امن و امان قیام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جو کسی پر احسان نہیں۔
وحدت نیوز(گلگت) دفاع وطن کنونشن میں شرکت اور خطاب کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سید فیصل رضا عابدی اور سنی اتحاد کونسل کے چیئر مین صاحبزادہ حامد رضا پانچ رکنی وفد کے ہمراہ پنڈال میں پہنچ چکے ہیں ، علامہ امین شہیدی ، علامہ اعجاز بہشتی اور ناصر عباس شیرازی نےمعزز مہمانان گرامی کا استقبال کیا، اس موقع پر عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندر کے نعروں کا جواب سینیٹر فیصل رضا عابدی نے ہاتھ ہلا کر دیا ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چند لمحوں بعد جلسہ گاہ پہنچنے والے ہیں ۔
وحدت نیوز( کراچی) طالبان سے مذاکرات گویا شیطان سے مذاکرات ہیں، جو نہ صرف غیرآئینی ہیں بلکہ غیر قانونی اور پاکستان کے عوام کی توہین ہے۔ جب سے حکومت نے مذاکرات کا اعلان کیا ہے کہ ملک میں بم دھماکوں میں اضافہ اور ہر روز لاشوں کے تحفے دئیے جا رہے ہیں، یہ مذاکرات پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام سے دھوکا ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بدلے طالبان نے لاشیں اور دہشتگرد دی۔ قوم کو بتایا جائے کہ طالبان سے مذاکرات کے نتائج کیا ہیں؟۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور بھرپور آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نےنشتر پارک کراچی میں منعقدہ عظیم الشان عظمت ولایت کانفرنس میں خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اور ان میں شامل ناعاقبت اندیش وزارء ہو ش کے ناخن لیں ، عزاداری سید الشہداء کو محدود کر نے کی باتیں شیعیان حیدر کرار (ع) کے جذبات کو مجروح کر رہی ہیں ، ہم ہر چیزپر سمجھوتہ کر سکتے ہیں لیکن عزاداری سید الشہداء پرکسی قدغن کو قطعاًبرداشت نہیں کریں گے ، ہم حکومت وقت کو متنبہ کر تے ہیں کہ دہشت گردوں کو محدود کر ے عزاداری سید الشہداء کو نہیں ۔طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات اٹھارہ کڑوڑعوام کی مرضی کے خلاف ہیں، عوام دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ تختہ دار پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں ۔ آئین پاکستان کے مخالف گروہوں سے مذاکرات پاکستان کی خودمختاری کے خلاف اقدام ہے ۔
وحدت نیوز(ٹھٹھہ) مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کراچی کی سر زمین پر پیروان ولایت کا عظیم اجتماع عظمت ولایت ایک نئی تاریخ رقم کریگا، یہ اجتماع دہشتگردی، لاقانونیت اور مہنگائی کے خلاف سنگ میل ثابت ہوگا، سندھ بھر سے لاکھوں فرزندان ولایت غدیری و عزم و حوصلے کے ساتھ عظمت ولایت کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران عوامی مسائل کے حل میں بلکل ناکام ہو چکے ہیں، پوری ریاست آہستہ آہستہ دہشتگردوں کے سامنے سرینڈر کرتی چلی جا رہی ہے۔ اسٹیٹ کمزوری کا مظاہرہ کر رہی ہے اور دہشتگرد ان پر غالب آ رہے ہیں، ہم پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہیں اس وطن کے غیور اور با وفا بیٹے اس ملک کی تباہی اور بربادی پر نظارہ گر نہیں بنیں گے، ہم وطن کی سالمیت کے خلاف اٹھنے والے ہاتھوں کو توڑنا جانتے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے پاکستان کی صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں عوامی تحریک اور امت کی بیداری کے ذریعے اپنے حقوق کو حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں امام خمینی (ر) کے نظام فکر کے تحت ہم بھی سیاسی جدوجہد کے ذریعے ملت کے حقوق کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ عام و سرکاری شہریوں کی آئے روز خودکش دھماکوں میں شہادتیں اس ملک کو اندرونی طور پر کمزیر کر رہی ہیں، ہمارے حکمران مزاکرات کیلئے سنجیدہ طالبان کی تلاش میں اور وہ انہیں لاشوں پر لاشوں کے تحفے بھیجتے جا رہے ہیں، دہشتگردی کو ڈرون حملوں اور غلط پالیسی کا نتیجہ قرار دینے والے طالبان کے ہمدرد ان سے پوچھیں کہ تم نے کتنے امریکی ڈرون مار گرائے، کتنے نیٹو فوج ہلاک کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اورخیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت و طالبان سے ذاتی ہمدردیوں کو قومی وقار اور ملکی سالمیت پر ترجیح دیں، ملک بچا تو سیاست بچے گی۔